بات لڑکوں کی نہیں نوجوان قیادت کی ہو رہی ہے۔
کون سی سیاسی تربیت، وہی جو سیاسی گھرانوں میں پیدا ہونے والے "پیدائشی لیڈروں" کو دی جاتی ہے۔ جی بالکل انہی لوگوں کو تو لوٹ مار کی تربیت دی جاتی ہے جنہیں ناعاقبت اندیش لوگ بار بار ملک لوٹنے کا موقع فراہم کر دیتے ہیں۔
اور کون سا نظریہ، پی ٹی آئی کے علاوہ باقی جماعتیں صرف اور صرف "نظریہ ضرورت" پر ہی عمل پیرا ہیں۔ جب اپنا مفاد ہو تو عوام کے بد ترین دشمنوں سے بھی اتحاد کر لیا اور جب مطلب نکل گیا تو عوام کا رونا لے کر بیٹھ گئے۔
احمد بھائی انہوں نے ایک ہی وطیرہ اپنایا ہوا ہے یعنی کہ حب علی بغض معاویہ والا۔
وہ سیاسی تربیت جو کئی بار قومی انتخابات اور مقامی و بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے سے حاصل ہوتی ہے۔
لوٹ مار ایک عمل ہے جو ضرورت کی پیداوار ہے۔ ناعاقبت لوگ وہ ہیں جو ان لوگوں کولوٹنے کا موقع فراہم کرتے ہیں جو اس ملک پر کئی کئی دھائیوں پر محیط حکومت کرچکے ہیں۔ یہ بات اپ کیوں نہیں سمجھنا چاہتے کہ پاکستان کی تمام برائیوں کی جڑ وہ فوجی حکومتیں ہیں جو ملک میں لوٹ مار کی اجازت دیتی ہیں۔
پی ٹی ائی خود ایک ضرورت کی پیداوار ہے۔ جب فوجی حکومتیں ناکام ہوتی ہیںتو پاکستان کے طاقتور طبقے ان سیاسی جماعتوں کو اقتدار میں لے اتے ہیں جو ان کے مفاد پوری کرتے رہیں۔ جب یہ سیاسی جماعتیں اس کھیل کو سمجھ پاتی ہیں اور ان کے حلقے سے نکل جاتی ہیں تو یہ ضرورت کے تحت نئی انقلابی پارٹی تشکیل دے دیتے ہیں اور عوام بھی تبدیلی کے نام پر ان کے ساتھ چل پڑتے ہیں۔ پی ٹی ائی سے زیادہ نظریہ ضرورت کی پارٹی اور کون ہے۔
پی ٹی آئی ضرورت کی پیداوار نہیں ہے۔ نواز شریف ضیاالحق کی نرسری میں پروان چڑھے ہیں۔کیا تربیت لے کر سیاسی کیرئیر شروع کیا تھا یہ بات زاہد سرفراز صاحب خوب بیان کرتے ہیںوہ سیاسی تربیت جو کئی بار قومی انتخابات اور مقامی و بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے سے حاصل ہوتی ہے۔
لوٹ مار ایک عمل ہے جو ضرورت کی پیداوار ہے۔ ناعاقبت لوگ وہ ہیں جو ان لوگوں کولوٹنے کا موقع فراہم کرتے ہیں جو اس ملک پر کئی کئی دھائیوں پر محیط حکومت کرچکے ہیں۔ یہ بات اپ کیوں نہیں سمجھنا چاہتے کہ پاکستان کی تمام برائیوں کی جڑ وہ فوجی حکومتیں ہیں جو ملک میں لوٹ مار کی اجازت دیتی ہیں۔
پی ٹی ائی خود ایک ضرورت کی پیداوار ہے۔ جب فوجی حکومتیں ناکام ہوتی ہیںتو پاکستان کے طاقتور طبقے ان سیاسی جماعتوں کو اقتدار میں لے اتے ہیں جو ان کے مفاد پوری کرتے رہیں۔ جب یہ سیاسی جماعتیں اس کھیل کو سمجھ پاتی ہیں اور ان کے حلقے سے نکل جاتی ہیں تو یہ ضرورت کے تحت نئی انقلابی پارٹی تشکیل دے دیتے ہیں اور عوام بھی تبدیلی کے نام پر ان کے ساتھ چل پڑتے ہیں۔ پی ٹی ائی سے زیادہ نظریہ ضرورت کی پارٹی اور کون ہے۔
ن لیگ نے ۲۳ سال اقتدار میں رہ کر پاکستان کا کیا بھلا کیا جو اس کو موقع دیں ان دونوں بھائیوں کو اب ریٹائرمنٹ کی زندگی گزارنا چاہیئے۔یہ بات نہیں ہے
کراچی میں ہم دیکھ چکے ہیں کہ نوجوان قیادت نے کیا گل کھلائے۔
پی ٹی ائی کم ازکم ایک دو مرتبہ لوکل انتخاب لڑے۔ ایک دو مرتبہ اپوزیشن میں بیٹھے پھر ان کو حکومت کی سوچنا چاہیے۔ یہ میرا نقطہ نگاہ ہے۔
آپ پی ٹی آئی کو "ن لیگ" اور "ق لیگ" کی صف میں نہ کھڑا کریں۔ پی ٹی آئی ایک جمہوری جماعت ہے اس کا اپنا منشور ہے، جماعت میں عملی جمہوریت موجود ہے۔ یہاں نہ تو موروثیت ہے اور نہ خاندانی سیاست۔ یہاں نہ تو بلاول زرداری ہیں اور نہ حمزہ شہباز۔ پی ٹی آئی میں تو انتخابی ٹکٹ بھی جمہوری طریقے سے دیے گئے ہیں۔ یہاں ن لیگ اور پی پی کی طرح "ون مین شو" نہیں ہے۔
پی ٹی آئی بنیادی جمہوریت کی حامی جماعت ہے اور بلدیاتی حکومت کو اہمیت دیتی ہے۔ جبکہ "ن لیگ" ق لیگ کی دشمنی میں اور پی پی، ایم کیو ایم کی عداوت میں بلدیاتی انتخابات کی ہی منکر ہو چکی ہیں۔
کافی اچھا اقدام ہے۔ اس سے ظاہر یہی ہوتا ہے کہ عمران خان واقعی میں کچھ تبدیلی چاہتا ہے۔
گمان غالب ہے کہ یہ پوسٹ لکھتے وقت آپ اپنے زمانے کا وہ مشہور گیت ضرور سن رہے ہونگے۔۔۔ہمیں تو شامِ غم میں کاٹنی ہے زندگی اپنیمتفق
کم از کم اتنی تبدیلی ائے گی کہ کچھ پرانے بوڑھے چہروں کے بجائے نوجوان لوٹ مار کریں گے
متفق
کم از کم اتنی تبدیلی ائے گی کہ کچھ پرانے بوڑھے چہروں کے بجائے نوجوان لوٹ مار کریں گے
اگر یہی کرائٹیریہ ہے تو یہ بات بہت پہلے ہی بہت سی جماعتوں بالخصوص جماعت اسلامی میں اس سے کہیں بہتر انداز میں موجود ہے ۔ مگر ان باتوں کی وجہ سے وہ لوگوں کے انتخاب کا مرکز نہیں ہے۔ دراصل یہ بات نہیں ہے۔ پی ٹی ائی مخصوص لوگوں کی ضرورت پوری کرتی ہے۔
اگر جماعتی نظم و نسق اور جماعت میں موجود جمہوری روح کی بات کی جائے تو بے شک و شبہ جماعتِ اسلامی بھی اس معیار پر پوری اترتی ہے۔
اگر جماعتی نظم و نسق اور جماعت میں موجود جمہوری روح کی بات کی جائے تو بے شک و شبہ جماعتِ اسلامی بھی اس معیار پر پوری اترتی ہے۔ لیکن اُن سے نظریاتی اختلاف ہونے کے باعث اور ان کے اسّی کے عشرے میں برے حکومتی ریکارڈ کو دیکھ کر میں اُن پر تحریکِ انصاف کو ترجیح دیتا ہوں۔
حیرت ہے کہ اپ ایسی جماعت کو ترجیح دیتے ہیں جس کے پاس کوئی تجربہ بھی نہیں۔ جبکہ اپ جماعت کے جہموری روح سے بھی متفق ہیں۔
جماعتِ اسلامی کے نظریات سے مجھے اتفاق نہیں، جبکہ عمران خان کے معتدل نظریات مجھے پسند ہیں۔ اس لیے میں عمران خان کی جماعت کو جماعتِ اسلامی پر ترجیح دیتا ہوں۔
اس بات سے خوشی ہوئی کہ اپ متفق ہیں کہ جماعت اسلامی پی ٹی ائی سے کہیں بہتر ہے
جی نہیں، میں ایسی کسی خوش فہمی کا شکار نہیں ہوں۔ آپ کو ایسا کہاں سے لگا؟
البتہ دینی جماعتوں میں جماعتِ اسلامی سب سے بہتر ہے۔ اس کا مجھے اعتراف ہے۔
یہ تو اپ کا حق ہے جس کو ترجیح دیں
اس بات سے خوشی ہوئی کہ اپ متفق ہیں کہ جماعت اسلامی پی ٹی ائی سے کہیں بہتر ہے