حماد علی
محفلین
بالکل آپ کی بات سے متفق ہوں جناب !لڑکپن اور جوانی میں اس طرح کی "حرکتیں" ہو ہی جاتی ہیں اور کسی حد تک "معقول" اس لیے ہیں کہ بالکل ہی کچھ نہ پڑھنے سے تو دیوتا ہی بہتر ہے بعد میں زمانے کا گرم و سرد خود ہی بتا دیتا ہے کہ اب کیا پڑھنا ہے۔ لیکن میں ایسے بھی کئی خواندگان کو جانتا ہوں کہ ساری زندگی بس عمران سیریز اور دیوتا ہی پڑھتے رہے، کسی اور معقول کتاب کو ہاتھ تک نہ لگایا
عمران سیریز کی بہت سی اقساط پڑہی ہیں لیکن جو سچ بات ہے کے میں اس کو پڑھنا اس لیے چھوڑ دیا کے مجھے اس کی تمام کی تمام کتابوں میں موجود داستان ایک جیسی ہی لگنا شروع ہو گئ تھیں
آخری تدوین: