شیزان
لائبریرین
میرے خیال میں تو دیکھنے والے خاصے سمجھدار ایج گروپ سے تعلق رکھتے ہیں۔۔ ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ کیا ان کے لیے اور ان کی فیملی کے اچھا ہے۔ اور دیکھنے پر مجبور تو کسی کو بھی نہیں کیا جا سکتا ناں۔۔ تو صرف میڈیا پر الزام کیوں؟ کیا ہماری تربیت، ہماری تعلیم اتنی بھی نہیں کہ ہم اچھے اور برے میں تمیز کر سکیں
درست کہا مقدس جی۔
لیکن بات وہی کہ یا تو گھر میں ٹی وی ہی نہ رکھا جائے یا پھر "تمام ٹی وی بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں" والا معاملہ ہونا چاہیے۔۔
اچھے برے کی تمیز واقعی پرانے وقتوں میں بہت اچھی طرح سے کرا دی جاتی تھی۔۔ لیکن آج کل والدین بھی اپنی ذمہ داریاں اس انداز سے بالکل نہیں نبھا پا رہے۔۔۔ تو کیا پھر سب کچھ یونہی چھوڑ دینا چاہیے۔۔ برائی ہو رہی ہے تو ہوتی رہے ہمیں کیا۔۔ ہمارا گھر تو محفوظ ہے۔۔ ہمارے بچے تو ملوث نہیں۔۔ ہمیں کیا ضرورت پڑی کہ کسی مسئلے کی نشاندہی کریں؟
بلاشبہ معاشرہ فرد سے ہی بنتا ہے لیکن جب آزاد خیالی عرفِ عام میں روشن خیالی عام ہو جائے تو پھر کوئی برائی برائی نہیں رہتی یا لگتی۔۔
مشرق میں بھی شروع سے معاشرے میں برائیاں موجود ہیں لیکن ان کی تشہیر یا ان کو سراہا نہیں جاتا اس لئے جرائم کی شرح وہ نہیں جو مغرب میں ہے۔۔ اب اس بات کا یہ مطلب ہرگز نہ لیا جائے کہ میں تمام تر ملبہ مغرب پر گرا رہا ہوں۔۔ لیکن بہرحال یہ ٹھوس وجوہات میں سے ایک ہے۔۔
کردار سازی کے لیے بات کرنا آسان ہے۔۔ لیکن آج کل کے ماحول میں اس پر مکمل عمل کرنا مشکل۔۔۔
تو کیا پھر چل سو چل والا رویہ ہی اپنا لیں؟؟