میرے خیال میں انٹر نیٹ ایک پبلک نیٹورک کی جگہ ہے جسے استعمال کرنے والے اور جہاں پر کچھ مواد رکھے جانے کے بارے میں رکھنے والے کو اس کی "قانونی شروط" اور "اخلاقی آداب " کا پتہ استعمال کرنے سے قبل ہونا چاہئے کہ کیا پبلک ہے کیا پرائیویٹ ہے۔جیسے کہ کسی اور چیز کے استعمال کی حدود ہوتی ہیں۔خصوصاً انٹرنیٹ پر جہاں مواد کی سیکیورٹی کا ایک پورا نظام موجود ہے جس پر بڑی بڑی کمپنیاں خطیر بجٹ کے ساتھ فعّال ہوں وہاں انٹرنیٹ کے ان شروط وآداب کا استعمال سے پہلے علم از حد ضروری ہے ورنہ ممکنہ نقصان محض غیر ذمہ داری سے استعمال کرنے والا ہوگا ۔ ۔تصاویر (یا کسی دوسرے ڈیٹا) کو اس وقت تک پبلک سمجھا جائے گا جب تک اس کو کاپی رائٹ کے کسی طریقے سے نشان زد نہ کیا گیا ہواور اسے دانستہ پبلک کیا گیا ہو۔۔۔۔ اسی وجہ سے بینک وغیرہ کی خصوصی سروسز ایک معیار سے سیکیور رکھی جاتی ہیں۔اور وی پی این سروسز والے پرووائڈرس اپنے صارفین کو تحفظ کے ساتھ متصل رہنے کے ذرائع فراہم کرتے ہیں اور ایک واضح ۔
زیک صاحب کی سائیکل والی مثال یہاں مکمل طور پر درست نہیں لگتی کیوں سائیکل گیراج سے چرائی گئی ہو یا کسی سڑک سے وہ چوری ہے وہ چوری ہی ہے جب تک آپ اس سائیکل پر لکھ نہ دیں ، کیوں کہ اب وہ سائیکل آپ سے چھین لی گئی ہے اور چرانے والا مختار ہے جبکہ ڈیجیٹل ڈیٹا آپ کے پاس موجود رہتا ہے
۔
یہاں استعمال کرنے والے پر کوئی اعتراض بجا نہیں ہوگا۔البتہ اگر عموماً حوالہ فراہم کیا جائے اور اتھینٹک سورس کو کوٹ کیے جانے کا خیال رکھا جائے تو اور اچھا ہے۔البتہ اگر کوئی کسی کی بنائی ہوئی تصویر یا ڈیٹا کو اپنے نام سے کوٹ کرے خواہ کوئی فائدہ حاصل کرے یا نہ کرے تو وہ غیر مہذب اور جھوٹا کہلائےانے کے مستحق ہوگا۔