مبارکباد تمام اہلِ وطن کو جشنِ آزادی 2010 مبارک

فاتح

لائبریرین
تمام پاکستانیوں کو جشنِ آزادی 2010 مبارک ہو۔
آئیے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ماہِ رمضان کی برکات میں ہمارے وطن کی خوشحالی و امن کو بھی شامل کر دے اور تمام آفت و مصیبت زدہ بہن بھائیوں کی مشکلات میں ان کا حامی و ناصر ہو۔ آمین!
 

فاتح

لائبریرین
خدا کرے کہ مری ارضِ پاک پر اُترے
وہ فصلِ گُل جسےاندیشۂ زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھِلے وہ کھِلا رہے صدیوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
یہاں جو سبزہ اُگے وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کہ پتھروں سے بھی روئیدگی محال نہ ہو
خدا کرے کہ نہ خم ہو سرِ وقارِ وطن
اور اس کے حُسن کو تشویشِ ماہ و سال نہ ہو
ہر ایک فرد ہو تہذیب و فن کا اوجِ کمال
کوئی ملول نہ ہو، کوئی خستہ حال نہ ہو
خدا کرے کہ مرے اک بھی ہم وطن کے لیے
حیات جرم نہ ہو، زندگی وبال نہ ہو
خدا کرے کہ مری ارضِ پاک اُ ترے
وہ فصِ گُل جسے اندیشہ زوال نہ ہو
(احمد ندیم قاسمی)
 

فاتح

لائبریرین
سوہنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آباد تجھے
جب تک ہے یہ دنیا باقی ہم دیکھیں آزاد تجھے
تیرا ہر اک ذرّہ ہم کو اپنی جان سے پیارا
تیرے دم سے شان ہماری، تجھ سے نام ہمارا
دھڑکن دھڑکن پیار ہے تیرا، قدم قدم پر گیت رے
بستی بستی تیرا چرچا، نگر نگر ہے میت رے
تیری پیاری سج دھج کی ہم اتنی شان بڑھائیں
آنے والی نسلیں تیری عظمت کے گُن گائیں
سوہنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آباد تجھے
(جمیل الدین عالی)
 
میری طرف سے تمام اہل وطن کو جشن آزادی کی بھرپور مبارکباد

خدا کرے کہ مری ارضِ پاک پر نہ اُترے
وہ فصلِ حکمران جسےملک کو اندیشۂ زوال نہ ہو​
 
میری طرف سے تمام اہل وطن کو جشن آزادی کی بھرپور مبارکباد

خدا کرے کہ مری ارضِ پاک پر نہ اُترے
وہ فصلِ حکمران جسےملک کو اندیشۂ زوال نہ ہو​
 

فاتح

لائبریرین
میری طرف سے تمام اہل وطن کو جشن آزادی کی بھرپور مبارکباد

خدا کرے کہ مری ارضِ پاک پر نہ اُترے
وہ فصلِ حکمران جسےملک کو اندیشۂ زوال نہ ہو​
ایک تو شعر کو ایسے ستیاناس کیا کہ شعر ہی نہ رہا اور ستم بالائے ستم یہ کہ دو مرتبہ "نہ" لگا کر اس مفہوم کا بھی بیڑا غرق کر دیا جو شاید آپ ادا کرنا چاہتے تھے۔
 

کاشفی

محفلین

لہو میں ڈوب رہی ہے فضائے ارضِ وطن
میں کس زباں سے کہوں
“جشنِ آزادی مبارک“

1-36.jpg


اب کس کا جشن مناتے ہو اس دیس کا جو تقسیم ہوا
اب کس کے گیت سناتے ہو اُس تن من کا جو دو نیم ہوا
اس خواب کا جو ریزہ ریزہ اُن آنکھوں کی تقدیر ہوا
اُس نام کا جو ٹکڑا ٹکڑا گلیوں میں بے توقیر ہوا
اُس پرچم کا جس کی حُرمت بازاروں میں‌نیلام ہوئی
اُس مٹی کا جس کی حُرمت منصوب عدو کے نام ہوئی
اُس جنگ کو جو تم ہار چکے اُس رسم کا جو جاری بھی نہیں
اُس زخم کا جو سینے پہ نہ تھااُس جان کا جو واری بھی نہیں
اُس خون کا جو بدقسمت تھاراہوں میں بہایا تن میں رہا
اُس پھول کا جو بے قیمت تھاآنگن میں کِھلا یا بَن میں‌رہا
اُس مشرق کا جس کو تم نے نیزے کی اَنّی مرہم سمجھا
اُس مغرب کا جس کو تم نے جتنا بھی لوٹا کم سمجھا
اُن معصوموں کا جن کے لہو سے تم نے فروزاں راتیں کیں
یا اُن مظلوموں کا جس سے خنجر کی زُباں میں باتیں کیں
اُس مریم کا جس کی عفت لٹتی ہے بھرے بازاروں میں
اُس عیسیٰ کا جو قاتل ہے اور شامل ہے غم خواروں میں
اُن نوحہ گروں کا جس نے ہمیں خود قتل کیا خود روتے ہیں
ایسے بھی کہیں جلاّد ہوئے ایسے مظلوم بھی ہوتے ہیں
اُن بھوکے ننگے دہقانوں کا جو رقص سرِ بازار کریں
یا اُن ظالم قزاقوں کا جو بھیس بدل کر وار کریں
یا اُن جھوٹے اقراروں کاجو آج تلک ایفا نہ ہوئے
یا اُن بے بس لاچاروں کا جو اور بھی دکھ کا نشانہ ہوئے
اُس شاہی کا جو دست بدست آئی ہے تمھارے حصے میں
کیوں ننگِ وطن کی بات کرو کیا رکھا ہے اِس قصے میں
آنکھوں میں چھپائے اشکوں کو ہونٹوں میں‌وفا کے بول لئیے
اس جشن میں‌میں‌بھی شامل ہوں نوحوں سے بھرا کشکول لئے

جس دیس کے کوچے کوچے میں
افلاس آوارہ پھرتا ہو
جو دھرتی بھوک اگلتی ہو
اور دکھ فلک سے گرتا ہو
جہاں بھوکے ننگے بچے بھی
آہوں پر پالے جاتے ہوں
جہاں سچائی کے مجرم بھی
زنداں میں ڈالے جاتے ہوں
اس دیس کی مٹی برسوں سے
یہ دکھ جگرپہ سہتی ہے
اور اپنے دیس کے لوگوں کو
آزادی مبارک کہتی ہے​
 
14اگست

سیلاب،غربت،بم دھماکے،فوجی آپریشنز اور تخریب کاروں کی تخریبی کاروائیوں سے بچ جانے والے تمام بچے کچھے پاکستانیوں کو 14اگست مبارک ہو
 

فاتح

لائبریرین
انشائیہ از جونؔ ایلیا، مطبوعہ سسپنس ڈائجسٹ 1995

م م مغل صاحب کی شمولیت بذریعہ ایس ایم ایس:
"پاکستان کو مملکتِ خدا داد کہا جاتا ہے، اگر سیاسی، لسانی اور مذہبی جماعتوں کی دہشت گردی اور فتوے باز حرامی مولویوں کی بدمعاشی کے باوجود یہ مملکت قائم ہے تو یہ واقعی مملکتِ خدا داد ہے۔"
انشائیہ از جونؔ ایلیا، مطبوعہ سسپنس ڈائجسٹ 1995
 

مغزل

محفلین
آج کے دن میرا برقی مکتوب اردو محفل کے دیگر دوستوں کے نام:
’’ جشنِ آزادی یا محض تقسیم ہند ؟؟؟ ‘‘
’’ ٹکڑیوں میں بٹی قوم، بے حسی میں ڈوبے دانش وروں،تک بند شاعروں (جو نیرو کی بنسری کی طرح محض لفظوں کی جگالی کرتے ہیں)،بکاؤ لکھاریوں،عیاشی کرتی اشرافیہ (جسے بد معاشیہ کہنا حق ہے)،سیلاب پر ہنستے اور سیاست کماتے وزیروں،صدر زرداری،یوسف رضا گیلانی، رحمن ملک، الطاف حسین، نواز شریف، اسفند یار ولی،شاہی سید،چوہدری برادان، دیگر سیاست دانوں اور جعلی ڈگریوں کے حامل (حاملہ) کو چھوڑ کے ۔۔۔۔۔۔۔ باقی ماندہ تمام پاکستانیوں کو یومِ قیام پاکستان مبارک ‘‘

اللہ اس ریوڑ نما قوم پر رحم کرے۔آمین
 

مغزل

محفلین
فرحان دانش آپ جو کہنا چاہتے ہیں وہ آنند نارائن ملا ، کی زبانِ قلم سے سنئے ۔

مرے وطن کی خزاں مطمئن رہے کہ یہاں
خدا کے فضل سے اندیشہ ء بہار نہیں
 

فاتح

لائبریرین
فرحان دانش آپ جو کہنا چاہتے ہیں وہ آنند نارائن ملا ، کی زبانِ قلم سے سنئے ۔

مرے وطن کی خزاں مطمئن رہے کہ یہاں
خدا کے فضل سے اندیشہ ء بہار نہیں
واہ واہ واہ۔ آنند نارائن ملا کے اتنے خوبصورت طنزیہ اظہاریے پر محض شکریے کا بٹن دبانا کافی نہ تھا۔ بہت خوب۔
مغل صاحب! اگر ممکن ہو تو یہ مکمل غزل یا نظم عطا کیجیے گا۔
 
Top