اس کو کیا کہتے ہیں۔
ہجر کا تارا ڈوب چلا ہے، ڈھلنے لگی ہے رات وصی
قطرہ قطرہ برس رہی ہے آنکھوں کی برسات وصی
تیرے بعد یہ دنیا والے مجھ کو پاگل کردیں گے
خوشبو کی دیس میں لے چل مجھ کو اپنے ساتھ وصی
یوں ہی چپ کی مہر لگا کر کب تک گم صم بیٹھو گی
خاموشی سے دم گھٹتا ہے چھیڑو کوئی بات وصی
آج تو اس کا چہرہ بھی کچھ بدلا بدلا لگتا ہے
موسم بدلا، دنیا بدلی، بدل گئے حالات وصی
میرے گھر خوشبو کا یہ رقص اسی کے دم سے ہے
اس کےساتھ چلی جائے گی پھولوں کی بارات وصی
چھوڑو وصی اب اس کی یادیں تجھ کو پاگل کر دیں گے
تو قطرہ ہے، وہ دریا ہے، دیکھ اپنی اوقات وصی
(تخلص والا سیمبل کس کلید پر موجود ہے؟ مجھے تو نہیں مل رہا)