داغ کہتے ہیں جنہیں دیکھئے وہ بیٹھے ہیں آپ کی جان سے دُور آپ پہ مرنے والے
کاشفی محفلین ستمبر 8، 2011 #61 داغ کہتے ہیں جنہیں دیکھئے وہ بیٹھے ہیں آپ کی جان سے دُور آپ پہ مرنے والے
محمداحمد لائبریرین ستمبر 9، 2011 #62 وہ رات کا بے نوا مسافر، وہ تیرا شاعر وہ تیرا ناصر تیری گلی تک تو ہم نے دیکھا، پھر نہ جانے کدھر گیا وہ
وہ رات کا بے نوا مسافر، وہ تیرا شاعر وہ تیرا ناصر تیری گلی تک تو ہم نے دیکھا، پھر نہ جانے کدھر گیا وہ
محمداحمد لائبریرین ستمبر 10، 2011 #63 پہلے پہل کا عشق ابھی یاد ہے فراز دل خود یہ چاہتا تھا کہ رسوائیاں بھی ہوں
محمداحمد لائبریرین ستمبر 12، 2011 #65 اُن سے جو کہنے گئے تھے فیض جاں صدقہ کیے ان کہی ہی رہ گئی وہ بات سب باتوں کے بعد
محمداحمد لائبریرین ستمبر 14، 2011 #66 عشق نے اقبال سب بل دئیے نکال مدّت سے آرزو تھی کہ سیدھا کرے کوئی
محمداحمد لائبریرین ستمبر 15، 2011 #67 عزم یہ ضبط کے آداب کہاں سے سیکھے تم تو ہر رنگ میں لگتے تھے بکھرنے والے عزم بہزاد
محمد وارث لائبریرین ستمبر 15، 2011 #69 واعظ ثبوت لائے جو مے کے جواز میں اقبال کو یہ ضد ہے کہ پینا بھی چھوڑ دے
محمداحمد لائبریرین ستمبر 15، 2011 #70 عاصم انہیں سکھلا دو ابھی دھوپ میں چلنا بچوں پہ سدا باپ کا سایہ نہیں رہتا لیاقت علی عاصم
کاشفی محفلین ستمبر 15، 2011 #71 تمہیں آہیں سُننے کا شوق تھا، مگر اب بتاؤ کرو گے کیا؟ جو کراہتا تھا تمام شب، وہ مریض جوش تو مَر گیا
محمداحمد لائبریرین ستمبر 16، 2011 #73 لے آرزو کا نام تو دل کو نکال لیں مومن نہ جو ربط رکھیں بدعتی سے ہم
کاشفی محفلین ستمبر 17، 2011 #74 غیظ کی دوڑی ہوئی ہے لہر سی اصنام میں جوش! اب اہلِ حرم سے دوستی کم کیجئے
کاشفی محفلین ستمبر 19، 2011 #75 جو صنم کدوں میں بیاںکروں، تو صنم بھی سجدوں میں گر پڑیں وہ ملا ہے پچھلے پہر مزا مرے دل کو جوش نماز میں
جو صنم کدوں میں بیاںکروں، تو صنم بھی سجدوں میں گر پڑیں وہ ملا ہے پچھلے پہر مزا مرے دل کو جوش نماز میں
کاشفی محفلین ستمبر 20، 2011 #76 خنجر ہے جوش ہات میں، دامن لہو سے تَر یہ اُس کے طَور ہیںکہ مسیحا کہیں جسے
محمداحمد لائبریرین ستمبر 23، 2011 #77 مقام فیض کوئی راہ میں جچا ہی نہیں جو کوئے یار سے نکلے تو سوئے دار چلے
کاشفی محفلین ستمبر 24، 2011 #79 لکھنؤ کیا چھُٹ گیا، اے جوش دُنیا چھُٹ گئی اب کہاں ممکن وہ سامانِ غزل خوانی مجھے
محمد وارث لائبریرین ستمبر 28، 2011 #80 باقی نہ رہے ساکھ ادا دشتِ جنوں کی دل میں اگر اندیشہٴ انجام ہی آئے ادا جعفری