زندگی بھی کیا ہے ۔ ایک واہمہ ۔ ابھی ہے ، ابھی نہیں ۔ شمشاد بھائی ، وارث بھائی ، نایاب بھائی ، و دیگر، کیا خوبصورت روحیں تھیں ۔ جنہوں نے ہماری زندگی میں رنگ بھرے ۔ اپنی باتوں ، حکایتوں ، مشوروں اور محبت سے ہمارے لیئے تسکین اور اُمید وں کا لامتناہی ذخیرہ اس محفل پر چھوڑا ہے کہ ہم ابھی تک ان سےمحظوظ ہوتے ہیں۔ ان کے لہجوں کی اپنائیت ، خلوص آج پر ان کی تحریروں میں بلکل اسی طرح ترو تازہ ہے ۔ جس طرح پہلے دن سے تھیں۔ ان سب کے وجود کے احساس سے ہمارے ذہن و دل ابھی تک آشنا ہیں ۔ بس یہی لگتا ہے کہ کسی دن آئیں گے ۔ اور کہیں گے کہ بھئی مصروفیت تھی ۔ لیٹ ہوگئے ۔ مگر یہ سب خواب ہے ۔مگر اب اس خواب کے سہارے دل کو تسلی دینا اچھا لگتا ہے ۔ کیا پتا ہم بھی کل ہوا بن کر آسمان کی وسعتوں میں گُم ہوجائیں ۔ زندگی کی چند ساعتوں اور خالق کی دی ہوئی مہلتوں کی بدولت بس یہ کوشش ہونی چاہیئے کہ خلقِ خدا میں اپنے لیئے ایک ایسا تاثر چھوڑ ا جائے کہ جب وہ کبھی اپنے لیئے اللہ کی بارگاہ میں ہاتھ اٹھائیں تو انہیں ہماری بھی یاد آئے ۔
اب تو جو بھی گُل نظر آئے تو کہیں شمشاد بھائی کے شفیق چہرے کاعکس نظر آتا ہے ، تو کہیں وارث بھائی کے باتوں کی خوشبو آتی ہے ۔کہیں نایاب بھائی کی حکایتوں کی معطر سی فضا کا احساس ہوتا ہے ۔
سب کہاں کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہو گئیں
خاک میں کیا صورتیں ہوں گی کہ پنہاں ہو گئیں
اب تو جو بھی گُل نظر آئے تو کہیں شمشاد بھائی کے شفیق چہرے کاعکس نظر آتا ہے ، تو کہیں وارث بھائی کے باتوں کی خوشبو آتی ہے ۔کہیں نایاب بھائی کی حکایتوں کی معطر سی فضا کا احساس ہوتا ہے ۔
سب کہاں کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہو گئیں
خاک میں کیا صورتیں ہوں گی کہ پنہاں ہو گئیں