تنہا کبھي وہ ملے تو
اس کو سناؤں باتيں دل کي
اس کو بتاؤں حال اپنا
اس سے کہوں کہ اس کے بنا
دن کيسے گزرتا ہے
رات کيسے ڈھلتي ہے
سورج کے نکلتے وقت
جان کيسي سلگتي ہے
دھڑکن کيسے مچلتي ہے
بے چيني کے عالم ميں
کيا کروں بالم ميں
دل کو کيسے بہلائوں
بيتابيوں کے موسم ميں
تنہا کبھي وہ ملے تو
محبت کے درد بتائوں اسے
پيار کے کچھ تقاضے ہيں
پيار کا روگ لگائوں اسے
چاہت کے رنگوں ميں رنگوں اسے
عشق کا روپ ديکھائوں اسے
تنہا تنہا رہنے والا
جھل مھل جھل جھل اس کا روپ
سب ہي کے ساتھ وہ رہتا ہے
پر چپ چاپ سا کچھ لگتا ہے
سب ميرے بھي اپنے ہيں
مگر وہ سب سے اپنا لگتا ہے
تنہا کبھي وہ ملے تو
اس سے کہو کہ اس کے بناء
ميں رہ نہيں سکتي
جدائي کا دکھ يوں
ميں سہہ نہيں سکتي
ليکن
اب اگر وہ
تنہا کبھي وہ ملے تو
ميں جانتي ہو
تنہائي کے يہ لمحے
يونہي سرک جائيں گے
ميں کچھ نہ کہہ پائوں گي
لفظ حلق ميں اٹک جائيں گے
کچھ دير وہ رکے گا
ميري طرف بھي ديکھے گا
ميري ہاتھوں کي کپکپاہٹ
ميري جھکي پلکوں کي جنبش
ميرے بند ہونٹوں کي لرزش
کو ديکھ کر وہ
يقينا مسکرائےگا
ميں کچھ نہ بھي کہوں تو
وہ خود ہي سمجھ جائے گا
يہ ديوانگي عشق کي
کس سے بھلا چھپ سکي ہے