توجہ توجہ : ہم صفیرو امداد کُن، بحق شیخ خلیل بن احمد!

فاخر

محفلین
فاخر بھائی انڈیا میں زیادہ پٹھان کہاں پر ہے؟

آپ نے میری دکھتی رگ پر انگلی رکھ دی، ویسے تو میں اُس پٹھان کا ذکر کروں گا ، جسے آپ بھی جانتے ہیں’ یعنی عرفان پٹھان‘ ۔
انڈیا میں میری معلومات کے مطابق تین قسم کے پٹھان ہوتے ہیں ۔
  • ایک مغل پٹھان، جو بہار کے سہسرام یعنی شیر شاہ سوری کے پایہ تخت کے علاقہ میں رہتے ہیں۔
  • دوسرے وہ پٹھان جنہیں آپ روہیلہ، ا فغان پٹھان اور یوسف زئی پٹھان کہتے ہیں۔ یہ لوگ بھارتی ریاست یوپی کے رام پور ، امروہہ، بدایوں، بریلی ، شاہجہاں آباد ، مراد آباد اور نجیب آباد، بجنور وغیرہ میں رہتے ہیں۔ روہیلہ پٹھانوں کی ایک مسلم اور قابلِ قدر تاریخ رہی ہے ۔ یہ وہ لوگ جنہوں نے پہلے روہیل کھنڈ علاقہ بنایا ،پھر کئی حصوں میں یہ علاقہ تقسیم ہوگیا، بعد ازاں ان ہی حصوں میں ایک مسلم ریاست رام پور قائم کی۔ آپ اس سلسلے میں ’’تاریخِ رام پور‘‘ جو اردو میں ہے، پڑھ سکتے ہیں۔
  • تیسرے وہ پٹھان جو بھارتی شہر ممبئی ، مہاراشٹر، گجرات، ایم پی ،بھوپال کے علاقہ میں رہتے ہیں۔ ان ہی پٹھانوں میں سے عرفان پٹھان اور یوسف پٹھان ہیں، اور ان ہی پٹھانوں میں پاکستان کے ایٹمی خالق ڈاکٹر عبدالقدیر خان ہیں، ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا تعلق بھوپال سے ہے۔عرفان پٹھان بارے میں لالہ یعنی شاہد خان آفریدی نے فرمایا تھا کہ میں اس کو(عرفان پٹھان کو ) پٹھان نہیں مانتا ؛کیوں کہ اسے ’’پشتو‘‘ زبان نہیں آتی۔
پٹھانوں کی تاریخ مسلم رہی ہے، بھوپال میں ایک شاندار اسلامی ریاست کا قیام ان ہی افغان پٹھانوں نے کی ، جب کہ رام پور ریاست کا قیام روہیلہ پٹھانوں نے کی ۔روہیلے پٹھانوں نے احمد شاہ ابدالی کے ساتھ مل کر مرہٹوں کیخلاف پانی پت کی آخری اور تیسری جنگ لڑی تھی، اور مرہٹوں کے زور کو ہمیشہ کے لئے ختم کردیا تھا۔کیوں کہ مرہٹے احمد شاہ ابدالی کے ساتھ جنگ جیتنے کے بعد دہلی کی جامع مسجد کو بے حرمت کرنے کا عزم کرچکے تھے۔ لیکن روہیلوں نے مرہٹوں کا اس قدر کرارا جواب دیا کہ پھر انہیں کبھی سر اٹھانے کی مہلت اور ھمت نہیں ہوئی ۔
مجھے روہیلہ پٹھانوں سے بہت ہی محبت ہے، اور میں اسے عزیز جانتا ہوں، ایک شعر میں نے اپنے روہیلہ دوست کیلئے کہا تھا، پیش کرتا ہوں ؎
ترے خوں میں جو شامل خوں ہے روہیلہ پٹھانوں کا
اسی حسب و نسب پر میں سراپا ناز کرتا ہوں​
خیال رہے کہ یہ وہ تمام پٹھان ہیں، جو کسی تجارت یا ملازمت کی غرض سے آئے تھے اور پھر رفتہ رفتہ اپنی طاقت اور استعداد کے باعث خود مختار علاقہ کے حکمراں بن گئے ۔
بھوپال ریاست کے بانی دوست محمد خان ملازمت کی غرض سے ہندوستان آئے تھے، مگر اپنی جمعیت دلیری ،شجاعت، دماغی صلاحیت کے باعث بھوپال ریاست قائم کی۔ ا سی طرح روہیلہ پٹھان جس میں داؤد خان سر فہرست ہیں، گھوڑے کی تجارت کے لئے ہندوستان کے اس وقت کے ’’ کٹھیر‘‘ موجودہ وقت کے بریلی اور بدایوں آئے تھے، ہندو زمیندار کے یہاں ملازمت کی ،پھر داؤد خان کے منھ بولے بیٹے سید محمد علی خان نے روہیل کھنڈ قائم کیا۔ سید محمد علی خان کے صاحبزادے فیض علی خان نے رام پور ریاست قائم کی۔ یہ بھی واضح ہو کہ روہیلہ پٹھان بہت ہی دلیر، نڈر، جنگجو، بہادر، بے خوف ہوا کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ احمد شاہ ابدالی کے ساتھ مل کر مرہٹوں کو اس طرح کاٹا کہ انہیں بھاگنے کیلئے بھی راستہ نہ ملا۔زمانہ کا انقلاب کہہ لیں یا پھر کچھ اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب روہیلے پٹھان بزدل ہوگئے، مزاج میں وہی سختی تو ہے ؛لیکن قویٰ مضمحل ہوگئے، بیباکی اور مذہبِ اسلام کے تئیں جماؤ اور تصلب نہیں ہے۔ میں اپنے دوست کی وجہ سے روہیلوں کی تاریخ سے واقف ہوا ہوں ۔ الغرض آپ تاریخ رام پور یا تاریخ روہیلہ میں اس کو مفصل پڑھ سکتے ہیں۔
 
آخری تدوین:
آپ نے میری دکھتی رگ پر انگلی رکھ دی، ویسے تو میں اُس پٹھان کا ذکر کروں گا ، جسے آپ بھی جانتے ہیں’ یعنی عرفان پٹھان‘ ۔
انڈیا میں میری معلومات کے مطابق تین قسم کے پٹھان ہوتے ہیں ۔
  • ایک مغل پٹھان، جو بہار کے سہسرام یعنی شیر شاہ سوری کے پایہ تخت کے علاقہ میں رہتے ہیں۔
  • دوسرے وہ پٹھان جنہیں آپ روہیلہ، ا فغان پٹھان اور یوسف زئی پٹھان کہتے ہیں۔ یہ لوگ بھارتی ریاست یوپی کے رام پور ، امروہہ، بدایوں، بریلی ، شاہجہاں آباد ، مراد آباد اور نجیب آباد، بجنور وغیرہ میں رہتے ہیں۔ روہیلہ پٹھانوں کی ایک مسلم اور قابلِ قدر تاریخ رہی ہے ۔ یہ وہ لوگ جنہوں نے پہلے روہیل کھنڈ علاقہ بنایا ،پھر کئی حصوں میں یہ علاقہ تقسیم ہوگیا، بعد ازاں ان ہی حصوں میں ایک مسلم ریاست رام پور قائم کی۔ آپ اس سلسلے میں ’’تاریخِ رام پور‘‘ جو اردو میں ہے، پڑھ سکتے ہیں۔
  • تیسرے وہ پٹھان جو بھارتی شہر ممبئی ، مہاراشٹر، گجرات، ایم پی ،بھوپال کے علاقہ میں رہتے ہیں۔ ان ہی پٹھانوں میں سے عرفان پٹھان اور یوسف پٹھان ہیں، اور ان ہی پٹھانوں میں پاکستان کے ایٹمی خالق ڈاکٹر عبدالقدیر خان ہیں، ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا تعلق بھوپال سے ہے۔عرفان پٹھان بارے میں لالہ یعنی شاہد خان آفریدی نے فرمایا تھا کہ میں اس کو(عرفان پٹھان کو ) پٹھان نہیں مانتا ؛کیوں کہ اسے ’’پشتو‘‘ زبان نہیں آتی۔
پٹھانوں کی تاریخ مسلم رہی ہے، بھوپال میں ایک شاندار اسلامی ریاست کا قیام ان ہی افغان پٹھانوں نے کی ، جب کہ رام پور ریاست کا قیام روہیلہ پٹھانوں نے کی ۔روہیلے پٹھانوں نے احمد شاہ ابدالی کے ساتھ مل کر مرہٹوں کیخلاف پانی پت کی آخری اور تیسری جنگ لڑی تھی، اور مرہٹوں کے زور کو ہمیشہ کے لئے ختم کردیا تھا۔کیوں کہ مرہٹے احمد شاہ ابدالی کے ساتھ جنگ جیتنے کے بعد دہلی کی جامع مسجد کو بے حرمت کرنے کا عزم کرچکے تھے۔ لیکن روہیلوں نے مرہٹوں کا اس قدر کرارا جواب دیا کہ پھر انہیں کبھی سر اٹھانے کی مہلت اور ھمت نہیں ہوئی ۔
مجھے روہیلہ پٹھانوں سے بہت ہی محبت ہے، اور میں اسے عزیز جانتا ہوں، ایک شعر میں نے اپنے روہیلہ دوست کیلئے کہا تھا، پیش کرتا ہوں ؎
ترے خوں میں جو شامل خوں ہے روہیلہ پٹھانوں کا
اسی حسب و نسب پر میں سراپا ناز کرتا ہوں​
خیال رہے کہ یہ وہ تمام پٹھان ہیں، جو کسی تجارت یا ملازمت کی غرض سے آئے تھے اور پھر رفتہ رفتہ اپنی طاقت اور استعداد کے باعث خود مختار علاقہ کے حکمراں بن گئے ۔
بھوپال ریاست کے بانی دوست محمد خان ملازمت کی غرض سے ہندوستان آئے تھے، مگر اپنی جمعیت دلیری ،شجاعت، دماغی صلاحیت کے باعث بھوپال ریاست قائم کی۔ ا سی طرح روہیلہ پٹھان جس میں داؤد خان سر فہرست ہیں، گھوڑے کی تجارت کے لئے ہندوستان کے اس وقت کے ’’ کٹھیر‘‘ موجودہ وقت کے بریلی اور بدایوں آئے تھے، ہندو زمیندار کے یہاں ملازمت کی ،پھر داؤد خان کے منھ بولے بیٹے سید محمد علی خان نے روہیل کھنڈ قائم کیا۔ سید محمد علی خان کے صاحبزادے فیض علی خان نے رام پور ریاست قائم کی۔ یہ بھی واضح ہو کہ روہیلہ پٹھان بہت ہی دلیر، نڈر، جنگجو، بہادر، بے خوف ہوا کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ احمد شاہ ابدالی کے ساتھ مل کر مرہٹوں کو اس طرح کاٹا کہ انہیں بھاگنے کیلئے بھی راستہ نہ ملا۔زمانہ کا انقلاب کہہ لیں یا پھر کچھ اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب روہیلے پٹھان بزدل ہوگئے، مزاج میں وہی سختی تو ہے ؛لیکن قویٰ مضمحل ہوگئے، بیباکی اور مذہبِ اسلام کے تئیں جماؤ اور تصلب نہیں ہے۔ میں اپنے دوست کی وجہ سے روہیلوں کی تاریخ سے واقف ہوا ہوں ۔ الغرض آپ تاریخ رام پور یا تاریخ روہیلہ میں اس کو مفصل پڑھ سکتے ہیں۔
بھیا ای طرح تو ہم بھی پٹھنوا ہوں ... ہمرا ددھیال حسین جئی پٹھنوا رہت رہا اور ننھیال یوسف جئی ... پر ہم لوگن کا بھی پشتو ناہیں آوت ہے ... پرنتو ہمرے ایک تاؤ بٹوارے کے بعد پٹھوا دھرتی ماں جائی بسے رہے ... پر اوہاں ان لوگن کاں آج بھی سسرا سب لوگ ہندوستانی کہہ کر بلائے ہیں... حالانکہ او کا سب بارگن خوب پھر پھر پشتو بولے ہیں... :)
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
بھیا ای طرح تو ہم بھی پٹھنوا ہوں ... ہمرا ددھیال حسین جئی پٹھنوا رہت رہا اور ننھیال یوسف جئی ... پر ہم لوگن کا بھی پشتو ناہیں آوت ہے ... پرنتو ہمرے ایک تاؤ بٹوارے کے بعد پٹھوا دھرتی ماں جائی بسے رہے ... پر اوہاں ان لوگن کاں آج بھی سسرا سب لوگ ہندوستانی کہہ کر بلائے ہیں... حالانکہ او کا سب بارگن خوب پھر پھر پشتو بولے ہیں... :)
خود پٹھان، مراسلے بہاری، ادبی زبان اردو، تعلیمی زبان انگریزی، روزگاری زبان عربی
یہ تو آپ نے کھچڑی سی بنا کے رکھ دی :LOL:
 

سید عمران

محفلین
Top