توں سردار، میں کمّی کیوں؟؟؟

عاطف بٹ

محفلین
یہ تحریر پڑھ کر مجھے بابا(اشفاق احمد) کے الفاظ یاد آگئے " انسان نے ترقی نہیں کی اس نے صرف اپنے ماحول کو ترقی دی ہے ، انسان تو آج بھی
خود غرض ، متعصب ، ظالم اور بے رحم ہے"
ابھی ہمیں انسان کو عزت دینے اور اس سے حُسن سلوک ، مروت اور مہربانی سے پیش آنے کا سبق یاد کرنے کی ضرورت ہے - ایسی تحریریں
آئینہ ہیں جو ہم سب کو گاہے بگاہے دیکھتے رہنا چاہیے تاکہ اس سے اپنے اور سماج کے رویئے پر نظر کرنے اور ان کو دُرست موقع ملتا رہے-
عاطف بہت شکریہ اس اصلاحی اور عمدہ تحریر کو پیش کرنے کے لیے - اللہ تعالٰی آپ کو خیر کثیرعطا فرمائے
بہت شکریہ زبیر بھائی
جزاک اللہ خیراً
اللہ ہم سب کو انسانیت کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔
 

عاطف بٹ

محفلین
عاطف بھیا مجھے سمجھ نہیں آ رہا کہ یہاں کیا لکھوں۔۔ خاکروب مینز باتھ رومز کلینرز؟ محنت کر کے اپنی روزی کماتے ہیں۔۔ اور ان کے ساتھ ایسا سلوک۔۔۔ ہم لوگ واقعی میں نہیں سدھر سکتے کبھی بھی
جی ایسا ہی ہے مقدس۔
ہم لوگ بہت ہی عجیب ہیں۔
 

عاطف بٹ

محفلین
ایک بندہ جو اپنی محنت سے روزی کما رہا ہے چاہے وہ کیسا ہی کام کیوں نہیں وہ اس لئے ہمارے نزدیک قابلِ احترام نہیں ہے کیونکہ ہمیں اس کے حلیے اور کام سے کراہت آتی ہے۔ دوسری طرف ہر طرح کی معاشرتی اور اخلاقی برائی میں لتھڑے ہوئے لوگوں کے ساتھ ہاتھ ملانا اور ان کو ساتھ بٹھانا ہمارے لئے باعثِ فخر ہوتا ہے کیونکہ وہ ایک بڑے عہدے پر فائز ہیں ، انہوں نے کڑکڑاتا سوٹ پہنا ہے، وہ نئے ماڈل کی گاڑی سے نکلے ہیں اور انہوں نے انتہائی مہنگی خوشبو لگا رکھی ہے۔
وہی بات کہ ہم لوگ گفتار کے غازی ہیں جہاں کردار کی بات آتی ہے اسی طبقاتی تقسیم اور ذہنی تنگ نظری کا مظاہرہ کرتے ہیں جس کے خلاف تقریریں کر کر کے ہم ہانپ جاتے ہیں۔
ایسے رویے کی بنیاد بچپن سے ہی ڈال دی جاتی ہے۔اور یہ صرف ایک مخصوص شعبے سے متعلقہ لوگوں تک محدود نہیں ہے بلکہ ہر سطح پر ایسی ہی ذہنیت پائی جاتی ہے۔ گھر میں کام کرنے والے کو چھوٹا بڑا ہر کوئی نام سے بلاتا ہے۔ بچہ سکول میں جاتا ہے تو والدین کو اس بات کی بہت فکر ہوتی ہے کہ وہ کسی کم درجہ گھرانے کے بچے کے ساتھ نہ بیٹھے (اور ایسا صرف اعلی طبقے میں ہی نہیں ہوتا بلکہ درمیانے اور لوئر مڈل کلاس میں بھی ایسی ہی سوچ پائی جاتی ہے)۔ پڑھے لکھے یا ان پڑھ ہر دو طرح کے لوگ دوسروں کے ساتھ ایسا ہتک آمیز سلوک کرنے میں کم نہیں ہیں۔
فرحت، بالکل ٹھیک کہہ رہی ہیں آپ اور یہی طبقاتی تقسیم اور ذہنی تنگ نظری ہماری سماجی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
منافقت ہمارے سوشل فیبرک میں اس طرح رچ بس چکی ہے کہ ہم چاہ کر بھی اس سے جان نہیں چھڑا پارہے۔
اب یہ ذمہ داری آپ اور مجھ جیسے لوگوں کی ہے کہ ہم اپنی اپنی سطح پر معاشرے کے اندر رائج گھٹیا سماجی اقدار کو بیخ و بُن سے اکھاڑنے کے لئے اپنا اپنا کردار مستقل مزاجی کے ساتھ ادا کرتے رہیں۔
 

عاطف بٹ

محفلین
بہت عمدہ تحریر ہے۔لیکن ایک اور قابلِ ذکر بات ہے کہ اب دیہاتوں میں وہ پرانی باتیں نہیں رہیں لوگ آہستہ آہستہ اس بات کو تسلیم کررہے ہیں۔تاہم کچھ دیہات اور کچھ چوہدری ایسے ہیں جو ابھی بھی اس تعصب سے نہیں نکل سکے۔میں زیادہ دور نہیں جاتا اپنے خاندان کی بات کرتا ہوں۔میرے دادا ،دادی اس معاملے میں کافی تعصب پسند ہیں لیکن اللہ بھلا کرے میرے والدین کا جنہوں نے ہم تمام بہن بھائیوں کو غریبوں کے ساتھ اعلیٰ سلوک کی تلقین کی ہے۔اور اسکا نتیجہ یہ ہے کہ آج میں ایک غریب اور محنتی آدمی کی عزت کرتا ہوں اور ان سے ڈرتا ہوں جبکہ نام نہاد چودھریوں کو دیکھ کر خون کھولتا ہے۔

بہر حال اللہ سے دعا کہ پاکستانیوں کو اس لعنت سے محفوظ فرمائے۔یقناً یہ ایک بہت بڑی لعنت ہے
بہت اچھی بات ہے حسیب۔
اس ملک کی تقدیر تم جیسے نوجوانوں کی کاوشوں سے ہی بدلے گی انشاءاللہ۔
 

عاطف بٹ

محفلین
ہمیں تو ابھی انسانیت کا پہلا سبق "احترامِ آدمیت" پڑھنے کی ضرورت ہے۔ پہلے ہم انسان بننا ہی سیکھ لیں، مسلمان بننا تو بہت بعد کی بات ہے۔
بالکل ٹھیک کہا آپ نے سر!

عاطف بٹ صاحب، کیا یہ کلام، سائیں اختر حسین لاہوری کا ہے؟
مجھے اندازہ نہیں، شاید انہی کا ہو!
 

قیصرانی

لائبریرین
مجھے یہ بات تسلیم کرتے ہوئے خوشی ہوتی ہے کہ جب میں پاکستان میں ایک تعلیمی ادارے کا سربراہ تھا تو میں نے ہمیشہ عزت سے اپنے سارے سٹاف سے بات کی اور جب بھی بوتل یا چائے بسکٹ منگوائے یا باہر سے کھانا، ہمیشہ ایک ساتھ بیٹھ کر کھایا (ظاہر ہے کہ میٹنگز کے دوران تو ایسا ممکن نہیں تھا کہ صرف متعلقہ اساتذہ کرام ہی ہوتے تھے یا ٹیکنیکل بورڈ والے۔ لیکن اس کے علاوہ ہمیشہ)۔ کئی دوستوں نے ناک بھوں چڑھائی کہ یار اس چپراسی یا چوکیدار کو تو الگ کرو۔ میں نے انتہائی آرام سے کہہ دیا کرتا تھا کہ جسے اعتراض ہے وہ اپنا بھانڈہ لے کر دوسرے کمرے میں جا کر بیٹھ جائے۔ یہ "درخواست" اور "نصیحت" انگریزی میں ہوتی تھیں تاکہ ان لوگوں کو احساس نہ ہو۔ آہستہ آہستہ سب کی عادتیں "سدھر" گئی تھیں
 
یار اصل میں ہم سب لوگ بہت بڑے منافق اور ریاکار ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ ہم لوگ باتیں تو بہت اچھی کرلیتے ہیں لیکن عمل نہیں کرتے ہیں۔۔۔۔۔ کیا آپ سب لوگوں میں سے کوئی بھی اپنی بہن یا بیٹی کا رشتہ کسی کمی کمین کو دے گا چاہے اگر وہ کمی کمین اس کے معاشرتی سٹینڈرڈ کے برابر ہو میرا مطلب ہے امیر ہو؟؟؟؟؟
 
یار اصل میں ہم سب لوگ بہت بڑے منافق اور ریاکار ہیں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ ہم لوگ باتیں تو بہت اچھی کرلیتے ہیں لیکن عمل نہیں کرتے ہیں۔۔۔ ۔۔ کیا آپ سب لوگوں میں سے کوئی بھی اپنی بہن یا بیٹی کا رشتہ کسی کمی کمین کو دے گا چاہے اگر وہ کمی کمین اس کے معاشرتی سٹینڈرڈ کے برابر ہو میرا مطلب ہے امیر ہو؟؟؟؟؟
بابا جی کمی کمین ہوتا کیا ہے؟ کسے کہتے ہیں کمی کمین؟
 

قیصرانی

لائبریرین
یار اصل میں ہم سب لوگ بہت بڑے منافق اور ریاکار ہیں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ ہم لوگ باتیں تو بہت اچھی کرلیتے ہیں لیکن عمل نہیں کرتے ہیں۔۔۔ ۔۔ کیا آپ سب لوگوں میں سے کوئی بھی اپنی بہن یا بیٹی کا رشتہ کسی کمی کمین کو دے گا چاہے اگر وہ کمی کمین اس کے معاشرتی سٹینڈرڈ کے برابر ہو میرا مطلب ہے امیر ہو؟؟؟؟؟
مجھے رشتہ دینے یا لینے پر کوئی اعتراض نہیں اگر کوئی بندہ یا بندی مناسب پڑھے لکھے ہوں۔ معاشی صورتحال کی اہمیت ثانوی ہے
 

عاطف بٹ

محفلین
مجھے یہ بات تسلیم کرتے ہوئے خوشی ہوتی ہے کہ جب میں پاکستان میں ایک تعلیمی ادارے کا سربراہ تھا تو میں نے ہمیشہ عزت سے اپنے سارے سٹاف سے بات کی اور جب بھی بوتل یا چائے بسکٹ منگوائے یا باہر سے کھانا، ہمیشہ ایک ساتھ بیٹھ کر کھایا (ظاہر ہے کہ میٹنگز کے دوران تو ایسا ممکن نہیں تھا کہ صرف متعلقہ اساتذہ کرام ہی ہوتے تھے یا ٹیکنیکل بورڈ والے۔ لیکن اس کے علاوہ ہمیشہ)۔ کئی دوستوں نے ناک بھوں چڑھائی کہ یار اس چپراسی یا چوکیدار کو تو الگ کرو۔ میں نے انتہائی آرام سے کہہ دیا کرتا تھا کہ جسے اعتراض ہے وہ اپنا بھانڈہ لے کر دوسرے کمرے میں جا کر بیٹھ جائے۔ یہ "درخواست" اور "نصیحت" انگریزی میں ہوتی تھیں تاکہ ان لوگوں کو احساس نہ ہو۔ آہستہ آہستہ سب کی عادتیں "سدھر" گئی تھیں
زبردست قیصرانی بھائی! :thumbsup:
 

عاطف بٹ

محفلین
یار اصل میں ہم سب لوگ بہت بڑے منافق اور ریاکار ہیں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ ہم لوگ باتیں تو بہت اچھی کرلیتے ہیں لیکن عمل نہیں کرتے ہیں۔۔۔ ۔۔ کیا آپ سب لوگوں میں سے کوئی بھی اپنی بہن یا بیٹی کا رشتہ کسی کمی کمین کو دے گا چاہے اگر وہ کمی کمین اس کے معاشرتی سٹینڈرڈ کے برابر ہو میرا مطلب ہے امیر ہو؟؟؟؟؟
میرے خیال میں تو رشتہ لیتے اور دیتے ہوئے کسی شخص کی ذاتی نجابت و شرافت کو پیش نظر رکھنا چاہئے نہ کہ اس کے سماجی مرتبے اور مالی حیثیت کو۔ الحمدللہ اپنے گھر کی حد تک تو میں اس چیز پر عملدرآمد کو یقینی بناتا ہوں۔
 
بابا جی کمی کمین ہوتا کیا ہے؟ کسے کہتے ہیں کمی کمین؟
یہ تو بڑا جامع لفظ ہے غزنوی جی
معاشرہ میں ہر درجہ کا بندہ دوسرے درجے کے آگے کمی ہوتا ہے۔ (واضح ہو کہ چوہڑا تو سرے سے انسان ہی نہیں ہے)
1۔ دھوبی نائی موچی یہ معاشرے کے کمی کمین ہیں
2۔ بھٹیارا یعنی نانبائی، قصائی ، گوالا یعنی دودھ بیچنے والاکمی کمین ہیں۔
3۔ ملا یعنی پیش امام کمی کمین ہے۔
4۔ مندرجہ بالا کے علاوہ ہر پیشہ ور یعنی کسب گر مثلا لوہار، پلمبر، راج، مستری وغیرہ وغیرہ کمی کین ہیں۔
5۔ جنرل سٹور والا کمین کمین ہے
6۔سرکاری نوکری کرنے والا چاہے وہ بہت بڑی نوکری ہی کیوں نہ ہو کمی کمین ہے۔
سب سے اعلیٰ نسل و ذات والا وہ بندہ ہے جو خود کچھ نہیں کرتاہے اور اس نے نیچے بندے رکھے ہوئے ہیں جیسے بہت بڑا زمیندار، جیسے کسی ریاست کا نواب۔
حالانکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک ہے الکاسب حبیب اللہ (محنت مزدوری کرکے رزق کمانے والا اللہ کا دوست ہے)
لیکن لیکن ان سب باتوں کے باجود بڑے بوڑھوں کی باتیں بھی پتھر پر لکیر ہیں جیسے کہ ہمارے علاقہ کے دانا کہتے ہیں خاندانی بندہ اگر امتداد زمانہ سے مفلوک الحال بھی ہوجائے تو اس کی آنکھیں رجی( سیر) رہتی ہیں اور کوئی کمی کمین قسمت کی یاوری سے صاحب ثروت بھی ہوجائے تو اس کی آنکھیں بھوکی رہتی ہیں۔
میں روحانی بابا دانا لوگوں کے اس اصول سے کمی کمین کو پہچان جاتا ہوں۔
ایک بڑی خرابی مجھ میں بھی ہے کہ جیسا کہ آپ کو پتہ ہے کہ میں بہت جلد اشتعال میں آجاتا ہوں تو پھر میں اگلے کو اس کی اوقات ضرور یاد دلاتا ہوں یعنی پچھلے دنوں میری آفس میں اپنے ایک سینئر سے سے تو تو میں میں ہوگئی جو کہ ہاتھاپائی تک پہنچ گئی تو میں نے دوران لڑائی اس کو اس کی ذات کا طعنہ دیا جس کو بعد میں اس نے بہت محسوس کیا اور مجھے کہا کہ یار ادھر تو کسی کو بھی میری ذات کا پتہ نہیں تھا پتہ نہیں تم کو کیسے پتہ چل گیا اور پھر تم نے ساری دنیا کو خبر کردیا دراصل میں نے اس کو کہا کہ تم ادھر بڑے خاندانی بندے بنے پھرتے ہو تم تو ذات کے چجے (جس برتن نما چیز سے عورتیں گندم چھانتی ہیں ) ہو۔
غزنوی جی امید ہے تسلی ہوگئی ہوگی
نوٹ: گاؤں کے کلچر کا مجھے پتہ نہیں ہے لیکن شائد ادھر بھی جولاہا ، کلال یعنی کمہار وغیرہ شائد کمی کمین کہلاتے ہیں
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
اسلام آیا ہی اسی لیئے تھا کہ ان طبقات کے فرق کو ختم کرکے سب کو ایک ہی لائن میں کھڑا کردے
کوئی بڑا چھوٹا نہ ہو۔۔۔کوئی اعلی ارفی نہ ہو۔۔اگر کسی کو فوقیت دی بھی گئی تو اعمال اور تقوی کے لحاظ سے ۔۔
یہ سب دور جاہلیت کی عمدہ مثالیں ہیں جنہیں ہم آج تک بہت ہی فخر کے ساتھ سنبھال کر بیٹھے ہوئے ہیں۔۔
آج پھر ہمیں ان خرابیوں کو دور کرنے کے لیئے محنت کی ضرورت ہے۔۔۔
 

عاطف بٹ

محفلین
اسلام آیا ہی اسی لیئے تھا کہ ان طبقات کے فرق کو ختم کرکے سب کو ایک ہی لائن میں کھڑا کردے
کوئی بڑا چھوٹا نہ ہو۔۔۔ کوئی اعلی ارفی نہ ہو۔۔اگر کسی کو فوقیت دی بھی گئی تو اعمال اور تقوی کے لحاظ سے ۔۔
یہ سب دور جاہلیت کی عمدہ مثالیں ہیں جنہیں ہم آج تک بہت ہی فخر کے ساتھ سنبھال کر بیٹھے ہوئے ہیں۔۔
آج پھر ہمیں ان خرابیوں کو دور کرنے کے لیئے محنت کی ضرورت ہے۔۔۔
بالکل صحیح کہا عینی۔ ہم زبانی دعوے تو کرتے ہیں مسلمانیت کے مگر اسلام پر عملدرآمد کرتے ہوئے ہمیں موت پڑتی ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
یہ تو بڑا جامع لفظ ہے غزنوی جی
معاشرہ میں ہر درجہ کا بندہ دوسرے درجے کے آگے کمی ہوتا ہے۔ (واضح ہو کہ چوہڑا تو سرے سے انسان ہی نہیں ہے)
1۔ دھوبی نائی موچی یہ معاشرے کے کمی کمین ہیں
2۔ بھٹیارا یعنی نانبائی، قصائی ، گوالا یعنی دودھ بیچنے والاکمی کمین ہیں۔
3۔ ملا یعنی پیش امام کمی کمین ہے۔
4۔ مندرجہ بالا کے علاوہ ہر پیشہ ور یعنی کسب گر مثلا لوہار، پلمبر، راج، مستری وغیرہ وغیرہ کمی کین ہیں۔
5۔ جنرل سٹور والا کمین کمین ہے
6۔سرکاری نوکری کرنے والا چاہے وہ بہت بڑی نوکری ہی کیوں نہ ہو کمی کمین ہے۔
سب سے اعلیٰ نسل و ذات والا وہ بندہ ہے جو خود کچھ نہیں کرتاہے اور اس نے نیچے بندے رکھے ہوئے ہیں جیسے بہت بڑا زمیندار، جیسے کسی ریاست کا نواب۔
حالانکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک ہے الکاسب حبیب اللہ (محنت مزدوری کرکے رزق کمانے والا اللہ کا دوست ہے)
لیکن لیکن ان سب باتوں کے باجود بڑے بوڑھوں کی باتیں بھی پتھر پر لکیر ہیں جیسے کہ ہمارے علاقہ کے دانا کہتے ہیں خاندانی بندہ اگر امتداد زمانہ سے مفلوک الحال بھی ہوجائے تو اس کی آنکھیں رجی( سیر) رہتی ہیں اور کوئی کمی کمین قسمت کی یاوری سے صاحب ثروت بھی ہوجائے تو اس کی آنکھیں بھوکی رہتی ہیں۔
میں روحانی بابا دانا لوگوں کے اس اصول سے کمی کمین کو پہچان جاتا ہوں۔
ایک بڑی خرابی مجھ میں بھی ہے کہ جیسا کہ آپ کو پتہ ہے کہ میں بہت جلد اشتعال میں آجاتا ہوں تو پھر میں اگلے کو اس کی اوقات ضرور یاد دلاتا ہوں یعنی پچھلے دنوں میری آفس میں اپنے ایک سینئر سے سے تو تو میں میں ہوگئی جو کہ ہاتھاپائی تک پہنچ گئی تو میں نے دوران لڑائی اس کو اس کی ذات کا طعنہ دیا جس کو بعد میں اس نے بہت محسوس کیا اور مجھے کہا کہ یار ادھر تو کسی کو بھی میری ذات کا پتہ نہیں تھا پتہ نہیں تم کو کیسے پتہ چل گیا اور پھر تم نے ساری دنیا کو خبر کردیا دراصل میں نے اس کو کہا کہ تم ادھر بڑے خاندانی بندے بنے پھرتے ہو تم تو ذات کے چجے (جس برتن نما چیز سے عورتیں گندم چھانتی ہیں ) ہو۔
غزنوی جی امید ہے تسلی ہوگئی ہوگی
نوٹ: گاؤں کے کلچر کا مجھے پتہ نہیں ہے لیکن شائد ادھر بھی جولاہا ، کلال یعنی کمہار وغیرہ شائد کمی کمین کہلاتے ہیں
محترم روحانی بابا جی
سرخ کشیدہ کہاوت میں تو کوئی شک نہیں ۔۔۔۔
باقی دھوبی نائی موچی بھٹیارہ نان بائی قصائی تو پیشے ہیں اور کوئی بھی ذات والا اختیار کر سکتا ہے ۔
کمی کمین اور اعلی کی تفریق مغل پٹھان سید راجپوت سے کی جاتی ہے
اور۔۔۔۔۔۔۔ بر صغیر میں ان ذاتوں کو اونچا اور کم و بیش باقی تمام ذاتوں کو کم تر سمجھا جاتا ہے ۔
 
Top