فاروق سرور خان
محفلین
ملاء کون لوگ ہیں ؟
جس طرح یورپ نے کلیسا سے نجات کے بعد مذہب کو انفرادی معاملہ قرار دے دیا اور روزمرہ زندگی اور حکومت و انتظامیہ کے معاملات سے مذہب کو بے دخل کیا ہے ، ملاازم سے نجات کے بعد کیا اسلامی معاشرے میں بھی مذہب کے ساتھ ایسا معاملہ کرنا، ترقی کا نسخہ ہے ؟ہفتے کے دن ایک دوست کے ساتھ لانگ ڈرائیو پر نکل گیا جو کہ ایک بہت علمی شخصیت ہے چارٹر اکاونٹنٹ بھی ہے اور ایک پرائیویٹ ادارے کا ڈائریکٹر بھی ہے موصوف کے پاس ہر طرح کا علم ہے دینی و دنیاوی اس کے علاوہ تاریخ پر گہری نظر ہے مزاج میں شدت ہے اس وجہ سے سپاہ صحابہ اور جہادی گروپس سے بڑی محبت تھی جب سے ادارے کے ڈائریکٹر ہوئے ہیں دنیا مختلف ممالک آفیشلی گھوم لیئے تو موصوف کو پتہ چلا کہ یار پاکستانی قوم تو بڑی جاہل قوم ہے مجھ سے کہنے لگا کہ یار ہم لوگ کب ترقی کریں گے تو میں نے کہا جس طرح یورپ نے کلیسا سے نجات حاصل کی اسی طرح اگر ہم نے ملا ازم سے نجات حاصل کرلی تو ہم لوگ بھی ترقی کرلیں گے۔ ایک گہری سوچ میں چلا گیا کافی دیر کے بعد کہنے لگا آپ درست کہتے ہو
فی سبیل اللہ فساد جن کا شیوہ ہو ۔ملاء کون لوگ ہیں ؟
بھائی ملا ازم کا مطلب آپ کو سمجھ نہیں آیا تو اس میں میرا کیا قصور ہے؟؟؟جس طرح یورپ نے کلیسا سے نجات کے بعد مذہب کو انفرادی معاملہ قرار دے دیا اور روزمرہ زندگی اور حکومت و انتظامیہ کے معاملات سے مذہب کو بے دخل کیا ہے ، ملاازم سے نجات کے بعد کیا اسلامی معاشرے میں بھی مذہب کے ساتھ ایسا معاملہ کرنا، ترقی کا نسخہ ہے ؟
آپ کے تجویز کے مطابق ،ملا ازم سے نجات کے بعد ،دین و مذہب کا اسلامی معاشرے میں کیا معاملہ رہنا چاہے؟
زبردست! کاش اگر جنید جمشید یعنی دل دل پاکستان والے قومی ہیرو اور اب توہین رسالت کے جرم میں مفرور ملزم کو پھانسی ہو جائے تو ان نام نہاد علماؤں، مولویوں اور انکے "شرعی" قوانین کی ایسی تیسی ہو جائے گیپاکستان کا آئین قرآن اور حدیث کے مطابق ہوگا ۔۔۔۔ اس شق کی ٹیسٹ کا وقت آگیا ہے۔ ضروری ہے کہ یا تو اس قانون کو ختم کیا جائے یا پھر سب مجرموں کو اسی قانون کے مطابق سزا دی جائے ۔
جب کہ جنید جمشید کی اپنی زبان سے گواہی موجود ہے تو کیا جنید جمشید کو بھی پھانسی کی سزا دی جائے گی ؟ کیا ملاء اس پھانسی کی حمایت کریں گے یا مخالفت کریں گے ؟ کیا آسیہ بی بی کو معافی اس لئے نہیں ہوگی کہ وہ عیسائی قوم کی ہے جس سے ملاء کو عداوت ہے ؟ جس کے خلاف کوئی ثبوت ریکارڈ پر نہیں -- کیا ملاء اس کی حمایت کریں گے یا مخالفت کریں گے ؟ کیا ملا نیٹ ورک پاکستانی پاکستان سے اکھاڑنے میں کامیاب ہو جائیں گے ؟ کیا سلمان تاثیر کا خون رائیگاں جائے گا؟ لگتا ہے کہ ملاء کی جس سے عداوت ہے وہ مجرم ہے اور جس سے موافقت ہے وہ مجرم نہیں ہے۔
سورۃ المائیدہ آیت نمبر 8 : اے ایمان والوں اللہ کے حکم پر خوب قائم ہوجاؤ انصاف کے ساتھ گواہی دیتے اور تم کو کسی قوم کی عداوت اس پر نہ اُبھارے کہ انصاف نہ کرو، انصاف کرو، وہ پرہیزگاری سے زیادہ قریب ہے، اور اللہ سے ڈرو، بیشک اللہ کو تمہارے کامو ں کی خبر ہے،
پاکستان کا آئین قرآن اور حدیث کے مطابق ہوگا ۔۔۔۔ اس شق کی ٹیسٹ کا وقت آگیا ہے۔ ضروری ہے کہ یا تو اس قانون کو ختم کیا جائے یا پھر سب مجرموں کو اسی قانون کے مطابق سزا دی جائے ۔
پاکستان میں کسی ملاء کو سزا ہونی ناممکن ہے۔ سارے ملاء سڑک پر نکل آئیں گے۔ ملاء ازم دنیا کا سب سے پرانا مذہب ہے۔ یہ ابن الوقت، ہندو ازم سے ربائیت سے پاپائیت سے گذر کر آج اسلام ، عیسائیت ، یہودیت، ہندو مت کے سائے میں جی رہے ہیں۔ یہ وقت کے ساتھ ساتھ اپنا مذہب اور روپ بدلتے رہتے ہیں۔
1953 میں قادیانی مخالف فسادات برپا کرنے پر جماعت اسلامی کے سرغنہ دہشت گرد مولونا مودودی کو مارشل لاء فوجی عدالت نے موت کی سزا دی تھی۔ لیکن پھر اندرونی و بیرونی دباؤ کی وجہ سے سزا ختم کر کے عمر قید اور پھر بری از زمہ کرنا پڑا یہ ہے پاکستانی نظام عدل۔ پہلے سزا بھی دیتے ہیں پھر عوامی دباؤ میں آکر چھوڑ بھی دیتے ہیں یہ سیاسی اور جانبدارانہ عدل کا نظام تو پاکستان کی پیدائش سے ہمارے ساتھ ہے
نعمان صاحب، آپ مدد کیجئے اور قرآن حکیم کی اس آیت کا حوالہ فراہم کردیجئے جو توہین رسالت کی سزا موت قرار دیتی ہے ۔قرآن حکیم میں اللہ تعالیٰ نے سخت ترین الفاظ میں رسول اللہ ﷺ کا استہزاء کرنے والوں کو تنبیہ فرمائی ہے۔
۔۔ توہین رسالت کی سزا مسلم اور غیر مسلم دونوں کے لیے موت ہے۔۔۔ کیونکہ شیخ الاسلام نے قرآن کی آیات سے استدلال کر کے شاتم رسول کی سزا موت قرار دی ہے۔ ۔۔۔
وہ جس ملک میں رہتے ہیں وہاں تو قادیانیوں کو مسلمان ہی کہتے ہیں مزیر کمنٹ کروں گا تو غیر متفق کی ریٹنگ آ جائے گی ۔بڑی ہمدردی ہے قادیوں سے آج یہ راز فاش ہوجائے،، عارف کریم صاحب
ان کے دھاگوں اور جوابات سے اندازہ ہوتا ہے کہ عارف کریم کو قادیانیوں سے کوئی ہمدردی نہیں ۔ انسانیت سے ہمدردی ہے ۔۔۔ ملاء نیٹ ورک انسانیت کے خلاف ہے ، چاہے وہ کسی بھی مذہب سے ہوں ۔ حتی کے ملاء نیٹ ورک مسلمانوں کے بھی خلاف ہے۔ پشاور میں بچوں کا قتل ملاء نیٹ ورک کے مذموم ارادوں کی واضح مثال ہے۔ افسوسناک حقیقت ہے
خان صاحب آپ فکر نہ کریں، اگر بے بنیاد، من گھڑت، جھوٹی اور جعلی نبوت کے پیرو کار اپنے دو ٹکے کے نبی کے لیے کھڑے ہو سکتے ہیں تو الحمد للہ ہمیں بھی اپنے رب ذو الجلال ولاکرام اور رسول رحمۃ اللعالمین ﷺ کے عزت و ناموس کی حفاظت میں کٹنا گوارا ہے بھاگنا نہیں۔ آپ نے قرآن حکیم سے دلیل مانگی ہے تو یہ لیں دلیل حاضر ہے:نعمان صاحب، آپ مدد کیجئے اور قرآن حکیم کی اس آیت کا حوالہ فراہم کردیجئے جو توہین رسالت کی سزا موت قرار دیتی ہے ۔
بہت شکریہ۔۔۔ بھائی بھاگ نہیں جائیے گا۔۔۔۔ ریفرنس فراہم کئے بغیر۔۔۔
1953 میں قادیانی مخالف فسادات برپا کرنے پر جماعت اسلامی کے سرغنہ دہشت گرد مولونا مودودی کو مارشل لاء فوجی عدالت نے موت کی سزا دی تھی۔ لیکن پھر اندرونی و بیرونی دباؤ کی وجہ سے سزا ختم کر کے عمر قید اور پھر بری از زمہ کرنا پڑا یہ ہے پاکستانی نظام عدل۔ پہلے سزا بھی دیتے ہیں پھر عوامی دباؤ میں آکر چھوڑ بھی دیتے ہیں یہ سیاسی اور جانبدارانہ عدل کا نظام تو پاکستان کی پیدائش سے ہمارے ساتھ ہے
ان کے دھاگوں اور جوابات سے اندازہ ہوتا ہے کہ عارف کریم کو قادیانیوں سے کوئی ہمدردی نہیں ۔ انسانیت سے ہمدردی ہے ۔۔۔ ملاء نیٹ ورک انسانیت کے خلاف ہے ، چاہے وہ کسی بھی مذہب سے ہوں ۔ حتی کے ملاء نیٹ ورک مسلمانوں کے بھی خلاف ہے۔ پشاور میں بچوں کا قتل ملاء نیٹ ورک کے مذموم ارادوں کی واضح مثال ہے۔ افسوسناک حقیقت ہے
حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی نبی پر ایمان نہیں رکھتا۔حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نبوت کا سلسلہ ختم سمجھتا ہوں۔ چہ خوش ؟کیا آپ بھی ؟
۔ آپ نے قرآن حکیم سے دلیل مانگی ہے تو یہ لیں دلیل حاضر ہے:
اِنَّمَا جَزٰٓؤُا الَّذِيْنَ يُحَارِبُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ يَسْعَوْنَ فِي الْاَرْضِ فَسَادًا اَنْ يُّقَتَّلُوْۤا اَوْ يُصَلَّبُوْۤا اَوْ تُقَطَّعَ اَيْدِيْهِمْ وَ اَرْجُلُهُمْ مِّنْ خِلَافٍ اَوْ يُنْفَوْا مِنَ الْاَرْضِ١ ذٰلِكَ لَهُمْ خِزْيٌ فِي الدُّنْيَا وَ لَهُمْ فِي الْاٰخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيْمٌ (المائدۃ:۳۳)
’’جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کریں اور ملک میں فساد کو دوڑتے پھریں انکی یہی سزا ہے کہ قتل کردیے جائیں یا سُولی چڑہا دیے جائیں یا ان کے ایک ایک طرف کے ہاتھ اور ایک ایک طرف کے پاؤں کاٹ دیے جائیں یا ملک سے نکال دیے جائیں یہ تو دنیا میں ان کی رسوائی ہے اور آخرت میں ان کے لئے بڑا (بھاری) عذاب (تیّار) ہے۔ ‘‘
جس طرح یورپ نے کلیسا سے نجات کے بعد مذہب کو انفرادی معاملہ قرار دے دیا اور روزمرہ زندگی اور حکومت و انتظامیہ کے معاملات سے مذہب کو بے دخل کیا ہے ، ملاازم سے نجات کے بعد کیا اسلامی معاشرے میں بھی مذہب کے ساتھ ایسا معاملہ کرنا، ترقی کا نسخہ ہے ؟
آپ کے تجویز کے مطابق ،ملا ازم سے نجات کے بعد ،دین و مذہب کا اسلامی معاشرے میں کیا معاملہ رہنا چاہے؟