ایک بار آسی بابا سے گزارش کی تھی، زیادہ پرانی بات نہیں بس چند ماہ پہلے۔۔۔ کہ مجھے کوئی نصحیت کیجیے، کچھ ایسا جو مجھے بچوں کی تربیت میں بھی مدد دے۔۔۔ میں نے سوچا بڑے بزرگ بندے ہیں، زمانہ شناس ہیں، علم و تجربہ رکھتے ہیں، کوئی مشکل فلسفیانہ اور حکمت سے بھرپور بات کہیں گے (سب کی اپنی اپنی پسند ہوتی ہے، مجھے مشکل قسم کی فلسفیانہ باتیں بہت پسند ہیں خصوصا اگر وہ سمجھ آ جائیں تو اور ہی مزہ) لیکن انہوں نے مجھے ایک بہت ہی سادہ بات بولی (اس وقت بہت سادہ لگی، اور دل نے کہا "بس؟؟؟ ") ۔۔۔ انہوں نے کہا کلام اللہ کی تلاوت زیادہ سے زیادہ کیا کرو اور اسے سمجھنے کی کوشش کرو، خصوصاً بچوں کے سامنے۔۔۔۔۔ کچھ وقت میں ہی سمجھ آ گیا کہ یہ بڑے بزرگوں کی جو باتیں ہمیں بظاہر بڑی سادہ اور سیدھی سی لگ رہی ہوتی ہیں زندگی کے سارے فلسفے ہی ان میں ہوتے ہیں، ساری حکمت سارا علم ان سادہ سے جملوں میں ہوتا ہے۔۔۔۔ بس اللہ ان کے مفاہیم ہم پر کھول دے۔۔۔۔
(وقت وقت کی بات ہوتی ہے سب، بہت سے لوگ کہیں گے یہ تو آلریڈی حکمت سے بھرپور نصیحت ہے لیکن بات یہ کہ بعض باتیں جب دل پر کھلتی ہیں تو ان کے الگ ہی رنگ سامنے آتے ہیں۔۔۔۔۔ کسی بات کا محض علم ہونا اور ہے اور کسی بات کا دل پر کھُل جانا بالکل مختلف چیز ہے)
اللہ پاک مرحوم کے درجات بلند فرمائے۔۔۔۔ آمین!!!