محمد یعقوب آسی
محفلین
واللہ خیر الرازقین ! اس ارشادِ باری تعالیٰ کی ایک عملی تفسیر مجھ پر بیتی ہے۔ اس کو میں نے جس طرح دیکھا ہے، ہو سکتا ہے آپ کو بہت عجیب بات لگے مگر عملاََ ایسا ہوا ہے۔ جب سے روٹی کے چکر میں گھر سے نکلا ہوں ظاہر ہے کمانے والا تو ایک میں ہی تھا۔ شادی ہوئی بچے ہوئے، گھر بڑا ہوتا گیا، افراد کی تعداد بھی اور ضرورتیں بھی۔ اس کا نقشہ (تاریخوں، مہینوں کے تھوڑے بہت فرق کے ساتھ) کچھ یوں بنتا ہے۔
۔1۔ جب میں تھا اور میری اماں تھیں، زیادہ وقت بے روزگاری کا گزرا۔ شادی بھی بے روگاری کے دنوں میں ہو گئی۔
۔2۔ اللہ نے پہلی بچی سے نوازا تو مجھے سکیل 5 کی کلرکی مل گئی، دوسری بچی سے نوازا تو میں سکیل 8 میں چلا گیا، پھر سکیل 10 میں، تیسری بچی پیدا ہوئی تو مجھے چار ایڈوانس انکریمنٹس مل گئی۔
۔3۔ پھر پہلا بیٹا ہوا تو مجھے سکیل 15 مل گیا۔ تیسرے بیٹے کی پیدائش تک چار بچے سکول میں مختلف درجوں میں تھے اور مجھے سکیل 17 مل چکا تھا۔ پھر آخری دو بچوں کی پیدائش اور سکیل 18 ۔
۔ اللہ اکبر! یہ اُسی اللہ کے اپنے حساب ہیں! ورنہ ملازمت میں آنے کے بعد میں نے جو واحد تیر مارا تھا وہ یہ تھا کہ میٹرک کے پانچ سال بعد ایف اے کیا وہ بھی سیکنڈ ڈویژن میں اور پھر پانچ سال بعد بی اے کیا تو وہ بھی سیکنڈ ڈویژن میں اور بائی پارٹس!۔ ایم اے انگلش کی آدھی تیاری ہو گئی تھی، امتحان دینے کی نوبت ہی نہیں آئی۔ ایک دوست نے پوچھا تھا، ماں کی دعاؤں کی رسائی کا۔ یہ جو کچھ مجھے ملا اور ملتا چلا آ رہا ہے اس میں کتنا حصہ ان دعاؤں کا ہے، آپ ہی حساب کر لیجئے۔
یہیں پر بس نہیں ہے! ریٹائرمنٹ، بیوی کی وفات، پوتے پوتیاں، بہوئیں۔ بیتے بھی اچھا کما رہے ہیں الحمد للہ اور خالص تنخواہ کما رہے ہیں، میری اپنی پنشن خاصی معقول ہے، اتنی تو میری تنخواہ بھی نہیں تھی۔ اللہ جانے اس میں کون کس کے نصیب سے کھا رہا ہے۔ پھول کلیوں جیسے توتلی زبانوں والے ننھے منے؟ یا پھر میں؟ یا ان کے والدین (میرے بچے)؟ یہ حساب اپنے بس کا نہیں۔
۔1۔ جب میں تھا اور میری اماں تھیں، زیادہ وقت بے روزگاری کا گزرا۔ شادی بھی بے روگاری کے دنوں میں ہو گئی۔
۔2۔ اللہ نے پہلی بچی سے نوازا تو مجھے سکیل 5 کی کلرکی مل گئی، دوسری بچی سے نوازا تو میں سکیل 8 میں چلا گیا، پھر سکیل 10 میں، تیسری بچی پیدا ہوئی تو مجھے چار ایڈوانس انکریمنٹس مل گئی۔
۔3۔ پھر پہلا بیٹا ہوا تو مجھے سکیل 15 مل گیا۔ تیسرے بیٹے کی پیدائش تک چار بچے سکول میں مختلف درجوں میں تھے اور مجھے سکیل 17 مل چکا تھا۔ پھر آخری دو بچوں کی پیدائش اور سکیل 18 ۔
۔ اللہ اکبر! یہ اُسی اللہ کے اپنے حساب ہیں! ورنہ ملازمت میں آنے کے بعد میں نے جو واحد تیر مارا تھا وہ یہ تھا کہ میٹرک کے پانچ سال بعد ایف اے کیا وہ بھی سیکنڈ ڈویژن میں اور پھر پانچ سال بعد بی اے کیا تو وہ بھی سیکنڈ ڈویژن میں اور بائی پارٹس!۔ ایم اے انگلش کی آدھی تیاری ہو گئی تھی، امتحان دینے کی نوبت ہی نہیں آئی۔ ایک دوست نے پوچھا تھا، ماں کی دعاؤں کی رسائی کا۔ یہ جو کچھ مجھے ملا اور ملتا چلا آ رہا ہے اس میں کتنا حصہ ان دعاؤں کا ہے، آپ ہی حساب کر لیجئے۔
یہیں پر بس نہیں ہے! ریٹائرمنٹ، بیوی کی وفات، پوتے پوتیاں، بہوئیں۔ بیتے بھی اچھا کما رہے ہیں الحمد للہ اور خالص تنخواہ کما رہے ہیں، میری اپنی پنشن خاصی معقول ہے، اتنی تو میری تنخواہ بھی نہیں تھی۔ اللہ جانے اس میں کون کس کے نصیب سے کھا رہا ہے۔ پھول کلیوں جیسے توتلی زبانوں والے ننھے منے؟ یا پھر میں؟ یا ان کے والدین (میرے بچے)؟ یہ حساب اپنے بس کا نہیں۔
آخری تدوین: