عسکری
معطل
جی بالکل جو جیسا ہو اس کو سب ویسے ہی نظر آتے ہیں۔۔۔ مجھےمجموعی طور پر پوری پاکستانی قوم خائن ہی نظر آتی ہے۔۔۔۔
کیا آپ خائن ہو ؟
جی بالکل جو جیسا ہو اس کو سب ویسے ہی نظر آتے ہیں۔۔۔ مجھےمجموعی طور پر پوری پاکستانی قوم خائن ہی نظر آتی ہے۔۔۔۔
کیا آپ خائن ہو ؟
ارے گرائیں بھائی آپ کو پتہ ہونا چاہئے کہ ہر کوئی اپنی حیثیت کے مطابق گفتگو کرتا ہے آپ اس کی باتوں سے اس کی شخصیت جاننے کے باوجود بحث کر رہے ہیں
ویسے یہاں پر بحث ہورہی تھی کہ برقعہ پوش ملوی حضرات کے پیروکار جامعہ حفصہ کی گمشدہ طالبات کی لسٹ کب پوسٹ کر رہے ہیں۔۔۔۔
بحث کہاں ہو رہی تھی جناب؟
بحث میں اپنے مقابل کا نقطہ نظر سُنا جاتا ہے۔ اسے ذلیل نہیں کیا جاتا۔ نظر انداز نہیں کیا جاتا۔ بلڈوز کرنے کی کوشش نہیں کی جاتی۔ لاجواب ہو کر موضوع بدلنے کی کوشش نہیں کی جاتی۔
اگر واقعی میں بحث شروع ہو جائے تو مجھے مطلع کر دیجئے گا۔۔
مہوش بہن سے بھی معزرت ۔۔میری وجہ سے یہ لڑی کہیں کی کہیں چلی گئی۔۔۔۔۔۔۔۔
معذرت خواہ ہوں ایک بار پھر اس بحث میں مخل ہورہا ہوں بلاشبہ کاشفی بھائی کی بات کی یہ بہترین تاویل ہے کہ انھوں نے قوم کو گالی نہیں بلکہ مجموعی کا لفظ استعمال کرکے اظہار تاءسف فرمایا ہےاور کاشفی بھائی، میں آپ کا پیغام بھی مکمل طور پر سمجھ سکی ہوں۔
یہ چیز قوم کو گالی دینا یا برا بھلا کہنا ہرگز نہیں، بلکہ اسکی حالت پر تاسف کا اظہار کرنا ہے۔
میری ناقص رائے کہ مطابق قوم کی اکثریت کو خائن کہنا درست نہیں ہاں البتہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ مجموعی طور پر ہم انتہائی پستی کی طرف گامزن ہیں مگر اس کا زمہ دار اصل میں وہ طبقہ ہے جو ہم پر مسلط ہے اور وہ طبقہ بلاشبہ بحثیت مجموعی خائن ہے جبکہ قوم کی اکثریت کو خائن کہنا ہرگز درست نہیں کہ قوم اپنے اپنے مدارج میں ٹھیک کام کررہی ہے ۔ ۔ ۔ہر قوم میں اچھے اور برے لوگ موجود ہوتے ہیں۔ لیکن ہر قوم کو اس میں موجود اکثریت کے رویے کے مطابق جانا جاتا ہے۔ لہذا یہ بحث ہرگز مناسب نہیں ہے کہ فلاں شخص اچھا ہے یا فلاں فیملی اچھی ہے۔
علامہ علیہ رحمہ کہ کلام سے مثال دینا یہاں ہرگز درست نہیں کہ علامہ نے جہاں امت پر تنقید کی ہے وہیں امت کی تعمیری صلاحیتوں کا اعتراف بھی فرمایا ہے ۔ ۔ ۔ ۔یہ زیادتی والی بات ہے کہ کاشفی بھائی کے دل کی سچائی جاننے کے باوجود ان پر ایسا اعتراض کیا جائے۔ علامہ اقبال نے کئی مرتبہ یونہی اپنے کلام میں مسلم امت کو تنبیہ کی ہے۔ یہی اقبال ہیں جو کہتے ہیں کہ یوں تو تم ذاتوں پاتوں اور فرقوں میں بٹے ہوئے افغانی بھی ہو اور سید بھی ہو، پر یہ بتلاؤ کہ کیا تم مسلمان بھی ہو؟ علامہ کے اس کلام کا مطلب پوری امت نہیں، بلکہ امت کی اکثریت ہے جو ان غیر معیاری افعال میں مبتلا ہے۔
مہوش بہنا یہاں پر میں آپ سے شدید اختلاف کروں گا کہ کاشفی بھائی پاکستانی قوم کی بات کررہے ہیں یعنی ایسے لوگوں کی جو کہ پاکستان کہ شہری ہیں اور اس حیثیت سے آئین پاکستان کے ماننے والے ہیں لہذا ان کو اس آیت کا مصداق نہیں ٹھرایا جاسکتا کہ اس آیت میں خطاب مسلمان (قوم یعنی امت اجابت ) سے نہیں بلکہ امت دعوت ہے کہ جس میں امت مسلمہ کو چھوڑ کر تمام غیر مذاہب شامل ہیں ۔ ۔ سو یہ مثال یہاں ہرگز روا نہیں کہ جب قرآن نازل ہورہا تھا تو اس قرآن کو ماننے والے اکثر اس سے بیزار تھے معاذاللہ ثم معاذ اللہ ۔ ۔ ۔ باقی احباب خود سمجھ دار ہیں کہ اس مثال کو امت مسلمہ پر اور حالیہ پاکستانی قوم پر چسپاں کرنا کس قدر خطرناک ہے بلکہ میں تو کہوں گا کہ ایک طرح سے خارجیت کی نشانی ہے ۔ ۔۔ والسلاماور قرآن میں اللہ نے رسول ص کی قوم کی اکثریت کو قرآن کا جھٹلانے والا قرار دیا، حالانکہ رسول ص پر سب سے پہلے یقین لانے والے لوگ اسی قوم سے تھے، مگر انکی تعداد بہت کم تھی۔
وَكَذَّبَ بِهِ قَوْمُكَ وَهُوَ الْحَقُّ قُل لَّسْتُ عَلَيْكُم بِوَكِيلٍo
اور آپ کی قوم نے اس (قرآن) کو جھٹلا ڈالا حالانکہ وہ سراسر حق ہے۔ فرما دیجئے: میں تم پر نگہبان نہیں ہوںo (الْأَنْعَام ، [size=-1]6[/size] : [size=-1]66)[/size]
اس قوم کو خائن بنانے والوں میں اس ملک کی اسٹبلشمنٹ۔۔۔ ان کے استاتذہ ۔۔۔ نام نہاد دین دار طبقہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ علم کی کمی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تعلیم سے دوری۔۔۔۔۔ غربت ۔۔۔۔غیر مساوانہ عمل ۔۔۔۔۔۔۔ اور بلا سوچے سمجھے غیروں کی تقلید اور بھی بہت سارے عناصر ہین جس نے اس قوم کو خائن بنا دیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری نظر میں۔۔ باقی آپ سب بہتر جانتے ہیں۔۔۔۔
اور قرآن میں اللہ نے رسول ص کی قوم کی اکثریت کو قرآن کا جھٹلانے والا قرار دیا، حالانکہ رسول ص پر سب سے پہلے یقین لانے والے لوگ اسی قوم سے تھے، مگر انکی تعداد بہت کم تھی۔
وَكَذَّبَ بِهِ قَوْمُكَ وَهُوَ الْحَقُّ قُل لَّسْتُ عَلَيْكُم بِوَكِيلٍo
اور آپ کی قوم نے اس (قرآن) کو جھٹلا ڈالا حالانکہ وہ سراسر حق ہے۔ فرما دیجئے: میں تم پر نگہبان نہیں ہوں
اسٹیبلشمنٹ بھی قوم ہی سے آتی ہے۔ اساتزہ بھی اسی قوم میں سے بنتے ہیں۔ علم کی کمی یا زیادتی کا انحصار اساتذہ کی کی کوالٹی پر منحصر ہے۔ تعلیم سے دوری کی ذمہ داری اسٹیبلشمنٹ پر عائد ہوتی ہے۔ غربت کا تعلق غیر اسلامی سرمایہ دارانہ نظام سے ہیں۔ غیر مساوانہ اعمال اور بلا سوچے سمجھے غیروں کی تقلید بھی اساتذہ اور تعلیمی نظام کی گھٹیا کوالٹی کی وجہ سے ممکن ہوئی ہے۔
مہوش بہنا یہاں پر میں آپ سے شدید اختلاف کروں گا کہ کاشفی بھائی پاکستانی قوم کی بات کررہے ہیں یعنی ایسے لوگوں کی جو کہ پاکستان کہ شہری ہیں اور اس حیثیت سے آئین پاکستان کے ماننے والے ہیں لہذا ان کو اس آیت کا مصداق نہیں ٹھرایا جاسکتا کہ اس آیت میں خطاب مسلمان (قوم یعنی امت اجابت ) سے نہیں بلکہ امت دعوت ہے کہ جس میں امت مسلمہ کو چھوڑ کر تمام غیر مذاہب شامل ہیں ۔ ۔ سو یہ مثال یہاں ہرگز روا نہیں کہ جب قرآن نازل ہورہا تھا تو اس قرآن کو ماننے والے اکثر اس سے بیزار تھے معاذاللہ ثم معاذ اللہ ۔ ۔ ۔ باقی احباب خود سمجھ دار ہیں کہ اس مثال کو امت مسلمہ پر اور حالیہ پاکستانی قوم پر چسپاں کرنا کس قدر خطرناک ہے بلکہ میں تو کہوں گا کہ ایک طرح سے خارجیت کی نشانی ہے ۔ ۔۔ والسلام
کاشفی بھائی، آپ فکرمند نہ ہوں یہ لڑی کہیں نہیں گئی ہے بلکہ یہیں موجود ہے، اور جو ہمارا بنیادی مقصد ہے وہ پہلی پوسٹ کے بعد ہی پورا ہو چکا ہے اور جنہیں ہدایت حاصل کرنا تھا وہ حاصل کر چکے ہیں۔ اب یہ پیغام اور اس سے حاصل ہونے والے سبق آگے ہی بڑھتے رہیں گے۔ اس لڑی میں بھی اور دوسری جگہوں پر بھی۔ انشاء اللہ۔
اور کاشفی بھائی، میں آپ کا پیغام بھی مکمل طور پر سمجھ سکی ہوں۔
یہ چیز قوم کو گالی دینا یا برا بھلا کہنا ہرگز نہیں، بلکہ اسکی حالت پر تاسف کا اظہار کرنا ہے۔
ہر قوم میں اچھے اور برے لوگ موجود ہوتے ہیں۔ لیکن ہر قوم کو اس میں موجود اکثریت کے رویے کے مطابق جانا جاتا ہے۔ لہذا یہ بحث ہرگز مناسب نہیں ہے کہ فلاں شخص اچھا ہے یا فلاں فیملی اچھی ہے۔
یہ زیادتی والی بات ہے کہ کاشفی بھائی کے دل کی سچائی جاننے کے باوجود ان پر ایسا اعتراض کیا جائے۔ علامہ اقبال نے کئی مرتبہ یونہی اپنے کلام میں مسلم امت کو تنبیہ کی ہے۔ یہی اقبال ہیں جو کہتے ہیں کہ یوں تو تم ذاتوں پاتوں اور فرقوں میں بٹے ہوئے افغانی بھی ہو اور سید بھی ہو، پر یہ بتلاؤ کہ کیا تم مسلمان بھی ہو؟ علامہ کے اس کلام کا مطلب پوری امت نہیں، بلکہ امت کی اکثریت ہے جو ان غیر معیاری افعال میں مبتلا ہے۔
اور قرآن میں اللہ نے رسول ص کی قوم کی اکثریت کو قرآن کا جھٹلانے والا قرار دیا، حالانکہ رسول ص پر سب سے پہلے یقین لانے والے لوگ اسی قوم سے تھے، مگر انکی تعداد بہت کم تھی۔
وَكَذَّبَ بِهِ قَوْمُكَ وَهُوَ الْحَقُّ قُل لَّسْتُ عَلَيْكُم بِوَكِيلٍo
اور آپ کی قوم نے اس (قرآن) کو جھٹلا ڈالا حالانکہ وہ سراسر حق ہے۔ فرما دیجئے: میں تم پر نگہبان نہیں ہوںo (الْأَنْعَام ، [size=-1]6[/size] : [size=-1]66)[/size]
عبد اللہ، آپ نے جن لوگوں کا ذکر کیا ہے وہ فخر قوم ہیں اور آپکی بات اپنی جگہ بالکل ٹھیک ہے۔ پر آپ سے درخواست ہے کہ اس معاملے کو ختم کرنے کی کوشش کریں کیونکہ ہر دو انسان کے سوچنے کا زاویہ مختلف ہو سکتا ہے اور بات کو ادا کرنے کا طریقہ مختلف ہو سکتا ہے [حالانکہ آخر میں وہ ایک ہی بات کر رہے ہوتے ہیں اور وہ یہ بات ہے کہ قوم کے بہت سے افراد فخر ملت ہیں، مگر اسکے باوجود اگر ہم بطور قوم فتنوں میں مبتلا ہوتے جا رہے ہیں تو اسکا مطلب یہ ہے کہ قوم کی ایک بڑی تعداد اپنے فرائض کو پورا نہیں کر رہی ہے]۔ یہ بات کو ادا کرنے کا وہ طریقہ ہے جو علامہ اقبال سے لیکر بے تحاشہ دانشور استعمال کرتے رہے ہیں۔ چنانچہ آپ یہ گنجائش نکالیے۔ [مجھے علم ہے کہ آپ پاکستان اور پاک فوج سے کتنے قریب ہیں اور انتہائی محب وطن ہیں اور اس لیے اس بات کو برداشت نہیں کر پاتے کہ کوئی پاکستان کے خلاف کوئی بات کہے۔ مگر یقین کریں یہاں پاکستان کے خلاف کوئی بات نہیں کہی جا رہی، بلکہ صرف اظہار تاسف ہے کہ ہم میں سے اکثر اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے پوری نہیں کر پائے ہیں اور اتنی قربانیاں دینے کے بعد حاصل ہونے والے پاکستان کو اُس مقام پر نہیں لا سکے ہیں جس کا یہ حق رکھتا تھا]
اوپر کاشفی بھائی کی میں نے سب مراسلے پڑھے ہیں۔ ان میں انہوں نے الفاظ "مجموعی طور پر قوم" کا استعمال ہر مراسلے میں کر کے اپنا پیغام بہت واضح دیا ہوا ہے۔
معذرت خواہ ہوں ایک بار پھر اس بحث میں مخل ہورہا ہوں بلاشبہ کاشفی بھائی کی بات کی یہ بہترین تاویل ہے کہ انھوں نے قوم کو گالی نہیں بلکہ مجموعی کا لفظ استعمال کرکے اظہار تاءسف فرمایا ہے
میری ناقص رائے کہ مطابق قوم کی اکثریت کو خائن کہنا درست نہیں ہاں البتہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ مجموعی طور پر ہم انتہائی پستی کی طرف گامزن ہیں مگر اس کا زمہ دار اصل میں وہ طبقہ ہے جو ہم پر مسلط ہے اور وہ طبقہ بلاشبہ بحثیت مجموعی خائن ہے جبکہ قوم کی اکثریت کو خائن کہنا ہرگز درست نہیں کہ قوم اپنے اپنے مدارج میں ٹھیک کام کررہی ہے ۔ ۔ ۔
علامہ علیہ رحمہ کہ کلام سے مثال دینا یہاں ہرگز درست نہیں کہ علامہ نے جہاں امت پر تنقید کی ہے وہیں امت کی تعمیری صلاحیتوں کا اعتراف بھی فرمایا ہے ۔ ۔ ۔ ۔
مہوش بہنا یہاں پر میں آپ سے شدید اختلاف کروں گا کہ کاشفی بھائی پاکستانی قوم کی بات کررہے ہیں یعنی ایسے لوگوں کی جو کہ پاکستان کہ شہری ہیں اور اس حیثیت سے آئین پاکستان کے ماننے والے ہیں لہذا ان کو اس آیت کا مصداق نہیں ٹھرایا جاسکتا کہ اس آیت میں خطاب مسلمان (قوم یعنی امت اجابت ) سے نہیں بلکہ امت دعوت ہے کہ جس میں امت مسلمہ کو چھوڑ کر تمام غیر مذاہب شامل ہیں ۔ ۔ سو یہ مثال یہاں ہرگز روا نہیں کہ جب قرآن نازل ہورہا تھا تو اس قرآن کو ماننے والے اکثر اس سے بیزار تھے معاذاللہ ثم معاذ اللہ ۔ ۔ ۔ باقی احباب خود سمجھ دار ہیں کہ اس مثال کو امت مسلمہ پر اور حالیہ پاکستانی قوم پر چسپاں کرنا کس قدر خطرناک ہے بلکہ میں تو کہوں گا کہ ایک طرح سے خارجیت کی نشانی ہے ۔ ۔۔ والسلام
قوم کی حالت پر تاسف کرنا اور اقبال کا معاملہ اہل انصاف و حق پر واضح ہو چکا ہے۔ شکر الحمد للہ۔
میں نے تو مسلمانوں کی بات ہی نہیں کی تھی اور نہ ہی اس آیت کو اُن پر چسپاں کیا تھا۔ مگر یہاں پر بات سمجھنے سے زیادہ ہر بات میں کیڑے نکال کر الزام تراشیوں کا سلسلہ جاری ہے تاکہ کسی طرح اصل موضوع سے فرار حاصل کی جائے۔
تو آگے یہ جانیں اور خدا جانے، اور میرے لیے گواہی دینے کو میرا اللہ کافی ہے۔ والسلام۔
قوم کی حالت پر تاسف کرنا اور اقبال کا معاملہ اہل انصاف و حق پر واضح ہو چکا ہے۔ شکر الحمد للہ۔
میں نے تو مسلمانوں کی بات ہی نہیں کی تھی اور نہ ہی اس آیت کو اُن پر چسپاں کیا تھا۔ مگر یہاں پر بات سمجھنے سے زیادہ ہر بات میں کیڑے نکال کر الزام تراشیوں کا سلسلہ جاری ہے تاکہ کسی طرح اصل موضوع سے فرار حاصل کی جائے۔
تو آگے یہ جانیں اور خدا جانے، اور میرے لیے گواہی دینے کو میرا اللہ کافی ہے۔ والسلام۔