ہم کو جدا نہ کردے یہ فرق ذرا سا وہ فاصلوں کا قائل میں قربتوں کا پیاسا
ع عیشل محفلین جنوری 12، 2008 #81 ہم کو جدا نہ کردے یہ فرق ذرا سا وہ فاصلوں کا قائل میں قربتوں کا پیاسا
شمشاد لائبریرین جنوری 13، 2008 #82 یہ فاصلے بھی عجب کچھ فریب دیتے ہیں ملا نہیں ہے جو صدیوں سے وہ جدا نہ لگے (نزہت عباسی)
شمشاد لائبریرین جولائی 24، 2008 #84 جدا ہوئے ہیں بہت لوگ ایک تم بھی سہی اب اتنی سی بات پہ کیا زندگی حرام کریں
ر راجہ صاحب محفلین مارچ 19، 2009 #85 خاک میں اس کی جُدائی میں پریشاں پھروں جب کہ یہ ملنا بچھڑنا میری مرضی نکلا
فرخ منظور لائبریرین جولائی 1، 2009 #86 تو ساتھ تھا تو خدا بھی تھا مہرباں کیا کیا جدا ہوئے تو پڑی ہیں قیامتیں کیسی (عبیداللہ علیم)
ر راجہ صاحب محفلین اگست 7، 2009 #87 تنکا تنکا کانٹے توڑے ، ساری رات کٹائی کی کیوں اتنی لمبی ہو تی ہے، چاندنی رات جُدائی کی (گلزار)
شمشاد لائبریرین جولائی 4، 2010 #88 انسان کی طینت ہے جدا سب سے یہاں ہر شخص یہ کہتا ہے، خدا بن جاؤں (نزھت عباسی)
ر راجہ صاحب محفلین اگست 6، 2010 #91 فراز اپنے سوا ہے کون تیرا تجھے تجھ سے جدا دیکھا نا جائے احمد فراز
شمشاد لائبریرین جون 23، 2011 #92 دل کے سنسان جزیروں کی خبر لائے گا درد پہلو سے جدا ہو کے کہاں جائے گا (احمد راہی)
ر راجہ صاحب محفلین جون 23، 2011 #93 وہی جانے جو حیا کشتہ وفا رکھتا ہو اور رسوائی کا اندیشہ جُدا رکھتا ہو میر تقی میر
شمشاد لائبریرین جون 23، 2011 #94 ہم ساتھ ہو لئے تو کہا اُس نے غیر سے آتا ہے کون اس سے کہو یہ جُدا چلے (داغ دہلوی)
ر راجہ صاحب محفلین جون 26، 2011 #95 بنا ہمسفر کے کب تلک کوئی مسا فتوں میں لگا رھے، جہاں کوئی کسی سے جدا نہ ھو، مجے اس راہ کی تلاش ھے
شمشاد لائبریرین جون 27، 2011 #96 مجھے شام و سحر گر آشنائے درد ہونا تھا مرا دل بھی خدایا! ساری دنیا سے جُدا ہوتا (سرور عالم راز سرور)
ر راجہ صاحب محفلین جون 27، 2011 #97 یوں تو جدائی کو میرا مقدر نا بناؤ محسن کہ جب تم لوٹ کر آؤ تو میر پاس زندگی نا رہے محسن نقوی
شمشاد لائبریرین جون 27، 2011 #98 ہونٹوں سے نہ بولے گا پر آنکھوں کی زبانی افسانے جدائی کے سنائے گا بہت وہ ( اعتبار ساجد)
ر راجہ صاحب محفلین جون 29، 2011 #99 گر آج تجھ سے جدا ہیں تو کل بہم ہوں گے یہ رات بھر کی جدائی تو کوئی بات نہیں فیض
شمشاد لائبریرین جون 29، 2011 #100 یہ ٹھیک ھے نہیں مرتا کوئی جدائی میں خدا کسی سے کسی کو مگر جدا نہ کرے (قتیل شفائی)