پہلے کہا جاتا تھا کہ حکومت عدلیہ کے بحران سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے جامعہ حفصہ کا ایشو کھڑا کر رہی ہے۔ تاہم یہ بات اس لئے نادرست تھی کہ جامعہ حفصہ کا معاملہ اوائل فروری سے چلا آرہا تھا اور چیف جسٹس کا قضیہ مارچ میں شروع ہوا۔
یعنی یہ کہا جاسکتا ہے کہ حکومت نے اسلام پسندوں کی بیخ کنی، دارالحکومت کے دل میں لال مسجد اور جامعہ حفصہ کو نشانِ عبرت بنانے کے لئے عدلیہ کا ایشو کھڑا کیا اور جب لال مسجد کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی تو یہ معاملہ بھی اپنے انجام کو پہنچا دیا گیا۔۔۔۔۔۔۔اور شکوہ کناں عوام کو ایک اور شغل دے دیا گیا۔