جعلی پیر کے کہنے پرگھر میں سرنگ کھود کر خزانہ تلاش کرنے والا نوجوان مٹی تلے دب گیا

محمداحمد

لائبریرین
آستانوں مزاروں پر حاضر بھرنے کی بات یہاں کسی نے نہیں کی۔۔۔ اگر آپ کے نزدیک تلاشِ مرشد اسی کے مترادف ہے تو یہ آپکی سوچ ہے ہماری نہیں۔

آپ اپنی سوچ کی وضاحت کردیجے۔

اور یہ بھی بتائیے کہ آستانوں اور مزاروں پر جو لوگ جاتے ہیں کیا اُن کا مقصد روحانی فیض حاصل کرنا نہیں ہوتا؟ اور کیا آستانوں مزاروں پر ہی جعلی قسم کے لوگ عوام کو بے وقوف نہیں بناتے؟
 

محمداحمد

لائبریرین
وہ پیر جعلی نہیں تھا۔۔۔ اس نے بالکل صحیح کہا تھا۔۔۔

دراصل پیر وہ نہیں میں اور آپ ہیں۔ بقول اقبال:

بدل کے بھیس یہ آتے ہیں ہر زمانے میں
اگرچہ پیر ہے آدم، جواں ہیں لات و منات
وہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے
ہزار سجدوں سے دیتا ہے آدمی کو نجات
 
اگر صرف گھر بیٹھ کر اخبار پڑھیں تو آپ کو ان کی شرح کا اندازہ ہو جائے گا۔ چونکہ آپ نے جواب نہیں دیا سو مجھے دینا پڑا۔
جب آپکا سوال ہی غلط ہے تو اسکا جواب کیا دیں۔۔۔۔یہ کام شرح فیصد والے نہیں ہوتے ۔ اور نہ ہی اخبار کو دیکھ کر رائے قائم کرنے والے ہوتے ہیں۔۔یا تو آپکا ذاتی تجربہ ہے یا نہیں۔۔بس اسے زیادہ محض قیاس آرائیاں اور فرسودہ اقوال کا داہرایا جانا ہی ہے اور کچھ نہیں
رہے وہ چار پانچ فیصد لوگ تو اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ہمیں بھی ایسے افراد کی صحبت نصیب فرمائے جو صحیح معنوں میں اللہ کے ولی ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے چاہنے والے ہیں۔

آمین۔۔۔لیکن بقول شاعر۔۔۔جی چاہتا نہ ہو تو دعا میں اثر کہاں
جی چاہنے کی علامت یہ ہے کہ آپ اپنی ہی سوچ سےاس بات کے امکان کو معدوم نہ کریں کہ آپکو کوئی ایسا شخص مل سکتا ہے ۔۔۔جب آپ فرضی شرح فیصد کے ساتھ پہلے ہی ایک نتیجے پر پہنچ کر رک جائیں تو پھر کیا ہوسکتا ہے۔
ہاں اگر آپ چاہتے ہیں کہ انہیں ڈھونڈنے کے لئے میں گندے سندے مجاوروں کے پاس جا جا کر بیت کرتا رہوں تو یہ مجھ سے نہیں ہوگا۔
ایسا کسی نے بھئی نہیں کہا یہاں۔
 
دراصل پیر وہ نہیں میں اور آپ ہیں۔ بقول اقبال:

بدل کے بھیس یہ آتے ہیں ہر زمانے میں
اگرچہ پیر ہے آدم، جواں ہیں لات و منات
وہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے
ہزار سجدوں سے دیتا ہے آدمی کو نجات
اس شعر میں اقبال کہتے ہیں کہ پیر سے لات مارو۔۔۔۔ اب اقبال کو کون سمجھائے کہ لات پیر سے ہی ماری جاتی ہے ہاتھ سے نہیں۔۔۔:laugh:
 
علمائے کرام کو چاہیے کہ عوام میں آگہی پھیلائیں کہ ایسے ہر نو سر باز کے ہاتھوں اپنا ایمان فروخت نہ کردیا کریں۔......
علمائے کرام کو تو پہلے ہی مولوی قرار دے کر حقارت سے دیکھا جاتا ہے جس نے بھی یہ رویہ پیدا کیا اس نے کمال کی سازش کی
 

محمداحمد

لائبریرین
آمین۔۔۔ لیکن بقول شاعر۔۔۔ جی چاہتا نہ ہو تو دعا میں اثر کہاں

میں نے دعا اللہ سے کی ہے جس پر میرا یقین قوی ہے کہ وہ مجیب الدعوات ہے اور سنتا ہے اور قبول کرتا ہے۔ میں اُس سے دعا کرتا ہوں اور مجھے سیاہ کار کو مایوس نہیں کرتا۔

جی چاہنے کی علامت یہ ہے کہ آپ اپنی ہی سوچ سےاس بات کے امکان کو معدوم نہ کریں کہ آپکو کوئی ایسا شخص مل سکتا ہے ۔۔۔ جب آپ فرضی شرح فیصد کے ساتھ پہلے ہی ایک نتیجے پر پہنچ کر رک جائیں تو پھر کیا ہوسکتا ہے۔

پھر کیا آپ کا خیال ہے کہ جب تک میں کسی سلسلے میں آکر بیت نہ کرلوں میری کوئی دعا قبول ہی نہیں ہوگی؟
 
آپ اپنی سوچ کی وضاحت کردیجے۔

اور یہ بھی بتائیے کہ آستانوں اور مزاروں پر جو لوگ جاتے ہیں کیا اُن کا مقصد روحانی فیض حاصل کرنا نہیں ہوتا؟ اور کیا آستانوں مزاروں پر ہی جعلی قسم کے لوگ عوام کو بے وقوف نہیں بناتے؟
آستانوں اور مزاروں پر جانے والے ہر شخٌص کو ایک ہی لاٹھی سے نہیں ہانکا جاسکتا۔۔اگر آپکی گلی کا ملنگ جو ہر وقت چرس کے نشے میں دھت رہتا ہے، وہ کسی مزار پر جاتا ہے اور ڈاکٹر اقبال مجدد الف ثانی اور مولانا روم کے اور خواجہ غریب نواز اجمیر شریف والے سید ہجویر کے مزار پر جاتے ہیں تو یہ ایک ہی بات نہیں ہے۔۔۔زمین آسمان کا فرق ہے۔ اگر آپکے نزدیک یہ ایک ہی بات ہے تو پھر آپ اس بات کے نہ تو مخاطب ہیں اور نہ ہی اہل۔
اور جہاں تک بے وقوف بنانے والی بات ہے، تو بیشمار مسجدوں کے امام لوگوں کو بے وقوف بنارہے ہیں اور انکی جہالت کو انڈورس کرکے تائید کرکے انکو مزید اسی جہالت میں مستحکم کرتے جارہے ہیں، تو کیا اب مسجدوں میں جانا چھوڑ دیں؟
 
پھر کیا آپ کا خیال ہے کہ جب تک میں کسی سلسلے میں آکر بیت نہ کرلوں میری کوئی دعا قبول ہی نہیں ہوگی؟
پہلی بات یہ ہے کہ لفظ بیت نہیں ہوتا بلکہ بیعت ہے۔۔آپ نے دو جگہ ایسا ہی لکھا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ ٹائپ کی غلطی نہیں ہے بلکہ موضوع سے ناواقفیت کی دلیل ہے۔۔۔
 
مجھے اختلاف کیوں ہوگا میں تو مانتا ہی نہیں ، جس کو ہم مانتے ہی نہیں فولو نہیں کرتے ان سے اختلاف کیسا، آپ نے خبر ڈالی اور میں مصالحہ ڈالا،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
اپ مانتے ہو بس اپ کو پتہ نہیں ہے میں یہ ثابت کر سکتا ہوں الحمدللہ
 

محمداحمد

لائبریرین
آستانوں اور مزاروں پر جانے والے ہر شخٌص کو ایک ہی لاٹھی سے نہیں ہانکا جاسکتا۔۔اگر آپکی گلی کا ملنگ جو ہر وقت چرس کے نشے میں دھت رہتا ہے، وہ کسی مزار پر جاتا ہے اور ڈاکٹر اقبال مجدد الف ثانی اور مولانا روم کے اور خواجہ غریب نواز اجمیر شریف والے سید ہجویر کے مزار پر جاتے ہیں تو یہ ایک ہی بات نہیں ہے۔۔۔ زمین آسمان کا فرق ہے۔ اگر آپکے نزدیک یہ ایک ہی بات ہے تو پھر آپ اس بات کے نہ تو مخاطب ہیں اور نہ ہی اہل۔

دراصل بات تو یہی ہے کہ ہمارے ہاں مزار سے ملنگ اور چرس والے کلچر کے سوا کچھ "پروڈیوس" نہیں ہو رہا۔ اگر یہ اتنے ہی نورانی مراکز ہیں تو کم از کم وہاں کی فضا سے تو اندازہ ہو۔ کراچی میں سی ویو کے قریب مزار پر آپ چلے جائیے۔ وہاں دنیا بھر کے چرسی موالی پڑے رہتے ہیں۔ اہاتھ دیکھنے والے نجومی، فال نکالنے والے اور نہ جانے کیا کیا دھندے کرنے والے لوگ وہاں پائے جاتے ہیں۔ اور سب مل کر سادہ لوح عوام کو چونا لگا رہے ہیں۔

رہے یہ بڑے بڑے لوگ جن کے نام آپ نے اس پوسٹ میں ٹھونک دیے ہیں اُن کی علمی قابلیت اور عظمت سے کسی کو انکار نہیں ہے تاہم یہ سب مل کر بھی اس بات کا جواز فراہم نہیں کر سکتے کہ بندوں کو اللہ کی غلامی سے نکال کر پھر سے بندوں کی غلامی میں جھونک دیا جائے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
پہلی بات یہ ہے کہ لفظ بیت نہیں ہوتا بلکہ بیعت ہے۔۔آپ نے دو جگہ ایسا ہی لکھا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ ٹائپ کی غلطی نہیں ہے بلکہ موضوع سے ناواقفیت کی دلیل ہے۔۔۔

موضوع سے ناواقفیت کے بجائے آپ اسے ہجے سے ناواقفیت کہہ سکتے تھے۔

تاہم یہ بات بھی سچ نہیں ہے اور یہ سہواً ہوا۔
 
دراصل بات تو یہی ہے کہ ہمارے ہاں مزار سے ملنگ اور چرس والے کلچر کے سوا کچھ "پروڈیوس" نہیں ہو رہا۔ اگر یہ اتنے ہی نورانی مراکز ہیں تو کم از کم وہاں کی فضا سے تو اندازہ ہو۔ کراچی میں سی ویو کے قریب مزار پر آپ چلے جائیے۔ وہاں دنیا بھر کے چرسی موالی پڑے رہتے ہیں۔ اہاتھ دیکھنے والے نجومی، فال نکالنے والے اور نہ جانے کیا کیا دھندے کرنے والے لوگ وہاں پائے جاتے ہیں۔ اور سب مل کر سادہ لوح عوام کو چونا لگا رہے ہیں۔

رہے یہ بڑے بڑے لوگ جن کے نام آپ نے اس پوسٹ میں ٹھونک دیے ہیں اُن کی علمی قابلیت اور عظمت سے کسی کو انکار نہیں ہے تاہم یہ سب مل کر بھی اس بات کا جواز فراہم نہیں کر سکتے کہ بندوں کو اللہ کی غلامی سے نکال کر پھر سے بندوں کی غلامی میں جھونک دیا جائے۔
یہ تو آپ نے بالکل غلط بات کی۔۔۔ فحاشی کا کلچر بھی تو "پروڈیوس" ہو رہا ہے۔
بابا ئے قوم کے مزار کا حال دیکھ لیں۔ باقیوں کا خود سمجھ آجائے گا۔
 
Top