x boy
محفلین
وہ پیر جعلی نہیں تھا۔۔۔ اس نے بالکل صحیح کہا تھا۔۔۔
اس گھر کا خزانہ اس گھر کے نیچے ہی دفن ہے۔۔۔ ۔
سچا پیر تھا وہ۔
تفصیل
وہ پیر جعلی نہیں تھا۔۔۔ اس نے بالکل صحیح کہا تھا۔۔۔
اس گھر کا خزانہ اس گھر کے نیچے ہی دفن ہے۔۔۔ ۔
سچا پیر تھا وہ۔
آستانوں مزاروں پر حاضر بھرنے کی بات یہاں کسی نے نہیں کی۔۔۔ اگر آپ کے نزدیک تلاشِ مرشد اسی کے مترادف ہے تو یہ آپکی سوچ ہے ہماری نہیں۔
خزانہ یعنی وہ جوان لڑکا ۔۔۔
وہ پیر جعلی نہیں تھا۔۔۔ اس نے بالکل صحیح کہا تھا۔۔۔
جب آپکا سوال ہی غلط ہے تو اسکا جواب کیا دیں۔۔۔۔یہ کام شرح فیصد والے نہیں ہوتے ۔ اور نہ ہی اخبار کو دیکھ کر رائے قائم کرنے والے ہوتے ہیں۔۔یا تو آپکا ذاتی تجربہ ہے یا نہیں۔۔بس اسے زیادہ محض قیاس آرائیاں اور فرسودہ اقوال کا داہرایا جانا ہی ہے اور کچھ نہیںاگر صرف گھر بیٹھ کر اخبار پڑھیں تو آپ کو ان کی شرح کا اندازہ ہو جائے گا۔ چونکہ آپ نے جواب نہیں دیا سو مجھے دینا پڑا۔
رہے وہ چار پانچ فیصد لوگ تو اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ہمیں بھی ایسے افراد کی صحبت نصیب فرمائے جو صحیح معنوں میں اللہ کے ولی ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے چاہنے والے ہیں۔
ایسا کسی نے بھئی نہیں کہا یہاں۔ہاں اگر آپ چاہتے ہیں کہ انہیں ڈھونڈنے کے لئے میں گندے سندے مجاوروں کے پاس جا جا کر بیت کرتا رہوں تو یہ مجھ سے نہیں ہوگا۔
اس شعر میں اقبال کہتے ہیں کہ پیر سے لات مارو۔۔۔۔ اب اقبال کو کون سمجھائے کہ لات پیر سے ہی ماری جاتی ہے ہاتھ سے نہیں۔۔۔دراصل پیر وہ نہیں میں اور آپ ہیں۔ بقول اقبال:
بدل کے بھیس یہ آتے ہیں ہر زمانے میں
اگرچہ پیر ہے آدم، جواں ہیں لات و منات
وہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے
ہزار سجدوں سے دیتا ہے آدمی کو نجات
علمائے کرام کو تو پہلے ہی مولوی قرار دے کر حقارت سے دیکھا جاتا ہے جس نے بھی یہ رویہ پیدا کیا اس نے کمال کی سازش کیعلمائے کرام کو چاہیے کہ عوام میں آگہی پھیلائیں کہ ایسے ہر نو سر باز کے ہاتھوں اپنا ایمان فروخت نہ کردیا کریں۔......
آمین۔۔۔ لیکن بقول شاعر۔۔۔ جی چاہتا نہ ہو تو دعا میں اثر کہاں
جی چاہنے کی علامت یہ ہے کہ آپ اپنی ہی سوچ سےاس بات کے امکان کو معدوم نہ کریں کہ آپکو کوئی ایسا شخص مل سکتا ہے ۔۔۔ جب آپ فرضی شرح فیصد کے ساتھ پہلے ہی ایک نتیجے پر پہنچ کر رک جائیں تو پھر کیا ہوسکتا ہے۔
آستانوں اور مزاروں پر جانے والے ہر شخٌص کو ایک ہی لاٹھی سے نہیں ہانکا جاسکتا۔۔اگر آپکی گلی کا ملنگ جو ہر وقت چرس کے نشے میں دھت رہتا ہے، وہ کسی مزار پر جاتا ہے اور ڈاکٹر اقبال مجدد الف ثانی اور مولانا روم کے اور خواجہ غریب نواز اجمیر شریف والے سید ہجویر کے مزار پر جاتے ہیں تو یہ ایک ہی بات نہیں ہے۔۔۔زمین آسمان کا فرق ہے۔ اگر آپکے نزدیک یہ ایک ہی بات ہے تو پھر آپ اس بات کے نہ تو مخاطب ہیں اور نہ ہی اہل۔آپ اپنی سوچ کی وضاحت کردیجے۔
اور یہ بھی بتائیے کہ آستانوں اور مزاروں پر جو لوگ جاتے ہیں کیا اُن کا مقصد روحانی فیض حاصل کرنا نہیں ہوتا؟ اور کیا آستانوں مزاروں پر ہی جعلی قسم کے لوگ عوام کو بے وقوف نہیں بناتے؟
پہلی بات یہ ہے کہ لفظ بیت نہیں ہوتا بلکہ بیعت ہے۔۔آپ نے دو جگہ ایسا ہی لکھا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ ٹائپ کی غلطی نہیں ہے بلکہ موضوع سے ناواقفیت کی دلیل ہے۔۔۔پھر کیا آپ کا خیال ہے کہ جب تک میں کسی سلسلے میں آکر بیت نہ کرلوں میری کوئی دعا قبول ہی نہیں ہوگی؟
اپ مانتے ہو بس اپ کو پتہ نہیں ہے میں یہ ثابت کر سکتا ہوں الحمدللہمجھے اختلاف کیوں ہوگا میں تو مانتا ہی نہیں ، جس کو ہم مانتے ہی نہیں فولو نہیں کرتے ان سے اختلاف کیسا، آپ نے خبر ڈالی اور میں مصالحہ ڈالا،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
آستانوں اور مزاروں پر جانے والے ہر شخٌص کو ایک ہی لاٹھی سے نہیں ہانکا جاسکتا۔۔اگر آپکی گلی کا ملنگ جو ہر وقت چرس کے نشے میں دھت رہتا ہے، وہ کسی مزار پر جاتا ہے اور ڈاکٹر اقبال مجدد الف ثانی اور مولانا روم کے اور خواجہ غریب نواز اجمیر شریف والے سید ہجویر کے مزار پر جاتے ہیں تو یہ ایک ہی بات نہیں ہے۔۔۔ زمین آسمان کا فرق ہے۔ اگر آپکے نزدیک یہ ایک ہی بات ہے تو پھر آپ اس بات کے نہ تو مخاطب ہیں اور نہ ہی اہل۔
پہلی بات یہ ہے کہ لفظ بیت نہیں ہوتا بلکہ بیعت ہے۔۔آپ نے دو جگہ ایسا ہی لکھا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ ٹائپ کی غلطی نہیں ہے بلکہ موضوع سے ناواقفیت کی دلیل ہے۔۔۔
یہ تو آپ نے بالکل غلط بات کی۔۔۔ فحاشی کا کلچر بھی تو "پروڈیوس" ہو رہا ہے۔دراصل بات تو یہی ہے کہ ہمارے ہاں مزار سے ملنگ اور چرس والے کلچر کے سوا کچھ "پروڈیوس" نہیں ہو رہا۔ اگر یہ اتنے ہی نورانی مراکز ہیں تو کم از کم وہاں کی فضا سے تو اندازہ ہو۔ کراچی میں سی ویو کے قریب مزار پر آپ چلے جائیے۔ وہاں دنیا بھر کے چرسی موالی پڑے رہتے ہیں۔ اہاتھ دیکھنے والے نجومی، فال نکالنے والے اور نہ جانے کیا کیا دھندے کرنے والے لوگ وہاں پائے جاتے ہیں۔ اور سب مل کر سادہ لوح عوام کو چونا لگا رہے ہیں۔
رہے یہ بڑے بڑے لوگ جن کے نام آپ نے اس پوسٹ میں ٹھونک دیے ہیں اُن کی علمی قابلیت اور عظمت سے کسی کو انکار نہیں ہے تاہم یہ سب مل کر بھی اس بات کا جواز فراہم نہیں کر سکتے کہ بندوں کو اللہ کی غلامی سے نکال کر پھر سے بندوں کی غلامی میں جھونک دیا جائے۔