دہشت گرد سے میںمراد یہ لیتا ہوں کہ ایسے افراد یا جماعتیں جو فساد برپا کرنے کے لیے قائم کی گئی ہوں۔ یہ فساد فی الدین بھی ہو سکتا ہے، فساد فی الدنیا بھی ہو سکتا ہے۔ انہی فسادیوں سے ہمیں جہاد کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس میں امریکی سی آئی اے بھی شامل ہو جاتی ہے، روسی کے جی بی بھی، اسرائیلی موساعد بھی، افغانی خاد بھی، بھارتی را اور پاکستانی آئی ایس آئی بھی کسی حد تک
لشکرٍ طیبہ اور جماعت الدعوہ کیا ایک ہی جماعت کے دو نام ہیں یا دو مختلف جماعتیں ہیں، اس بارے میں میں اپنے کزن کے الفاظ دوہراؤں گا جن میں یہ کہا گیا ہے کہ پابندیوں سے بچنے کے لیے ہم نے نام تبدیل کیا ہے
ذیل میں ایک مثال دی جا رہی ہے جس سے لشکرٍ طیبہ کے فساد فی الدین کی وضاحت ہو سکتی ہے
میرا ایک سٹوڈنٹ ایسا ہے جو اس وقت اپنے پرائیوٹ سکول کا سربراہ ہے، لیکن میرا شاگرد رہ چکا ہے۔ اس نے میٹرک مجھ سے دو سال قبل کی تھی اور پھر پڑھائی چھوڑ دی تھی۔ میری تعلیم مکمل ہونے کے بعد ٹیچنگ لائن اختیار کرنے کی وجہ سے وہ میرا شاگرد بنا
اس نے لشکرٍ طیبہ کے ٹریننگ کیمپ کا حال سنایا۔ کیسے، وہ ایسے (دو یا تین سال پہلے بتایا تھا، تو الفاظ کا مفہوم وہی ہو گا انشاءاللہ لیکن الفاظ کی ترتیب بدل سکتی ہے)
سر پہلے دن میں نے جمعہ کی نماز میں اپنا نام لکھوایا۔ مجھے لشکر والوں نے تاکید کی تھی کہ گھر والوں کو پتہ نہ چلے (کیونکہ وہ اکلوتا بیٹا ہے)۔ اور زیادہ سے زیادہ رقم لے کر آنے کا کہا گیا تھا۔ میں اس وقت میٹرک سے فارغ ہوا تھا، ٹین ایج تھی۔
اگلی رات میںکوئی 10 ہزار سے زائد روپے لے کر گھر سے نکل آیا۔ مقررہ جگہ پر ہم لوگ ملے اور سفر کرتے کرتے جہادی کیمپ پہنچے۔ پہلے روز ہمیں ایک میدان میں بٹھا کر لمبا چوڑا لیکچر دیا گیا۔ پھر اس کے اختتام پر ہمیں چندہ دینے کا کہا گیا۔ دو لڑکے پہلے پہل کھڑے ہو گئے اور انہوں نے کوئی بہت بڑی رقم شاید ایک ایک لاکھ روپے جمع کرانے کا اعلان کیا۔ جذباتی ہو کر ہم لوگوں نے اپنی اکثر رقومات دے دیں۔ اگلے دن یہی پھر چندہ مانگا گیا۔ پھر اس سے اگلے دن یہی۔ روزانہ چندہ کی مقدار کم ہوتی گئی اور مقرر کی نصیحات اور درخواستیں غصے اور ڈانٹ میں بدلتی گئیں۔
وقت گزرتا رہا۔ ٹریننگ ملتی رہی۔ ساتھ ساتھ لشکرٍ طیبہ کی مخصوص مذہبی تعلیمات بھی جاری رہیں۔ کئی لڑکوں نے ان کے مذہبی یا فرقہ کو جائن کرنے کا اعلان کر لیا
ٹریننگ کے اختتام پر پاسنگ آؤٹ ہوئی۔ پاسنگ آؤٹ میں اعلان کیا گیا کہ کوئی سے تین لڑکے جو سب سے بہترین رہے، انہیں راکٹ لانچر اور ہیوی مشین گن چلانے کا موقع دیا جائے گا۔ لیکن چن چن کر وہی لڑکے سامنے لائے گئے جنہوںنے زیادہ چندہ دیا تھا
پاسنگ آؤٹ کے بعد اعلان ہوا کہ جہاد پر کون کون ارکان جانا چاہیں گے۔ سر میں نے سب سے پہلے ہاتھ کھڑا کیا۔ مجھے نرمی سے کہا گیا کہ آپ ہاتھ نیچے کر لیں۔ دوبارہ سوال ہوا، دوبارہ میں نے ہاتھ کھڑا کیا، دوبارہ وہی بات ہوئی کہ مجھے روک دیا گیا۔ جب تیسری بار یہی واقعہ ہوا تو مجھے غصہ آگیا۔ میں نے پوچھا کہ بھئی مجھے اجازت کیوں نہیں دے رہے؟ کیا اس لیے کہ میرے پاس والدین کی اجازت نہیں ہے؟ یا اس لیے کہ میں والدین کا اکلوتا بیٹا ہوں؟ جواب ملا کہ تمھاری شہادت پر والدین خود ہی رضامند ہو جائیں گے۔
لیکن بات یہ ہے کہ جہاد مسلمانوں پر فرض ہے۔ اور آپ تو اہلٍ حدیث نہیں ہیں۔ آپ تو حرام موت مریں گے
ان الفاظ کو دیکھیں۔ مجھے تو یہ فساد فی الدین اور فساد فی الدنیا کے لیے کہے گئے الفاظ ہی لگے ہیں