جماعت الدعوہ اور لشکرِ طیبہ

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

قیصرانی

لائبریرین
معذرت کہ میں یہاں‌ یہ بتانا بھول گیا کہ اہلٍ حدیث ہونے کے ساتھ ساتھ میرا کزن لشکرٍ طیبہ کا بھی بہت بڑا حامی ہے۔ یعنی یہ بات میں‌نے اس کے اہلٍ حدیث ہونے پر نہیں، بلکہ اس کے لشکرٍ‌ طیبہ کا حامی ہونے پر کہی تھی
 

سارا

محفلین
قیصرانی بھائی جہاں تک آپ کے سوال کا جواب ہے تو شیخ اعجاز احمد تنویر نے اس کا جواب دیا ہے کہ ہمیں کافروں کو بھی برا بھلا نہیں کہنا چاہیے(حتی کہ مسلمانوں کو) کافروں کے بتوں کو بھی گالی نہیں دینی چاہیے اس سے دعوت کے مواقع ختم ہو جائیں گے۔۔(اور اگر تم کسی کے جھوٹے خدا کو برا بھلا کہو گے تو وہ تمہارے سچے خدا کو برا بھلا کہیں گے)
اور امیر حمزہ صاحب کے بارے میں کہا ہے کہ انہوں نے اپنی کتاب میں کہا ہے کہ بریلوی اپنے آپ کو سگِ مدینہ کہتے ہیں جس کا مطلب ہوتا ہے کہ مدینہ کا کتا‘‘ کسی کو گالی نہیں دی ہے کہا گیا ہے کہ اگر آپ کچھ تفصیل بتا دیں کہ کیا کہا گیا تھا؟ یا کتاب کا کیا نام تھا۔۔۔
 

قیصرانی

لائبریرین
سارا نے کہا:
اور امیر حمزہ صاحب کے بارے میں کہا ہے کہ انہوں نے اپنی کتاب میں کہا ہے کہ بریلوی اپنے آپ کو سگِ مدینہ کہتے ہیں جس کا مطلب ہوتا ہے کہ مدینہ کا کتا‘‘ کسی کو گالی نہیں دی ہے کہا گیا ہے کہ اگر آپ کچھ تفصیل بتا دیں کہ کیا کہا گیا تھا؟ یا کتاب کا کیا نام تھا۔۔۔
الفاظ کچھ ایسے تھے کہ اُدھر سے مدینہ کا ایک کتا بھونکا، بھوں بھوں بھوں، ادھر سے انہوں نے جواب دیا بھوں بھوں بھوں

کتاب کی تلاش جاری ہے، جیسے ہی ملتی ہے، میں انشاءاللہ پیش کروں گا
 

قیصرانی

لائبریرین
سارا نے کہا:
قیصرانی بھائی جہاں تک آپ کے سوال کا جواب ہے تو شیخ اعجاز احمد تنویر نے اس کا جواب دیا ہے کہ ہمیں کافروں کو بھی برا بھلا نہیں کہنا چاہیے(حتی کہ مسلمانوں کو) کافروں کے بتوں کو بھی گالی نہیں دینی چاہیے اس سے دعوت کے مواقع ختم ہو جائیں گے۔۔(اور اگر تم کسی کے جھوٹے خدا کو برا بھلا کہو گے تو وہ تمہارے سچے خدا کو برا بھلا کہیں گے)
سارا بہن یہ بات تو اسلام کے اندر ہے کہ کسی کے مذہبی شخصیت کو برا بھلا نہیں کہنا چاہیئے
 

سارا

محفلین
بالکل بھائی۔۔۔شیخ تنویر اعجاز صاحب نے کہا ہے کہ بالکل برا بھلا نہیں کہنا چاہیے میرا اپنا یہ خیال ہے کہ اس سے کوئی آپ کا ہمنوا نہیں ہوتا لیکن خلاف ضرور ہو جاتا ہے۔۔۔
 

الف نظامی

لائبریرین
لشکر طیبہ پر پابندی اس لیے لگی کہ یہ جہاد سے زیادہ فساد پھیلا رہے تھے ۔مقبوضہ کشمیر میں مزارات اولیا کی بے حرمتی سے الٹا یہ لوگ تحریک آزادی کشمیر کو بدنام کررہے تھے۔
دوسری بات یہ کہ جماعت الدعوۃ والے حنفیوں اور خصوصا بریلویوں کو مشرک سمجھتے ہیں ۔
یہ لوگ اپنے اجلاسوں میں ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے میں کلاشنکوف لیکر کہتے تھے کہ ہم پاکستان سے مشرکوں کے اڈے (مزارات اولیا) ختم کریں گے۔
جنرل مشرف نے ان انتہا پسندوں پر پابندی لگا کر بہت اچھا کیا۔
اور میرے خیال میں تحریک آزادی کشمیر کو سب سے زیادہ نقصان ان لشکر طیبہ والوں نے پہنچایا ہے۔
آخر میں ایک پیغام :خدارا اسلام کے نام پر فرقہ واریت کو فروغ نہ دو۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
السلام علیکم،

یہاں کیا ہو رہا ہے بھئی؟ میں چند دن ہی غیر حاضر رہا ہوں اور فورم پر معاملات قابو سے باہر ہوتے جا رہے ہیں۔

اس تھریڈ کو میں نے پورا نہیں پڑھا ہے لیکن جتنا بھی پڑھا ہے اس سے نہایت کوفت ہوئی ہے۔ ایک صاحب نے کی بورڈ جہادی والی جو بات کی ہے وہ ہم پر کافی فٹ بیٹھتی ہے۔ ایک اور دوست نے پاکستان میں رہنے والوں اور بیرون ملک رہنے والوں کی سوچ کے فرق کا عجیب سا تھیسس پیش کیا ہے۔

بات جس نہج پر پہنچ چکی ہے، اب اس پر اظہار خیال کا کوئی فائدہ نہیں رہا۔ اب اس تھریڈ کو مقفل کرنے یا ختم کرنے کے بارے میں میں زکریا سے پوچھ کر کچھ کروں گا۔

والسلام
 

اعجاز

محفلین
جماعت الدعوہ یا لشکر طیبہ کی سیاسی حیثیت سے بات شروع ہوئی تھی اور میرے خیال میں‌ہمیں‌اس سے زیادہ بحث کرنے کی ضرورت بھی نہیں‌ہے۔
ایسے معاملات کو نظر انداز کرنا ہی ان کا حل ہوتا ہے۔
 

دوست

محفلین
سارا
آپ کو ابھی زیادہ عرصہ نہیں ہوا ان کی تنظیم جوائن کیے اس لیے آپ کا دل نہیں مان رہا کہ ایسے بھی ہورہا ہے۔ میں ان صاحب جو امیر حمزہ ہیں کی کچھ تحاریر پڑھ چکا ہوں۔ ایران کا ایک سفر نامہ لکھا ہے انھوں نے جو سفرنامہ کم اور طنز نامہ زیادہ ہے ہر بات کو انھوں نے اپنے مسلک کی آنکھ سے دیکھا ہے۔
بات صرف اتنی سی ہے جیسے جیسے ہم دین کے قریب ہوتے جاتے ہیں ہمارے اندر تعصب بڑھتا جاتا ہے یہ ہمارا اجتماعی رویہ ہے جس کو مرضی دیکھ لیں۔
ہماری آنکھوں پر مسلک کی پٹی بندھ جاتی ہے اور کائناتی حقیقتیں نظروں سے اوجھل ہوجاتی ہیں۔
اسلام کہیں‌ دور بیٹھا سسک رہا ہوتا ہے اور مسلک قہقہے لگا رہا ہوتا ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
کیا کہا جاسکتا ہے۔ بات وہی ہے جتنا کسی کے قریب ہوں گے، اتنی خوبیاں کم اور خامیاں زیادہ دکھائی دیں گی۔ ابھی میں تو بھاگوں‌کہ نبیل بھائی ڈنڈا ہاتھ میں لیے بھاگے چلے آرہے ہوں‌گے :wink:
 

سارا

محفلین
راجا نعیم نے کہا:
لشکر طیبہ پر پابندی اس لیے لگی کہ یہ جہاد سے زیادہ فساد پھیلا رہے تھے ۔مقبوضہ کشمیر میں مزارات اولیا کی بے حرمتی سے الٹا یہ لوگ تحریک آزادی کشمیر کو بدنام کررہے تھے۔
دوسری بات یہ کہ جماعت الدعوۃ والے حنفیوں اور خصوصا بریلویوں کو مشرک سمجھتے ہیں ۔
یہ لوگ اپنے اجلاسوں میں ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے میں کلاشنکوف لیکر کہتے تھے کہ ہم پاکستان سے مشرکوں کے اڈے (مزارات اولیا) ختم کریں گے۔
جنرل مشرف نے ان انتہا پسندوں پر پابندی لگا کر بہت اچھا کیا۔
اور میرے خیال میں تحریک آزادی کشمیر کو سب سے زیادہ نقصان ان لشکر طیبہ والوں نے پہنچایا ہے۔
آخر میں ایک پیغام :خدارا اسلام کے نام پر فرقہ واریت کو فروغ نہ دو۔

بھائی مزارات اولیا کی بے حرمتی کے بارے میں تو کچھ نہیں کہہ سکتی لیکن آج کل جو مزاروں میں ہو رہا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔۔۔
تفصیل میں جانے کا فلحال میرے پاس ٹائم نہیں ہے اگر آپ کو چاہیے ہوئی تو ضرور لکھوں گی انشا اللہ۔۔
 

سارا

محفلین
نبیل نے کہا:
السلام علیکم،

یہاں کیا ہو رہا ہے بھئی؟ میں چند دن ہی غیر حاضر رہا ہوں اور فورم پر معاملات قابو سے باہر ہوتے جا رہے ہیں۔

اس تھریڈ کو میں نے پورا نہیں پڑھا ہے لیکن جتنا بھی پڑھا ہے اس سے نہایت کوفت ہوئی ہے۔ ایک صاحب نے کی بورڈ جہادی والی جو بات کی ہے وہ ہم پر کافی فٹ بیٹھتی ہے۔ ایک اور دوست نے پاکستان میں رہنے والوں اور بیرون ملک رہنے والوں کی سوچ کے فرق کا عجیب سا تھیسس پیش کیا ہے۔

بات جس نہج پر پہنچ چکی ہے، اب اس پر اظہار خیال کا کوئی فائدہ نہیں رہا۔ اب اس تھریڈ کو مقفل کرنے یا ختم کرنے کے بارے میں میں زکریا سے پوچھ کر کچھ کروں گا۔

والسلام
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ

بھائی اگر آپ ذرا سا اس ٹھریڈ کو غور سے پڑھ لیتے تو یہ سب زکریا بھائی کی طرف سے ہی شروع کیا لفظ دہشت گرد استعمال کر کے۔۔۔۔(اور مجھے حقیقتاً یہ بات بہت بری لگی جس کی وجہ سے بات یہاں تک پہنچ گئی)
 

سارا

محفلین
اعجاز نے کہا:
جماعت الدعوہ یا لشکر طیبہ کی سیاسی حیثیت سے بات شروع ہوئی تھی اور میرے خیال میں‌ہمیں‌اس سے زیادہ بحث کرنے کی ضرورت بھی نہیں‌ہے۔
ایسے معاملات کو نظر انداز کرنا ہی ان کا حل ہوتا ہے۔

جی بھائی آج کا مسلمان سب باتوں کو نظر انداز ہی تو کر رہا ہے۔۔۔
 

سارا

محفلین
دوست نے کہا:
سارا
آپ کو ابھی زیادہ عرصہ نہیں ہوا ان کی تنظیم جوائن کیے اس لیے آپ کا دل نہیں مان رہا کہ ایسے بھی ہورہا ہے۔ میں ان صاحب جو امیر حمزہ ہیں کی کچھ تحاریر پڑھ چکا ہوں۔ ایران کا ایک سفر نامہ لکھا ہے انھوں نے جو سفرنامہ کم اور طنز نامہ زیادہ ہے ہر بات کو انھوں نے اپنے مسلک کی آنکھ سے دیکھا ہے۔
بات صرف اتنی سی ہے جیسے جیسے ہم دین کے قریب ہوتے جاتے ہیں ہمارے اندر تعصب بڑھتا جاتا ہے یہ ہمارا اجتماعی رویہ ہے جس کو مرضی دیکھ لیں۔
ہماری آنکھوں پر مسلک کی پٹی بندھ جاتی ہے اور کائناتی حقیقتیں نظروں سے اوجھل ہوجاتی ہیں۔
اسلام کہیں‌ دور بیٹھا سسک رہا ہوتا ہے اور مسلک قہقہے لگا رہا ہوتا ہے۔

بھائی بے شک مجھے زیادہ عرصہ نہیں ہوا لیکن میں مطمئن ہوں(ہمارے اندر قدرتی طور پر اچھائی برائی کو پہچاننے کی صلاحیت ہوتی ہے)
اور جہاں تک آپ لوگ امیر حمزہ صاحب کی بات کر رہے ہیں یہ سوال میں انشا اللہ ان سے ضرور پوچھوں گی۔۔کیونکہ ایسے ہم لوگوں کو اپنے خلاف کر رہے ہوتے ہیں(جیسے آپ دیکھ ہی رہے ہیں)
اور ہر جگہ اچھے برے لوگ پائے جاتے ہیں کوئی بھی پرفیکٹ نہیں ہوتا۔۔میں انشا اللہ یہ بات ان کے سامنے رکھوں گی۔۔۔۔ہمیں کھلے دل کے ساتھ حقیقت کو ماننا چاہیے اگر وہ کسی کے مسلک کے بارے میں کچھ برا کہہ رہے ہیں تو یہ غلط ہے۔۔۔
 

دوست

محفلین
بہرحال آپ دین کو سمجھنے جارہی ہیں۔ میری التجا ہے کبھی مسلک کی عینک لگا کر اسلام کو نہ دیکھیے گا۔ سب اچھے ہیں بہت اچھے ہیں۔
اور نہ ہی پہلے سے مسلمانوں کو مزید مسلمان کرنے کی کوشش کیجیے گا۔
ہمیں اپنی توانائیاں ان پر صرف کرنی ہیں جن کے بارے میں شک نہیں یقین ہے کہ وہ صاحب ایمان نہیں۔ یعنی جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کو نہیں مانتے یا کسی اور مذہب کے پیروکار ہیں۔
ان کے دلوں کو اسلام کی روشنی سے منور کرنا ہے۔ اور یہ کام کرنے والے لوگوں کی مثال شیخ احمد دیدات اور ڈاکٹر ذاکر نائیک جیسے عالمان دین اور مبلغ ہیں۔
اللہ حق کو پہچاننے اور پہنچانے کی توفیق دے۔ آمین۔
 

سارا

محفلین
دوست نے کہا:
بہرحال آپ دین کو سمجھنے جارہی ہیں۔ میری التجا ہے کبھی مسلک کی عینک لگا کر اسلام کو نہ دیکھیے گا۔ سب اچھے ہیں بہت اچھے ہیں۔
اور نہ ہی پہلے سے مسلمانوں کو مزید مسلمان کرنے کی کوشش کیجیے گا۔
ہمیں اپنی توانائیاں ان پر صرف کرنی ہیں جن کے بارے میں شک نہیں یقین ہے کہ وہ صاحب ایمان نہیں۔ یعنی جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کو نہیں مانتے یا کسی اور مذہب کے پیروکار ہیں۔
ان کے دلوں کو اسلام کی روشنی سے منور کرنا ہے۔ اور یہ کام کرنے والے لوگوں کی مثال شیخ احمد دیدات اور ڈاکٹر ذاکر نائیک جیسے عالمان دین اور مبلغ ہیں۔
اللہ حق کو پہچاننے اور پہنچانے کی توفیق دے۔ آمین۔

بھائی کل ہمارے روم میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کی بھی بات ہو رہی تھی اور سب لوگوں نے کھلے دل سے ان کی تعریف کرتے ہوئے یہ کہا کہ بلاشبہ وہ مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دعوت دے رہے ہیں۔۔۔اور یہ بہت اچھی بات ہے اور دیکھنے میں بھی کم آ رہا ہے کہ آج کوئی اس قسم کا کام کر رہا ہے۔۔۔۔
اور جہاں تک مسلک کی بات ہے تو مجھے اس پر بہت اعتراض ہوتا ہے میرا سوال یہی ہوتا ہے کہ آخر ہم ‘‘صرف مسلمان‘‘ کیوں نہیں ہیں آج اگر آپ سے کوئی سوال پوچھے کہ آپ کیا ہیں؟ تو ہمارا جواب ہوتا ہے کہ ‘مسلمان‘ لیکن وہ آگے سے یہ ضرور پوچھیں گے کہ مسلمان تو ہیں لیکن مسلک کیا ہے؟؟ مجھے اس بات پر بہت افسوس ہوتا ہے۔۔
اور جہاں تک مسلمانوں کو مسلمان کرنے کی بات ہے تو اس پر میں صرف یہ کہنا چاہوں گی۔۔کہ ہم میں بہت زیادہ تعداد میں ایسے لوگ بھی موجود ہوتے ہیں جن کو بعض مسلوں کا نہیں پتا ہوتا تو اگر کوئی ان کی طرف قرآن اور حدیث کی روشنی میں رہنمائی کرئے تو یہ بہت اچھی بات ہے۔۔(میں اپنی مثال دوں گی کہ میں الحمدللہ مسلمان ہوں لیکن میرے اندر بہت سی برائیاں تھیں جو اب کچھ لوگوں کی کوشش کی وجہ سے چھوڑ دیے ہیں۔۔) تو اگر ہم اس طرح کسی مسلمان کو بھی گناہوں سے روکیں تو یہ اچھا کام ہے اور اس کا اجر اس بندے کو بھی ملے گا جس کی وجہ سے کوئی وہ گناہ چھوڑے۔۔ انشا اللہ)
 

نبیل

تکنیکی معاون
سارا نے کہا:
نبیل نے کہا:
السلام علیکم،

یہاں کیا ہو رہا ہے بھئی؟ میں چند دن ہی غیر حاضر رہا ہوں اور فورم پر معاملات قابو سے باہر ہوتے جا رہے ہیں۔

اس تھریڈ کو میں نے پورا نہیں پڑھا ہے لیکن جتنا بھی پڑھا ہے اس سے نہایت کوفت ہوئی ہے۔ ایک صاحب نے کی بورڈ جہادی والی جو بات کی ہے وہ ہم پر کافی فٹ بیٹھتی ہے۔ ایک اور دوست نے پاکستان میں رہنے والوں اور بیرون ملک رہنے والوں کی سوچ کے فرق کا عجیب سا تھیسس پیش کیا ہے۔

بات جس نہج پر پہنچ چکی ہے، اب اس پر اظہار خیال کا کوئی فائدہ نہیں رہا۔ اب اس تھریڈ کو مقفل کرنے یا ختم کرنے کے بارے میں میں زکریا سے پوچھ کر کچھ کروں گا۔

والسلام
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ

بھائی اگر آپ ذرا سا اس ٹھریڈ کو غور سے پڑھ لیتے تو یہ سب زکریا بھائی کی طرف سے ہی شروع کیا لفظ دہشت گرد استعمال کر کے۔۔۔۔(اور مجھے حقیقتاً یہ بات بہت بری لگی جس کی وجہ سے بات یہاں تک پہنچ گئی)

السلام علیکم سارا بہن،

میں صرف آپ کی معلومات میں اضافے کے لیے بتائے دیتا ہوں کہ اس فورم پر شروع سے باقاعدگی کے ساتھ وہابی ازم کے خلاف پیغامات پوسٹ ہوتے آئے ہیں جنہیں میں فوری طور پر ڈیلیٹ کرتا آیا ہوں اور مجھے کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ یہاں کسی اور مسلک کے خلاف بھی توہین آمیز گفتگو کی جائے۔ بات صرف دہشت گردی کی ڈیفینیشن تک رہتی تو ٹھیک تھا لیکن اب گفتگو نے اور رنگ اختیار کر لیا ہے۔ اس تھریڈ کو مقفل کر دیا جائے گا۔
والسلام
 

منہاجین

محفلین
اصلاح کی آڑ میں فتوی بازی قطعاً جائز نہیں

دین اسلام کے احکام اور اوامر و نواہی کا منبع اور سرچشمہ قرآن حکیم، سنت و سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور تعلیماتِ صحابہ ہیں۔ ایک صالح اسلامی معاشرے میں فرزندان اسلام اصل منابع و مراجع سے ہی رہنمائی لیتے ہیں۔ تاہم دین کی اصل تعلیمات سے دوری اور بےعملی و بےعلمی کی وجہ سے بہت سے حقائق پردہ اِخفاء میں چلے گئے ہیں۔ ایسے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ دوسروں پر کفر و شرک اور بدعت کے فتووں کی بوچھاڑ کرنے کی بجائے قرآن و سنت اور ان سے اخذ فیض کرنے والے صحابہ و ائمہ کی تعلیمات کا مطالعہ کیا جائے تاکہ اصل صورت حال تک رسائی ہو۔ وگرنہ غلط فتوے صادر کرنے والوں کا انجام یہ ہوگا:

صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی متفق علیہ حدیث مبارکہ ہے:

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنھما روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
"جس شخص نے اپنے کسی (دینی) بھائی کو کافر کہا تو یہ کفر ان دونوں میں سے ایک کی طرف ضرور لوٹے گا۔ اگر وہ شخص واقعی کافر ہوگیا تھا تو ٹھیک ہے، ورنہ کفر کہنے والے کی طرف لوٹ آئے گا۔"

لہٰذا ہمیں چاہیے کہ بے دریغ فتوے صادر کرتے ہوئے معاشرے میں انتشار کی دیواریں بلند کرنے اور دشمنانِ دین کے ہاتھ مضبوط کرنے کی بجائے دین اسلام کی اصل روح کو سمجھیں۔

حدیث مبارکہ:

عن عقبۃ بن عامر رضی اللہ عنہ، قال: صلى رسول اللہ صلى اللہ عليہ وآلہ وسلم على قتلى احد بعد ثماني سنين كالمودع للاحياء والاموات، ثم طلع المنبر، فقال: اني بين ايديكم فرط، وانا عليكم شہيد، وان موعدكم الحوض، واني لانظر اليہ من مقامي ھذا، واني لست اخشى عليكم ان تشركوا، ولكني اخشى عليكم الدنيا ان تنافسوھا۔ قال: فكانت آخر نظرۃ نظرتھا الى رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم۔

"حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلى اللہ عليہ وآلہ وسلم نے شہداء اُحد پر (دوبارہ) آٹھ سال بعد اس طرح نماز پڑھی گویا زندوں اور مردوں کو الوداع کہ رہے ہوں۔ پھر خورشیدِ رسالت صلى اللہ عليہ وآلہ وسلم نے منبر پر طلوع فرمایا اور ارشاد فرمایا: میں تمہارا پیش رَو ہوں، ہماری ملاقات کی جگہ حوضِ کوثر ہے اور میں اس جگہ سے حوضِ کوثر کو دیکھ رہا ہوں۔ اور مجھے تمہارے متعلق اس بات کا تو ڈر ہی نہیں ہے کہ تم شرک میں مبتلا ہو جاؤ گے بلکہ تمہارے متعلق مجھے دنیا داری کی محبت میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہے۔ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میرا یہ حضور نبی اکرم صلى اللہ عليہ وآلہ وسلم کا آخری دیدار تھا۔"

حوالہ جات:

1۔ صحيح البخاري، کتاب المغازی، باب غزوۃ احد، جلد 4، صفحہ نمبر 1486، رقم الحدیث: 3816۔

2۔ صحيح مسلم، کتاب الفضائل، باب اثبات حوض نبینا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وصفاتہ، جلد 4، صفحہ نمبر 1796، رقم الحدیث: 2296۔

3۔ سنن ابی داود، کتاب الجنائز، باب المیت یصلی علی قبرہ بعد حین، جلد 3، صفحہ نمبر 216، رقم الحدیث: 3224۔

4۔ مسند احمد بن حنبل، جلد 4، صفحہ نمبر 154۔

مذکورہ بالا کتب کے علاوہ یہ حدیث مبارکہ المعجم الکبیر للطبرانی، السنن الکبری للبیہقی اور الآحاد والمثانی للشیبانی میں بھی درج کی گئی ہے جس سے اس حدیث مبارکہ کی ثقاہت و صحت کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔

اس حدیث مبارکہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس بات کا خدشہ نہیں تھا کہ پوری اُمت یا اس کا اکثر حصہ شرک میں مبتلا ہو جائے گا، البتہ بعض بدبخت لوگوں کا مرتد ہوکر کوئی اور مذہب اختیار کرلینا یا ملحد و بے دین ہوجانا اِس حدیث مبارکہ میں کی گئی پیش گوئی کے خلاف نہیں۔ چنانچہ جزوی اختلافات کو نظرانداز کرتے ہوئے تمام مسالک کو نیک نیتی کی بنیاد پر بنیادی طور پر حق پر سمجھنا اور ان کے پیروکاروں کو دائرہء اسلام سے خارج کرنے کی بجائے اپنا دینی بھائی تصور کرنے سے ہی فرقہ واریت کا عفریت جڑ سے اکھڑ سکتا ہے۔ اللہ رب العزت ہم سب کو علی حسبِ حال دینِ مبین کی فہم اور استقامت عطا فرمائے۔ آمین
 

سارا

محفلین
نبیل نے کہا:
سارا نے کہا:
نبیل نے کہا:
السلام علیکم،

یہاں کیا ہو رہا ہے بھئی؟ میں چند دن ہی غیر حاضر رہا ہوں اور فورم پر معاملات قابو سے باہر ہوتے جا رہے ہیں۔

اس تھریڈ کو میں نے پورا نہیں پڑھا ہے لیکن جتنا بھی پڑھا ہے اس سے نہایت کوفت ہوئی ہے۔ ایک صاحب نے کی بورڈ جہادی والی جو بات کی ہے وہ ہم پر کافی فٹ بیٹھتی ہے۔ ایک اور دوست نے پاکستان میں رہنے والوں اور بیرون ملک رہنے والوں کی سوچ کے فرق کا عجیب سا تھیسس پیش کیا ہے۔

بات جس نہج پر پہنچ چکی ہے، اب اس پر اظہار خیال کا کوئی فائدہ نہیں رہا۔ اب اس تھریڈ کو مقفل کرنے یا ختم کرنے کے بارے میں میں زکریا سے پوچھ کر کچھ کروں گا۔

والسلام
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ

بھائی اگر آپ ذرا سا اس ٹھریڈ کو غور سے پڑھ لیتے تو یہ سب زکریا بھائی کی طرف سے ہی شروع کیا لفظ دہشت گرد استعمال کر کے۔۔۔۔(اور مجھے حقیقتاً یہ بات بہت بری لگی جس کی وجہ سے بات یہاں تک پہنچ گئی)

السلام علیکم سارا بہن،

میں صرف آپ کی معلومات میں اضافے کے لیے بتائے دیتا ہوں کہ اس فورم پر شروع سے باقاعدگی کے ساتھ وہابی ازم کے خلاف پیغامات پوسٹ ہوتے آئے ہیں جنہیں میں فوری طور پر ڈیلیٹ کرتا آیا ہوں اور مجھے کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ یہاں کسی اور مسلک کے خلاف بھی توہین آمیز گفتگو کی جائے۔ بات صرف دہشت گردی کی ڈیفینیشن تک رہتی تو ٹھیک تھا لیکن اب گفتگو نے اور رنگ اختیار کر لیا ہے۔ اس تھریڈ کو مقفل کر دیا جائے گا۔
والسلام

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ۔۔۔
بھائی آپ میرے سب پیغام دیکھ سکتے ہیں میں نے کوئی بھی ایسی بات نہیں کی جس سے پتا چلے کہ کسی مسلک کے خلاف بات کر رہی ہوں اور نہ ہی میرا اپنی زندگی میں کبھی کچھ ایسا کرنے کا ارادہ ہے (انشا اللہ)
باقی آپ جیسا مناسب سمجھیں۔۔۔
 

دوست

محفلین
میرے خیال میں‌ ایک مفید اور تعمیری قگتگو ہوئی ہے اور کچھ حقائق ہی سامنے آئے ہیں۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top