ایسے برین واشڈ نوجوان امریکہ میں بھی بکثرت مل جاتے ہیں۔
ایسے برین واشڈ نوجوان امریکہ میں بھی بکثرت مل جاتے ہیں۔
جن لوگوں نے تحریکِ پاکستان کی شدید مخالفت کی تھی۔ ۔ ۔جنہوں نے قائداعظم کو کافرِ اعظم لکھا تھا۔ ۔جنہوں نے 1948 کے جہادِ کشمیر کیلئے شہید ہونا کتّے کی موت مرنے کے مترادف قرار دیا تھا۔ ۔کتنی ستم ظریفی ہے کہ آج پاکستان اور نظریہِ پاکستان کے ٹھیکیدار وہی لوگ بن بیٹھے ہیں۔ میرے نزدیک اسلامی جمعیتِ طلبہ ایک غنڈہ گرد تنظیم ہے اور پاکستان میں نوجوانوں میں مذہب کے نام پر جنونیت کی آگ بھڑکانے میں انکی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
نہیں نہیں میرا تعلق ایم کیو ایم سے قدعاّ نہیں ہے۔ میں ایک لاہوری ہوں اور میں نے تعلیم بھی لاہور کے کالجون سے ہی حاصل کی اور جمعیت والوں کی طلبہ سیاست کی برکات مجھ سے چھپی نہیں ہوئیں
اس بات سے انکار نہیں کہ "ادارہ معارف اسلامی" کی طبع شدہ کتابیں عام کتابوں کی نسبت کم قیمت پہ دستیاب ہوتی ہیں اور ان میں موضوعات کے حوالے سے بھی کافی تنوع پایا جاتا ہے۔
اسلامی تاریخ اور معلومات عامہ سے متعلق کتابیں خریدتے وقت میری پہلی ترجیح "ادارہ معارف اسلامی" ہی ہوتا ہے۔
یہ ادارہ علوم و معارف کی ترویج کے لئیے ،مولانا مودودی نے جولائی 1963 میں کراچی میں قائم کیا تھا۔ بعد ازاں فروری 1979 میں اس کا دوسرا مستقر لاہور (منصورہ) میں بنایا گیا۔
جمعیت کا ظہور 1947 کے آخری دنوں میں ہوا جبکہ پاکستان اس سے چار مہینے قبل معرضِ وجود میں آ چکا تھا۔جن لوگوں نے تحریکِ پاکستان کی شدید مخالفت کی تھی۔
غازی صاحب ، میں نے یہ مراسلہ ضمنًا تحریر کیا تھا جبھی تو اس میں کوئی اقتباس نہیں ہے۔ساجد بھائی ادارہ معارف اسلامیہ کو پسند فرمانے کا شکریا لیکن اس کی سستی یا مہنگی کتابوں کا جمعیت سے یا ہفتہ کتب سے کوئی تعلق نہیں، مندرجہ بالا اپیل میں نے لئے پوسٹ کی تھی تاکہ لوگوں کو ہفتہ کتب کے بارے میں پتہ چلے اور وہ جمعیت کے افراد کے کی مالی یا درسی کتب کہ ساتھ مدد کریں تاکہ غریب اور نادار طلبہ کی مالی مدد ہوسکے۔
ہفتہ کتب اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کی ایک اچھی روایت ہے جسے جاری رکھنے کے لئے آپ لوگوں کے تعاون کی ضرورت ہے، مجھے امید ہے کہ جب اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکن آپ کے گھر دستک دیں گے تو آپ انکی ضرور مدد کریں گے۔
محترم محمود غزنوی،جن لوگوں نے تحریکِ پاکستان کی شدید مخالفت کی تھی۔ ۔ ۔جنہوں نے قائداعظم کو کافرِ اعظم لکھا تھا۔ ۔جنہوں نے 1948 کے جہادِ کشمیر کیلئے شہید ہونا کتّے کی موت مرنے کے مترادف قرار دیا تھا۔ ۔کتنی ستم ظریفی ہے کہ آج پاکستان اور نظریہِ پاکستان کے ٹھیکیدار وہی لوگ بن بیٹھے ہیں۔ میرے نزدیک اسلامی جمعیتِ طلبہ ایک غنڈہ گرد تنظیم ہے اور پاکستان میں نوجوانوں میں مذہب کے نام پر جنونیت کی آگ بھڑکانے میں انکی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
نہیں نہیں میرا تعلق ایم کیو ایم سے قطعاّ نہیں ہے۔ میں ایک لاہوری ہوں اور میں نے تعلیم بھی لاہور کے کالجون سے ہی حاصل کی اور جمعیت والوں کی طلبہ سیاست کی برکات مجھ سے چھپی نہیں ہوئیں
میں نے جو باتیں لکھی تھیں وہ جماعتِ اسلامی اور مودودی صاحب کے حوالے سے تھیں۔ اور چونکہ جمعیت کا تعلق اسی سے ہے اور اسی درخت کی وہ ایک شاخ ہے تو جمعیت کی فلاسفی بھی وہی ہوئی۔ ۔ ۔ اور باقی میرے ذاتی تاثرات تھے کالج لائف کے حوالے سے۔ ۔ ۔محترم محمود غزنوی،
جمعیت ستمبر 1947 میں بنی تھی یعنی تحریک پاکستان کے بعد تو اس نے تحریک پاکستان کی مخالفت کیسے کردی؟
قومی سطح کی سیاست پر زیادہ بات نہیں کرتی کسی قومی سطح کے لیڈر کو جب تک اس سے جمعیت کا براہ راست واسطہ نا پڑے اس کے بارے میں بات بھی نہیں کرتی تو قائد اعظم کو کافر اعظم کیوں قرار دیتی اور پاکستان بننے کے ایک ماہ چند دن بعد بنے والی اس تنظیم نے اگر قائد اعظم کے بارے میں کچھ غلط کہا ہوتا تو نومولود پاکستان کی انتظامیہ انہیں چھوڑتی؟ اور سب سے اہم کہ اس کا کیا ثبوت ہے کہ جمعیت نے کوئی ایسی بات کی تھی ،
جمعیت انگریزی تعلیم حاصل کرنے والے طالبعلموں پر مشتمل ہے اور ان میں کوئی مفتی نہیں تو ایسا فتوی کس نے دیا ہوگا کے جہاد کشمیر کے لئے مرنے والہ کتے کی موت مرے گا۔۔ اس کا بھی کوئی ثبوت ہے تو شیئر کریں
نوٹ۔ کیوں کہ یہ سیاسی دھاگہ نہیں ہے اس لئے اگر جواب دینا چاہیں تو اس دھاگے سے اقباس لیکر ایک نیا دھاگہ سیاست میں کھول لیں وہاں تسلی سے لمبی بات ہوسکے گی
امید ہے شکوک رفع ہوئے ہونگے
برادرِ عزیز ، جماعت اسلامی ہی نہیں اور بھی بہت ساری دینی تنظیمیں اور افراد تقسیمِ ہند کی مخالفت ایک علمی نقطے کی بنیاد پہ کر رہے تھے۔ لیکن تقسیم ہند کے آخری دنوں میں یہ بھی قائل ہو گئے تھے کہ کانگریس اور مسلم لیگ میں جو بُعد المشرقین ہے وہ بالآخر مسلمانوں کے لئیے نقصان کا سبب بنے گا۔میں نے جو باتیں لکھی تھیں وہ جماعتِ اسلامی اور مودودی صاحب کے حوالے سے تھیں۔ اور چونکہ جمعیت کا تعلق اسی سے ہے اور اسی درخت کی وہ ایک شاخ ہے تو جمعیت کی فلاسفی بھی وہی ہوئی۔ ۔ ۔ اور باقی میرے ذاتی تاثرات تھے کالج لائف کے حوالے سے۔ ۔ ۔
میں نے جو باتیں لکھی تھیں وہ جماعتِ اسلامی اور مودودی صاحب کے حوالے سے تھیں۔ اور چونکہ جمعیت کا تعلق اسی سے ہے اور اسی درخت کی وہ ایک شاخ ہے تو جمعیت کی فلاسفی بھی وہی ہوئی۔ ۔ ۔ اور باقی میرے ذاتی تاثرات تھے کالج لائف کے حوالے سے۔ ۔ ۔
غازی بھائی۔ ۔ ۔میں جماعت اور جمعیت کو ایک ہی نظر سے دیکھتا ہوں۔ ۔ ۔میرے نزدیک دونوں یک جان دو قالب ہیں۔ دونوں کی فلاسفی ایک ہے۔ جمعیت جماعت کی ایک ذیلی تنظیم ہے۔ ۔ ۔مودودی صاحب بھی تو 1948 میں ہی پاکستان تشریف لائے تھے میرے نزدیک یہ ساری دینی جماعتیں سابقون الاوّلون میں شامل نہیں ہیں۔ ۔ ۔لیکن اب پاکستان اور پاکستانیت اسلام اور اسلامیت پر ان لوگوں نے اجارہ داری بنا لی ہے۔ دوسروں پر مسلّط ہونا ان سب میں کامن ہے۔
بہرحال آپ کے جوابات اور وضاحتوں کا شکرگزار ہوں۔
غازی بھائی۔ ۔ ۔میں جماعت اور جمعیت کو ایک ہی نظر سے دیکھتا ہوں۔ ۔ ۔میرے نزدیک دونوں یک جان دو قالب ہیں۔ دونوں کی فلاسفی ایک ہے۔ جمعیت جماعت کی ایک ذیلی تنظیم ہے۔ ۔ ۔مودودی صاحب بھی تو 1948 میں ہی پاکستان تشریف لائے تھے میرے نزدیک یہ ساری دینی جماعتیں سابقون الاوّلون میں شامل نہیں ہیں۔ ۔ ۔لیکن اب پاکستان اور پاکستانیت اسلام اور اسلامیت پر ان لوگوں نے اجارہ داری بنا لی ہے۔ دوسروں پر مسلّط ہونا ان سب میں کامن ہے۔
بہرحال آپ کے جوابات اور وضاحتوں کا شکرگزار ہوں۔