غازی عثمان
محفلین
آج اسلامی جمیعت طلبا نے ثابت کردیا کہ وہ واقعی آمریت کے ساتھ ہے اب جمیعت والے جو بھی توجیہ پیش کریں نا قابل قبول ہے، یہ اس تنطیم کی پرانی دھشتگردی ہے۔ اس کا سد باب کیا جائے۔ اس سے بہتر تو سیکیولر قوتیں ہیں۔ کیا خیال ہے؟
برادر ظہور آج آپ کی اس پوسٹ پر نظر پڑی۔ پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ آپ انتہائی بدگمانی میں مبتلاء ہیں،
آپ نے لکھا کہ " آج اسلامی جمیعت طلبا نے ثابت کردیا کہ وہ واقعی آمریت کے ساتھ ہے " یعنی اس سے قبل آپ نے کوئی ایسی بات نہیں دیکھی تھی جس کو آپ آمریت کی ساتھی ہونے کی تہمت کو ثابت کر سکتے،، اسلامی جمیعت طلبہ کی تاریخ آمریت کے خلاف جدوجہد کی علامت ہے ، خواہ ایوب خان ہو ، یحیی خان ہو ، ضیاء الحق ہو یا مشرف ، ضیاء کے دور میں جہاں بڑی تعداد میں سیاسی جماعتیں حکومت میں شامل تھیں ، جمیعت کے ناظم اعلی معراج الدین خان کو ضیاء کے خلاف جدوجہد کر نے پر 100 کوڑے لگائے گئے قید و بند اس کے علاوہ ہیں، اس کے علاوہ کارکنان پر بدترین مظالم کیے گئے،
آج بھی جب ملک کی سیاسی جماعتیں قرطاس مطالبات کی آڑ لیکر وقت حاصل کرنے میں لگی ہیں، کراچی ہو ، اسلام آباد ہو، پشاور ہو یا لاہور صرف جمیعت ہی ایسی تنظیم ہے ( علاوہ سول سوسائٹی، غیر وابسطہ طلبہ اور وکلاء) جو احتجاج کر رہی ہے اور پولیس تشدد برداشت کر رہی ہے،
باقی رہی سیکولر عناصر کے بہتر ہونے کی بات تو آپ اس بارے میں آزاد ہی کہ جسے چاہیں بہتر سمجھیں۔