نبیل
تکنیکی معاون
آج جمیعت نے ایک مرتبہ پھر اپنا حقیقی روپ دکھا دیا ہے۔ عمران خان آج جب طلبا کے مظاہرے کی قیادت کے لیے پنجاب یونیورسٹی پہنچا جمیعت کے کارکنوں نے اس وقت ایک کمرے میں بند کر دیا اور اس سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر یونیورسٹی سے چلا جائے۔ بعد میں جماعت اسلامی کے رہنما اور جمیعت کے سابق ناظم اعلی امیرالعظیم نے عمران خان کو رہا کروانے کی کوشش بھی کی۔ بعد میں پولیس عمران خان کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر لے گئی۔ اس وقت جبکہ سول سوسائٹی آمریت کے شکنجے میں جکڑی ہوئی ہے اور اس کے خلاف جدوجہد کے لیے باہمی اتحاد اور مشترکہ جدوجہد کی ضرورت ہے وہاں پر ان غنڈہ عناصر کو محض پنجاب یونیورسٹی پر اپنی چودہراہٹ قائم کرنے کی فکر لاحق ہے۔ جنرل مشرف کو واقعی کسی تحریک مزاحمت کی جانب سے فکر لاحق نہیں ہونی چاہیے، اس کو سبوتاژ کرنے کے لیے کچھ لوگ پہلے ہی تیار بیٹھے ہیں۔