علمائے کرام اور برزگانِ دین نے اس بات کا بہت پہلے انکشاف کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو تین چیزوں کا غلاف چڑھایا ۔۔۔ زیادہ تر دو کے بارے میں سب جانتے ہیں یعنی کہ ایک ” جسم ” اور دوم ”روح ” ۔۔۔ مگر تیسرے غلاف کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں ۔ وہ ہے ” نسمہ ” بزرگانِ دین کے مطابق اللہ نے انسانی جسم کے تحفظ کے لیئے اُس کے جسم سے تین انچ کے فاصلے پر ایک روشنی کو ہیولہ تخلیق کیا ہے جو کہ ہوبہو اُسی کی شکل کا ہوتا ہے ۔ اُس کا کام بھی بلکل اُسی طرح ہوتا ہے جیسے خلاء میں اوزان کا ہوتا ہے کہ سورج کی انتہائی زہریلی شعاعوں کو زمین تک پہنچنے سے روکا جائے ۔ مگر اس ہیولے کا انسانی دماغ سے رابطہ ہوتا ہے ۔ سائنس اس بات کو بڑے عرصے تک جھٹلاتی رہی ۔۔ مگر 70 کی دہائی میں جب روس نے پہلا حساس کمیرہ بنایا جو غیر مرئی شعاعوں کو بھی دیکھ لیتا تھا تو پہلی بار انکشاف ہوا کہ انسانی جسم کے گرد ایک روشنی کو ہیولہ ہے جو نہ صرف موجود جسم کا ہم شکل ہے بلکہ وہ حرکات اور سکنات کا بھی مالک ہے ۔ سائنس نے اُس ہیولہ کا نام اوراء (AURA) دیا ۔ اُس کے بعد
اوراء ر نسمہ ایک ہی چیز ہے اور جو نسمہ انسان کو گھیرے ہوئے ہے اس نے سورج کی شعاعوں سے ربط رکھا ہوا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ جسم کو تحفظ دیتا ہے یا روحانیت کی طرف مائل کرتا ہے یا شیطانیت کی طرف ۔۔۔۔۔۔۔۔بزرگان دین اس بارے میں کیا کہتے ہیں اس بارے میں آگاہ کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیونکہ کہ ارواء یا نسمہ کا جسم کے ساتھ دفن ہونا ضروری قرار دیا گیا ہے ۔
اس کی لاجک کیا ہے ؟ یہی دفن قبر میں ہو تو اچھا ہے اور روح کیا جسم میں دفن ہوتی ہے یا برزخ میں چلی جاتی ہے مدفون ہونے سے پہلے ؟
کیونکہ نسمہ DNA سے alterded ہوتا ہے ۔ ( یہ اصطلاح میں نے آج کے دور کی استعمال کی ہے کہ ڈی این اے ۔۔ کو کچھ سال پہلے کوئی نہیں جانتا تھا اور میں اس کا حوالہ آگے دوں گا ) ۔
نسمہ اگر ڈی این اے یا آلڑڈ ڈی این اے ہے تو اس کا حوالہ دیں کہ آلٹرڈ ڈی این اے تو کافی میوٹیشن لاتا ہے ۔۔۔۔سو اگر 7 انگلیوں والا بچہ پیدا ہو جائے تو کیا وہ بھی نسمہ کی وجہ سے ہوگا
جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ جنات ایک الگ مخلوق ہیں اور ایک نادیدہ پردے میں رہتے ہیں جسے انسانی آنکھ نہیں دیکھ سکتی ۔ مگر بھوتوں اور چڑیلوں کا وجود انسان ہی سے تخلیق میں آتا ہے ۔ بات عجیب سی لگے گی مگر یہ حقیقت ہے کہ یہ چیزیں انسانی جسم سے ہی وجود میں آتی ہیں ۔ کیسے ۔۔۔ ؟ اس کے لیئے ہمیں نہ صرف مذہب بلکہ سائنس کا بھی حوالہ لینا پڑے گا ۔
کیسے َ؟ اس کا حوالہ دیے بغیر بھی سمجھا سکتے ہیں ۔۔۔ ہمیں علم سے مقصد ہے ۔۔۔۔۔ اس کو واضح کر دیں
اچھی معلوماتی لڑی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میرا خیال اگر جن ہوتے ہیں تو ان سے بڑے کام لیے جاسکتے ہیں ۔۔۔۔۔۔اس سے کہا جاسکتا ہے میرے لیے گول گپے لے آؤ۔۔۔میرے لیے دہی بھلے لے آؤ۔۔۔۔۔۔مجھے اچار لا دو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے املی کی چٹنی کھانی ہے ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ آج کل تو ان پر بڑا دل کر رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔
میرے ذہن میں جنات سے متعلق کافی سوال ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ سو کوئی تو ہو جو ان کا جواب دے سکے