جناح پور نقشہ کی برآمدگی ڈرامہ تھی

آئی بی کے سابق سربراہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ امتیاز نے کہا ہے کہ جناح پور کے نقشے کی برآمدگی ڈرامہ اور قوم میں نفاق ڈالنے کی سازش تھی جبکہ سابق کور کمانڈر کراچی جنرل نصیر اختر کا کہنا ہے کہ جناح پور کا نقشہ دو دن بعد واپس لے لیاگیا تھا۔

اے آر وائی نیو ز کے پروگرام سوال یہ ہے میں بر یگیڈیئر ریٹائرڈ امتیاز نے انکشاف کیا کہ انیس سو بانوے کے فوجی آپریشن کے دوران جناح پور کا نقشہ ملنے کی کہانی ڈرامہ تھی ،ایم کیو ایم کے کسی دفتر سے کوئی نقشہ نہیں ملا تھا ۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف ایم کیو ایم کیخلاف آپریشن روک سکتے تھے لیکن انہوں نے ایسا اقدام نہیں کیا ۔

بریگیڈیئر ریٹائرڈ امتیاز نے کہاکہ تمام فیصلوں سے اس وقت کے آرمی چیف، صدر اور وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا تھا۔ بریگیڈیئر ریٹائرڈ امتیاز نے کہا کہ آئی جے آئی انہوں نے نہیں بلکہ غلام اسحاق خان اور اسلم بیگ نے بنائی تھی اور تمام ساز شوں کیلئے پیشہ ایوان صدر سے ملتا تھا ۔

اس موقع پر سابق کور کمانڈر کراچی بر یگیڈیئر ریٹائرڈ نصیر اختر نے کہاکہ ایم کیو ایم کے دفتر جناح پور کے نقشے ملنے کا انہیں کوئی علم نہیں تھا اور دو دن بعد اسکی تردید کرتے ہو ئے نقشہ واپس لے لیا گیا تھا ۔ انہوں نے کہاکہ ا یم کیو ایم والے ان کے بھائی ہیں اور ان سے ان کی کوئی ذاتی دشمنی نہیں تھی ۔

ماخذ: اے آر وائی نیوز



 
واہ بھئی واہ اب حقیقت بھی الا بلا ہوگئی اب یہ مت کہنا کہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ امتیاز اور سابق کور کمانڈر کراچی جنرل نصیر اخترکا تعلق mqmسے ہے۔
 

مغزل

محفلین
صاحب ، حالات کا منھ موڑنے کی ایک کوشش ہے ، یہ سب ڈرامہ تو نہیں ، مگر اس کا ایسے موقع پر سامنے آنا ، ناظمین و بلدیاتی نظام کے حوالے سے ایک رخنہ ضرور ہے ، شکریہ فرحان دانش ، میں‌کل یہ پروگرام دیکھ چکا ہوں ، والسلام
 
ہاہاہا۔۔۔۔ یہ صاحب کل ہی اے آر وائی پر الا بلا بک رہے تھے۔

عارف بھائی ! یہ راگ ہے ؟

پاکستان کے ایک انتہائی حساس ادارے کا ایک اعلی عہدے دار پوری دنیا کے سامنے گفتگو کر رہا ہے تو اس کے پاس کوئی ثبوت ہوگا جبھی تو وہ یہ راگ الاپ رہا ہے۔ حتی کہ بے نظیز صاحبہ کا کارنامہ بھی بیان کر رہا ہے کہ رفیق منشی کو سزا معاف کر کے بلاول ہاؤس میں اعلی عہدہ دیا گیا۔

کتنی بڑی بات ہے کہ ہزاروں لوگ کراچی میں مارے گئے۔ اور تقریبا ہر فورم پر ایم کیو ایم کو دہشت گرد مانا گیا اور اس آپریشن کا ماسٹر مائنڈ اعتراف کر رہا ہے کہ وہ سب ایک ڈرامہ تھا۔

خدا کی پناہ ! یہ کیسا ملک ہے کہ ایک مجرم اپنی زبان سے اعتراف کر رہا ہے اور اسکے لئے کوئی عدالت فرمان جاری نہیں کر رہی ہے۔
 

گرائیں

محفلین
بریگیڈئیر امتیاز کے بیان کے بعد سب صاف ظاہر ہے، مگر ، ثمینہ صاحبہ، آپ صرف بریگیڈئیر امتیاز کو مورد الزام نہیں ٹھہرا سکتیں، اس قصے میں شریک سب لوگوں کو کٹہرے میں لانا پڑے گا، اور اگر آپ بریگیڈئیر امتیاز کی بات مان رہی ہیں تو انھوں نے جیو سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے میں وزیر اعظم ہاؤس کو آپریشن کے بعد مطلع کیا گیا تھا۔

یہ رہا ربط

کار گل میں بھی ایسا نہیں ہوا تھا؟
 

گرائیں

محفلین
1100700335-1.gif


ربط
 

ظفری

لائبریرین
قصہ بہت واضع ہے ۔ آج کل جنرل مشرف کے احتساب کے چرچے ہیں ۔ تو پھر اس حمام میں سب کو گھیسٹا جائے گا ۔ جنہوں نے مشرف کی ٹانگ کھینچنے کی کوشش کی ہے ۔ وہ بھی کوئی فرشتے نہیں ہیں ۔ لہذا محاذ دونوں طرف سے کھل گیا ہے ۔ دونوں کی حمایتی طاقتیں ایک دوسرے کے سامنے آگئیں ہیں ۔ مگر فریقین اس خیال پر سمجھوتہ کرلیں گے کہ " بات نکلے گی تو پھر بہت دُور تلک جائے گی " ;)
 

میر انیس

لائبریرین
عارف بھائی ! یہ راگ ہے ؟

پاکستان کے ایک انتہائی حساس ادارے کا ایک اعلی عہدے دار پوری دنیا کے سامنے گفتگو کر رہا ہے تو اس کے پاس کوئی ثبوت ہوگا جبھی تو وہ یہ راگ الاپ رہا ہے۔ حتی کہ بے نظیز صاحبہ کا کارنامہ بھی بیان کر رہا ہے کہ رفیق منشی کو سزا معاف کر کے بلاول ہاؤس میں اعلی عہدہ دیا گیا۔

کتنی بڑی بات ہے کہ ہزاروں لوگ کراچی میں مارے گئے۔ اور تقریبا ہر فورم پر ایم کیو ایم کو دہشت گرد مانا گیا اور اس آپریشن کا ماسٹر مائنڈ اعتراف کر رہا ہے کہ وہ سب ایک ڈرامہ تھا۔

خدا کی پناہ ! یہ کیسا ملک ہے کہ ایک مجرم اپنی زبان سے اعتراف کر رہا ہے اور اسکے لئے کوئی عدالت فرمان جاری نہیں کر رہی ہے۔

ثمینہ صاحبہ اس میں ملک کا کیا قصور ملک تو یہ وہی ہے جس میں قائد اعظم ،لیاقت علی اور خواجہ ناظم الدین جیسے لوگ رہا کرے تھے۔ قصور تو ہم لوگوں کا ہے جو انکے بعد میں آنے والے لوگوں کے ہاتھوں بے وقوف بنتے رہے بار ہا ان لوگوں کو آزماتے ہیں پھر بے وقوف بن جاتے ہیں پھر دوبارہ لے آتے ہیں جب تک کوئی نئی قیادت سامنے نہیں آئے گی ایسا ہی ہوتا رہے گا۔جنرل نصیر اور بر گیڈئر امتیاز کے بیان کے بعد آپ نے دیکھا کہ نواز لیگ کا موقف ہی تبدیل ہوگیا ۔ جو پارٹی ایم کیو ایم کو دہشت گرد ثابت کرنے کیلئے اپنی پوری طاقت صرف کر رہی تھی اب اسکا ہر لیڈر کہ رہا ہے کہ آپریشن ہماری مرضی سے نہیں ہوا۔ اسکا تو یہ مطلب ہوا کہ آپکی پارٹی آنی ہی نہیں چاہئے کیوں کہ وہ تو اتنی کمزور ہوتی ہے کہ اسکے ہوتے ہوئے ملک میں کچھ بھی اسکی مرضی کے خلاف ہوتا رہے وہ روک نہیں سکتی ۔ ایک پارٹی کو پوری دنیا میں دہشت گرد مشہور کردیا گیا اور ہر فورم پر اسکے لیئے ایسی تحریک چلائی گئی کہ وہ پورے ملک میں چاہے کشمیر ہو یا بلوچستان چاہے لیاری ہی کیون نہ ہو جتنا اچھا کام کرلے پر اسکے ہر کام کو دہشت گرد تنظیم کہ کر رد کردیا جاتا ہے
 

arifkarim

معطل
عارف بھائی ! یہ راگ ہے ؟

پاکستان کے ایک انتہائی حساس ادارے کا ایک اعلی عہدے دار پوری دنیا کے سامنے گفتگو کر رہا ہے تو اس کے پاس کوئی ثبوت ہوگا جبھی تو وہ یہ راگ الاپ رہا ہے۔ حتی کہ بے نظیز صاحبہ کا کارنامہ بھی بیان کر رہا ہے کہ رفیق منشی کو سزا معاف کر کے بلاول ہاؤس میں اعلی عہدہ دیا گیا۔

کتنی بڑی بات ہے کہ ہزاروں لوگ کراچی میں مارے گئے۔ اور تقریبا ہر فورم پر ایم کیو ایم کو دہشت گرد مانا گیا اور اس آپریشن کا ماسٹر مائنڈ اعتراف کر رہا ہے کہ وہ سب ایک ڈرامہ تھا۔

خدا کی پناہ ! یہ کیسا ملک ہے کہ ایک مجرم اپنی زبان سے اعتراف کر رہا ہے اور اسکے لئے کوئی عدالت فرمان جاری نہیں کر رہی ہے۔

راگ ہی سمجھیں۔ ہیلری کلنٹن طالبان پیدا کرنے کا اعتراف اس دور میں کرتی ہیں جب پاکستان کے ٹکڑے ہونے والے ہوں۔ پھر کارگل اور طیارہ سازش کیس کے "انکشافات" عین اسوقت نظر آتے ہیں جب مجرمین ملک سے باہر ہوں۔ اور اب ایم کیو ایم کی صفائی ایک ایسا برگیڈئیر پیش کر رہا جسنے خود ایم کیو ایم سے ڈیل کی تھی۔ یہ ٹوپی ڈرامہ نہیں تو اور کیا ہے؟! :idontknow:
 

مہوش علی

لائبریرین
سب سے پہلے اللہ کے حضور سجدہ شکر ۔۔۔۔ شکر ہے میرے مولا میرے پروردگار میرے پالنے والے کہ اللہ اللہ کر کے کفر ٹوٹا اور اس سترہ سالہ طویل ہمارے میڈیا کا جھوٹا پروپیگنڈہ طشت از بام ہوا۔


لُٹ گیا شہر تو ظالم کو خدا یاد آیا۔از سیّد اقبال حیدر
24.08.2009, 05:27pm , سوموار (gmt)
u3_jinnahpur-map.jpg
انصار عباسی ،حامد میر ہمارے ملک کے ایسے قابل صحافی ہیں جوخود کش حملہ آوروں سے بھی ہمدردی رکھتے ہیں کیونکہ ان کے مطابق ڈرون حملوں کا جواب یہ معصوم خود کش حملہ آور دے رہے ہیں۔ہمارے فوج کے ایک سابق سربراہ مرزا سلم بیگ آج...انکشاف کر رہے ہیں کہ جنرل ضیاء نے خانہ ء کعبہ میں بیٹھ کرشاہ فیصل اور یاسر عرفات کے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ وہ ذولفقار بھٹو کو پھانسی نہیں دیں گے بلکہ انھیں سعودی عرب جلا وطن کر کے بھیج دیں گے۔

اسلم بیگ صاحب نے ملکی عدلیہ کے ہاتھوں بھٹو کا قتل ہوتے دیکھا مگر خاموش رہے اور اتنے برسوں یہ راز اپنے سینے میں چھپائے پھرتے رہے مگر آج اپنے معدے کی خرابی کے سبب انھوں نے یہ قوم کے سامنے اگل دیا۔

جسٹس سجاد شاہ صاحب نے بھی ایک عرصے کے انتظار کے بعد ڈاکٹر شاہد مسعود کے سامنے اقرار کر لیا کہ ایک سابق جسٹس تارڑجو کبھی پاکستان کے صدر بھی تھے نوٹوںسے بھرا بریف کیس رشوت کے طور پر دینے آئے تھے۔اس بیان کی تردید نہ توکبھی تارڑ صاحب نے کی اور نہ ہی تارڑ صاحب کے پیر گھرانے شریف برادران نے کی۔

u3_imtiaz.jpg
بریگیڈئیر ریٹائرڈ امتیاز احمدجہاں صحافی اور سیاست دانوں نے اپنی رنگ برنگی بولیوں سے ملک میںایک طوفان بدتمیزی مچا رکھا ہے.....وہاںاے آر وائی کے اینکر ڈاکٹر دانش نے اپنے پروگرام میں تاریخی انکشافات کئے جو میں عالمی اخبارکی وساطت قارئین کی نذر صرف اس لئے کرنا چاہتاہوں کہ ہمارے ملک کی تاریخ میں جن لوگوں نے گھناؤنے فیصلے کئے وہ آج پھر عوام کے خیر خواہ بن کر ملک کی باگ ڈور ہتھیانے کی کوشش صرف اس لئے کر ہے ہیں کہ .....ہمیں بھول جانے کی عادت ہے۔


ہمارے ملک کے حساس ادارے آئی بی آئی کے سابق سربراہ ڈی جی برگیڈئیر(ر) امتیاز فرماتے ہیںایم کیو ایم کے
1992خلاف آپریشن کے دوران ایم کیو ایم کے دفاتر سے جناح پور کا نقشہ برآمد کرنا ایک طے شدہ ڈرامہ تھا۔اور انھیں نقشے کی برآمدی کا کوئی علم نہیں تھا۔آئی جے آئی انھوں نے نہیں بلکہ اس وقت کے صدر اسحاق خان،چیف آف آرمی سٹاف اسلم بیگ اور ڈی جی isi کے جنرل حمید گل نے بنائی تھی اور اس کے بنانے کی ضرورت اس لئے محسوس کی گئی کہ آئیندہ الیکشن میں دائیں اور بائیں بازو کے مقابلے میں دائیں بازو کی جماعتوں کو متحد کیا جا سکے تاکہ آنے والے انتخابات میں پیپلز پارٹی اور بے نظیر بھٹو کے راستہ روکا جا سکے اس فیصلے میں
اسلام اسلام کی دہائی دینے والی جماعت اسلامی کا بنیادی کردار اور ان کا بھر پور ساتھ دینے والے قاضی حسین،پروفیسر غفور،مولانا فضل الرحمن اور ضیاالحق کے جانشین نواز شریف تھے۔یہ متفقہ فیصلہ تھا جس میں چیف آف آرمی سٹاف مرزا اسلم بیگ،صدر اسحاق خان،حمیدگل اور وہ خود(برگیڈئیر امتیاز) شامل تھے ۔

small_12.jpg
اس منصوبے کی تکمیل کے لئے پیسہ ایوانِ صدر سے آیا تھا اور یہ ملکی خزانے کی دولت آئی جے آئی کی آئیندہ الیکشن میں کامیابی کے لئے صرف ہونا تھی۔اس پیسے کی تقسیم کے لئے ایک مرکزی کمیٹی بنائی گئی جس میں جماعت اسلامی کے ملک نعیم حسن اور جے یو آئی کے رہنما سمیع ا لحق شامل تھے۔برگیڈئیر امتیاز مزید فرماتے ہیں کہ انھوں نے پاکستان کی حساس ایجنسیوں کے سربراہان اور اپنے سنئیرز کے حکم پر نائن زیرو پر متحدہ کے قائد الطاف حسین سے ملاقات کی تھی اور یہ ملاقات تقریباً پانچ گھنٹوں تک جاری رہی جس میں الطاف حسین پر ہر طرح سے پریشر ڈالنے کی کوشش کی گئی کہ وہ دائیں بازو کو سپورٹ کریں مگر الطاف حسین نے اس سے انکار کیا اور آخر تک اپنے موقف پر ڈٹے رہے۔

جناح پور کے نقشے کی تفصیل آپ کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں کہ جب ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن شروع ہوا اور
نے اس کے خلاف احتجاج کیا تو اس وقت کے وزیرِ اعظم نواز شریف نے اس وقت کے ڈی جی isiایم کیو ایم سے یہ معاملہ ڈسکس کیا اور اس کے بعد اس آپریشن کی اجازت دے دی۔اُس دور کے ملک کے سربراہ نواز شریف اتنے معصوم اور بے گناہ ہیں کہ ان کی وزارتِ عظمیٰ کی چھتری کے سائے میں بقول حیدر عباس 15ہزار شہریوں کاقتلِ عام ہوا عورتوں اور بچوں پر گھوڑے دوڑائے گئے مگرنواز شریف کو احساس ہی نہیںہو سکا۔

دراصل ایم کیو ایم کے دفتر سے جناح پور کے نقشے کی برآمدی ایک ڈرامہ تھی جب برگیڈئیر امتیازنے واقعے کی تفتیش کی تھی تو وہ ذاتی طور پر اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ سارا ڈرامہ رچایا گیا ہے ایم کیوایم کے کسی دفتر سے کوئی ایسا نقشہ برآمد نہیں ہوا۔ جنرل نصیر اس وقت کور کمانڈر کراچی تھے ان کی مرضی کے بغیر جناح پور کے نقشے کی برآمدگی ایک بڑاسوال تھا۔

کے gocاس وقت کراچی جنرل سلیم ملک تھے جنہوں نے حکم دیا تھا کہ کراچی میں کوئی گولی نہیں چلے گی مگر بعد ازاں آپریشن کی اجازت جنرل آصف نواز نے دے دی اور جنرل آصف نواز نے یہ فیصلہ ملک کے صدراسحاق خان اور وزیرِ اعظم نواز شریف کے حکم پر کیا۔

برگیڈئیر امتیاز(ر) اور سابق کور کمانڈر کراچی جنرل(ر) نصیر اختر کے اعترافی بیانات سے ایم کیو ایم پر لگائے گئے جناح پور کے شرمناک الزام کا جھوٹ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گیا۔جناح پور ہی کے شرمناک الزام کی بنیاد پر ایم کیو ایم کے خلاف فوجی آپریشن کیا گیا،الطاف حسین کی کردار کشی کی گئی انھیں انڈیا کا ایجنٹ کہا گیا،جعلی اور خود ساختہ ٹارچر سیل تیار کئے گئے مگر آج اس فوجی آپریشن کے بڑے بڑے کرداروں نے قوم کے سامنے تسلیم کر لیا کہ جناح پور کا نقشہ ایک ڈرامہ تھا اور اس بنا پر کیا گیا کراچی میں فوجی آپریشن سرا سر غلط تھا۔

قارئین...یہ سب باتیں جو میں نے آپ کی خدمت میں پیش کیں یہ ملک کے ایک حساس ادارے کے سربراہ نے ایک ایک ٹی وی چینل پر اینکر ڈاکٹر دانش اور قومی اسمبلی کے رکن حیدر عباس کی موجودگی میں کیں۔ اس پروگرام کو دنیا بھر میں لاکھوں افراد نے دیکھا ہو گا۔میں ڈاکٹر دانش کو دل کی گہرایوں سے خراجِ عقیدت پیش کرتا ہوں جنہوں نے ملک میں کی گئی اتنی بڑی سازش کو ملک کی عوام کی عدالت میں پیش کر دیا۔

مجھے ہمدردی محسوس ہوئی حیدر عباس صاحب سے جو اس پروگرام کے دوران مسلسل اپنے مرحوم ساتھیوں کی یاد میں آنسو بہا رہے تھے۔مجھے کراہیت محسوس ہوئی ان سیاسی اور غیر سرکاری شخصیات سے جن کے ہاتھ کراچی کے اس آپریشن میں 15ہزار بے گناہ مرنے والوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔مجھے حیرت ہے انصار عباسی اور حامد میر کی بے حسی پر کہ انھیںپرویز مشرف کے مظالم تو سونے نہیں دیتے مگر 15ہزار بے گناہوں کا قاتل اس دور کا وزیرِ اعظم جوآج پھروزارتِ عظمیٰ کے حصول کے لئے ملک کے چین کو اپنے پیروں تلے روند رہا ہے... نظر نہیں آتا۔میں یہ فیصلہ بھی نہیں کر پا رہا کہ جب آج یہ انکشافات ہوچکے ہیں اور ملک میں ہونے والے ناقابلِ فراموش واقعے کے ذمہ داروں کی نشاندہی بھی ہو چکی ہے تو اب ہمارے عدلیہ کے علمبردار محترم افتخار چوہدری صاحب اس پر کیا ایکشن لیں گے۔برگیڈئیر امتیاز نے یقیناً ان رازوں سے پردہ اٹھا کے انھیں مشکل میں ڈال دیا ہے۔

بشکریہ عالمی اخبار
 

dxbgraphics

محفلین
پروگرام کا میزبان صحافی کی بجائے ایک ڈھنڈورچی لگ رہا ہے ۔ دونوں فریقین کو پوری بات کرنے نہیں دے رہا بلکہ دونوں پر اپنے الفاظ کو فوقیت دے کر اپنے مطلب کی بات کہلوانا چاہ رہا ہے۔ اور رویہ بھی ایک تفتیشی آفیسر جیسا اپنا رکھا ہے۔ نہ جانے کیسے کیسے لوگ صحافت میں آجاتے ہیں
 

dxbgraphics

محفلین
ویسے ایم کیو ایم پر ہر دور میں دہشت گردی کا الزام ہے
ایم کیو ایم معصوم پارٹی ہے۔
ایم کیو ایم کا بوری بند لاشوں میں کوئی کردار نہیں ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے مفاد میں ہے
ایم کیو ایم کے قائد پاکستان ضرور آئیں گے
ایم کیو ایم ملک کے وسیع تر مفاد میں ہے اور قتل عام غنڈہ گردی اور بھتہ وصولی جیسے گھناونے کاروبار سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے

باقی تسی تے سمجھ ہی گئے ہو
 

مہوش علی

لائبریرین
بعض محترم ممبران اعتراض کر رہے ہیں کہ برگیڈئیر امتیاز جناح پور کے نقشوں کے متعلق جھوٹ بول رہے ہیں۔

1۔ اس ضمن میں پہلی بات یہ ہے کہ محترم ممبران کی جانب سے اس الزام کے متعلق کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا گیا ہے۔

2۔ دوم یہ کہ ان محترم ممبران سے درخواست ہے کہ برگیڈیئر امتیاز کے ساتھ ساتھ آپ یہ گواہی بھی دیکھیں:
آئی بی کے سابق سربراہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ امتیاز نے کہا ہے کہ جناح پور کے نقشے کی برآمدگی ڈرامہ اور قوم میں نفاق ڈالنے کی سازش تھی جبکہ سابق کور کمانڈر کراچی جنرل نصیر اختر کا کہنا ہے کہ جناح پور کا نقشہ دو دن بعد واپس لے لیاگیا تھا۔
ماخذ: اے آر وائی نیوز

ہمارے میڈیا کا پورا زور پچھلے 17 سالوں میں اس بات کی طرف جناح پور کے نقشوں کے شوشے کی طرف تھا۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ دو دن کے بعد متعلقہ لوگوں نے کاروائی کرتے ہوئے اس اس کی تردید خود ہی کر دی تھی۔ افسوس کہ میڈیا اس تردید کو ہضم کر گیا اور مشرقی پاکستان کی طرح اہل کراچی پر 17 سال تک پاکستان کا غدار ہونے کا الزام لگاتا رہا۔

اس موقع پر سابق کور کمانڈر کراچی بر یگیڈیئر ریٹائرڈ نصیر اختر نے کہاکہ ایم کیو ایم کے دفتر جناح پور کے نقشے ملنے کا انہیں کوئی علم نہیں تھا اور دو دن بعد اسکی تردید کرتے ہو ئے نقشہ واپس لے لیا گیا تھا ۔
ماخذ: اے آر وائی نیوز

اور امت اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے برگیڈئیر امتیاز کہتے ہیں کہ:
جناح پور کے نقشوں کی برآمدگی کے متعلق انہوں نے ایک لفظ بھی نہیں کہا تھا، بلکہ یہ ایک اور برگیڈیئر تھے جنہوں نے پریس کانفرنس کے دوران یہ شوشہ چھوڑا تھا۔ اس پر بعد میں متعلقہ لوگوں نے کاروائی کی اور دو دن بعد جناح پور کے اس شوشے کی مکمل تردید کر دی۔
ماخذ: امت اخبار

تو جناح پور کے الزام کا ایک بھی ثبوت نہیں سوائے ایک برگیڈیئر صاحب کے بیان کے، اور اُس بیان کو بھی خود متعلقہ لوگوں نے تحقیق کر کے دو دن بعد ہی مسترد کر دیا تھا۔ تو پھر کیسے ممکن ہوا کہ ہمارا میڈیا پچھلے 17 سال سے اس راگ کو الاپتا رہا اور اہل کراچی کو غدارِ پاکستان کہتا رہا؟
 

مہوش علی

لائبریرین
عارف بھائی ! یہ راگ ہے ؟

پاکستان کے ایک انتہائی حساس ادارے کا ایک اعلی عہدے دار پوری دنیا کے سامنے گفتگو کر رہا ہے تو اس کے پاس کوئی ثبوت ہوگا جبھی تو وہ یہ راگ الاپ رہا ہے۔ حتی کہ بے نظیز صاحبہ کا کارنامہ بھی بیان کر رہا ہے کہ رفیق منشی کو سزا معاف کر کے بلاول ہاؤس میں اعلی عہدہ دیا گیا۔

کتنی بڑی بات ہے کہ ہزاروں لوگ کراچی میں مارے گئے۔ اور تقریبا ہر فورم پر ایم کیو ایم کو دہشت گرد مانا گیا اور اس آپریشن کا ماسٹر مائنڈ اعتراف کر رہا ہے کہ وہ سب ایک ڈرامہ تھا۔

خدا کی پناہ ! یہ کیسا ملک ہے کہ ایک مجرم اپنی زبان سے اعتراف کر رہا ہے اور اسکے لئے کوئی عدالت فرمان جاری نہیں کر رہی ہے۔

ثمینہ بہن،
آپ نے یہ بات کر کے مجھے حامد میر یاد دلا دیا۔ جب واہ فیکٹری میں طالبان کے خود کش حملے کے بعد طالبان ترجمان ملا عمر نے آ کر اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی اور دھمکی دی کہ انکے خود کش حملہ آور ایسے کئی اور حملے کرنے والے ہیں۔ لیکن تعجب پر تعجب مجھے تب ہوا جو حامد میر نے اس پر آرٹیکل لکھا اور اس بات کا انکار کر دیا کہ واہ فیکٹری میں خود کش حملہ طالبان نے کیا ہے، بلکہ طالبان کے ترجمان ملا عمر جھوٹ بول رہے ہیں اور یہ حملہ طالبان نے نہیں بلکہ افغانستان میں موجود انڈین را نے کیا ہے۔

آج آپ کی ماسٹر مائینڈ کے اپنے اعتراف والی یہ بات اور اسکے باوجود بہت سے لوگوں کے اسکے انکار کرنے پر مجھے بے ساختہ حامد میر یاد آ گیا۔

اب مجھے یقین ہو گیا کہ حامد میر اکیلا نہیں، بلکہ ہم سب کے اندر کسی کونے میں ایسا حامد میر چھپا ہوا ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
بریگیڈئیر امتیاز کے بیان کے بعد سب صاف ظاہر ہے، مگر ، ثمینہ صاحبہ، آپ صرف بریگیڈئیر امتیاز کو مورد الزام نہیں ٹھہرا سکتیں، اس قصے میں شریک سب لوگوں کو کٹہرے میں لانا پڑے گا، اور اگر آپ بریگیڈئیر امتیاز کی بات مان رہی ہیں تو انھوں نے جیو سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے میں وزیر اعظم ہاؤس کو آپریشن کے بعد مطلع کیا گیا تھا۔

یہ رہا ربط

کار گل میں بھی ایسا نہیں ہوا تھا؟

مگر ساتھ میں برگیڈئیر صاحب نے نواز شریف کے متعلق یہ بھی کہا ہے:

اے آر وائی نیو ز کے پروگرام سوال یہ ہے میں بر یگیڈیئر ریٹائرڈ امتیاز نے انکشاف کیا کہ انیس سو بانوے کے فوجی آپریشن کے دوران جناح پور کا نقشہ ملنے کی کہانی ڈرامہ تھی ،ایم کیو ایم کے کسی دفتر سے کوئی نقشہ نہیں ملا تھا ۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف ایم کیو ایم کیخلاف آپریشن روک سکتے تھے لیکن انہوں نے ایسا اقدام نہیں کیا ۔

اگلا سوال:
نواز شریف اگر چاہتے تو پھر بھی سچ بتا سکتے تھے اور جناح پور کے الزام کو مسترد کر سکتے تھے۔ مگر انکی خاموشی کی وجہ سے 17 سال تک اہل کراچی پر غدارِ پاکستان ہونے کا الزام لگتا رہا۔ اسکی کیا صفائی پیش کی جا سکتی ہے؟
 
مہوش بقول آپ کے ہی یہ بر یگیڈیئر ریٹائرڈ امتیاز کو اب سارا سچ یاد آ گیا ہے اور ان کے معدے نے بھرپور طریقے سے کام کرنا شروع کر دیا ہے اس لیے سچ پر سچ اگل رہا ہے اور تقریبا ہر چینل پر ، کیا حسن اتفاق ہے

یہ صاحب دو عشروں سے کیا خواب خرگوش کے مزے لے رہے تھے یا کسی نے انہیں قید با مشقت دے رکھی تھی۔

بر یگیڈیئر ریٹائرڈ امتیاز کا کردار کوئی اتنا اجلا نہیں کہ انہیں ثقہ راوی سمجھ کر ان کی ہر بات پر سمعنا و اطعنا کا رویہ اختیار کر لیا جائے۔

اگر کوئی سابق کور کمانڈر مشرف اور پارٹی کے خلاف بات کرے تو آپ کی توجیہہ ہوتی ہے کہ اسے اب سچ یاد آیا ہے اور یہ اب اپنی کسی محرومی کا بدلہ لے رہا ہے جبکہ وہی رویہ کسی سابق کور کمانڈر یا جرنیل کا مشرف اینڈ گروپ کے حق میں ہو تو وہی اصلی اور قابل اعتبار سچ ہے۔

ایم کیو ایم جیسی عمدہ اور پر امن جماعت رہی ہے وہ کسی سے بھی ڈھکا چھپا عمل نہیں اور اہل کراچی ہی نہیں پورا پاکستان اس جماعت کی تاریخ سے اچھی طرح واقف ہے۔

اہل کراچی کو کبھی کسی نے غدار نہیں کہا البتہ ایم کیو ایم کی حرکتیں کل بھی اور آج بھی جتنی خوبصورت ہے وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔
 

arifkarim

معطل
ہماری قوم کی پرانی عاد ت ہے کہ ایک شخص کے بیان پر پچھلے سارے گناہ معاف سمجھے جاتے ہیں جیسے وہ انسان نہ ہو، نعوذباللہ خدا ہو!
 
Top