لُٹ گیا شہر تو ظالم کو خدا یاد آیا۔از سیّد اقبال حیدر
24.08.2009, 05:27pm , سوموار (gmt)
انصار عباسی ،حامد میر ہمارے ملک کے ایسے قابل صحافی ہیں جوخود کش حملہ آوروں سے بھی ہمدردی رکھتے ہیں کیونکہ ان کے مطابق ڈرون حملوں کا جواب یہ معصوم خود کش حملہ آور دے رہے ہیں۔
ہمارے فوج کے ایک سابق سربراہ مرزا سلم بیگ آج...انکشاف کر رہے ہیں کہ جنرل ضیاء نے خانہ ء کعبہ میں بیٹھ کرشاہ فیصل اور یاسر عرفات کے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ وہ ذولفقار بھٹو کو پھانسی نہیں دیں گے بلکہ انھیں سعودی عرب جلا وطن کر کے بھیج دیں گے۔
اسلم بیگ صاحب نے ملکی عدلیہ کے ہاتھوں بھٹو کا قتل ہوتے دیکھا مگر خاموش رہے اور اتنے برسوں یہ راز اپنے سینے میں چھپائے پھرتے رہے مگر آج اپنے معدے کی خرابی کے سبب انھوں نے یہ قوم کے سامنے اگل دیا۔
جسٹس سجاد شاہ صاحب نے بھی ایک عرصے کے انتظار کے بعد ڈاکٹر شاہد مسعود کے سامنے اقرار کر لیا کہ ایک سابق جسٹس تارڑجو کبھی پاکستان کے صدر بھی تھے نوٹوںسے بھرا بریف کیس رشوت کے طور پر دینے آئے تھے۔اس بیان کی تردید نہ توکبھی تارڑ صاحب نے کی اور نہ ہی تارڑ صاحب کے پیر گھرانے شریف برادران نے کی۔
بریگیڈئیر ریٹائرڈ امتیاز احمدجہاں صحافی اور سیاست دانوں نے اپنی رنگ برنگی بولیوں سے ملک میںایک طوفان بدتمیزی مچا رکھا ہے.....وہاںاے آر وائی کے اینکر ڈاکٹر دانش نے اپنے پروگرام میں تاریخی انکشافات کئے جو میں عالمی اخبارکی وساطت قارئین کی نذر صرف اس لئے کرنا چاہتاہوں کہ ہمارے ملک کی تاریخ میں جن لوگوں نے گھناؤنے فیصلے کئے وہ آج پھر عوام کے خیر خواہ بن کر ملک کی باگ ڈور ہتھیانے کی کوشش صرف اس لئے کر ہے ہیں کہ .....ہمیں بھول جانے کی عادت ہے۔
ہمارے ملک کے حساس ادارے آئی بی آئی کے سابق سربراہ ڈی جی برگیڈئیر(ر) امتیاز فرماتے ہیںایم کیو ایم کے
1992خلاف آپریشن کے دوران ایم کیو ایم کے دفاتر سے جناح پور کا نقشہ برآمد کرنا ایک طے شدہ ڈرامہ تھا۔اور انھیں نقشے کی برآمدی کا کوئی علم نہیں تھا۔آئی جے آئی انھوں نے نہیں بلکہ اس وقت کے صدر اسحاق خان،چیف آف آرمی سٹاف اسلم بیگ اور ڈی جی isi کے جنرل حمید گل نے بنائی تھی اور اس کے بنانے کی ضرورت اس لئے محسوس کی گئی کہ آئیندہ الیکشن میں دائیں اور بائیں بازو کے مقابلے میں دائیں بازو کی جماعتوں کو متحد کیا جا سکے تاکہ آنے والے انتخابات میں پیپلز پارٹی اور بے نظیر بھٹو کے راستہ روکا جا سکے اس فیصلے میں
اسلام اسلام کی دہائی دینے والی جماعت اسلامی کا بنیادی کردار اور ان کا بھر پور ساتھ دینے والے قاضی حسین،پروفیسر غفور،مولانا فضل الرحمن اور ضیاالحق کے جانشین نواز شریف تھے۔یہ متفقہ فیصلہ تھا جس میں چیف آف آرمی سٹاف مرزا اسلم بیگ،صدر اسحاق خان،حمیدگل اور وہ خود(برگیڈئیر امتیاز) شامل تھے ۔
اس منصوبے کی تکمیل کے لئے پیسہ ایوانِ صدر سے آیا تھا اور یہ ملکی خزانے کی دولت آئی جے آئی کی آئیندہ الیکشن میں کامیابی کے لئے صرف ہونا تھی۔اس پیسے کی تقسیم کے لئے ایک مرکزی کمیٹی بنائی گئی جس میں جماعت اسلامی کے ملک نعیم حسن اور جے یو آئی کے رہنما سمیع ا لحق شامل تھے
۔برگیڈئیر امتیاز مزید فرماتے ہیں کہ انھوں نے پاکستان کی حساس ایجنسیوں کے سربراہان اور اپنے سنئیرز کے حکم پر نائن زیرو پر متحدہ کے قائد الطاف حسین سے ملاقات کی تھی اور یہ ملاقات تقریباً پانچ گھنٹوں تک جاری رہی جس میں الطاف حسین پر ہر طرح سے پریشر ڈالنے کی کوشش کی گئی کہ وہ دائیں بازو کو سپورٹ کریں مگر الطاف حسین نے اس سے انکار کیا اور آخر تک اپنے موقف پر ڈٹے رہے۔
جناح پور کے نقشے کی تفصیل آپ کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں کہ جب ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن شروع ہوا اور
نے اس کے خلاف احتجاج کیا تو اس وقت کے وزیرِ اعظم نواز شریف نے اس وقت کے ڈی جی isiایم کیو ایم سے یہ معاملہ ڈسکس کیا اور اس کے بعد اس آپریشن کی اجازت دے دی۔اُس دور کے ملک کے سربراہ نواز شریف اتنے معصوم اور بے گناہ ہیں کہ ان کی وزارتِ عظمیٰ کی چھتری کے سائے میں بقول حیدر عباس 15ہزار شہریوں کاقتلِ عام ہوا عورتوں اور بچوں پر گھوڑے دوڑائے گئے مگرنواز شریف کو احساس ہی نہیںہو سکا۔
دراصل ایم کیو ایم کے دفتر سے جناح پور کے نقشے کی برآمدی ایک ڈرامہ تھی جب برگیڈئیر امتیازنے واقعے کی تفتیش کی تھی تو وہ ذاتی طور پر اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ سارا ڈرامہ رچایا گیا ہے ایم کیوایم کے کسی دفتر سے کوئی ایسا نقشہ برآمد نہیں ہوا۔
جنرل نصیر اس وقت کور کمانڈر کراچی تھے ان کی مرضی کے بغیر جناح پور کے نقشے کی برآمدگی ایک بڑاسوال تھا۔
کے gocاس وقت کراچی جنرل سلیم ملک تھے جنہوں نے حکم دیا تھا کہ کراچی میں کوئی گولی نہیں چلے گی مگر بعد ازاں آپریشن کی اجازت جنرل آصف نواز نے دے دی اور جنرل آصف نواز نے یہ فیصلہ ملک کے صدراسحاق خان اور وزیرِ اعظم نواز شریف کے حکم پر کیا۔
برگیڈئیر امتیاز(ر) اور سابق کور کمانڈر کراچی جنرل(ر) نصیر اختر کے اعترافی بیانات سے ایم کیو ایم پر لگائے گئے جناح پور کے شرمناک الزام کا جھوٹ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گیا۔جناح پور ہی کے شرمناک الزام کی بنیاد پر ایم کیو ایم کے خلاف فوجی آپریشن کیا گیا،الطاف حسین کی کردار کشی کی گئی انھیں انڈیا کا ایجنٹ کہا گیا،جعلی اور خود ساختہ ٹارچر سیل تیار کئے گئے مگر آج اس فوجی آپریشن کے بڑے بڑے کرداروں نے قوم کے سامنے تسلیم کر لیا کہ جناح پور کا نقشہ ایک ڈرامہ تھا اور اس بنا پر کیا گیا کراچی میں فوجی آپریشن سرا سر غلط تھا۔
قارئین...یہ سب باتیں جو میں نے آپ کی خدمت میں پیش کیں یہ ملک کے ایک حساس ادارے کے سربراہ نے ایک ایک ٹی وی چینل پر اینکر ڈاکٹر دانش اور قومی اسمبلی کے رکن حیدر عباس کی موجودگی میں کیں۔ اس پروگرام کو دنیا بھر میں لاکھوں افراد نے دیکھا ہو گا۔میں ڈاکٹر دانش کو دل کی گہرایوں سے خراجِ عقیدت پیش کرتا ہوں جنہوں نے ملک میں کی گئی اتنی بڑی سازش کو ملک کی عوام کی عدالت میں پیش کر دیا۔
مجھے ہمدردی محسوس ہوئی حیدر عباس صاحب سے جو اس پروگرام کے دوران مسلسل اپنے مرحوم ساتھیوں کی یاد میں آنسو بہا رہے تھے۔مجھے کراہیت محسوس ہوئی ان سیاسی اور غیر سرکاری شخصیات سے جن کے ہاتھ کراچی کے اس آپریشن میں 15ہزار بے گناہ مرنے والوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔مجھے حیرت ہے انصار عباسی اور حامد میر کی بے حسی پر کہ انھیںپرویز مشرف کے مظالم تو سونے نہیں دیتے مگر 15ہزار بے گناہوں کا قاتل اس دور کا وزیرِ اعظم جوآج پھروزارتِ عظمیٰ کے حصول کے لئے ملک کے چین کو اپنے پیروں تلے روند رہا ہے... نظر نہیں آتا۔میں یہ فیصلہ بھی نہیں کر پا رہا کہ جب آج یہ انکشافات ہوچکے ہیں اور ملک میں ہونے والے ناقابلِ فراموش واقعے کے ذمہ داروں کی نشاندہی بھی ہو چکی ہے
تو اب ہمارے عدلیہ کے علمبردار محترم افتخار چوہدری صاحب اس پر کیا ایکشن لیں گے۔برگیڈئیر امتیاز نے یقیناً ان رازوں سے پردہ اٹھا کے انھیں مشکل میں ڈال دیا ہے۔
بشکریہ عالمی اخبار