مہوش علی
لائبریرین
یہ رہا ثبوت
اسکا ایک ربط میں پہلے بھی مہیا کر چکا ہوں
مہوش صاحبہ یاسر عمران کے مراسلے کو براہ خدا نظر انداز مت کیجئے گا۔ جہاں اتنی عرق ریزی کرتی ہیں، وہاں یہ ربط بھی آپ کی نظر کرم کا محتاج ہے، یہ ربط آپ کے جوب کے انتظار میں ہے۔
والسلام۔
شکریہ اس لنک کا۔
کیا آپ نے ندیم ڈار صاحب کا پورا انٹرویو خود پڑھ لیا ہے؟
اگر واقعی پڑھ کر یہاں پر پوسٹ کیا ہے تو کیا آپ انکےمضمون سے وہ ثبوت پیش کر سکتے ہیں جس کی بنا پر جناح پور کے الزام کو حقیقت کا رنگ دیا جا رہا ہے۔ ذرا آپ پیش کیجئے ان کے بیان کردہ ثبوت اور پھر ہم اس پر گفتگو کر لیتے ہیں کیونکہ صاف الفاظ میں انکے پاس ایک بھی ثبوت نہیں اور صرافہ بازار سے انڈین کرنسی ملنے پر یہ ساری قیاس آرائی ہے، جبکہ اس شخص کے پاس ایک بھی خبر نہیں کہ انڈین را کے متحدہ سے تعلقات تھے۔ یہ شخص کیپٹین تھا اور اس نے ایک بھی براہ راست ثبوت پیش نہیں کیا ہے۔
اور شکریہ کہ اس شخص نے الطاف حسین کی تقریر کے اس حصے کو کافی حد تک کلیئر کیا ہے جس کہ ہمیں پوری طرح سمجھ نہیں لگ رہی تھی کیونکہ عمران خان نے پوری تقریر کا صرف ایک اقتباس پیش کیا تھا:
* he wants india to open its doors to every mohajir, the muslim refugees who went to pakistan after the partition. “i appeal to the politicians here to forgive the people who left and let them return, ” said hussain. What this shows that it was mistake to migrate to pakistan!
یہ زمینی حقائق ہیں کہ مہاجروں کی زمینیں ابھی تک انڈیا میں ہیں اور جہاں آباؤ و اجداد کی قبریں ہوں اور رشتے دار ہوں، بہن بھائی آج بھی موجود ہوں، تو لوگوں کو وہاں جانے کی تڑپ ستاتی رہتی ہے۔ اگر الطاف حسین کہتا ہے کہ دونوں ممالک اب حقیقت ہے، ایک دوسرے کو قبول کر لیں، امن و امان سے ساتھ جینا سیکھ لیں، عوام کی فلاح کے لیے کام کریں بجائے ایک دوسرے پر ٹوٹ پڑنے کے۔۔۔۔ اور عوام کی فلاح یہ ہے کہ رشتے داروں کو رشتے داروں سے ملنے دیا جائے، واپس اپنی آبائی زمین پر اپنی بہن بھائیوں کی طرف لوٹنے کی اجازت ہو ۔۔۔۔ تو اس بات سے اختلاف رائے تو کیا جا سکتا ہے، مگر اسے بنیاد بنا کر کسی کو غدار نہیں کہا جا سکتا۔