محمد امین
لائبریرین
بھائی کوٹہ سسٹم کیوں ہے،کبھی ان عوامل پر بھی غور کریں،اگرچہ میں خود کوٹہ سسٹم کے حق میں نہیں ہوں۔
میرے پاس کام کے سلسلے میں کچھ لوگ کراچی سے بھی آتے ہیں،ان میں اردو اسپیکنگ زیادہ ہیں،ان کے مطابق کراچی کی سیاست نے اردو اسپیکنگ نوجوانوں کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے،امتحانوں میں نقل اور بوٹی کے زریعے پاس تو ہو جاتے ہیں لیکن کسی بھی جگہ اپلائی کرتے ہیں تو پہلے ٹیسٹ میں ہی ناکام ہو جاتے ہیں،اس کا زمہ دار دیہی سندھ والے تو ہرگز نہیں ہو سکتے،فوج میں آج بھی آفیسرز کا تعلق زیادہ تر اردو اسپیکنگ لوگوں سے ہے،ایک بات کی وضاحت کر دوں اردو اسپیکنگ کی میں بھی ریسپکٹ کرتا ہوں،بہت مہذب اور سلجھے ہوئے لوگ ہیں،مجھ ایم کیو ایم سے اصولی اختلاف ہے ورنہ پنجاب میں بھی بڑی تعداد اردو اسپیکنگ کی ہے،سب اچھے دوست ہیں۔
ایک اور بات میں نے ایسا سنا ہے کہ جو سہولیات اربن سندھ کے لوگوں کو ملتی ہیں دیہی سندھ والے ان سے بہت دور ہیں،اربن سندھ میں تعلیم،صحت اور دوسری تمام سہولیات موجود ہیں،کیا کوٹہ سسٹم کی یہ وجہ تو نہیں ہے،اگر یہ وجہ بھی ہے تو مناسب نہیں کہا جا سکتا۔
بالکل آپ کی بات سے سو فیصد اتفاق۔ ظاہر ہے میری بات کے تناظر میں جز کوکُل پر منطبق نہیں کیا جاسکتا، نہ ہی میرا مقصد تھا۔ اور میں اس لفظ اردو اسپیکنگ سے بھی اختلاف رکھتا ہوں۔ مسئلہ اردو اسپیکنگ کا نہیں ہے۔ جیسا کہ میں نے عرض کیا، میرے ناناجان کا تعلق پنجاب سے ہے اور ایک ادبی و علمی گھرانے سے متعلق ہیں۔ خاندان بھر میں اردو بولی جاتی ہے، رشتہ دار کراچی سے لے کر ملتان، لاہور اور پنڈی تک موجود ہیں۔ تو نہ مہاجرہی کہہ کر مخصوص کیا جائے نہ اردو اسپیکنگ کہہ کر لسانی طور پر فرق کیا جائے۔ بات صرف شہر کی ہے گو کہ لسان اور ہجرت کا فیکٹر بھی اہم ہے۔ رہی بات اردو اسپیکنگ کی تو اردو کی جتنی خدمت و پرداخت پاکستانی پنجاب میں ہوئی شاید ہی کسی اور خطے میں ہوئی ہو۔
میں اس بات کا ہمیشہ پرچار کرتا ہوں کہ اندرونِ سندھ اور دوسرے چھوٹے شہروں میں ترقیاتی کام کیے جائیں، صنعتیں لگائی جائیں، اعلیٰ معیار کے تعلیمی ادارے ہوں تاکہ ان بیچاروں کو لاہور، کراچی جیسے بے رحم شہروں میں دھکے نہ کھانے پڑیں۔ مگر بات کچھ اور ہے۔ مخصوص طبقات سے میری مراد پنجابی یا سندھی بھائی نہیں بلکہ سیاسی طور پر مفاد پرست عناصر جو کہ لامحالہ تعلق انہی علاقوں سے رکھتے ہیں۔کراچی میں تو بڑے پیمانے پر دوسرے علاقے کے لوگوں کو روزگار ملتا ہے کوٹے پر سرکاری اداروں میں مگر کراچی والوں کو پنجاب اور سندھ کی ملازمتوں میں کوٹا ایک فیصد بھی نہیں ملتا۔بالکل صفر۔
حال ہی میں کے ای ایس سی کے ملازمین کو نکالا گیا تھا۔ یہ وہ ملازمین تھے جو نجکاری سے پہلے "اے این پی" کے دباؤ پر بھرتی کروائے گئے تھے۔ کچھ اور جماعتوں کے بھی تھے مگر اکثریت اسی جماعت کے لوگوں کی تھی۔ تو جناب آپ نے دیکھا کس طرح پورے کراچی کی بجلی کو یرغمال بنایا تھا اب مفاد پرستوں نے قومیت کے نام پر؟ احتجاج ہوئے، گرڈ اسٹیشنز کو آگ لگائی گئی۔ گرڈ اسٹیشنز اسلحے کے زور پر شٹ ڈاؤن کروائے گئے۔ اور نام کس پر آئے گا؟؟ ہمارے معصوم اور پرخلوص پٹھان بھائیوں پر، صرف معدودے چند بدمعاش اے این پی والوں کی حرکتوں سے۔
رہی بات کوٹے کی تو اس میں غریب دیہاتی قصوروار نہیں، وہ وڈیرا شاہی، جاگیردار برادری اور اور دیہی سیاست دان ملوث ہیں جو دیہات تو دیہات، شہروں میں بھی اپنی چودھراہٹ قائم رکھنا چاہتے ہیں۔ آپ دیکھیے، یہی قرآن سر پر رکھ کرالزامات لگانے والے مرزا صاحب، ایک وقت تھا کہ صرف ایک جاگیردار تھے بدین کے اور نقل پاس ڈوکٹر (اس کا اعتراف خود انہوں نے کیا)۔ زرداری صاحب کی مہربانی سے شوگر مل کے مالک اور کراچی کے امیر ترین علاقے میں کوٹھی کے مالک ہیں اور اپنے گھر کے سامنے کی پوری سڑک حفاظت کے واسطے بند کروادی۔میں ایسے وڈیروں کو قصوروار ٹھہراتا ہوں، دیہاتیوں اور شہریوں دونوں کے حقوق کے غصب کا۔
اور افواج۔تو جناب میں نے پاک فضائیہ کے زیرِ نگرانی ایک جامعہ سے انجینئرنگ کی ہے۔ آرمی اور فضائیہ میں میرے بہت قریبی دوست موجود ہیں جن کی تفصیلات یہاں دینا مناسب نہیں اور کچھ کے والد حضرات تو اعلیٰ ترین رینکس پر۔ عرض یہ کرنا ہے کہ ان سب کے بقول کراچی والوں کو "پریفر" نہیں کیا جاتا۔ اور ان سب میں سے ۹۰ فیصد لوگ پنجابی ہیں یا سندھی۔۔۔اور میرے بہت ہی عزیز دوست ہیں۔ ایک دوست سے فوج کے انٹرویو میں حقارت کے ساتھ یہ پوچھا گیا تھا: "تم لوگ پاکستان کب آئے؟" کیا ایک پاکستانی سے یہ سوال زیب دیتا ہے کہ اس نے پاکستان بنانے کے لیے ہجرت کب کی؟ آپ کسی بھی مستند ذریعے سے تصدیق کرلیں، افواج میں پنجاب کے بھائیوں کا تناسب کتنا ہے۔ اور یہ انگریز کی ضرورت تھی جسے اس نے ایکسپلوئٹ کیا۔
امید ہے میں اپنا ما فی الضمیر عرض کرنے میں کامیاب ہوں۔ اور آپ مجھے تنگ نظر اور متعصب کے خطابات سے نہیں نواز رہے ہونگے۔ بات ہے فقط محسوس کرنے کی۔ Walking in someone's shoes والی ہی بات ہے۔
تمام علاقوں کے لوگوں کو مساوی تعلیم، صحت، روزگار کے مواقع حاصل ہوں اور ترقی کا تناسب یکساں ہو۔ اور پھر کوٹے کے بجائے میرٹ نافذ ہو۔ جو کہ ہمیشہ سے ضروری رہا ہے کیوں کہ کھچڑی پکنے میں اس چیز کا بڑا ہاتھ ہے۔
میری کسی بات سے کسی بھائی یا بہن کا دل دکھتا ہو تو دست بستہ معذرت خواہ ہوں کیوں کہ تعصب میرا مقصد نہیں اور نفرت میرا شیوہ نہیں۔
فقط
محبتوں کا امین۔