عمران خان اگر سیلکٹڈ ہیں تو ایسا کیا ہوگیا۔ پچھلے والے بھی سب سیلیکٹڈ ہی تھے۔ اور عمران خان کو بھی بہرکیف پبلک کا ووٹ ملا ہے اور بہت ملا ہے۔ باقی اقتدار میں آنے کا طریقہ کار 2018 میں نہیں بدلا۔ بہت پہلے ایسا ہی چلا آ رہا ہے۔
ایسا نہیں ہے۔ نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے پاس پاپولر ووٹ ہے۔ 90 ء کے الیکشن میں ضرور دھاندلی کرکے نون کو جتوایا گیا لیکن یہ کوئی ایسا نہیں تھا کہ ایک شخص جسے سیاست کی الف بے بھی نہ آتی ہو اسے باقاعدہ پلان بناکر لایا گیا۔ حکیم سعید اور ڈاکٹر اسرار کے اشارے یہی کہتے تھے۔
عمران خان فارم 45, کمپیوٹر کو ڈاؤن کرکے اور کاؤنٹنگ میں فوجیوں کو بٹھاکر اور پولنگ ایجنٹس کو باہر نکال کر دھاندلی کے باوجود جب اکثریت نہیں حاصل کرپائے تو لوٹوں سے کام چلایا گیا۔
اگر عمران خان ووٹوں سے آئے ہوتے تو خود شو چلانے کی سعی کرتے سب کچھ جنرل صاحب پر نہ ڈال دیتے۔ بھٹو، نواز اور بے نظیر کے گناہ یہی تھے کہ انہوں نے اقتدار میں آکر کبھی فوج کی بالادستی کو قبول نہیں کیا اسی لیے انہیں چلتا کیا گیا۔
اب ایک پیج کے نام پر کٹھ پتلی موجود ہے۔ خارجہ پالیسی داخلہ پالیسی دفاعی پالیسی سب کچھ فوج چلارہی ہے۔ خان صاحب کبھی جرمنی و جاپان کی سرحدوں کو ملادیتے ہیں کبھی دنیا کو ایٹم بم کی دھمکی دیتے ہیں۔ یو ٹرن ان کا وطیرہ ہے۔ وزراء کی ٹیم پر نظر ڈالیے تو آپ کو خود پتا چل جائے گا کہ کتنے لوگ اسٹیبلشمنٹ کے ہیں اور کتنے پی ٹی آئی کے ہیں۔ یہ واقعی سیلیکٹڈ ہیں جنھیں صرف فرنٹ پر رہنا ہے۔ باقی ڈوریں کہیں اور سے ہلتی ہیں۔