گلزار خان
محفلین
بہت اچھا لکھتے ہیںاس عالمی گاؤں کے کسی " چیٹ " کے اک کوچے میں اک ہستی ملی تھی کبھی ۔ وقت گزارے کو چیٹ کرتے وقت گزارنے لگا ۔
ہیلو ہائے سے بڑھ گفتگو ذاتیات تک پہنچ گئی ۔وہ معصوم ذہن مری سوچ میں مبتلا رہنے لگا ۔ اور اک دن جب اس نے اظہار کیا ۔
تو اس کی سنجیدگی دیکھ کر میں نے حقیقت کھول دی ۔ بے شک ذہن و سوچ ایک سے تھے مگر عمروں میں تفادت بہت تھا ۔
اور میں تو صاحب اولاد بھی تھا ۔ وہ وقت صبح کی کھلتی کلی اور میں زندگی کی شام پر کھڑا ۔ اس نے سب حقیقت سنی اور کہا کہ
" میں سدا دعاگوہ رہوں گی کہ وہ جو آپ کی زندگی میں شامل ہے وہ سدا آپ کے سنگ خوش وآباد رہے ۔ "
اور آج کے بعد میں آپ کو دکھوں گی بھی نہیں ۔ اور آپ کو بھول بھی نہ پاؤں گی ۔ جب میری یاد آئے تو دعا کر دیجئے گا ۔
آج چھ سال گزر چکے ہیں ۔ جب بھی یاہو آن کرتا ہوں سب سے پہلی نظر اس کی آئی ڈی پر ہی جاتی ہے ۔
اور دل سے دعا نکلتی ہے کہ وہ جہاں بھی ہو خوش و شادوآباد رہے سدا آمین
آپ کی ایک تحریر بھی میری نظر سے گزری ہے جو ایک لکھاری کا فن ہوتا ہے اسکا جو کردار ہوتا سوچ کو الفاظ کا جامعہ پہنانا ہر کسی کی بات نہیں ہوتی مجھے لگتا ہےقدرت نے آپ کو وہ فن سے نوازا ہے آپ مخلوق کے لیئے لکھا کریں