ترسیلات زر اور فارن فنڈنگ میں کوئی فرق نہیںپتہ نہیں کیا بات ہے فارن فنڈنگ کی پوسٹ دیکھ کر جاسم میاں بوکھلا سے جاتے ہیں اور دس پندرہ پوسٹیں لگا تار کرتے ہیں جیسے سموگ ایفکٹ دینا مقصود ہو۔
جب اگلی حکومت بھی محکمہ زراعت نے ہی بنانی ہے تو کیا فرق پڑتا ہے عوام اس حکومت کو ۲۰۲۳ میں این آر او دیتی ہے یا نہیں
اسکی بجائے جنرل فیض حمید اور چیف جسٹس پاکستان سے میٹنگ کر لیتے تو کچھ فائدہ بھی ہوتااکبر ایس بابر اور مولانا کی ون آن ون میٹنگ
فارن فنڈڈ حکومت کی منجی ٹھوکنے اور دھڑن تختہ کرنے پر اتفاق
عوام کو مصنوعی سستا ڈالر، بجلی، گیس دینا اگر کارکردگی ہے تو اس جعلی کاکردگی کی بنیاد پر دوبارہ اقتدار میں آنے سے روکنا محکمہ زراعت کی ذمہ داری ہےاین آر او = نشیلی رنگیلی افیم (اوپیم)
کِسی کو دینے دلانے کی ضرورت نہیں، نا اہل حکُومت کی کارکردگی کے بعد یہ بھنگ اور افیم خُود بخود رگوں میں اُترتی چلی جا رہی ہے۔
نا اہلی زِیادہ بڑا ایشو ہے اور محکمہء زراعت خُود اس نا اہلی سے بے زار لگتا ہے۔ مسئلہ اِسی لیے تو یہاں تک پُہنچ گیا۔عوام کو مصنوعی سستا ڈالر، بجلی، گیس دینا اگر کارکردگی ہے تو اس جعلی کاکردگی کی بنیاد پر دوبارہ اقتدار میں آنے سے روکنا محکمہ زراعت کی ذمہ داری ہے
حامد میر کی مولانا کے ۲۰۱۹ والے دھرنے سے متعلق سو میں سو خبریں جھوٹی نکلی تھیاکبر ایس بابر اور مولانا کی ون آن ون میٹنگ
فارن فنڈڈ حکومت کی منجی ٹھوکنے اور دھڑن تختہ کرنے پر اتفاق
عمران خان کو مولانا سے ڈیزل بحران کے علاوہ اور کوئی خطرہ نہیں ہےخطرہ عمران خان کو مولانا سے لاحق ہے۔
محکمہ زراعت گرینڈ نیشنل ڈائلوگ یعنی اپوزیشن کو این آر او دینا چاہتا ہے لیکن خان اعظم کی ضد کے آگے ہر کوئی بے بس ہے۔نا اہلی زِیادہ بڑا ایشو ہے اور محکمہء زراعت خُود اس نا اہلی سے بے زار لگتا ہے۔ مسئلہ اِسی لیے تو یہاں تک پُہنچ گیا۔
کپتان صِرف ضدی اور سادہ لوح ہے، اور وُہ ضِد کا علاج حِکمت سے کرنا جانتے ہیں۔محکمہ زراعت گرینڈ نیشنل ڈائلوگ یعنی اپوزیشن کو این آر او دینا چاہتا ہے لیکن خان اعظم کی ضد کے آگے ہر کوئی بے بس ہے۔
جب اسحاق ڈار ۴ سال لگاتار ڈالر کو مصنوعی سستا رکھ کر قومی خزانہ کی بینڈ بجا رہے تھے، اگر اس وقت محکمہ زراعت نے کارکردگی دکھائی ہوتی تو آج خان اعظم سے کارکردگی کا تقاضا نہ کرتے۔وُہ چاہتے ہیں کپتان کاکردگی دِکھائے۔