جو بویا ہے وہ کاٹنا تو پڑے گا

بابا-جی

محفلین
جب اسحاق ڈار ۴ سال لگاتار ڈالر کو مصنوعی سستا رکھ کر قومی خزانہ کی بینڈ بجا رہے تھے، اگر اس وقت محکمہ زراعت نے کارکردگی دکھائی ہوتی تو آج خان اعظم سے کارکردگی کا تقاضا نہ کرتے۔
اُس وقت محکمہء زراعت مَست و بے خُود تھا اور اَب بے بس و لاچار ہے کہ موجودہ حکُومت کی کارکردگی کو بھی اُن کے کھاتے میں ڈالا جا رہا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یا تبدیلی لاؤ، یا پھر گھر جاؤ، اُدھر سے پیغام صاف آ چکا۔ اپوزیشن کی تحریک میں جان یُوں ہی نہیں پڑتی جا رہی۔
اگر دو سال کے اندر اندر خان صاحب کو گھر بھیج بھی دیا تو اپوزیشن والے کونسی جمہوری انقلابی تبدیلی لے آئیں گے جو پچھلے دس سال لگاتار حکومت میں نہ لا سکے تھے؟
 

بابا-جی

محفلین
اگر دو سال کے اندر اندر خان صاحب کو گھر بھیج بھی دیا تو اپوزیشن والے کونسی جمہوری انقلابی تبدیلی لے آئیں گے جو پچھلے دس سال لگاتار حکومت میں نہ لا سکے تھے؟
تبدیلی کی ضرُورت کیا ہے؟ عوام اَب اِس لفظ سے بے زار ہو چُکی ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اس صورتحال میں پی ٹی آئی کے نقطہ نگاہ سے سوال بس ایک ہی رہ جاتا ہے۔ اور وہ یہ کہ کیا عمران خان کے پاس مولانا کو بے اثر کرنے کا کوئی گر ہے ؟
تو سیدھا سا جواب یہ ہے کہ عمران خان کا سب سے طاقتور ہتھیار نیب ہے۔ اور یہی ہتھیار مولانا کے خلاف مکمل بے کار ہے۔

عمران خان آٹھ سال تک مولانا فضل الرحمن کو ڈیزل کہتے رہے مگر انہیں وزیر اعظم بنے ڈھائی سال ہوگئے اور ہم نے اب تک عمران خان کی جانب سے مولانا پر ڈیزل کا کوئی کیس قائم ہوتے نہیں دیکھا۔

وہ سب کو نیب سے رگڑا لگوا چکے ہیں تو کیا وجہ ہے کہ مولانا فضل الرحمن کے خلاف کوئی ڈیزل کیس شروع نہ کرسکے ؟

صاف عیاں ہے کہ مولانا کے خلاف ان کے تمام الزامات بے بنیاد تھے۔ آج وزیر اعظم ہونے کے باوجود وہ ان پر کرپشن کا کوئی کیس ثابت کرنا تو درکنار مقدمہ تک قائم کرنے میں ناکام ہیں۔

اس اخلاقی برتری کے ہوتے مولانا فضل الرحمن کو عمران خان سے کوئی خطرہ نہیں۔ خطرہ عمران خان کو مولانا سے لاحق ہے
 

بابا-جی

محفلین
دھڑن تختہ صرف تب ہوگا جب حکومت کے اتحادیوں کو اشارہ کو ملے گا
ڈِنر میں وہ شریک نہیں ہوتے، اور کچی زمین پر وُہ پاؤں نہیں رکھتے، مینگل رُخصت ہوا، اے ٹی ایم مشینیں رُوٹھتی جا رہی ہیں، اور کون سا اِتحادی بچ رہا؟ کُچھ تو آخری دن اُڑان بھرتے ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اس صورتحال میں پی ٹی آئی کے نقطہ نگاہ سے سوال بس ایک ہی رہ جاتا ہے۔ اور وہ یہ کہ کیا عمران خان کے پاس مولانا کو بے اثر کرنے کا کوئی گر ہے ؟
تو سیدھا سا جواب یہ ہے کہ عمران خان کا سب سے طاقتور ہتھیار نیب ہے۔ اور یہی ہتھیار مولانا کے خلاف مکمل بے کار ہے۔

عمران خان آٹھ سال تک مولانا فضل الرحمن کو ڈیزل کہتے رہے مگر انہیں وزیر اعظم بنے ڈھائی سال ہوگئے اور ہم نے اب تک عمران خان کی جانب سے مولانا پر ڈیزل کا کوئی کیس قائم ہوتے نہیں دیکھا۔

وہ سب کو نیب سے رگڑا لگوا چکے ہیں تو کیا وجہ ہے کہ مولانا فضل الرحمن کے خلاف کوئی ڈیزل کیس شروع نہ کرسکے ؟

صاف عیاں ہے کہ مولانا کے خلاف ان کے تمام الزامات بے بنیاد تھے۔ آج وزیر اعظم ہونے کے باوجود وہ ان پر کرپشن کا کوئی کیس ثابت کرنا تو درکنار مقدمہ تک قائم کرنے میں ناکام ہیں۔

اس اخلاقی برتری کے ہوتے مولانا فضل الرحمن کو عمران خان سے کوئی خطرہ نہیں۔ خطرہ عمران خان کو مولانا سے لاحق ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ڈِنر میں وہ شریک نہیں ہوتے، اور کچی زمین پر وُہ پاؤں نہیں رکھتے، مینگل رُخصت ہوا، اے ٹی ایم مشینیں رُوٹھتی جا رہی ہیں، اور کون سا اِتحادی بچ رہا؟ کُچھ تو آخری دن اُڑان بھرتے ہیں۔
اگر اتحادی بھاگ گئے تو عمران خان دوبارہ الیکشن کر وا دیں گے۔ اگر اپوزیشن نے اسمبلیوں سے استعفی دیا تو وہاں ضمنی انتخابات کر وا دیں گے۔ اپوزیشن کو کرپشن کیسز میں این آر او پھر بھی نہیں ملنا۔
 

بابا-جی

محفلین
اگر اتحادی بھاگ گئے تو عمران خان دوبارہ الیکشن کر وا دیں گے۔ اگر اپوزیشن نے اسمبلیوں سے استعفی دیا تو وہاں ضمنی انتخابات کر وا دیں گے۔ اپوزیشن کو کرپشن کیسز میں این آر او پھر بھی نہیں ملنا۔
کپتان نے اپنا عُروج دیکھ لِیا ہے میری نظر میں، اب اُسے چلے جانا چاہیے۔ حکُومت اُس کے بس کا روگ نہیں۔ ضِدی فرد اِس نظام میں چل نہیں سکتا۔
 
Top