مہدی نقوی حجاز
محفلین
سانس لینا کوئی آساں تو نہیں تھا ایسا
ہم بھی سیکھے ہیں تو اک عمر سے پچھتاتے ہیں!
حجاز
ہم بھی سیکھے ہیں تو اک عمر سے پچھتاتے ہیں!
حجاز
تو سپنے جوڑ سکتی ہے رضیؔ کو مت بتا دینا
وہ آنکھیں موندھ کر پورے یقیں سے ٹوٹ جائے گا
رضی الدین رضی ؔ
یہ ان کے مندر، یہ ان کی مسجد، یہ زرپرستوں کی سجدہ گاہیں
اگر یہ ان کے خدا کے گھر ہیں تو ان میں مرا خدا نہیں ہے
تم تو حکایتی نہیں تھی۔۔۔ یہ اعلان کب سے ہوگئی۔اعلان ہوں میں
ان سرخ و سبز دھمالوں کا جو ہر قریہ بازار ہوئیں .
ان اندر جاگتی آنکھوں کا جو سانول یار پکار ہوئیں .
ان پریتم پریت دشاؤں کا جو منزل کا اظہار ہوئیں