عاصم العصر
محفلین
چاک کرنا ہے اِسی غم سے گریبانِ کفن
کون کھولے گا تیرے بندِ قبا میرے بعد
کون کھولے گا تیرے بندِ قبا میرے بعد
والد صاحب کا ایک شعر-سید خور شید علی ضیا
یہ جبیں لامکاں سے ملتی ہے
جب ترے آستاں سے ملتی ہے
بے وجہ تو نہیں ہیں چمن کی تباہیاں
کچھ باغباں ہیں برق وشرر سے ملے ہوئے ۔
آنکھوں سے لگایا ہے کبھی دست صبا کو
ڈالی ہیں کبھی گردن مہتاب میں باہیں
سر جی پکڑے گئے آپ، شاعری کا شوق آپ کو بھی ہےکئی گذرے سَن، میرا کم تھا سِن، لئے میں نے سُن ترے گھنگھرو
گیا سینہ چَھن، گیا دل بھی چِھن، جونہی بولے چُھن ترے گھنگھرو
کسی حکیم صاحب کی یہ بہت عمدہ شاعری ہے۔ پوری نظم یا غزل درکار ہے
میں عرض کی کہ اچھی شاعری سے کس کافر کو انکار ہو سکتا ہےسر جی پکڑے گئے آپ، شاعری کا شوق آپ کو بھی ہے
صنعت تجنیس ایک بار پڑھائی تھی حوا کی بیٹی نے ۔۔۔۔۔ انہی سے پوچھ کر دیکھیے وہ ایسے اشعار جمع کر رہی تھیں۔۔۔۔کئی گذرے سَن، میرا کم تھا سِن، لئے میں نے سُن ترے گھنگھرو
گیا سینہ چَھن، گیا دل بھی چِھن، جونہی بولے چُھن ترے گھنگھرو
کسی حکیم صاحب کی یہ بہت عمدہ شاعری ہے۔ پوری نظم یا غزل درکار ہے