جو دل میں شعر آئے وہ لکھ دیجیے -- نیا سلسلہ

کاشفی

محفلین
ہے عشق کی منزل میں یہ حال اپنا کہ جیسے
لٹ جائے کہیں راہ میں ساماں کسی کا
(بہادر شاہ ظفر)
 

مغزل

محفلین
تمھیں اب کیا بتائیں اُ س پری کا لمس کیسا تھا
ہمارے ہونٹ جلتے ہیں اگر اظہا رکرتے ہیں !
رضی الدین رضی
 

راجہ صاحب

محفلین
قریب آتے مگر کچھ فاصلہ بھی درمیاں رہتا
کمی یہ رہ گئی ہے باوجودِ ربطِ باہم بھی
ظہیر ، ان کو ہمارے دل کی ہر شوخی گوارا تھی
انہیں کرنا پڑے گا اب ہمارے دل کا ماتم بھی

ظہیر کاشمیری
 

کاشفی

محفلین
کہہ رہی ہے حشر میں وہ آنکھ شرمائی ہوئی
ہائے کیسی اس بھری محفل میں رسوائی ہوئی
(امیر مینائی)
 

کاشفی

محفلین
ہوتا نہیں اب ان کی محفل میں شمار اپنا
یوں بیٹھے ہیں ہم جیسے اُٹھ سے گئے محفل سے
(شوکت علی خاں فانی)
 

کاشفی

محفلین
آنکھوں آنکھوں میں لے لیا وعدہ
کانوں کان ایک کو خبر نہ ہوئی
(مرزا یگانہ لکھنوی)
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
یہ جو خود شکستہ سے ہیں قہقہے
میرے دل کو لگتے بوجھ سے
وہ جو اپنے آپ میں مست ہو
مجھے اس ہنسی کی تلاش ہے۔



شاعر نامعلوم
 

کاشفی

محفلین
جتنے منہ ہیں اتنی باتیں، دل کا پتہ کیا خاک چلے
جس نے دل کی چوری کی ہے ایک اسی کا نام نہیں

رک کے جو سانسیں آئیں گئیں مانا کہ وہ آہیں تھیں لیکن
آپ نے تیور کیوں بدلے، آہوں میں کسی کا نام نہیں

دل ہی پہ اپنا بس نہیں چلتا، ان کی شکایت کیا کیجے
آپ ہم اپنے دشمن ٹھہرے، دوست پہ کچھ الزام نہیں
(فانی بدایونی)
 

الم

محفلین
اے خاک نشینو اٹھ بیٹھو، وہ وقت قریب آ پہنچا ہے
جب تخت گرائے جائیں گے، جب تاج اچھالے جائیں گے

اب ٹوٹ گریں گی زنجیریں اب زندانوں کی خیر نہیں
جو دریا جھوم کے اُٹھے ہیں، تنکوں سے نہ ٹالے جائیں گے


فیض احمد فیض

 
Top