جتنے منہ ہیں اتنی باتیں، دل کا پتہ کیا خاک چلے
جس نے دل کی چوری کی ہے ایک اسی کا نام نہیں
رک کے جو سانسیں آئیں گئیں مانا کہ وہ آہیں تھیں لیکن
آپ نے تیور کیوں بدلے، آہوں میں کسی کا نام نہیں
دل ہی پہ اپنا بس نہیں چلتا، ان کی شکایت کیا کیجے
آپ ہم اپنے دشمن ٹھہرے، دوست پہ کچھ الزام نہیں
(فانی بدایونی)