کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے کہ چیچہ وطنی، ساہیوال کے بعد آتا ہے
mfdarvesh محفلین دسمبر 19، 2011 #61 کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے کہ چیچہ وطنی، ساہیوال کے بعد آتا ہے
زلفی شاہ لائبریرین دسمبر 19، 2011 #62 کیوں نہ رہیں جفا کشیدہ مدام مسیحا ملا ہمیں ستم کوش ہے وہ (زلفی)
زلفی شاہ لائبریرین دسمبر 19، 2011 #63 وہ مشتاقِ دیدار ہیں میتوں کے میں مرتے سمے چشمِ وا مانگتا ہوں (زلفی)
کاشفی محفلین دسمبر 20، 2011 #65 اثر ہو سننے سے کانوں کو یا نہ ہو لیکن جو فرض تھا وہ ادا کر چکی زبان اپنا (پنڈت برج نراین چکبست لکھنوی)
اثر ہو سننے سے کانوں کو یا نہ ہو لیکن جو فرض تھا وہ ادا کر چکی زبان اپنا (پنڈت برج نراین چکبست لکھنوی)
غ۔ن۔غ محفلین جنوری 3، 2012 #66 ایک پل میں ہی ٹوٹ جاتی ہوں کیسی تم دیکھ بھال کرتے ہو روگ جتنے تھے میرے نام کیے میرا کتنا خیال کرتے ہو
ایک پل میں ہی ٹوٹ جاتی ہوں کیسی تم دیکھ بھال کرتے ہو روگ جتنے تھے میرے نام کیے میرا کتنا خیال کرتے ہو
غ۔ن۔غ محفلین جنوری 3، 2012 #68 منزلوں اس طرح ستاؤ ہمیں تم کو پانے کی جستجو نہ رہے عشق میں ایسی کیفیت چاہوں جب رہو دل میں تم، لہو نہ رہے
منزلوں اس طرح ستاؤ ہمیں تم کو پانے کی جستجو نہ رہے عشق میں ایسی کیفیت چاہوں جب رہو دل میں تم، لہو نہ رہے
ن نورمحمد محفلین جنوری 4، 2012 #69 جب تیری یاد میرے دل میں سما جاتی ہےسکوں پھر کہاں، کسے پر نیند آتی ہے
ر راجہ صاحب محفلین جنوری 4، 2012 #71 کیا جانيے خیال کہاں ہے نظر کہاں تیری خبر کے بعد پھر اپنی خبر کہاں جگر
ذ ذیشان احمد محفلین جنوری 5، 2012 #72 اچھا خاصے بیٹھے بیٹھے گم ہو جاتا ہوں۔ اب میں اکثر میں نہیں رہتا تم ہو جاتا ہوں۔
فرحت کیانی لائبریرین جنوری 5، 2012 #73 تشنگی کے بھی مقامات ہیں کیا کیا یعنی کبھی دریا نہیں کافی کبھی قطرہ ہے بہت میرے ہاتھوں کی لکیروں کے اضافے ہیں گواہ میں نے پتھر کی طرح خود کو تراشا ہے بہت-کرشن بہاری نور
تشنگی کے بھی مقامات ہیں کیا کیا یعنی کبھی دریا نہیں کافی کبھی قطرہ ہے بہت میرے ہاتھوں کی لکیروں کے اضافے ہیں گواہ میں نے پتھر کی طرح خود کو تراشا ہے بہت-کرشن بہاری نور
ر راجہ صاحب محفلین جنوری 6، 2012 #74 ہمارے لب تو دُعائیں جلائے رکھتے ہیں پر آسماں پہ وہی سردیوں کا موسم ہے وصی شاہ
حماد محفلین جنوری 6، 2012 #75 اک گرم آہ کی تو ہزاروں کے گھر جلے رکھتے ہیں عشق میں یہ اثر ہم جگر جلے پروانے کا نہ غم ہو تو پھر کس لیے اسدؔ ہر رات شمع شام سے لے تا سحر جلے (مرزا اسداللہ خاں غالب)
اک گرم آہ کی تو ہزاروں کے گھر جلے رکھتے ہیں عشق میں یہ اثر ہم جگر جلے پروانے کا نہ غم ہو تو پھر کس لیے اسدؔ ہر رات شمع شام سے لے تا سحر جلے (مرزا اسداللہ خاں غالب)
ر راجہ صاحب محفلین جنوری 7، 2012 #76 وفا کے خواب، محبت کا آسرا لے جا اگر تو چاہے تو جو کچھ مجھے دیا، لے جا ندامتیں ہوں تو سر بارِ دوش ہوتا ہے فراز جاں کے عوض آبرو بچا لے جا احمدفراز
وفا کے خواب، محبت کا آسرا لے جا اگر تو چاہے تو جو کچھ مجھے دیا، لے جا ندامتیں ہوں تو سر بارِ دوش ہوتا ہے فراز جاں کے عوض آبرو بچا لے جا احمدفراز
متلاشی محفلین جنوری 7، 2012 #77 لوگ کہتے ہیں کہ سایہ تیرے پیکر کا نہ تھا میں تو کہتا ہوں جہاں بھر پہ ہے سایہ تیرا
mr pakistani محفلین جنوری 7، 2012 #78 کیفیت چشم اس کی مجھے یاد ہے سودا ساگر کو میرے ہاتھ سے لینا کہ میں چلا
غ۔ن۔غ محفلین جنوری 7، 2012 #79 دنیا کے تذکرے تو طبیعت ہی لے بجھے بات اس کی ہو تو پھر سخن آرائیاں بھی ہوں
مغزل محفلین جنوری 9، 2012 #80 خدائے عمر سے مانگی تھی ایک مہلتِ شب وہ جس میں تیرے مرے بخت کا ستارہ تھا م۔م۔مغل (ایک غزل کا شعر)