قرآن نے کہا کہ جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ، جب جھوٹے انسان کی تخصیص نہیں ہو گی تو لعنت کس پر پڑے گیبری باتوں کی تعریف کرنا غلط ہے
یہ تو خدا کا کام ہے ہم نے تو کسی پر لعنت نہیں بھیجنی۔قرآن نے کہا کہ جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ، جب جھوٹے انسان کی تخصیص نہیں ہو گی تو لعنت کس پر پڑے گی
جھوٹ اور جھوٹے کا فرق کرنے کے لیے فعل کی تعریف ضروری ہے ورنہ فاعل غیر معلوم ہو گایہ تو خدا کا کام ہے ہم نے تو کسی پر لعنت نہیں بھیجنی۔
ویسے بھی جھوٹ اور جھوٹے میں فرق ہے
ہوائی فائرنگ تو مت کریںجھوٹ ایک گناہ ہے اور وہ بھی کبیرہ۔
سچ کے اینٹونیم کو "جھوٹ" کہتے ہیں۔۔ جھوٹ کسی شخص کا وہ برا فعل ہے جو وہ کسی بات کو حقیقت کے خلاف بیان کرتا ہے۔۔ جھوٹ ہمیشہ جھوٹ ہی رہتا ہے بڑے ہو کر بھی جھوٹ رہتا ہے۔۔۔کبھی بھی سچ کے برابر نہیں بن سکتا۔۔
اللہ کو لعنت کرنے دیں۔ آپ کیوں اپنی جان ہلکان کر رہے ہیں؟قرآن نے کہا کہ جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ، جب جھوٹے انسان کی تخصیص نہیں ہو گی تو لعنت کس پر پڑے گی
ؔبا حوالہ تعریف کریں کیوں کہ مجھے کہیں سے تعریف ملی نہیں ہے ۔
اس آیت سے منسلک پچھلی آیات کے ترجمے سے مشرف ہوں ۔قرآن نے کہا کہ جھوٹوں پر اللہ کی لعنت
سبحان اللہ
محفل میں قدم رکھتے ہی جھوٹ کی تعریف سے پالا پڑ گیا
ؔ
میرے محترم بھائی آپ کو جھوٹ اور جھوٹوں کی تعریف قران پاک سے نہیں ملی ۔؟
حیرت ہے ۔ یہ جس آیت کے ترجمے کہ آپ نے بطور دلیل استعمال فرمایا ہے ۔
اس آیت سے منسلک پچھلی آیات کے ترجمے سے مشرف ہوں ۔
آپ پر یہ حقیقت کھل جائے گی کہ وہ کون سے " اعمال و افعال و اقوال " ہیں جنہیں اللہ سوہنے نے جھوٹ فرمایا ہے ۔
اور وہ کون سے جھوٹے ہیں جن پر اللہ سوہنے نےلعنت فرمائی ہے ۔
جھوٹ کی تعریف کسی ایک عمل سے وابستہ نہیں ہے ۔
کذب اور کاذب عربی زبان میں "افواہ پھیلانا کذب یعنی جھوٹ اور افواہ پھیلانے والاکاذب"
بے بنیاد باتوں سے لوگوں میں فساد پھیلانا کذب اور فساد پھیلانے والا کاذب
یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ "سچائی " کے مخالف خبر پھیلانا ۔ جھوٹ کہلائے گا ۔
کسی سچائی کو یوں بیان کرنا کہ وہ سننے والوں کے لیئے ہلاکت و نقصان کا سبب بنے ۔ بھی جھوٹ کے درجے میں آئے گا ۔
کذب کے معنی ترغیب دلانا بھی ہے، کذبتہ نفسہ کے معنی ہیں:اس کے دل نے اسے ترغیب دلائی۔
کذب، لزم کے معنی میں بھی آتا ہے۔ کذب علیکم الحج و العمرۃ۔ تم پر حج اور عمرہ لازم ہو گیا ہے۔ ْْ
غلطی یا خطا کے معنی میںبھی یہی لفظکذب استعمال ہوتا ہے۔ حدیثمیںہے:کذب ابو محمد
تعریض اور توریہ یعنی حقیقت کو چھپاتے ایسی بات کرنا جو کہ سننے والوں کے لیئے ہدایت کا سبب بنے
ان کی مثال جناب ابراہیم علیہ السلام کے واقعے میں موجود ہے ۔
ہر وہ بات جھوٹ قرار پائے گی جو کہ سچائی کو جھٹلانے کے لیئے من سے گھڑی گئی ہو ۔
مزید تحقیق کے لیئے (حدیث نمبر 75 باب نمبر 42 کتاب النکاح بخاری) کا مطالعہ اور اس پر ہوئی علمائ کرام کی ابحاث کا مطالعہ مفید ہوگا ۔۔۔۔
اللہ سوہنا ہم سب کو جھوٹ کے بل پر فساد پھیلانے سے محفوظ و مامون رکھے ۔ آمین
بہت دعائیں
کیا رسول اللہ کو کافرین نے کذاب نہیں کہا؟ ایمانی معاملات میں جھوٹ اور سچ نہیں ہوتا۔اہل تصوف نے بھی لڑی میں قدم رکھا ہے اللہ خیر ہی کرے
مسیلمہ کذاب کیسے ہوا ؟ مسیلمہ کو کذاب اللہ نے نہیں بلکہ اللہ کے رسول نے کہا
مسیلمہ کذاب کی پوری اسٹوری کہاں سے مل سکتی ہے۔ وہ کون تھا اس نے کیا دعویٰ کیا اور اس کو کیا جواب دیا گیا۔ ابھی تک میں نے اس کا ذکر اسی طرح چلتے پھرتے ہی پڑہا ہے اور سچی بات یہ ہے کہ اسے کھوجنے کی کبھی ضرورت ہی نہیں پڑی۔ آج ہزاروں لوگ نہ صرف زکات نہیں دیتے بلکہ کرپشن کا پیسہ شیر مادر کی طرح اپنا حق سمجھ کر کھا جاتے ہیں۔ دو ارب روپے دے کر اڑتیس ارب کھا جاتے ہیں۔ ان پر کسی نے فتویٰ نہیں دیا۔ ہم لوگوں نے حال میں آنا ہی نہیں ہے۔ صوفی کم از کم حال میں تو رہتے ہیں۔ انہیں اپنے اور خدا کے علاوہ کسی سے سروکار خاص کر بیر نہیں ہوتا۔ ہم کسی کو کافر اور جھوٹا بنا کر فخر سے اپنا سر بلند کرتے ہیں۔ رسول خدا پر ہماری جان قربان ہے اور ان کی ہر بات سچ اور وحی کے عین مطابق ہے۔ ہم لوگ ان کی پوری حیات طیبہ پڑھ کر ہی صحیح نتیجہ نکال سکتے ہیں کہ وہ کیا چاہتے تھے۔اہل تصوف نے بھی لڑی میں قدم رکھا ہے اللہ خیر ہی کرے
مسیلمہ کذاب کیسے ہوا ؟ مسیلمہ کو کذاب اللہ نے نہیں بلکہ اللہ کے رسول نے کہا
جھوٹ کسی شخص یا گروہ کے بارے میں خلاف حقیقت خبر دینا یا قصداً کسی کی بات کو حقیقت کے خلاف بیان کرنا۔جھوٹ کی تعریف کیا ہے ؟
دروغ مصلحت آمیز سے کام لینا چاہیے.اگر کوئی خاتون اپنی عزت بچانے کی خاطر کسی گھر میں پناہ لیتی ہے ۔ اور اس گھر کے مالک سے عورت کی عزت کے درپے گروہ یا وہ شخص آکر اس عورت کے متعلق پوچھتا ہے تو پناہ دینے والے شخص کو کیا جواب دینا چاہیئے ِ ؟