جیم خانہ میں ایک مزید بیٹھک

بھیاڈسکہ کا واقعہ پڑھ کر تو دل لرز جاتا ہے کسقدر شقی القلب لوگ ہیں ایسا ہر واقعہ ہی انتہائی تکلیف دہ ہے
یہ ہولناک وارداتیں آخر کب تک ۔۔۔۔جب تک ایسے سارے کردار کیفرِ کردار تک نہیں پہنچتے اور انتہائی عبرتناک سزائیں انکو سرِ عام نہ دی جائیں گی یہ ظلم ہوتا رہے گا۔۔۔
سچ بھیا ہم سے تو یہ پوری ظلم کی کہانی پڑھی بھی نہ گئی ۔۔
سچ تو یہ ہے کہ انسان جس میدان میں ہوتا ہے اسے اسی میدان کے لوگ ملتے ہیں ۔ آپ لوگ جس معاشرے میں رہ رہے ہیں اسی معاشرے کے ظالم ترین اور مظلوم ترین لوگوں سے ہمارا واسطہ پڑتا رہتا ہے۔ جرم و سزا کی وہ وہ داستانیں اس پاک وطن کے کونے کونے پر تحریر ہیں کہ اگر انصاف ہو تو آدھےسے زیادہ پاکستان اپنے ہاتھ پاؤں کٹوا کر یا کوڑے کھا کر پڑا ہو اور باقی آدھے میں سے بھی بہت سے یا قصاص میں سر کٹوائیں گے یا پھر زندان عمر گزاریں گے۔ کیا پڑھے لکھے ، کیا ان پڑھ ، کیا دنیا دار ، کیا دین دار بدقسمتی سے جہالت کا عفریت ہے جو خود کو درست اور باقی سب کو غلط سمجھنے سے شروع ہوتا ہے ۔ ٹریفک اس دیگ کا ایک چاول ہے اور معاشرہ پوری دیگ ۔ یہ شکر کریں کہ توبہ کا دروازہ ابھی بند نہیں ہوا ورنہ کون سا ایسا عذاب ہے جس کی یہ قوم مستحق نہیں بن چکی ۔ و نعوذ باللہ من ذالک
 
ہمیشہ کہتے کہ اسکو نور مقدم کیس کیوں کہتے ہیں اُسے مظلوم کے نام سے نہیں ظالم کے نام سے یاد رکھیں
کیس میں یاد رکھنے والا مظلوم ہی ہونا چاہیئے ۔ ظالم اتنا اہم کب سے ہوگیا کہ اس کے ظلم کی وجہ سے اسے یاد رکھا جائے ۔ کاش کہ ایسے ظالم پیدا ہی نہ ہوں ۔ یہ خواہش ہمارے معاشرے اور والدین دونوں کے اس بچے سے رویے کی حد تک ہے کیونکہ نوے فیصد مجرم معاشرہ ، اس کے اردگرد کی شخصیتوں کے تانے بانے ، معاشرے میں دوسروں کے حقوق کی پامالی پر احتساب کے خوف سے آزادی پیدا کرتی ہے ۔ اب یہ احتساب قانون کے ذریعے بھی ہونا چاہیئے اور معاشرے کے ذریعے بھی اور خاندان کے ذریعے بھی۔ لیکن غفلت اس قدر ہے کہ اکثر یہی سوچ کر خاموش رہتے ہیں کہ سانوں کیہ جبکہ اگر تہانوں ای کچھ نئیں تے فیر مجرم نوں وی کیہہ ؟؟
 

سیما علی

لائبریرین
یہ شکر کریں کہ توبہ کا دروازہ ابھی بند نہیں ہوا ورنہ کون سا ایسا عذاب ہے جس کی یہ قوم مستحق نہیں بن چکی ۔ و نعوذ باللہ من ذالک
پروردگار کے حضور عاجزی سے گڑگڑا کے دعاہے کہ ہم پر توبہ کو دروازہ کھلا رہے
سچ کہا بھیا
من حیث القوم ایسے ہی ہوگئے ہیں
مالک توہم پر اپنا رحم و کرم نہ کر تو ہم نیست و نابود ہوجائیں ۔//
 

سیما علی

لائبریرین
کیس میں یاد رکھنے والا مظلوم ہی ہونا چاہیئے ۔ ظالم اتنا اہم کب سے ہوگیا کہ اس کے ظلم کی وجہ سے اسے یاد رکھا جائے ۔
ہمیں اسقدر غصہ آتا تھا جب بھی نور مقدم کیس کو نور مقدم کیس کہا جاتا ہم ہمیشہ کہتے کہ اسے ظاہر شاہ کیس کیوں نہیں کہتے
اُس بیچاری کے لواحقین پر کیا گزرتی ہوگی جب جب اُس مظلوم کا نام لیا جاتا ہوگا ہم کسقدر بے حس ہوگئے ہیں کہ مظلوم کے گھر والوں کے بارے میں سوچنا بھی چھوڑ چکے ہیں ۔۔۔جنکا کوئی پیارا اس تکلیف سے گزرتا ہے وہ کس اذیت سے روز گزرتے ہم لرز جاتے ہیں ۔
 
ہمیں اسقدر غصہ آتا تھا جب بھی نور مقدم کیس کو نور مقدم کیس کہا جاتا ہم ہمیشہ کہتے کہ اسے ظاہر شاہ کیس کیوں نہیں کہتے
اُس بیچاری کے لواحقین پر کیا گزرتی ہوگی جب جب اُس مظلوم کا نام لیا جاتا ہوگا ہم کسقدر بے حس ہوگئے ہیں کہ مظلوم کے گھر والوں کے بارے میں سوچنا بھی چھوڑ چکے ہیں ۔۔۔جنکا کوئی پیارا اس تکلیف سے گزرتا ہے وہ کس اذیت سے روز گزرتے ہم لرز جاتے ہیں ۔
اگر ظالم کے نام سے کیسز کو یاد رکھا جانے لگا تو ہر قاتل معاشرے میں بدمعاش بن کر ابھرے گا ۔ اس کا نام فائلوں کے اندر بیان ہو تو ہو اس کے ظلم کا قصہ بھی اگر بیان ہو تو مظلوم کے نام سے جڑا ہو تاکہ دوسروں کے لئے عبرت ہو کہ اس مظلوم پر ظلم کرنے والے کا انجام کیا ہوا۔ یہ اپنا اپنا نقطہ نظر ہے لیکن لواحقین اگر چاہیں تو اس کیس میں مظلوم کا نام ذکر نہ ہو نہ عنوان میں نہ کاغذات میں ۔ لیکن پھر وہ نشان عبرت والا معاملہ پس پشت پڑ جاتا ہے۔ واللہ اعلم بالحق
 

سیما علی

لائبریرین
لیکن پھر وہ نشان عبرت والا معاملہ پس پشت پڑ جاتا ہے۔ واللہ اعلم بالحق
یہ بات سمجھ میں آنے والی ہے بھیا !!بس ہمیں اس اچھا نہیں لگتا کہ جو باقی رہتا ہے یعنی مقتولہ کی بہن یا بہنیں تو ہمارے لوگ اسقدر مردم آزار ہیں کہ اس طر ح بات کرتے ہیں جیسے تذلیل کررہے ہوں یعنی فلاں کی بہن یہ رویہ بیحد تکلیف دہ ہے ۔۔۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
آنکھیں کھول کے دیکھیں صحیح پنجابی لکھی ہے یا غلط...
لگتا ہے مغز کے ساتھ ساتھ بینائی نے بھی ساتھ چھوڑ دیا!!!
:rolleyes::rolleyes::rolleyes:
فیصل عظیم فیصل بھیا دیکھئیے ہمیں اندھا کہا جا رہا ہے۔
بینائی نے ساتھ چھوڑا ہوتا تو آپ کا مراسلہ کیسے پڑھ سکتے تھے بھلا؟دسو دسو۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
یہ کنون اور کنون کی دھی بیٹیوں سے محبت پر اس طرح سے الزام تراشی کی کوشت کی جا رہی ہے ۔ اب خود بتاؤ بیٹیوں ، بہنوں کے مان پرمان کون رکھے گا کون رکھے گا ۔ آخر ماں باپ کے گھریوں میں پریوں کی طرح پلنے والیوں کو جب پتی چینی کے لیئے سسرال میں گن گن کر چلنا پڑتا ہے ۔ عید شبرات تو ایک طرف محلے میں شادیوں پر بھی نئے لیڑے کپڑے پہننے والیوں کو جب سالوں سال ماں پیو کے دیئے ہوئے کپڑے لبھ لبھ کر پہننے پڑتے ہوں ، مہندی کا ڈیزائن خراب ہوجانے پر روٹھ جانے ولی بہنوں کی جب زندگیوں کے ڈیزائن ڈسٹرب ہوتے وہ بے چاریاں اپنی اکھیوں سے دیکھتے ہوئے کچھ نہ کر سکتی ہوں تو ایسے میں ان بے چاریوں معصوموں بھولیوں پنچھنوں کا مان اب کوئی کنون ناں رکھے ، کوئی بھائی ناں رکھے تو کون رکھے گا ۔ آپ بتاؤ بہنوں کو بھائی بن کر چھتری کون فراہم کرے گا اور ہمارے معاشرے میں اس کا چلن کم سے کم ہوتا جاریا ہے آخر کیوں ۔ کیوں آخر کیوں ؟؟
جب اس کیوں کا جواب مل جائے فیصل بھیا تو میکوں بھی ٹیگ کر دیجئیے گا۔
 
دوویں بی بے بندے ہیں ۔ خیر دھی نمانڑیں کو تنگ نہ کرو یار ۔ مانڑ پرمانڑ بھی کوئی شے ہوتی ہے۔

جب اس کیوں کا جواب مل جائے فیصل بھیا تو میکوں بھی ٹیگ کر دیجئیے گا۔
ان شاء اللہ ۔ ضرور
قانون شکنیاں نہیں تعاون کی اور مل بیٹھنے کی راہ
ایویں جھوٹ۔۔۔ ثابت کریں ۔
کنون ثبوت مانگتا ہے۔ کنون کی بہن کو بھی ثبوت چاہئیے۔
کنون ثبوت نہیں مانگتا ۔ جج مانگتا ہے البتہ سیاہ سی مقدمات میں وہ بھی نہیں مانگتا ۔
 
فیصل عظیم فیصل بھیا دیکھئیے ہمیں اندھا کہا جا رہا ہے۔
بینائی نے ساتھ چھوڑا ہوتا تو آپ کا مراسلہ کیسے پڑھ سکتے تھے بھلا؟دسو دسو۔
یعنی اندھا کہنے پر اعتراض ہے بے ڈماکا کہلانے پر نہیں ۔ ۔ عمران بھائی کہہ رہے ہیں تو کچھ تحقیق کے بعد ہی کہہ رہے ہونگے ۔۔ پھر بھی سمجھائے دیتے ہیں ۔ عمران صیب بندے بن جاؤ کڑی نوں غصہ آگیا تے شیہت دیاں مکھیاں دے نال اسپیشل تعلقات ہیں اس کے۔
 
Top