سیما علی
لائبریرین
سچ کہا بھیا یہ بڑا حساس موضوع ہے !سسرال کی سختیاں تو جب ہوں گی تب ہونگی میکے کی عیاشیاں کیوں ختم کریں ۔ آخر کیوں ۔ کیوں آخر کیوں
سچ کہا بھیا یہ بڑا حساس موضوع ہے !سسرال کی سختیاں تو جب ہوں گی تب ہونگی میکے کی عیاشیاں کیوں ختم کریں ۔ آخر کیوں ۔ کیوں آخر کیوں
سچ تو یہ ہے کہ انسان جس میدان میں ہوتا ہے اسے اسی میدان کے لوگ ملتے ہیں ۔ آپ لوگ جس معاشرے میں رہ رہے ہیں اسی معاشرے کے ظالم ترین اور مظلوم ترین لوگوں سے ہمارا واسطہ پڑتا رہتا ہے۔ جرم و سزا کی وہ وہ داستانیں اس پاک وطن کے کونے کونے پر تحریر ہیں کہ اگر انصاف ہو تو آدھےسے زیادہ پاکستان اپنے ہاتھ پاؤں کٹوا کر یا کوڑے کھا کر پڑا ہو اور باقی آدھے میں سے بھی بہت سے یا قصاص میں سر کٹوائیں گے یا پھر زندان عمر گزاریں گے۔ کیا پڑھے لکھے ، کیا ان پڑھ ، کیا دنیا دار ، کیا دین دار بدقسمتی سے جہالت کا عفریت ہے جو خود کو درست اور باقی سب کو غلط سمجھنے سے شروع ہوتا ہے ۔ ٹریفک اس دیگ کا ایک چاول ہے اور معاشرہ پوری دیگ ۔ یہ شکر کریں کہ توبہ کا دروازہ ابھی بند نہیں ہوا ورنہ کون سا ایسا عذاب ہے جس کی یہ قوم مستحق نہیں بن چکی ۔ و نعوذ باللہ من ذالکبھیاڈسکہ کا واقعہ پڑھ کر تو دل لرز جاتا ہے کسقدر شقی القلب لوگ ہیں ایسا ہر واقعہ ہی انتہائی تکلیف دہ ہے
یہ ہولناک وارداتیں آخر کب تک ۔۔۔۔جب تک ایسے سارے کردار کیفرِ کردار تک نہیں پہنچتے اور انتہائی عبرتناک سزائیں انکو سرِ عام نہ دی جائیں گی یہ ظلم ہوتا رہے گا۔۔۔
سچ بھیا ہم سے تو یہ پوری ظلم کی کہانی پڑھی بھی نہ گئی ۔۔
کیس میں یاد رکھنے والا مظلوم ہی ہونا چاہیئے ۔ ظالم اتنا اہم کب سے ہوگیا کہ اس کے ظلم کی وجہ سے اسے یاد رکھا جائے ۔ کاش کہ ایسے ظالم پیدا ہی نہ ہوں ۔ یہ خواہش ہمارے معاشرے اور والدین دونوں کے اس بچے سے رویے کی حد تک ہے کیونکہ نوے فیصد مجرم معاشرہ ، اس کے اردگرد کی شخصیتوں کے تانے بانے ، معاشرے میں دوسروں کے حقوق کی پامالی پر احتساب کے خوف سے آزادی پیدا کرتی ہے ۔ اب یہ احتساب قانون کے ذریعے بھی ہونا چاہیئے اور معاشرے کے ذریعے بھی اور خاندان کے ذریعے بھی۔ لیکن غفلت اس قدر ہے کہ اکثر یہی سوچ کر خاموش رہتے ہیں کہ سانوں کیہ جبکہ اگر تہانوں ای کچھ نئیں تے فیر مجرم نوں وی کیہہ ؟؟ہمیشہ کہتے کہ اسکو نور مقدم کیس کیوں کہتے ہیں اُسے مظلوم کے نام سے نہیں ظالم کے نام سے یاد رکھیں
پروردگار کے حضور عاجزی سے گڑگڑا کے دعاہے کہ ہم پر توبہ کو دروازہ کھلا رہےیہ شکر کریں کہ توبہ کا دروازہ ابھی بند نہیں ہوا ورنہ کون سا ایسا عذاب ہے جس کی یہ قوم مستحق نہیں بن چکی ۔ و نعوذ باللہ من ذالک
ہمیں اسقدر غصہ آتا تھا جب بھی نور مقدم کیس کو نور مقدم کیس کہا جاتا ہم ہمیشہ کہتے کہ اسے ظاہر شاہ کیس کیوں نہیں کہتےکیس میں یاد رکھنے والا مظلوم ہی ہونا چاہیئے ۔ ظالم اتنا اہم کب سے ہوگیا کہ اس کے ظلم کی وجہ سے اسے یاد رکھا جائے ۔
اگر ظالم کے نام سے کیسز کو یاد رکھا جانے لگا تو ہر قاتل معاشرے میں بدمعاش بن کر ابھرے گا ۔ اس کا نام فائلوں کے اندر بیان ہو تو ہو اس کے ظلم کا قصہ بھی اگر بیان ہو تو مظلوم کے نام سے جڑا ہو تاکہ دوسروں کے لئے عبرت ہو کہ اس مظلوم پر ظلم کرنے والے کا انجام کیا ہوا۔ یہ اپنا اپنا نقطہ نظر ہے لیکن لواحقین اگر چاہیں تو اس کیس میں مظلوم کا نام ذکر نہ ہو نہ عنوان میں نہ کاغذات میں ۔ لیکن پھر وہ نشان عبرت والا معاملہ پس پشت پڑ جاتا ہے۔ واللہ اعلم بالحقہمیں اسقدر غصہ آتا تھا جب بھی نور مقدم کیس کو نور مقدم کیس کہا جاتا ہم ہمیشہ کہتے کہ اسے ظاہر شاہ کیس کیوں نہیں کہتے
اُس بیچاری کے لواحقین پر کیا گزرتی ہوگی جب جب اُس مظلوم کا نام لیا جاتا ہوگا ہم کسقدر بے حس ہوگئے ہیں کہ مظلوم کے گھر والوں کے بارے میں سوچنا بھی چھوڑ چکے ہیں ۔۔۔جنکا کوئی پیارا اس تکلیف سے گزرتا ہے وہ کس اذیت سے روز گزرتے ہم لرز جاتے ہیں ۔
یہ بات سمجھ میں آنے والی ہے بھیا !!بس ہمیں اس اچھا نہیں لگتا کہ جو باقی رہتا ہے یعنی مقتولہ کی بہن یا بہنیں تو ہمارے لوگ اسقدر مردم آزار ہیں کہ اس طر ح بات کرتے ہیں جیسے تذلیل کررہے ہوں یعنی فلاں کی بہن یہ رویہ بیحد تکلیف دہ ہے ۔۔۔لیکن پھر وہ نشان عبرت والا معاملہ پس پشت پڑ جاتا ہے۔ واللہ اعلم بالحق
اپنے مراسلے کی تدوین کر لی۔ ایک پھونک مار کر ہمارے مراسلے میں بھی ردو بدل کر لیتے نا۔میں کتھے پاسے جاواں
میں منجھی کتھے ڈھاواں
اپنے کنونی بھیا کو نام لکھوایا ہے آپ کا۔ کوئی اعتراض؟ہمارا ذکر کس نے کیا؟!!
اب تو سبز بھوتنی بھی ہم سے ڈر کر نجانے کس جہاں میں کھو گئی ہے آپا۔انکو سبز بھتنی کا دیدار کرادیں
فیصل عظیم فیصل بھیا دیکھئیے ہمیں اندھا کہا جا رہا ہے۔آنکھیں کھول کے دیکھیں صحیح پنجابی لکھی ہے یا غلط...
لگتا ہے مغز کے ساتھ ساتھ بینائی نے بھی ساتھ چھوڑ دیا!!!
جب اس کیوں کا جواب مل جائے فیصل بھیا تو میکوں بھی ٹیگ کر دیجئیے گا۔یہ کنون اور کنون کی دھی بیٹیوں سے محبت پر اس طرح سے الزام تراشی کی کوشت کی جا رہی ہے ۔ اب خود بتاؤ بیٹیوں ، بہنوں کے مان پرمان کون رکھے گا کون رکھے گا ۔ آخر ماں باپ کے گھریوں میں پریوں کی طرح پلنے والیوں کو جب پتی چینی کے لیئے سسرال میں گن گن کر چلنا پڑتا ہے ۔ عید شبرات تو ایک طرف محلے میں شادیوں پر بھی نئے لیڑے کپڑے پہننے والیوں کو جب سالوں سال ماں پیو کے دیئے ہوئے کپڑے لبھ لبھ کر پہننے پڑتے ہوں ، مہندی کا ڈیزائن خراب ہوجانے پر روٹھ جانے ولی بہنوں کی جب زندگیوں کے ڈیزائن ڈسٹرب ہوتے وہ بے چاریاں اپنی اکھیوں سے دیکھتے ہوئے کچھ نہ کر سکتی ہوں تو ایسے میں ان بے چاریوں معصوموں بھولیوں پنچھنوں کا مان اب کوئی کنون ناں رکھے ، کوئی بھائی ناں رکھے تو کون رکھے گا ۔ آپ بتاؤ بہنوں کو بھائی بن کر چھتری کون فراہم کرے گا اور ہمارے معاشرے میں اس کا چلن کم سے کم ہوتا جاریا ہے آخر کیوں ۔ کیوں آخر کیوں ؟؟
قانون شکنیاںبادشاہو...
مک مکا کے بھروسہ لائسنس نہیں بنوایا!!!
دیکھا ۔ دیکھا کیسے تیل، رادھا، ناچ جھٹ سے یاد آ گیا ۔ نہ یاد آیا تو اس نمانی مر جانی کے لئے دعا کرنا۔ابھی نہ نو من تیل آیا نہ رادھا ناچی، نہ دھی بیاہی
ایویں جھوٹ۔۔۔ ثابت کریں ۔پھر اللہ توبہ کریں جھوٹ در جھوٹ پر!!!
دوویں بی بے بندے ہیں ۔ خیر دھی نمانڑیں کو تنگ نہ کرو یار ۔ مانڑ پرمانڑ بھی کوئی شے ہوتی ہے۔
ان شاء اللہ ۔ ضرورجب اس کیوں کا جواب مل جائے فیصل بھیا تو میکوں بھی ٹیگ کر دیجئیے گا۔
قانون شکنیاں نہیں تعاون کی اور مل بیٹھنے کی راہقانون شکنیاں
کنون ثبوت نہیں مانگتا ۔ جج مانگتا ہے البتہ سیاہ سی مقدمات میں وہ بھی نہیں مانگتا ۔ایویں جھوٹ۔۔۔ ثابت کریں ۔
کنون ثبوت مانگتا ہے۔ کنون کی بہن کو بھی ثبوت چاہئیے۔
یعنی اندھا کہنے پر اعتراض ہے بے ڈماکا کہلانے پر نہیں ۔ ۔ عمران بھائی کہہ رہے ہیں تو کچھ تحقیق کے بعد ہی کہہ رہے ہونگے ۔۔ پھر بھی سمجھائے دیتے ہیں ۔ عمران صیب بندے بن جاؤ کڑی نوں غصہ آگیا تے شیہت دیاں مکھیاں دے نال اسپیشل تعلقات ہیں اس کے۔فیصل عظیم فیصل بھیا دیکھئیے ہمیں اندھا کہا جا رہا ہے۔
بینائی نے ساتھ چھوڑا ہوتا تو آپ کا مراسلہ کیسے پڑھ سکتے تھے بھلا؟دسو دسو۔
یعنی کہ انھوں نے نوٹ وکھا دتے۔ اسی لئے اب چین کی بانسری بجا رہے ہیں کہ کنون ان کی سیڈ پہ ہو گیا۔عمران بھائی کہہ رہے ہیں تو کچھ تحقیق کے بعد ہی کہہ رہے ہونگے
ناں سیڈ کوئی نئیں ۔ قازے آزم کا احترام ہے بسیعنی کہ انھوں نے نوٹ وکھا دتے۔ اسی لئے اب چین کی بانسری بجا رہے ہیں کہ کنون ان کی سیڈ پہ ہو گیا۔