محسن صاحب کی داستان محرومی پڑھ کر میں پہلے ہنسی اور بعد میں روئی۔ پوچھیں کیوں۔ ہنسی اس وجہ سے کہ محسن صاحب نے 5000 پوسٹس کے بعد مجھے لفٹ دیا اور روئی اس وکہ سے کہ مجھے ان کی تقریر پڑھ کر غالب پھر سے یاد آگئے ۔۔۔۔ شاید اسی سیچویشن میں کہا ہوگا کہ ۔۔۔۔
آگہی دام شنیدن جس قدر چاہے بچھائے۔۔۔۔دعا عنقا ہے میرے عالم تقریر کا
اب شاید محسن میری یہ بات پڑھ کر سوچ رہے ہیں کہ۔۔۔
یارب وہ سمجھے ہیں نہ سمجھیں گے میری بات
دے اور دل ان کو جو نہ دے مجھ کو زباں اور
تو جناب دل تو واقعی میرا تبدیل ہونا چاہیے مگر آپ کی وجہ سے نہیں، بلکہ۔۔۔۔ خیر ۔۔۔ رہی بات آپ کی بات نہ سمجھنے کی تو پٹھان ہو نا۔۔۔ اتنی ثقیل اردو نہیں آتی ۔۔۔
خیر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت بہت شکریہ محسن حجازی صاحب آپ کے اس شگفتہ تحریر کا، آپ کے مبارکباد کا۔ آپ کی لکھی ہوئی ہر تحریر میں نے شوق سے پڑھی ہے۔ اور متاثر ہوئی ہوں ۔ آپ کے پوسٹ کم ہیں مگر تعداد نہیں معیار دیکھنا چاہیے جو معیار جو آپ کے تحاریر میں ہے میرے ہاں مفقود الخبر ہے