محمد یعقوب آسی
محفلین
میرے اپنے مشاہدے کی بات ہے کہ انگریزی کی متعدد ڈکشنریوں میں آخری کچھ اوراق نئے الفاظ کے ہوا کرتے تھے، ہو سکتا ہے آج کل بھی ہوں۔ اس حصے کو addenda (مجموعات) کہا جاتا تھا۔ کسی بعد والے ایڈیشن میں یہ مجموعات ڈکشنری کا حصہ بن جاتے اور addenda میں کچھ اور الفاظ آ جاتے۔ عربی کے ایک دو لغاتوں میں بھی ایسا دیکھا ہے۔
زندہ زبانوں میں نئے الفاظ کا داخلہ ممنوع قرار نہیں دیا جا سکتا۔ روایت کی اہمیت اپنی جگہ بدستور ہے اس سے انکار ممکن نہیں، تاہم روایت کو جمود نہیں بننا چاہئے۔ جو الفاظ، محاورے اپنی پوری توانائی اور رچاؤ کے ساتھ زبان میں شامل ہوتے ہیں اُن کو ہونے دیجئے۔ زبردستی کا پیوند البتہ ٹھیک نہیں، کہ وہ رچاؤ سے محروم ہوا کرتا ہے۔
زندہ زبانوں میں نئے الفاظ کا داخلہ ممنوع قرار نہیں دیا جا سکتا۔ روایت کی اہمیت اپنی جگہ بدستور ہے اس سے انکار ممکن نہیں، تاہم روایت کو جمود نہیں بننا چاہئے۔ جو الفاظ، محاورے اپنی پوری توانائی اور رچاؤ کے ساتھ زبان میں شامل ہوتے ہیں اُن کو ہونے دیجئے۔ زبردستی کا پیوند البتہ ٹھیک نہیں، کہ وہ رچاؤ سے محروم ہوا کرتا ہے۔
برائے توجہ: جناب فاتح صاحب، محب علوی صاحب، محب اردو صاحب، الف عین صاحب، مزمل شیخ بسمل صاحب، قیصرانی صاحب، محمد خلیل الرحمٰنصاحب، محمد وارث صاحب، @التباس صاحب، محمد بلال اعظم صاحب؛ اور دیگر احبابِ گرامی۔