جے یو آئی کا مولانا شیرانی، حافظ حسین سمیت 4 رہنماؤں کو پارٹی سے نکالنے کا اعلان

جاسم محمد

محفلین
جے یو آئی کا مولانا شیرانی، حافظ حسین سمیت 4 رہنماؤں کو پارٹی سے نکالنے کا اعلان
رضوان غلزئی / آصف محمود جمع۔ء 25 دسمبر 2020

2121952-fazlulrehman-1608890740-269-640x480.jpg

چاروں رہنماؤں کو پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر رکنیت ختم کرکے پارٹی سے نکالا گیا ہے، ترجمان جے یوآئی

جمعیت علماء اسلام کی پارٹی ڈسپلنری کمیٹی نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے پارٹی پالیسی سے انحراف کرنے والے 4 اراکین کی بنیادی رکنیت ختم کر دی اور انہیں پارٹی سے نکال دیا ہے۔

جمعیت علماء اسلام کی پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے والے ارکان کے معاملے میں جمعیت علماء اسلام کی پارٹی ڈسپلنری کمیٹی نے پارٹی پالیسی سے انحراف کرنے والے 4اراکین سے متعلق بڑا فیصلہ کیا ہے اور کمیٹی نے مولانا محمد خان شیرانی، حافظ حسین احمد، مولانا گل نصیب خان اور مولانا شجاع الملک کی بنیادی رکنیت ختم کردی ہے۔

ترجمان جے یوآئی کے مطابق کمیٹی نے چاروں رہنماؤں کو پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے پر رکنیت ختم کرکے پارٹی سے نکالا ہے، چاروں رہنماؤں کو نکالنے کا فیصلہ پارٹی ڈسپلنری کمیٹی نے کیا جبکہ ڈسپلنری کمیٹی کے سربراہ سائیں عبدالقیوم ہالیجوی کی ہدایت پر پارٹی جلد بنیادی رکنیت ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔

ترجمان نے مزید کہا کہ کمیٹی ممبران آغا ایوب شاہ، مولانا عبدالواسع، مولانا عبدالحکیم اکبری سمیت دیگر نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا،چاروں رہنماؤں کے ساتھ جو پارٹی رہنما پارٹی نظم سے متعلق پروگراموں میں شرکت کرے گا ان کی بھی رکنیت ختم کردی جائے گی، ان چاروں میں سے کوئی رہنماء اپنے معاملے کی وضاحت کرتاہے اوراپنے کیے کی معافی مانگتاہے توکمیٹی اس کی روشنی میں اپنافیصلہ کرنے میں بااختیارہوگی۔
 

جاسم محمد

محفلین
جمعیت علماء اسلام کی پارٹی ڈسپلنری کمیٹی نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے پارٹی پالیسی سے انحراف کرنے والے 4 اراکین کی بنیادی رکنیت ختم کر دی اور انہیں پارٹی سے نکال دیا ہے۔
تحریک انصاف نے پارٹی لیڈرشپ پہ تنقید پر اکبر ایس بابر و جاوید ہاشمی کو پارٹی سے نکالا تھا۔ ن لیگ نے بھی اسی بنیاد پر جلیل شرقپوری کو نکالا اور ان کی سر عام تضحیک کی۔ اب جمعیت علما اسلام نے پارٹی پالیسی سے انحراف پر اپنے ۴ سینیر لیڈرز نکال باہر کئے ہیں۔
جس ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کے اپنے اندر جمہوریت نہیں وہ ملک میں کیا خاک جمہوریت لائیں گی۔
 

بابا-جی

محفلین
تحریک انصاف نے پارٹی لیڈرشپ پہ تنقید پر اکبر ایس بابر و جاوید ہاشمی کو پارٹی سے نکالا تھا۔ ن لیگ نے بھی اسی بنیاد پر جلیل شرقپوری کو نکالا اور ان کی سر عام تضحیک کی۔ اب جمعیت علما اسلام نے پارٹی پالیسی سے انحراف پر اپنے ۴ سینیر لیڈرز نکال باہر کئے ہیں۔
جس ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کے اپنے اندر جمہوریت نہیں وہ ملک میں کیا خاک جمہوریت لائیں گی۔
اُف، اب کیا بنے گا پنچھی، اِتنی عقل کی بات کر دِی رے۔
 

احسن جاوید

محفلین
جو جمہوری نظام یورپ میں رائج ہے وہ آتے آتے آئے گا اس معاشرے میں جہاں شخصیت پرستی اور ہیروشپ بننے کا کلچر عام ہوں۔ معاشرہ ایز آ ہول کمبائن اور کولیبریٹیو فورس سے چلتا ہے نہ کہ ایک ہیرو سے۔ جب تک یہ سوچ جنم نہیں لے گی یونہی چلتا رہے گا۔ سارے ہی ارترل ہیں یہاں، انسان بننے کو کوئی تیار نہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
ویسے ان چار بندوں کے جے یو آئی سے نکلنے سے جے یو آئی کو کیا نقصان ہو گا اور حکومت کو کیا فائدہ ہو گا؟
ان کے نکلنے سے نہ جے یو آئی کو کوئی نقصان ہونا ہے اور حکومت کو کوئی فائدہ ہونا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ویسے ان چار بندوں کے جے یو آئی سے نکلنے سے جے یو آئی کو کیا نقصان ہو گا اور حکومت کو کیا فائدہ ہو گا؟
ان کے نکلنے سے نہ جے یو آئی کو کوئی نقصان ہونا ہے اور حکومت کو کوئی فائدہ ہونا ہے۔
۴ باغی سینئرز کو پارٹی سے نکالے جانے کے بعد مولانا فضل ڈیزل حکومت کیلئے اور زیادہ خطرناک ہوجائے گا: حامد میر
 

شمشاد

لائبریرین
ایک خاص حلقہ نہیں، ہر خاص و عام حلقوں کی بات کریں۔ اب تو "ڈیزل" ان کی پہچان بن کر رہ گیا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ایک خاص حلقے میں مولانا کو ڈِیزل کیوں کہا جاتا ہے؟
مولانا فضل الرحمان نے بینظیر کے الیکشن کے وقت فتوی دیا تھا کہ عورت کی حکمرانی اسلام میں جائز نہیں۔ اور جب بینظیر حکومت میں آگئی تو یہی مولانا اس کا اتحادی بن گیا اور اس کے عوض ڈیزل کے پرمٹ حاصل کئے۔ اس بنیاد پر ن لیگ کے مراثی لیڈر خواجہ آصف (جو وفاقی وزیر شیریں مزاری کو ٹریکٹر ٹرالی اور صوبائی وزیر فردوس عاشق اعوان کو ڈمپر کہہ چکے ہیں) نے مولانا فضل الرحمان کو تاریخی لقب “ڈیزل” عطا کیا تھا۔ جسے عمران خان نے اتنا اچھا استعمال کیا کہ آج مولانا فضل ڈیزل سیاست کے کھیل کا ۱۲ واں کھلاڑی بن چکے ہیں :)
 

شمشاد

لائبریرین
مقدمہ کیوں بنانا تھا، جبکہ قانونی طور پر حاصل کیے گئے تھے۔ یہ الگ بات ہے کہ اس وقت کی حکومت نے انہیں ہی کیوں دیئے تھے۔
 
Top