الزام کی تردید کردینے سے الزام ختم ہو جاتا ہے؟ نیب نے حال ہی میں مولانا کو ماضی کے مختلف کرپشن کیسز میں جوابدہی کے لئے سوالنامہ بھجوایا ہے۔ ظاہر ہے وہ اس کا جواب نہیں دیں گے اور گرفتاری سے بچنے کیلئے ملک میں انتشار پھیلائیں گےوجہ یِہ کالم ہے کہ یہاں تو تردِید ہے تو جو الزام لگایا جاتا ہے، اُس کا کوئی جواز تو ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کالم کا ربط
اِس میں بھی ڈیزل والا الزام نہیں ہے، بہر حال، کوئی نہیں، میرے مُرشد کو کون سا پرمٹ مِل جانا ہے؟الزام کی تردید کردینے سے الزام ختم ہو جاتا ہے؟ نیب نے حال ہی میں مولانا کو ماضی کے مختلف کرپشن کیسز میں جوابدہی کے لئے سوالنامہ بھجوایا ہے۔ ظاہر ہے وہ اس کا جواب نہیں دیں گے اور گرفتاری سے بچنے کیلئے ملک میں انتشار پھیلائیں گے
Hundreds of acres of Army land given as bribe to JUI
Assets beyond known sources: NAB summons witnesses in inquiry against Maulana Fazl
یِہ تو ہوائی فائر ہے، میری بات کا جواب نہیں۔
کسی الزام کو حتمی طور پر تب ہی ثابت یا رد کیا جا سکتا ہے جب ملزم اس معاملہ میں خود قانون سے تعاون کرے۔ عمران خان نے اپنے بنی گالہ گھر کے حوالہ سے دستاویزات عدالت کے سامنے رکھیں اور ثابت کیا کہ وہ حرام کی کمائی سے تعمیر نہیں ہوا۔ البتہ فارن فنڈنگ کیس میں وہ مسلسل فرار اختیار کر رہے ہیں۔میری طرف سے مولانا کو یِہ ڈیزل بنا دو بھئی مگر کوئی ٹھوس جواز ضرور ہونا چاہیے۔
جا تُجھے مُعاف کِیا۔فارن فنڈنگ کیس میں وہ مسلسل فرار اختیار کر رہے ہیں
جب کوئی ملزم قانون سے تعاون نہیں کرتا اور مختلف حیلے بہانے سے کیس کو لٹکاتا ہے تو خود ہی سمجھ جانا چاہیے کہ دال میں کچھ کالا ہے۔ جنرل عاصم پیزوی کے خلاف اگر کوئی نیب یا عدالت نہیں جا رہا تو وہ خود اپنی بے گناہی کا ثبوت میڈیا کو دے سکتے ہیں۔ عمران خان بھی فارن فنڈنگ کیس لٹکانے کی بجائے عوام کو بتا سکتے ہیں کہ ان الزامات کی نوعیت کیا ہے۔ اسی طرح شریف، زرداری، مولانا فضل خاندان اپنے خلاف جاری کرپشن کیسز کو سیاسی انتقام کہنے کی بجائے اپنی بے گناہ کا ثبوت عدالت میں جمع کروا کر با عزت بری ہو سکتے ہیں۔جا تُجھے مُعاف کِیا۔
شاہ زیب خان زادہ سے بچ کے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ھاھاھا۔جنرل عاصم پیزوی کے خلاف اگر کوئی نیب یا عدالت نہیں جا رہا تو وہ خود اپنی بے گناہی کا ثبوت میڈیا کو دے سکتے ہیں۔
مولانا فضل جواب دے قانون کو، اور عاصم پیزوی و کپتان عوام و میڈیا کو، ھاھاھا۔مولانا فضل اپنے پر لگے ڈیزل کے دھبے کو ۹۰ کی دہائی میں ہی دھو سکتے تھے اگر ان کے پاس ٹھوس ثبوت ہوتے کہ انہوں نے بینظیر سے ڈیزل کے کوئی پرمٹ حاصل نہیں کئے۔ اور وہ ان ثبوتوں کو عوام و قانون کے سامنے خود پیش کرتے۔
اس پروگرام میں تو بہادر پیزا جرنیل کال کاٹ کر بھاگ گیا تھاشاہ زیب خان زادہ سے بچ کے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ھاھاھا۔
ہی ہی ہی، ھاھاھا، ھو ھوھو، واؤ۔اس پروگرام میں تو بہادر پیزا جرنیل کال کاٹ کر بھاگ گیا تھا
بالکل بھی نہیں۔ ایک معیار ہونا چاہیے۔ اگر کیس نیب یا عدالت میں ہے تو اپنی بے گناہی کا ثبوت قانون کے سامنے رکھنا چاہئے۔ اور اگر ابھی کیس وہاں تک نہیں پہنچا تو میڈیا و عوام کے سامنے۔مولانا فضل جواب دے قانون کو، اور عاصم پیزوی و کپتان عوام و میڈیا کو، ھاھاھا۔
کیس نیب میں فضل مولانا کا جسٹس کو ڈالنا چاہیے، مگر حد ہے کِہ وُہ اب تک کترا رہے ہیں، ڈرنا نہیں چاہیے۔بالکل بھی نہیں۔ ایک معیار ہونا چاہیے۔ اگر کیس نیب یا عدالت میں ہے تو اپنی بے گناہی کا ثبوت قانون کے سامنے رکھنے چاہئے۔ اور اگر ابھی کیس وہاں تک نہیں پہنچا تو میڈیا و عوام کے سامنے۔
اصل میں ملک کے احتساب کے ادارے کمزور ہیں اور ریاستی تعاون کے بغیر کوئی کام نہیں کر سکتے۔ نیب ادارہ یا نیب عدالت جو حکم دے اگر اس پر قانون نافذ کرنے والے ادارے عمل درآمد ہی نہ کر سکیں تو کونسا احتساب ہوگا؟ آپ کو یاد نہیں جب آخری بار ایک کیس میں نیب نے مریم نواز کو طلب کیا تھا تو وہ اپنے ساتھ پتھر برداروں کی فوج لے کر گئی تھی۔ جس نے نیب آفس پر پتھراؤ کر کے شیشے توڑ دیے تھے۔ اسی واقعہ کے بعد عمران خان نے لاہور کا سی سی پی او تبدیل کیا تھا کیونکہ پورا نظام آج بھی انہی سیاسی مافیاز کے زیر سایہ ہے۔ یہ مافیا ریاست سے زیادہ طاقتور ہے اس لئے اسے قانون کے نیچے لانا کوئی آسان کام نہیں۔کیس نیب میں فضل مولانا کا جسٹس کو ڈالنا چاہیے، مگر حد ہے کِہ وُہ اب تک کترا رہے ہیں، ڈرنا نہیں چاہیے۔
احتساب بِلا اِمتیاز نہیں ہُوا اور نہ کِیا گیا۔ یِہ ان اداروں کی کمزوری کی وجہ ہے کِہ جسے دبانا ہو نیب کا کیس کھول دِیا اور جِسے ساتھ رکھنا ہو، اُس کا کیس بند کر دیا جاتا ہے۔اصل میں ملک کے احتساب کے ادارے کمزور ہیں اور ریاستی تعاون کے بغیر کوئی کام نہیں کر سکتے۔ نیب ادارہ یا نیب عدالت جو حکم دے اگر اس پر قانون نافذ کرنے والے ادارے عمل درآمد ہی نہ کر سکیں تو کونسا احتساب ہوگا؟ آپ کو یاد نہیں جب آخری بار ایک کیس میں نیب نے مریم نواز کو طلب کیا تھا تو وہ اپنے ساتھ پتھر برداروں کی فوج لے کر گئی تھی۔ جس نے نیب آفس پر پتھراؤ کر کے شیشے توڑ دیے تھے۔ اسی واقعہ کے بعد عمران خان نے لاہور کا سی سی پی او تبدیل کیا تھا کیونکہ پورا نظام آج بھی انہی سیاسی مافیاز کے زیر سایہ ہے۔ یہ مافیا ریاست سے زیادہ طاقتور ہے اس لئے اسے قانون کے نیچے لانا کوئی آسان کام نہیں۔
یعنی عثمان بزدار، علیم خان نیب کے طلب کرنے پر وہاں بغیر کوئی ڈرامہ کئے جا سکتے ہیں۔ البتہ اگر نیب مریم نواز یا مولانا فضل ڈیزل کو طلب کرتا ہے تو ان کو اپنے ہمراہ پتھر اور ڈنڈا بردار لے کر جانے چاہیے۔ ایسے تو پھر ہو گیا احتساب۔ کل کو جنرل عاصم پیزوی اپنے ہمراہ فوجی بٹالین لے جا کر نیب کو دھمکائیں گے اور اس کا جواز بطور مثال مریم نواز کا پتھراؤ بتائیں گے تو پھر اس کا دفاع بھی کر لینا۔احتساب بِلا اِمتیاز نہیں ہُوا اور نہ کِیا گیا۔ یِہ ان اداروں کی کمزوری کی وجہ ہے کِہ جسے دبانا ہو نیب کا کیس کھول دِیا اور جِسے ساتھ رکھنا ہو، اُس کا کیس بند کر دیا جاتا ہے۔
ضرورت نہیں تھی اُنہیں۔ ھاھاھا۔بغیر کوئی ڈرامہ
نیب نے علیم خان کو بھی ۳ ماہ تک گرفتار کئے رکھا تھا۔ اس بنیاد پر سیاسی شہید کارڈ وہ بھی کھیل سکتے تھےضرورت نہیں تھی اُنہیں۔ ھاھاھا۔
ہلکی پھلکی بھُوک میں ٹک والا معاملہ ہے۔نیب نے علیم خان کو بھی ۳ ماہ تک گرفتار کئے رکھا تھا۔ اس بنیاد پر سیاسی شہید کارڈ وہ بھی کھیل سکتے تھے
اگر نہیں کر سکتا تو پھر وہ اس کے برعکس دعویٰ بھی نہ کرے۔اور وہ کیلبروٹیو فورس جب ٹیکس چوری، کرپشن، لوٹ مار بن جائے تو کوئی صاف ستھرا لیڈر بھی اقتدار میں آکر اس معاشرہ کو ٹھیک نہیں کر سکتا
ایک ہی بات بار بار دہرا کر اسے سچ بنانے سے یہ لفظ بھی اپنی روح کھوتا جا رہا ہے۔ یا پھر تحریک انصاف کا سورج سوشل میڈیا ہے۔اظہر من الشمس