ملائکہ
محفلین
میں نے کسی زمانے میں ایک بلاگ بنایا تھا اس میں یہ تحریر لکھی تھی ۔۔۔۔۔
حاطشپت قدیم مصر کے اٹھارویں شاہی خاندان کی پانچویں ملکہ ہے۔ مصر کی تمام ملکہ میں سے حاطشپت کو بہترین ملکہ قرار دیا جاتا ہے جس نے ۱۴۷۹ سے ۱۴۵۸ قبل مسیح حکومت کی۔ کچھ مورخوں کا کہنا ہے کہ حاطشپت نے ۲۲ سال حکومت کی جبکہ مورخ منیتھو کے مطابق حاطشپت کا دور حکومت ۲۱ سال اور چھے مہینے قائم رہا۔ حاطشپت کی وفات ۱۴۵۸ قبل مسیح میں بتائی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ انکی موت ہڈی کے کینسر کی وجہ سے ہوئی۔
توطمس سوم (حاطشپت، توطمس کی پھوپھی تھیں) کو ملکہ سے مجبوری میں شادی کرنی پڑی۔
حاطشپت کے علاوہ بھی کچھ ملکہ مصر پر حکومت کرچکی ہیں جن میں پہلے شاہی خاندان کی ملکہ مرنیتھ ،تیسرے شاہی خاندان کی ملکہ نیمیتھپ،نٹوکرس۔،باروہیں خاندان کی ملکہ سوبیکنیفیرو، احوطپ اول، احمس نیفرتاری اور آخر میں کیلوپترہ ۷(جو کہ قدیم مصر کی آخری فرعون تھی) شامل ہیں۔ ان تمام ملکہ کے دور حکومت کا جائزہ لیا جائے تو حاطشپت کا دور حکومت سب سے سنہرا تھا۔ ملکہ نے شروع میں کچھ جنگیں لڑیں مگر ملکہ کے زیادہ ایام میں امن قائم رہا۔ملکہ نے دوسری سلطنتوں کے ساتھ کاروباری مراسم بڑھائے اور مصر میں دولت کی فراوانی کی اور اسی دولت کی وجہ سے ملکہ بلند و بالا عمارات اور مجسمے بنانے کے قابل ہوئیں جو کہ ہزاروں سال تک مصر کی تہذیب کا حصہ رہا۔
حاطشپت کے فرعون ہونے کے شواہد ہمیں سینینمت کے والدین کے مزار سے ملنے والے جار سے ملتے ہیں اور اسی مزار سے ایک اور جار ملا ہے جس میں اسٹامپ(مہر) پر لکھا ہے "خدا کی بیوی حاطشپت"۔
ملکہ نے ایک مہم پر "پنٹ" کی سرزمین پر پانچ بحری جہاز جس پر ۲۱۰ لوگ اور ۳۰ مانجھی سوار تھے بھیجے جو کہ واپس مصر آتے ہوئے ۳۱ مر کے درخت مصر لیکر آئے اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان درختوں کی جڑوں کو دوران سفر مختلف بالٹیوں میں محفوظ کرکے لیا گیا۔ حاطشپت نے ان درختوں کو اپنے محل" دیر البحری" کے مندر میں لگایا۔ ملکہ نے بیبلوس اور سینائی کے مقام پر بھی مختلف مہمات بھیجیں مگر انکے بارے میں زیادہ معلومات حاصل نہ ہوسکیں۔ ملکہ نے نوبیہ،لیونت اور شام میں بھی کامیاب فوجی مہمات سر کیں مگر عمومی طور پر حاطشپت پُر امن فرعون تھی۔
فرعون حاطشپت نے اپنے دور حکومت میں سیکڑوں عمارات تعمیر کروائیں۔ حاطشپت نے پکخت کا مندر تعمیر کروایا جو کہ زیر زمین مندر تھا۔ انیسویں شاہی خاندان کے سیتی اول نے اس مندرکو خوبصورت کردیا۔ حاطشپت نے دیر البحری میں بھی ایک مندر تعمیر کروایا جو کہ دریائے نیل کے قریب واقع ہے اور اسے "بادشاہوں کی وادی" کہا جاتا تھا۔
عورت کو قدیم مصر میں تمام حقوق شامل تھے اور وہ بھی جائداد خرید سکتی تھیں۔ عورت کا فرعون بننے کا رجحان کم تھا لیکن عورت کو فرعون بننے کا حق ضرور حاصل تھا۔ قدیم مصر میں خاتون بادشاہ کیلئے کوئی خاص لفظ نہیں تھا اسی لئے "فرعون" کا لفظ استعمال کیا جاتا تھا۔
حاطشپت کا انتقال اسکی بادشاہت کے ۲۲ سال میں ہوا اور کہا جاتا ہے کہ حاطشپت ذیابیطس کا شکار ہوئی اور اس کی وفات ہڈیوں کے کینسر سے ہوئی جبکہ ایک نئی ریسرچ کے مطابق حاطشپت کا انتقال ایک زہریلے لوشن لگانے سے ہوا۔ حاطشپت کی وفات کے بعد حاطشپت کے شوہر توطمس سوم بادشاہ بنے اور کہا جاتا ہے کہ اقتدار میں آکر انھوں نے حاطشپت کے آثار مٹانے کی کوشش کی۔
کتاب: عہد قدیم (مشرق و مغرب)و قرون وسطی کی تہذیبیں۔