حجاب میری شناخت ہے۔۔۔

ہاں یہ بات بالکل بجا ہے کہ شعائر اسلام کا مذاق اڑانا بہت بڑا گناہ ہے

بلکہ اللہ کے غضب کو دعوت دینے کے مترادف ہے

بیشک ہم عمل میں‌کوتاہ ہیں‌لیکن کم از کم دین کا مذاق نہ اڑائیں

اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔ بس یہی مقصود تھا ۔ اللہ تعالی ہم سب کی کوتاہیاں اور غلطیاں معاف فرمائے ۔اور ہمیں اپنے دین کی نصرت و حفاظت کی توفیق دے۔
 
سویدا،

آپ کو اتنی سی بات سمجھ نہیں آتی کہ دین کا مذاق اڑائیں گے تو دین کی دعوت سے بچیں گے ورنہ ملاؤں کا کیا جو مرد بھی ہیں اور عورتیں بھی کہ اسلام کے نام پر سب مرد عورتوں کو اسلامی شعائر اپنانے پر مجبور کر دیں۔

ہمیں اپنی آزادی پیاری ہے آپ اپنا اسلام اپنے پاس رکھیں۔

مسلمانوں کے گھر پیدا ہونے کا ہرگز ہرگز یہ مطلب نہیں کہ اسلام ہما رے لیے ایک ضابطہ حیات بھی بن جائے ۔ دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہے اور آپ کو ابھی بھی پردے اور حجاب کی پڑی ہوئی ہے ۔

کبھی یورپ اور امریکہ آ کر دیکھیں کہ عورت نے پردے سے جان چھڑا کر کیسی بے مثال ترقی کی ہے اور زندگی کے ہر شعبے میں مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں ۔

نہ صرف فل ٹائم جاب کرتی ہیں بلکہ گھر بھی چلاتی ہیں اور بچے بھی پالتی ہیں۔ اپنا کماتی ہیں اور اپنا کھاتی ہیں۔

ساری باتیں ایک طرف ، آپ نے نہیں پڑھا کہ

دین میں کوئی جبر نہیں ہے

ویسے بھی مذہب میرا ذاتی معاملہ ہے
 
سویدا،
کبھی یورپ اور امریکہ آ کر دیکھیں کہ عورت نے پردے سے جان چھڑا کر کیسی بے مثال ترقی کی ہے اور زندگی کے ہر شعبے میں مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں ۔
نہ صرف فل ٹائم جاب کرتی ہیں بلکہ گھر بھی چلاتی ہیں اور بچے بھی پالتی ہیں۔ اپنا کماتی ہیں اور اپنا کھاتی ہیں۔

اچھا بس یہی ترقی کی ہے یورپ و امریکہ کی عورت نے ؟ اگر ترقی اسی کو کہتے ہیں تو میں یہ ترقی پردے سمیت کر چکی ہوں ۔ الحمد للہ ۔ پردہ بھی کرتی ہوں ، زق حلال بھی کماتی ہوں ، گھر بھی سنبھالتی ہوں ۔ بلکہ یہ تو میری والدہ، پھپھو ، خالائیں ، اور بڑی بہنیں بھی کر چکیں ۔
بلکہ یہ سب کام تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں اور بیٹیاں اور صحابیات رضی اللہ عنھن بھی کر چکیں ۔

تو۔۔۔ اس میں نیا کیا ہے جو دیکھنے یورپ آنا پڑے گا ؟
 

مہوش علی

لائبریرین
ویسے کیا کبھی آپ لوگوں کو حیرت نہیں ہوتی۔۔۔۔
کبھی آپ کو یہ بات عجیب نہیں لگ رہی ہوتی۔۔۔۔
کبھی آپ کے ذہین میں سوال پیدا نہیں ہوتا ۔۔۔۔۔

پردہ وہ چیز ہے جو ہر ہر مسلمان عورت نے کیا۔ مگر کیا وجہ ہے کہ پھر بھی آجتک اختلاف ہی رہا کہ چہرے کا پردہ واجب ہے کہ نہیں؟

اور پھر ایسا ہی بڑا مسئلہ نماز میں ہاتھ کہاں باندھیں جائیں۔ رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہ وسلم دن میں پانچ مرتبہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھتے تھے۔ مگر اسکے باوجود آج تک یہ یہ مسئلہ حل نہ ہو سکا کہ نماز میں ہاتھ کہاں باندھنے ہیں۔ ناف کے نیچے باندھنے ہیں، یا ناف کے اوپر، یا پھر سینے پر باندھنے ہیں یا پھر بالکل ہی ہاتھ نہیں باندھنے ہیں ۔۔۔۔

چہرے کا پردہ
اور سورہ الاحزاب میں پردے کا حکم براہ راست فحاشی پھیلنے کے متعلق نہیں، بلکہ اس کا اصل مقصد آزاد عورتوں اور کنیز باندیوں میں فرق کرنا تھا تاکہ لوگ آزاد عورتوں کو اُس وقت تنگ نہ کیا کریں جب شام یا رات کے وقت وہ اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے نکلا کریں۔ اس میں انہیں چادریں اپنے آپ سے قریب کرنے کا حکم دیا گیا (اور جو لوگ چہرے کے پردے کے قائل ہیں، ان کے مطابق سر پر موجود چادریں ایسے نیچے لٹکانے کا حکم دیا جس سے چہرہ چھپ جائے)۔ پھر سوال پیدا ہوا کہ رات کی روشنی میں پھر عورتوں کونظر کیا آئے گا (بلکہ رات کی روشنی کیا، ایسی لٹکی ہوئی چادروں سے تو دن کی روشنی میں بھی نظر آنا مشکل ہے)۔
اس پر چہرے کے پردے کے قائلین نے ایک آسانی پیدا کی کہ سوائے بائیں آنکھ کے ذرا سے حصے کے علاوہ باقی پورا چہرہ چھپا ہونا چاہیے۔
اس پر بھی بات نہ بنی کیونکہ ایک عورت کے لیے ممکن ہی نہیں کہ عملی زندگی میں وہ ایک بچے کو گود میں اٹھائے ہوئے نکلے، ایک بچے کی انگلی پکڑی ہوں، رفع حاجت کے لیے پانی کا برتن (لوٹا) وغیرہ بھی ہاتھ میں ہو، اور پھر وہ چادر سے گھونگھوٹ ایسے نکالے کہ صرف بائیں آنکھ کے علاوہ باقی پورا چہرہ چھپا ہو۔
ہاتھوں کا پردہ
اور بات صرف چہرے تک جا کر نہیں رکتی، بلکہ وہ لوگ جو چہرے کے حجاب کے قائل ہیں، وہی طبقات ساتھ ساتھ پورے ہاتھ کے پردے کا بھی فتوی دیتے ہیں۔

چنانچہ، تصور کریں کہ پرانے زمانے میں ایک عورت شام یا رات ہونے پر اپنی ضروریات پوری کرنے نکلتی ہے ۔ ایک بچہ گود میں ، ایک بچے کی انگلی اسکے ہاتھ میں، ایک ہاتھ میں پانی کا برتن، ایک ہاتھ سے چادر کو یوں لینا کہ پورا چہرہ چھپ جائے سوائے بائیں آنکھ کے، اور اس سب پر سونے پر سہاگہ یہ کہ ہاتھ بھی نظر نہ آئیں۔ ۔۔۔۔۔

قران کی آیت یہ ہے:
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ذَلِكَ أَدْنَى أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا
[al-Quran 33:59] You, you the prophet, say to your wives and your daughters and the believers' women they (F) near (lengthen) on them from their shirts/gowns/wide dresses, that (is) nearer that (E) they (F) be known (better than being identified), so they (F) do not be harmed mildly/harmed, and God was/is forgiving, merciful.

یہ Literal ٹرانسلیشن ہے۔
باقی جو حضرات نظریہ رکھتے ہیں کہ چہرے کا نقاب لازمی ہے، وہ جلابیب (چادر) کو "لٹکانے" کا ترجمہ کرتے ہیں۔
اور جو حضرات چہرے پر نقاب کو لازمی قرار نہیں دیتے، وہ یہاں جلابیب کو چہرے سے "قریب" کرنے کا ترجمہ کرتے ہیں۔

(جاری ہے)
 

مہوش علی

لائبریرین
اگر میں اس آیت کا اردو میں لفظی ترجمہ کرنے کی کوشش کروں تو وہ کچھ یوں بنے گا۔
[القران 33:59] اے پیغمبر اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو دیں کہ (جب وہ باہر نکلا کریں) تو اپنی چادریں (جلابیب) لٹکا لیا کریں (یا دوسرے مؤقف کے مطابق چادریں اپنے قریب کر لیا کریں)۔ یہ بات اس کے نزدیک تر ہے کہ یہ پہچانی جائیں (کنیز باندیوں سے فرق کی جائیں) اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

بعض بہنوں سے بات ہوتی ہے اور وہ قرآن کی اس آیت کا غلط مطلب لے رہی تھیں (اس آیت میں پہچانا جانا یہ ہے کہ اس لحاظ سے پہچانی جائیں کہ یہ آزاد عورتیں ہیں اور کنیز باندیاں نہیں ہیں، اور جب لوگوں کو اس فرق کا اندازہ ہو گا تو وہ ان آزاد عورتوں کو ستائے گے نہیں)۔ اس آیت کی تفسیر میں تمام مفسرین اس بات پر اجماع رکھتے ہیں کہ یہ آیت اس آزاد اور کنیز باندی کے فرق کے حوالے سے نازل ہوئی ہے۔

اس آیت کا شرم و حیا یا فحاشی سے یوں براہ راست تعلق نہیں۔ بلکہ ان چیزوں کے متعلق اللہ نے احکامات سورۃ النور میں نازل فرمائے ہیں جن پر آگے بات کریں گے۔انشاء اللہ۔

سر ڈھانپنا، چہرے کا نقاب، دستانے؟؟؟؟
اگرچہ سر ڈھانپنے یا بال چھپانے کے متعلق براہ راست حکم قرآن میں نہیں۔ مگر جس طرح جلابیب (چادر ) عرب رواج کے مطابق لی جاتی تھی، اس کو دیکھتے ہوئے تقریبا یقین کی حد تک کہا جا سکتا ہےکہ سر کے بال اس طرح چادر لینے سے خود بخود چھپ جاتے ہوں گے۔
۔ نقابی حضرات (وہ لوگ جو چہرے کے پردے کے قائل ہیں) انکے نزدیک چونکہ چہرے پر چادر لٹکانا لازمی تھا، مگر دوسری طرف یہ بہت ہی مشکل کام تھا کہ "جلابیب" کی مدد سے چہرے کو یوں چھپایا جائے کہ صرف بائیں آنکھ نظر آئے۔ ا س لیے انہوں نے جدت سے کام لیا اور "چہرے کا نقاب" متعارف کروایا جو کہ پورا چہرہ چھپا لیتا ہے بشمول دونوں آنکھوں کے، مگر پھر اس سے ہاتھ جلابیب کو تھامنے سے آزاد ہو جاتے ہیں۔

۔ مگر اس نقاب سے بھی بات نہ بنی۔ عورتوں کے لیے مشکل چیز تھی کہ شام کے اندھیروں میں چہرے پر نقاب باندھ کر نکلیں۔ اور بوڑھی عورتوں کے لیے تو دن کی روشنی میں ایسا نقاب لگا کر دیکھنا مشکل تھا تو پھر وہ بے چاریاں شام کو کیسے یہ نقاب لیتیں؟
چنانچہ ان کے لیے مزید جدت سے کام لیا گیا اور ایسا نقاب متعارف کروایا گیا جس میں آنکھوں میں دو سوراخ ہوتے ہیں۔ اصولی طور پر یہ چیز انکے مؤقف کے خلاف تھی کیونکہ اصل مؤقف صرف بائیں آنکھ کھولنے کا تھا۔ بہرحال شاید نقاب میں صرف ایک آنکھ کے لیے ایک ہی سوراخ ہوتا تو یہ چیز کچھ مضحکہ خیز لگتی، اس لیے بہرحال دونوں آنکھوں کے لیے سوراخ کھولنے کی اجازت دے دی جاتی ہے۔

ہاتھ کے دستانوں کا ذکر بھی قرآن میں نہیں، مگر نقابی حضرات کے مطابق ہاتھ پر دستانے ہونے چاہیے ہیں، یا پھر ہاتھوں کو بھی عورت اپنی چادر کے اندر چھپائے رکھے۔

(جاری ہے)
 
مہوش آپ بھی چہرے اور ہاتھوں کے پردے کو لے کے بیٹھ گئیں ؟ کم ازکم چہرے اور ہاتھوں کے علاوہ پردے میں تو اختلاف نہیں ہے ؟ اب اس اختلاف کو بنیاد بنا کر سر ے سے جسم کا پردہ بھی نہ کرنا درست ہے ؟
ہاتھ باندھنے اور چھوڑنے میں اختلاف ہو گا ، پانچ نمازوں کی فرضیت میں تو اختلاف نہیں ہے ؟ ہے کوئی چھ یا سات نمازوں کی فرضیت والا فرقہ؟ اب اس اختلاف کو بنیاد بنا کر نماز ہی چھوڑ بیٹھنا کیا درست ہے ؟
اگر کوئی علماء کی رائے پڑھ کر مکمل خوف خدا کو مد نظر رکھ کر چہرے کا پردہ کرتی ہے تو درست ۔ اور اگر کوئی اسی طرح مکمل تقوی، اسلامی وقار بر قرار رکھ کر چہرے کے علاوہ باقی حجاب کرتی ہے تو درست ۔
بس اپنے دل کی خواہش کے پیچھے لگ کر دین کے احکام کو ٹالنا نہیں چاہیے ۔
ہم میں سے کتنے ہی لوگ ہیں جو شہد خریدنے بازار جاتے ہیں تو بس شہد کہہ کر ے آتے ہیں ۔ کچھ کسی خاص کمپنی کا شہد خاص وزن میں کہہ کر اصرار کر کے لیتے ہیں ، کچھ کہتے ہیں جی بیری والا شہد ، کچھ اصرار کرتے ہیں چھوٹی مکھی کا وغیرہ وغیرہ ۔ ہر شخص اپنے مطالعے ، علم یا تحقیق کی وجہ سے مزید سے مزید خاص شہد تلاش کرتا ہے ۔ یہ انسانی فطرت ہے ۔ اب شہد کی تحقیق کے اس اختلاف سے کوئی شہد کھانا ہی چھوڑ دے ؟
عمل کی طرف لے جانے والا علم ہی علم نافع ہے ۔ مثبت سوچنے والوں کو اختلاف مزید جستجو پر ابھارتا ہے نہ کہ بے عملی پر ۔
تو گزارش یہ ہے چھوٹے موٹے اختلافات کو نظر انداز کر کے دین پر عمل کرتے رہئیے ۔ کھلے ذہن سے مطالعہ ، خلوص دل سے تحقیق کرتے رہیے ۔ اچھے مستند ، متقی علماء سے اپنے سوالات کے حل کے لیے رجوع کریں ، پھر اللہ سے سیدھے راستے کی پہچان کی دعا جاری رکھیے ۔ ان شاء اللہ ، اللہ تعالی ہمارے عمل ضائع نہیں فرمائے گا ۔
 

ساجد

محفلین
ناعمہ عزیز نے بنت حوا کے دستِ خط کی بنیاد پہ اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ اگرچہ یہ حق کسی کو بھی حاصل ہے کہ ان کی بات سے اختلاف کر سکے لیکن بنت حوا کی لکھی بات کی حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ایک مسلمان خاتون ہونے کے ناطے حجاب ان کی پہچان ہے۔ گو کہ ڈنڈے سے حجاب کروانے یا شریعت کے نفاذ کا میں مخالف ہوں لیکن غیر جانبداری اور بنیادی انسانی حقوق کے ترازو میں یہ بات تولی جائے تو ان سے اختلاف کرنے اور بحث میں پڑنے کی کوئی وجہ میری سمجھ میں نہیں آتی۔
 

مہوش علی

لائبریرین
مہوش آپ بھی چہرے اور ہاتھوں کے پردے کو لے کے بیٹھ گئیں ؟ کم ازکم چہرے اور ہاتھوں کے علاوہ پردے میں تو اختلاف نہیں ہے ؟ اب اس اختلاف کو بنیاد بنا کر سر ے سے جسم کا پردہ بھی نہ کرنا درست ہے ؟
ہاتھ باندھنے اور چھوڑنے میں اختلاف ہو گا ، پانچ نمازوں کی فرضیت میں تو اختلاف نہیں ہے ؟ ہے کوئی چھ یا سات نمازوں کی فرضیت والا فرقہ؟ اب اس اختلاف کو بنیاد بنا کر نماز ہی چھوڑ بیٹھنا کیا درست ہے ؟
اگر کوئی علماء کی رائے پڑھ کر مکمل خوف خدا کو مد نظر رکھ کر چہرے کا پردہ کرتی ہے تو درست ۔ اور اگر کوئی اسی طرح مکمل تقوی، اسلامی وقار بر قرار رکھ کر چہرے کے علاوہ باقی حجاب کرتی ہے تو درست ۔
بس اپنے دل کی خواہش کے پیچھے لگ کر دین کے احکام کو ٹالنا نہیں چاہیے ۔
ہم میں سے کتنے ہی لوگ ہیں جو شہد خریدنے بازار جاتے ہیں تو بس شہد کہہ کر ے آتے ہیں ۔ کچھ کسی خاص کمپنی کا شہد خاص وزن میں کہہ کر اصرار کر کے لیتے ہیں ، کچھ کہتے ہیں جی بیری والا شہد ، کچھ اصرار کرتے ہیں چھوٹی مکھی کا وغیرہ وغیرہ ۔ ہر شخص اپنے مطالعے ، علم یا تحقیق کی وجہ سے مزید سے مزید خاص شہد تلاش کرتا ہے ۔ یہ انسانی فطرت ہے ۔ اب شہد کی تحقیق کے اس اختلاف سے کوئی شہد کھانا ہی چھوڑ دے ؟
عمل کی طرف لے جانے والا علم ہی علم نافع ہے ۔ مثبت سوچنے والوں کو اختلاف مزید جستجو پر ابھارتا ہے نہ کہ بے عملی پر ۔
تو گزارش یہ ہے چھوٹے موٹے اختلافات کو نظر انداز کر کے دین پر عمل کرتے رہئیے ۔ کھلے ذہن سے مطالعہ ، خلوص دل سے تحقیق کرتے رہیے ۔ اچھے مستند ، متقی علماء سے اپنے سوالات کے حل کے لیے رجوع کریں ، پھر اللہ سے سیدھے راستے کی پہچان کی دعا جاری رکھیے ۔ ان شاء اللہ ، اللہ تعالی ہمارے عمل ضائع نہیں فرمائے گا ۔

آپ نے بہت اچھی بات لکھی ہے اور میں آپ کی اوپر ہر بات سے متفق ہوں۔
ساتھ میں میرا نظریہ وہی ہے جو ساجد نے اوپر بیان کیا ہے۔
(شمشاد بھائی، کیا میرے ان دو مراسلوں کو الگ تھریڈ میں لے جا سکتے ہیں، بعنوان اسلام میں چہرے کے نقاب پر بحث کے عنوان سے؟)

ملنگ بھائی، کتاب کا لنک مہیا کرنے کا شکریہ۔ بہرحال اختلافات اپنی جگہ موجود ہیں اور یہ بات مولانا صاحب کے اپنے مؤقف پر مبنی ہے جہاں انہوں نے پردے کو تین حالتوں میں تقسیم کیا ہے۔ اس میں کوئی حرج نہیں کہ ان سے اختلاف رکھنے والے طبقات کو بھی اجازت دی جائے کہ وہ بھی اپنا مؤقف اور اپنے دلائل پیش کریں، مثلا یہ کہ قرآن میں ایسے کسی تین درجے کے پردوں کا حکم نہیں ملتا، اور حدیث رسول میں جہاں رسول اللہ ص حضرت اسماء کے واقعے پر حضرت عائشہ کے سامنے بیان کر رہے ہیں کہ عورت بالغ ہو جائے تو اسے ہاتھ اور چہرے کے علاوہ باقی جسم چھپانا چاہیے، تو یہاں پر یہ حدیث رسول ص "عام" ہے اور اگر کوئی اسے پکڑ کے کسی درجے میں قید کرتا ہے (کم تر پردے والا درجہ) تو اس مؤقف سے یقینا اختلاف کیا جا سکتا ہے۔
باقی گھروں میں بیٹھنے والی آیت نبی کی ازواج کے لیے تھیں، اور اسے عام حکم بنا کر پردے کے درجے بنانے سے بہت سے طبقات متفق نہیں ہو گے۔
 

میر انیس

لائبریرین
سویدا،

آپ کو اتنی سی بات سمجھ نہیں آتی کہ دین کا مذاق اڑائیں گے تو دین کی دعوت سے بچیں گے ورنہ ملاؤں کا کیا جو مرد بھی ہیں اور عورتیں بھی کہ اسلام کے نام پر سب مرد عورتوں کو اسلامی شعائر اپنانے پر مجبور کر دیں۔

ہمیں اپنی آزادی پیاری ہے آپ اپنا اسلام اپنے پاس رکھیں۔

مسلمانوں کے گھر پیدا ہونے کا ہرگز ہرگز یہ مطلب نہیں کہ اسلام ہما رے لیے ایک ضابطہ حیات بھی بن جائے ۔ دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہے اور آپ کو ابھی بھی پردے اور حجاب کی پڑی ہوئی ہے ۔

کبھی یورپ اور امریکہ آ کر دیکھیں کہ عورت نے پردے سے جان چھڑا کر کیسی بے مثال ترقی کی ہے اور زندگی کے ہر شعبے میں مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں ۔

نہ صرف فل ٹائم جاب کرتی ہیں بلکہ گھر بھی چلاتی ہیں اور بچے بھی پالتی ہیں۔ اپنا کماتی ہیں اور اپنا کھاتی ہیں۔

ساری باتیں ایک طرف ، آپ نے نہیں پڑھا کہ

دین میں کوئی جبر نہیں ہے

ویسے بھی مذہب میرا ذاتی معاملہ ہے

ًمحب کی بات کا جواب دینے سے پہلے میں اپنی ان تمام بہنوں کو سلام کرتا ہوں جنہوں نے فخر کیا اپنے حجاب پر ۔ اور ناعمہ کو تو میں ایسے ہی ایک دھاگہ میں مذاقیہ طور پر بہن کہ رہا تھا مگر اب مجھکو اپنے آپ پر بھی فخر ہورہا ہے کہ ان جیسی با پردہ لڑکی کو اپنی بہن کہا ۔
محب بھائی دین میں جبر نہیں ہے کا یہ مطلب جو آپ نے نکالا ہے وہ نہیں ہے اچھا ہوتا کہ آپ اس آیت کی تشریح بھی کہیں کسی تفسیر میں پڑھ لیتے۔ اس سلسلے میں ایک واقعہ مجھکو یاد آرہا ہے پر وہ میں دوسرے دھاگے میں بیان کروں گا بس اسکا متن سن لیں کے عبد کے معنی ہوتے ہیں غلام کے اور غلام اپنی مرضی سے کچھ کرنے کا حق نہیں رکھتا۔ وہ پابند ہوتا ہے وہی سب کرنے کے جو اسکا آقا اسکو کرنے کو کہے۔ آپ امریکہ میں اگر رہتے ہیں اور جہاں سروس کرتے ہونگے تو انکے بھی اپنے قانون اور ضابطے ہونگے آپ کو ہر کام کرنے کی آزادی نہیں ہوگی ۔ اسکے علاوہ جو قانون ملک کے ہیں وہ سب آپ کو اپنانے ہونگے تو جب معملہ اسلام کا آجاتا ہے تو آپ لوگ اپنی مرضی پر چلنے کی بات کیوں کرتے ہیں اسلام نے یہ آزادی اسوقت دی ہے جب آپ کو اسلام اچھا نہ لگے تو آپ پر جبر نہیں آپ اسلام کو چھوڑ دیں اور جو مزہب اختیار کرنا چاہیں کرلیں۔
آپ اگر ایک چھوٹی سی چیز بازار سے لے اتے ہیں تو اسکے ساتھ جو بکلیٹ یا مینوئل ہوتی ہے اس پر عمل کرنا ضروری ہوتا ہے ۔ کتنے وولٹ دینے ہیں گرمی سے بچانا ہے یا سردی سے۔ اگر آپ اس پر عمل نہیں کرتے تو پھر اسکا ستیا ناس بہت جلدی ہوجاتا ہے کیونکہ وہ اس کمپنی یا فرد کی طرف سے ہوتی ہے جسنے وہ ڈیوائس یا ایکوئپمینٹ بنایا ہوتا ہے وہ اسکے بارے میں آپ سے زیادہ جانتا ہے اور کبھی ایسا نہیں ہوتا کہ آپ کہ دیں کہ مجھکو کوئی بک شک نہیں چاہیئے میں تو اپنی مرضی سے اسکو استعمال کرونگا اگر ایسا کوئی پاگل کرے بھی تو کمپنی والے اسکی کوئی وارنٹی نہیں دیں گے ۔ جب اتنی چھوٹی چھوٹی چیزوں میں اتنی آپ احتیاط برتے ہیں امریکہ کے انسانوں کے بنائے قانون آپ سے توڑے نہیں جاتے تو پھر جو اللہ کل کائینات کا مالک ہے اسکے آگے اپنی مرضی چلانا جائز سمجھ رہے ہیں آپ کیا سمجھتے ہیں کہ اللہ کی بہترین تخلیق اسکا پسندیدہ دین وہ کیا بغیر کسی اسٹینڈرد آپریٹنگ پروسیجر کے ہوگا اور جو چاہے جس طرح اسکو استعمال کرے۔
حضرت علی(ع) فرماتے ہیں ایک بے حجاب عورت اپنے ساتھ 3 مردوں کو جہنم میں لے جانے کا باعث بن سکتی ہے 1۔اسکا باپ2۔اسکا بھائی3۔اسکا شوہر
آپ یورپ اور امریکہ کی عورتوں کی بے حجابی کو مثال کہاں بنا کر پیش کر رہے ہیں ایک دین کے معاملے میں ۔ دین کے معملے میں ہمیشہ دین کی مثال اور دنیا کے معاملہ میں دنیا کی مثال دیجاتی ہے۔ہماری بہنیں آخرت کو سنوارنے کی بات کر رہی ہیں اور آپ دنیا کو سنوارنے کی بات کر رہے ہیں جس کو آپ سنوار بھی لیں تو اسکا فائدہ زیادہ سے زیادہ 60 سال یا بہت زیادہ 100 سال جب کہ قیامت کا ایک دن ہی 50 ہزار سال سے بڑا ہے جس میں ہر کوئی پریشان ہوگا پر میرے مولا و آقا آنحضرت (ص) نے فرمایا ہر کوئی قیامت کے دن پریشان ہو پر 3 قسم کی عورتوں کو کوئی ضرورت نہیں پریشان ہونے کی کیونکہ وہ جب قبر سے اٹھائی جائیں گی جب سے میری بیٹی بی بی فاطمہ(ع) کے ساتھ ہونگی۔حشر میں میری بیٹی کے ساتھ ہونگی پلَ صراط پر میری بیٹی کے ساتھ ہونگی اور جنت میں میری بیٹی کے ساتھ ہونگی ان میں سےایک وہ بھی ہے جسنے اپنے آپ کو نا محرموں کی نظروں سے بچا کر رکھا تھا
(اس میں کچھ انگریزی کے الفاظ کا جلدی میں اردو میں ترجمہ نہیں کرپایا جسکے لیئے معذرت خواہ ہوں)
 

dxbgraphics

محفلین
سویدا،

آپ کو اتنی سی بات سمجھ نہیں آتی کہ دین کا مذاق اڑائیں گے تو دین کی دعوت سے بچیں گے ورنہ ملاؤں کا کیا جو مرد بھی ہیں اور عورتیں بھی کہ اسلام کے نام پر سب مرد عورتوں کو اسلامی شعائر اپنانے پر مجبور کر دیں۔

ہمیں اپنی آزادی پیاری ہے آپ اپنا اسلام اپنے پاس رکھیں۔

مسلمانوں کے گھر پیدا ہونے کا ہرگز ہرگز یہ مطلب نہیں کہ اسلام ہما رے لیے ایک ضابطہ حیات بھی بن جائے ۔ دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہے اور آپ کو ابھی بھی پردے اور حجاب کی پڑی ہوئی ہے ۔

کبھی یورپ اور امریکہ آ کر دیکھیں کہ عورت نے پردے سے جان چھڑا کر کیسی بے مثال ترقی کی ہے اور زندگی کے ہر شعبے میں مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں ۔

نہ صرف فل ٹائم جاب کرتی ہیں بلکہ گھر بھی چلاتی ہیں اور بچے بھی پالتی ہیں۔ اپنا کماتی ہیں اور اپنا کھاتی ہیں۔

ساری باتیں ایک طرف ، آپ نے نہیں پڑھا کہ

دین میں کوئی جبر نہیں ہے

ویسے بھی مذہب میرا ذاتی معاملہ ہے

کچھ کہنا چاہ رہا تھا لیکن بھول گیا ;)
 

مہ جبین

محفلین
فورم کے ایک دھاگے پہ آ نے والی ایک نئی ممبر بنت حوا/امید ہے آپ کو برا نہیں لگے گا بنت حوا/ نے کہا کی حجاب انکی شنا خت ہے
اور اسلامی شعا ئر میں سے ایک۔۔۔۔ انکی یہ با ت دل کو لگے اس لیے کہ میں خود تب سے عبایا پہن رہی ہوں جب میں نہم میں پڑھتی تھی۔۔۔ فورم ہی کے ایک دھاگے بارے میں میں تنقید ہوئی بہت سینئر ممبرز کی طرف سے۔۔۔ جن میں اس محفل کے وہ لوگ بھی شامل تھے جنکو میں بھائی کہتی ہوں۔۔ میرا پہلا سوال اپنے ان بھائیوں سے ہے کیا وہ نہیں چاہتے کہ ان کی بہنیں پردہ کریں؟
اگر کسی کا جواب نہ میں ہے تو میں یہ قطعی طور پہ ماننے کو تیا ر نہیں ہوں کیونکہ کوئی بھائی یہ چاہ ہی نہیں سکتا۔۔۔ کم ازکم ہمارے ملک میں نہیں۔۔ تو پھر مجھے اس بات جواب دیا جائے کہ گھر سےحجاب اوڑھ کے نکلنے والیاں کسی کی بہنیں نہیں ہوتیں؟؟؟ کیا ایک بھائی یہ چاہ سکتا ہے کہ اس کی بہن حجاب اوڑھ کےباہرگئی ہو اور کوئی اسے یہ کہے کہ اس حجاب کے پیچھے کیا ہے مجھے ہو دیکھنے کا تجسس ہے؟؟ ہرگز نہیں،، کسی بھائی کی غیرت یہ گوارہ نہیں کرے گی۔۔۔۔ تو پھر کیا وہ کسی کی بہن یا بیٹی نہیں جیسے کوئی یہ کہہ دے؟؟ اور اپنی ان بہنوں سے صرف میں ذاتی طور پہ یہ کہنا چاہتی ہوںکہ حجاب ان لڑکیوں کی شنا خت ہی نہیں جو اسے اوڑھتی ہیں بلکہ انکے لباس کا ایک حصہ ہے۔۔ اور جو چیز لباس کا حصہ ہو اسے الگ کرکے ہم اطمینان محسو س نہیں کر سکتے۔۔ کیا آپ کر سکتی ہیں اپنے لباس سے کچھ الگ کر کے؟؟؟؟؟؟ اس پوسٹ کا مطلب کسی کی دل آزاری نہیں بلکہ صر ف اتنا مقصد ہے کہ دوسروں پہ تنقید کر نے سے پہلے یہ سوچ لینا چاہیے کہ کسی کا دل دکھے گا۔۔۔ جب ہم خود یہ نہیں چاہ سکتے کہ کوئی ہمیں تکلیف دے تو کسی کی دل آزاری کا حق بھی نہیں ہے ہمیں۔۔۔ مانا دنیا میں برے لوگ ہوتے ہیں پر سب پانچ انگلیاں برابر نہیں ہوتیں۔۔۔ واسلام
اس مراسلے کے لئے تو میں ناعمہ کو کہوں گی " شاباشے" بیٹا۔۔۔۔۔!
اس معاملے میں تو میں تم سے سو فیصد متفق ہوں ناعمہ۔۔۔۔۔۔خوش رہو ہمیشہ
جو اس موقف کی مخالفت میں بول چکے ہیں ان کے لئے تو صرف ہدایت کی ہی دعا کی جاسکتی ہے
ام نور العین اور میر انیس بھائی کے دلائل بھی کافی وزنی ہیں، جو انکو نہ مانیں وہ ایسے ہیں جو آنکھ رکھتے ہوئے بھی نابینا ہوں
اللہ ہم سب کو صحیح رخ پر سوچنے سمجھنے کی توفیق عطافرمائے آمین
 

میر انیس

لائبریرین
اس مراسلے کے لئے تو میں ناعمہ کو کہوں گی " شاباشے" بیٹا۔۔۔۔ ۔!
اس معاملے میں تو میں تم سے سو فیصد متفق ہوں ناعمہ۔۔۔۔ ۔۔خوش رہو ہمیشہ
جو اس موقف کی مخالفت میں بول چکے ہیں ان کے لئے تو صرف ہدایت کی ہی دعا کی جاسکتی ہے
ام نور العین اور میر انیس بھائی کے دلائل بھی کافی وزنی ہیں، جو انکو نہ مانیں وہ ایسے ہیں جو آنکھ رکھتے ہوئے بھی نابینا ہوں
اللہ ہم سب کو صحیح رخ پر سوچنے سمجھنے کی توفیق عطافرمائے آمین
بہت بہت شکریہ بہن ۔ اب اگر آپ میرے اس 2 سال پہلے لکھے ہوئی پیغام اور ابھی ایک ہفتہ پہلے بی بی فاطمہ (س) کے لکھے ہوئے پیغام پر نظر ڈالیں تو یہ سطور آپ کو ایک جیسی نظر آئیں گی
آپ دنیا کو سنوارنے کی بات کر رہے ہیں جس کو آپ سنوار بھی لیں تو اسکا فائدہ زیادہ سے زیادہ 60 سال یا بہت زیادہ 100 سال جب کہ قیامت کا ایک دن ہی 50 ہزار سال سے بڑا ہے جس میں ہر کوئی پریشان ہوگا پر میرے مولا و آقا آنحضرت (ص) نے فرمایا ہر کوئی قیامت کے دن پریشان ہو پر 3 قسم کی عورتوں کو کوئی ضرورت نہیں پریشان ہونے کی کیونکہ وہ جب قبر سے اٹھائی جائیں گی جب سے میری بیٹی بی بی فاطمہ(ع) کے ساتھ ہونگی۔حشر میں میری بیٹی کے ساتھ ہونگی پلَ صراط پر میری بیٹی کے ساتھ ہونگی اور جنت میں میری بیٹی کے ساتھ ہونگی ان میں سےایک وہ بھی ہے جسنے اپنے آپ کو نا محرموں کی نظروں سے بچا کر رکھا تھا
)
جب بی بی فاطمہ (س) کا پیغام میں میں نے اسی بات کو تفصیل سے بیان کرنے کی کوشش کی تو پابندی لگ گئی ۔ اپ ایمان سے بتائیں کہ اس میں آپ کو کہاں سے کسی فرقہ بازی کی بو آتی ہے ۔ میں ے ہر کسی سے پوچھا پر کسی نے صحیح جواب نہیں دیا۔ بس ان تین عورتوں کے بارے میں جو بیان کرنا چاہتا تھا مجھ کو بیان نہیں کرنے دیا گیا۔
 

شمشاد

لائبریرین
انیس بھائی میرے علم میں نہیں کہ آپ کو کس نے بیان نہیں کرنے دیا یا آپ نے کس سے پوچھا اور کس نے صحیح جواب نہیں دیا۔
 

عسکری

معطل
میری رائے حالانکہ نا پسندیدہ ہے یہاں پھر بھی میری ایک سوچ ہے ۔ میرے خیال سے جو عورتیں لڑکیاں حجاب کرنا چاہتی ہیں چاہے جیسا ان کی مرضی آئے انہیں کرنے دیا جائے ۔ اور جو نہیں کرنا چاہتی انہیں کوئی مجبور نا کرے کہ وہ پردہ کریں ۔ یہاں مسئلہ یہ ہے کہ ایک سائیڈ زبردستی پہنانا چاہتی ہے اور دوسری زبردستی اتروانا چاہتی ہے ۔ انسان کو اس کو سوچ اور مرضی سے جینے دو ۔ میرے لیے جس کا دل کرے جیسا بھی حجاب وہ پہنے اور جس کا دل کرے سلوار قمیض میں گھومے ۔
 

مہ جبین

محفلین
بہت بہت شکریہ بہن ۔ اب اگر آپ میرے اس 2 سال پہلے لکھے ہوئی پیغام اور ابھی ایک ہفتہ پہلے بی بی فاطمہ (س) کے لکھے ہوئے پیغام پر نظر ڈالیں تو یہ سطور آپ کو ایک جیسی نظر آئیں گی

جب بی بی فاطمہ (س) کا پیغام میں میں نے اسی بات کو تفصیل سے بیان کرنے کی کوشش کی تو پابندی لگ گئی ۔ اپ ایمان سے بتائیں کہ اس میں آپ کو کہاں سے کسی فرقہ بازی کی بو آتی ہے ۔ میں ے ہر کسی سے پوچھا پر کسی نے صحیح جواب نہیں دیا۔ بس ان تین عورتوں کے بارے میں جو بیان کرنا چاہتا تھا مجھ کو بیان نہیں کرنے دیا گیا۔
اس دھاگے میں شرم و حیا پر بات ہو رہی ہے لہٰذا سرکار دو عالم صلی اللہ ولیہ وسلم کی پیاری اور لاڈلی شہزادی ، خاتون جنت حضرت بی بی فاطمۃالزہرا رضی اللہ عنہا سے زیادہ شرم و حیا والا کون ہوگا، تو انیس بھائی آپ نے انکے فضائل کے بارے میں جو تحریر کیا ہے اس کا تعلق مجھے تو کسی فرقہ بازی سے نہیں لگتا
ہاں اس میں کلام ہو سکتا ہے کہ یہ صحیح حدیث ہے یا موضوع، اور اسکا تعین تو علماء کرام یا مفتیان کرام ہی فرما سکتے ہیں میں اس معاملے میں اپنی کوئی رائے نہیں دے سکتی
ایک بات تو طے ہے کہ شرم و حیا ایمان کی ایک شاخ ہے اور جس نے اس کو چھوڑ دیا اس نے اپنے ایمان کے ایک حصے کو گنوا دیا
اور کوئی دنیا میں شرم و حیا کو اختیار کرتا ہے تو کیا بروز محشر وہ انعام و اکرام سے محروم رہے گا؟ ہرگز نہیں ۔۔۔۔۔۔ اللہ کی رحمت ایسے لوگوں کے ساتھ ہوگی یقیناً اور وہ عورتیں جو دنیا میں اپنے آپ کو شرم و حیا کے زیور سے آراستہ و پیراستہ کریں اور اللہ عز وجل اور اسکے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا کو پیش نظر رکھیں تو یہ کیسے ممکن ہے بی بی فاطمۃالزہرا رضی اللہ عنہا ان سے خوش نہ ہوں اور یہ کچھ عجب نہیں کہ ایسی با حیا عورتوں کو انکی ہم نشینی کا شرف حاصل ہو جائے
اس میں مجھے کوئی فرقہ بندی نظر نہیں آتی کہ خاتون جنت رضی اللہ تعالیٰ عنہا تو سب ہی کے لئے لائق صد احترام ہیں
 

مہ جبین

محفلین
انیس بھائی میرے علم میں نہیں کہ آپ کو کس نے بیان نہیں کرنے دیا یا آپ نے کس سے پوچھا اور کس نے صحیح جواب نہیں دیا۔
شمشاد بھائی وہاں بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا کے نام سے انیس بھائی نے جو دھاگہ کھولا تھا ، اس کو مقفل کردیا گیا ہے
انیس بھائی نے اسی کی نشاندہی کی ہے
 
Top