میری رائے حالانکہ نا پسندیدہ ہے یہاں پھر بھی میری ایک سوچ ہے ۔ میرے خیال سے جو عورتیں لڑکیاں حجاب کرنا چاہتی ہیں چاہے جیسا ان کی مرضی آئے انہیں کرنے دیا جائے ۔ اور جو نہیں کرنا چاہتی انہیں کوئی مجبور نا کرے کہ وہ پردہ کریں ۔ یہاں مسئلہ یہ ہے کہ ایک سائیڈ زبردستی پہنانا چاہتی ہے اور دوسری زبردستی اتروانا چاہتی ہے ۔ انسان کو اس کو سوچ اور مرضی سے جینے دو ۔ میرے لیے جس کا دل کرے جیسا بھی حجاب وہ پہنے اور جس کا دل کرے سلوار قمیض میں گھومے ۔
ًمحب کی بات کا جواب دینے سے پہلے میں اپنی ان تمام بہنوں کو سلام کرتا ہوں جنہوں نے فخر کیا اپنے حجاب پر ۔ اور ناعمہ کو تو میں ایسے ہی ایک دھاگہ میں مذاقیہ طور پر بہن کہ رہا تھا مگر اب مجھکو اپنے آپ پر بھی فخر ہورہا ہے کہ ان جیسی با پردہ لڑکی کو اپنی بہن کہا ۔
محب بھائی دین میں جبر نہیں ہے کا یہ مطلب جو آپ نے نکالا ہے وہ نہیں ہے اچھا ہوتا کہ آپ اس آیت کی تشریح بھی کہیں کسی تفسیر میں پڑھ لیتے۔ اس سلسلے میں ایک واقعہ مجھکو یاد آرہا ہے پر وہ میں دوسرے دھاگے میں بیان کروں گا بس اسکا متن سن لیں کے عبد کے معنی ہوتے ہیں غلام کے اور غلام اپنی مرضی سے کچھ کرنے کا حق نہیں رکھتا۔ وہ پابند ہوتا ہے وہی سب کرنے کے جو اسکا آقا اسکو کرنے کو کہے۔ آپ امریکہ میں اگر رہتے ہیں اور جہاں سروس کرتے ہونگے تو انکے بھی اپنے قانون اور ضابطے ہونگے آپ کو ہر کام کرنے کی آزادی نہیں ہوگی ۔ اسکے علاوہ جو قانون ملک کے ہیں وہ سب آپ کو اپنانے ہونگے تو جب معملہ اسلام کا آجاتا ہے تو آپ لوگ اپنی مرضی پر چلنے کی بات کیوں کرتے ہیں اسلام نے یہ آزادی اسوقت دی ہے جب آپ کو اسلام اچھا نہ لگے تو آپ پر جبر نہیں آپ اسلام کو چھوڑ دیں اور جو مزہب اختیار کرنا چاہیں کرلیں۔
آپ اگر ایک چھوٹی سی چیز بازار سے لے اتے ہیں تو اسکے ساتھ جو بکلیٹ یا مینوئل ہوتی ہے اس پر عمل کرنا ضروری ہوتا ہے ۔ کتنے وولٹ دینے ہیں گرمی سے بچانا ہے یا سردی سے۔ اگر آپ اس پر عمل نہیں کرتے تو پھر اسکا ستیا ناس بہت جلدی ہوجاتا ہے کیونکہ وہ اس کمپنی یا فرد کی طرف سے ہوتی ہے جسنے وہ ڈیوائس یا ایکوئپمینٹ بنایا ہوتا ہے وہ اسکے بارے میں آپ سے زیادہ جانتا ہے اور کبھی ایسا نہیں ہوتا کہ آپ کہ دیں کہ مجھکو کوئی بک شک نہیں چاہیئے میں تو اپنی مرضی سے اسکو استعمال کرونگا اگر ایسا کوئی پاگل کرے بھی تو کمپنی والے اسکی کوئی وارنٹی نہیں دیں گے ۔ جب اتنی چھوٹی چھوٹی چیزوں میں اتنی آپ احتیاط برتے ہیں امریکہ کے انسانوں کے بنائے قانون آپ سے توڑے نہیں جاتے تو پھر جو اللہ کل کائینات کا مالک ہے اسکے آگے اپنی مرضی چلانا جائز سمجھ رہے ہیں آپ کیا سمجھتے ہیں کہ اللہ کی بہترین تخلیق اسکا پسندیدہ دین وہ کیا بغیر کسی اسٹینڈرد آپریٹنگ پروسیجر کے ہوگا اور جو چاہے جس طرح اسکو استعمال کرے۔
حضرت علی(ع) فرماتے ہیں ایک بے حجاب عورت اپنے ساتھ 3 مردوں کو جہنم میں لے جانے کا باعث بن سکتی ہے 1۔اسکا باپ2۔اسکا بھائی3۔اسکا شوہر
آپ یورپ اور امریکہ کی عورتوں کی بے حجابی کو مثال کہاں بنا کر پیش کر رہے ہیں ایک دین کے معاملے میں ۔ دین کے معملے میں ہمیشہ دین کی مثال اور دنیا کے معاملہ میں دنیا کی مثال دیجاتی ہے۔ہماری بہنیں آخرت کو سنوارنے کی بات کر رہی ہیں اور آپ دنیا کو سنوارنے کی بات کر رہے ہیں جس کو آپ سنوار بھی لیں تو اسکا فائدہ زیادہ سے زیادہ 60 سال یا بہت زیادہ 100 سال جب کہ قیامت کا ایک دن ہی 50 ہزار سال سے بڑا ہے جس میں ہر کوئی پریشان ہوگا پر میرے مولا و آقا آنحضرت (ص) نے فرمایا ہر کوئی قیامت کے دن پریشان ہو پر 3 قسم کی عورتوں کو کوئی ضرورت نہیں پریشان ہونے کی کیونکہ وہ جب قبر سے اٹھائی جائیں گی جب سے میری بیٹی بی بی فاطمہ(ع) کے ساتھ ہونگی۔حشر میں میری بیٹی کے ساتھ ہونگی پلَ صراط پر میری بیٹی کے ساتھ ہونگی اور جنت میں میری بیٹی کے ساتھ ہونگی ان میں سےایک وہ بھی ہے جسنے اپنے آپ کو نا محرموں کی نظروں سے بچا کر رکھا تھا
(اس میں کچھ انگریزی کے الفاظ کا جلدی میں اردو میں ترجمہ نہیں کرپایا جسکے لیئے معذرت خواہ ہوں)
مجھے بھی آپکی بات سمجھ آ گئی ہے پر میں اب بھی زبردستی کا قائل نہیں ہوںآپ کی رائے کا احترام کرتی ہوں میں ، لیکن آج کل جو دور چل رہا ہے ، اس میں میرا نہیں خیال کہ بنا پردہ کیے کہیں جانا چاہیے ، ہم جس جگہ رہتے ہیں وہاں کے لوگ اوپر سے شریف اور اندر سے منافق ہیں ، اس موضوع پر بھی میں اپنے جذبات کا اظہار ضرور کروں گی ، اوپر سے غیرت کا لبادہ اوڑھے اندر سے اس قدر گندگی میں لپٹے ہیں کہ ناقابل بیان ہیں ، ماؤں بہنوں کی عزت تو اب اسی میں ہی رہ گئی ہے کہ وہ پردہ کریں اور اپنی مرضی سے کریں ، نا کے انکو زبردستی کروانا پڑے ۔
جی آپ کے علم میں تو نہیں ہے پر ظفری صاحب اور محمد وارث بھائی دونوں منتظمین سے میں نے ذاتی پیغام کے ذریعے یہ بات پوچھی تھی کہ میری اس تحریر میں انکو کونسی بات ایسی لگی جس سے انتشار پیدا ہوسکتا تھا پر ایک ہفتہ گذر جانے کے بعد بھی دونوں نے اب تک جواب نہیں دیا۔ میں نے رازداری بھی اسی لئے رکھی تھی کہ کہیں کوئی نئی بحث نہ چل پڑے اور اگر میں کسی بھی لحاظ سے غلط ہوں تو مجھ کو وہیں سمجھا کر مطمئین کردیا جائے۔انیس بھائی میرے علم میں نہیں کہ آپ کو کس نے بیان نہیں کرنے دیا یا آپ نے کس سے پوچھا اور کس نے صحیح جواب نہیں دیا۔
میں اپ کی اس بات سے متفق ہوں کہ ہر انسان کو یہ حق حاصل ہے کہ جو چاہے راستہ اختیار کرے پر انبیاءعلیہ السلام کو اللہ نے اسی لئے بھیجا تھا کہ وہ لوگوں کو صراطَ مستقیم کی طرف راغب کریں مگر اسکے باوجود لوگ نمرود، فرعون،شداد ، ابو لہب اور ابو جہل بنتے رہے ظاہر ہے انکا ایک اپنا راستہ تھا انبیاء علیہ السلام اور انکے ماننے والوں کا اپنا انبیاء نے ان لوگوں کی تو تربیت کی جو انکے راستے پر چل نکلے تھے پر جو آپ (ع) کا دین نہیں مانتے تھے انکے لئے یہی کہا گیا کہ تم کو تمہارا دین مبارک اور مجھ کو میرا(لکم دینَ کم ولی یدین) لیکن آپ تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں کہ جب بھی کسی شخص نے کسی نبی کا کلمہ پڑھ لیا تو پھر اس کو مجبور بھی کیا گیا کہ وہ اب جو اللہ کا قانون اسوقت کے زمانے میں تھا اس پر چلیں کلمہ پڑھنے کے بعد وہ یہ نہیں کہ سکتے تھے کہ اب ہماری مرضی جس طرح بھی اور جس راستے پر بھی چلیں۔ آپ کو میرا طریقہ سمجھانے کا پتہ ہے کہ میں عام روز مرہ کی باتوں کا حوالہ دے کراپنی بات سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں ۔ فرض کریں آپ کسی ملک میں مستقل شہری بننا چاہیں تو پھر آپ کو وہاں کے سارے قوانین پر عمل کرنا پڑے گا لیکن اگر آپ وہاں یہ کہیں کہ نہیں میری مرضی میں جو چاہوں گا کروں گا تو کیا پھر بھی آپ کی شہریت برقرار رہے گی آپ جیسے ہی وہاں کا قانون توڑیں گے آپ کو جیل جانا پڑے گا اور کبھی تو مخصوص حالات میں یہ بھی ہوسکتا ہے کہ 24 گھنٹے کے اندر اندرآپ کو ملک ہی چھوڑنا پڑے دین کی مثال بھی یہی ہے اگر آپ اسلام میں داخل ہوگئے ہیں تو پھر آپ کو اسلام کے سارے قوانین یعنی شریعت پر چلنا ہوگا یہاں بھی آپ اپنی مرضی نہیں کرسکتے اور اگر اپنی ہی مرضی کرنی ہے تو پھر اسلام کے قانون کے حساب سے سزا ملے گی اور بالکل اُسی طرح مخصوص حالات میں اسلام کو چھوڑنا ہوگا۔ پر یہاں اللہ کا رحم دیکھئے کہ وہ یہ 24 گھنٹے ملک چھوڑنے والی سختی کبھی بھی نہیں کرتا بلکہ آخری وقت تک توبہ کا دروازہ کھلا رکھتا ہے۔ کیسا اچھا مولا اور کیسا اچھا مددگار ہےمیری رائے حالانکہ نا پسندیدہ ہے یہاں پھر بھی میری ایک سوچ ہے ۔ میرے خیال سے جو عورتیں لڑکیاں حجاب کرنا چاہتی ہیں چاہے جیسا ان کی مرضی آئے انہیں کرنے دیا جائے ۔ اور جو نہیں کرنا چاہتی انہیں کوئی مجبور نا کرے کہ وہ پردہ کریں ۔ یہاں مسئلہ یہ ہے کہ ایک سائیڈ زبردستی پہنانا چاہتی ہے اور دوسری زبردستی اتروانا چاہتی ہے ۔ انسان کو اس کو سوچ اور مرضی سے جینے دو ۔ میرے لیے جس کا دل کرے جیسا بھی حجاب وہ پہنے اور جس کا دل کرے سلوار قمیض میں گھومے ۔
مجھے بھی آپکی بات سمجھ آ گئی ہے پر میں اب بھی زبردستی کا قائل نہیں ہوں
جہاں تک میں سمجھی ہوں آپ بزعم خود روشن خیالوں کا مذاق اڑا رہے ہیں اور طنزاً عورت کی بے مثال ترقی کا ذکر کر رہے ہیں۔ اگر ایسا ہے تو میری طرف سے پسند، زبردست اور متفق ریٹنگ۔سویدا،
آپ کو اتنی سی بات سمجھ نہیں آتی کہ دین کا مذاق اڑائیں گے تو دین کی دعوت سے بچیں گے ورنہ ملاؤں کا کیا جو مرد بھی ہیں اور عورتیں بھی کہ اسلام کے نام پر سب مرد عورتوں کو اسلامی شعائر اپنانے پر مجبور کر دیں۔
ہمیں اپنی آزادی پیاری ہے آپ اپنا اسلام اپنے پاس رکھیں۔
مسلمانوں کے گھر پیدا ہونے کا ہرگز ہرگز یہ مطلب نہیں کہ اسلام ہما رے لیے ایک ضابطہ حیات بھی بن جائے ۔ دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہے اور آپ کو ابھی بھی پردے اور حجاب کی پڑی ہوئی ہے ۔
کبھی یورپ اور امریکہ آ کر دیکھیں کہ عورت نے پردے سے جان چھڑا کر کیسی بے مثال ترقی کی ہے اور زندگی کے ہر شعبے میں مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں ۔
نہ صرف فل ٹائم جاب کرتی ہیں بلکہ گھر بھی چلاتی ہیں اور بچے بھی پالتی ہیں۔ اپنا کماتی ہیں اور اپنا کھاتی ہیں۔
ساری باتیں ایک طرف ، آپ نے نہیں پڑھا کہ
دین میں کوئی جبر نہیں ہے
ویسے بھی مذہب میرا ذاتی معاملہ ہے
جہاں تک میں سمجھی ہوں آپ بزعم خود روشن خیالوں کا مذاق اڑا رہے ہیں اور طنزاً عورت کی بے مثال ترقی کا ذکر کر رہے ہیں۔ اگر ایسا ہے تو میری طرف سے پسند، زبردست اور متفق ریٹنگ۔
جی آپ کے علم میں تو نہیں ہے پر ظفری صاحب اور محمد وارث بھائی دونوں منتظمین سے میں نے ذاتی پیغام کے ذریعے یہ بات پوچھی تھی کہ میری اس تحریر میں انکو کونسی بات ایسی لگی جس سے انتشار پیدا ہوسکتا تھا پر ایک ہفتہ گذر جانے کے بعد بھی دونوں نے اب تک جواب نہیں دیا۔ میں نے رازداری بھی اسی لئے رکھی تھی کہ کہیں کوئی نئی بحث نہ چل پڑے اور اگر میں کسی بھی لحاظ سے غلط ہوں تو مجھ کو وہیں سمجھا کر مطمئین کردیا جائے۔
بہت بہت شکریہ بہن ۔ اب اگر آپ میرے اس 2 سال پہلے لکھے ہوئی پیغام اور ابھی ایک ہفتہ پہلے بی بی فاطمہ (س) کے لکھے ہوئے پیغام پر نظر ڈالیں تو یہ سطور آپ کو ایک جیسی نظر آئیں گی
جب بی بی فاطمہ (س) کا پیغام میں میں نے اسی بات کو تفصیل سے بیان کرنے کی کوشش کی تو پابندی لگ گئی ۔ اپ ایمان سے بتائیں کہ اس میں آپ کو کہاں سے کسی فرقہ بازی کی بو آتی ہے ۔ میں ے ہر کسی سے پوچھا پر کسی نے صحیح جواب نہیں دیا۔ بس ان تین عورتوں کے بارے میں جو بیان کرنا چاہتا تھا مجھ کو بیان نہیں کرنے دیا گیا۔
سلام اُللہ علیہا۔
گو کہ میں نے درخواست کی تھی کہ جب تک میں اپنی تحریر مکمل نہیں کرلوں آپ لوگ کوئی تبصرہ کوئی سوال نہ کیجئے گا اور ایسے سوالات جو فرقہ بازی کی طرف لے جائیں وہ میرے مقصد کو ہی ختم کردیں گے ۔ اور چونکہ اب مجھ کو اندیشہ پیدا ہوگیا ہے کہ اب بات یقیناَ فرقہ بازی کی طرف جائے گی تو میں یہ موضوع بند کر رہا ہوں حالانکہ میں صرف ایک اچھی بات پہنچا کر ثواب کما نا چاہ رہا تھا میری پوری بات مکمل ہوجانے کے بعد اگر کسی کو بھی اس سے تھوڑا سا بھی فیض مل جاتا تو میری آخرت سنور جاتی ۔ خیر سوال کیا ہے تو سادہ سا جواب ضرور دوں گا کہ یوم شہادت کا مطلب ہے جس دن بی بی فاطمہ سلام اُللہ علیہا کی شہادت ہوئی تھی وہ دن یعنی 3 جمادی الثانی۔
یہ سارا کیا دھرا مشرف کا ہے روشن خیالی یا تاریک خیالی کیا ہیں یہ لیبل کیوں لگائے جا رہے ہیں ذرا سوچئے ۔ مجھے نا تو روشن نا تاریک خیالی سے کوئی الجھن ہے ۔جہاں تک میں سمجھی ہوں آپ بزعم خود روشن خیالوں کا مذاق اڑا رہے ہیں اور طنزاً عورت کی بے مثال ترقی کا ذکر کر رہے ہیں۔ اگر ایسا ہے تو میری طرف سے پسند، زبردست اور متفق ریٹنگ۔
اس میں تو کوئی شک نہیں کہ یہ اصلاحات مشرف کی پھیلائی ہوئی ہیں پاکستان میں۔یہ سارا کیا دھرا مشرف کا ہے روشن خیالی یا تاریک خیالی کیا ہیں یہ لیبل کیوں لگائے جا رہے ہیں ذرا سوچئے ۔ مجھے نا تو روشن نا تاریک خیالی سے کوئی الجھن ہے ۔
ہر انسان کو اپنے لیئے راستہ متعین کرنا ہے آپ یہ نہیں بتا سکتی کہ گمراہی یا صراط مستقیم کا فیصلہ آپ نے کرنا ہے ۔ ہر آدمی کے لیے اس کی راہ سیدھی راہ ہے ۔ہر کوئی اپنی راہ کی فکر کرے تو بہتر ہے ۔ورنہ سب گمراہ ہوں گےپھر تو بہت اچھی بات ہے کیونکہ اول توایک عورت لڑکی ہونے کے ناتے جو ہم دیکھ سکتے ہیں ، محسوس کر سکتے ہیں ، اور جس چیز کا مشاہدہ کر سکتے ہیں وہ مرد ہونے کی حیثیت سے آپ یا کوئی اور نہیں کر سکتا ۔ اور کاش کہ لوگ سمجھ سکتے ، لیکن شاید ہم ہم سب بدترین گمراہی کا شکار ہو گئے ہیں ۔
یہ ایسے لیبل ہیں جس سے سوسائٹی کو تقسیم کر دیا گیا اپنا الو سیدھا کرنے کی خاطر اور اب بھی لوگ اسی لکیر کو پیٹ رہے ہیں مشرف کے 4 سال بعداس میں تو کوئی شک نہیں کہ یہ اصلاحات مشرف کی پھیلائی ہوئی ہیں پاکستان میں۔
ہاں یہ بھی ہے پرانے لیبل ابھی باقی ہیں بھٹو ضیا کے دیے ہوئے یہ تو نیا ہے ابھیلیبل اگر دفعہ مارکیٹ میں آ جائیں تو پھر مشکل سے ہی جاتے ہیں۔
یہ میری ناراضگی کا اظہار تھا اور اسکا بھی کوئی محرک تھا۔ خیر اگر گلظی میری ہی ہے تو میں معا فی چاہتا ہوں پر میں گذارش کرتا ہوں آپ میری وہ تحریر دوبارہ پڑھ لیں۔ میں نے آپ کو ذاتی پیغام جو بھیجا تھا اس میں اور ظفری صاحب دونوں شامل تھے اب جب میں نے چیک کیا ہے تو آپ کا نام وہاں سے غائب ہے اور بار بار کوشش کے شامل نہ ہوسکا یہ بات میری سمجھ سے بالا تر ہے شاید نیٹ کا مسئلہ ہے یا کوئی اور میں دوبارہ معذرت چاہوں گا اگر آپ کو ایسا لگا ہو کہ میں نے اپنی غلطی آپ کے سر تھوپ دی ہے۔چونکہ آپ نے خود ہی یہ سلسلہ ختم کر دیا تھا سو میں نے اسے مقفل کر دیا، اب اس پر آپ کا اعتراض کرنا میری سمجھ سے تو باہر ہے۔
انیس بھائی ، میں نے اوپر جو لکھا وہ طنزیہ تھا۔
میں بحیثیت مسلمان کیسے پردے اور اس کی فرضیت سے منکر ہو سکتا ہوں۔
اور دین مسلمانوں کا ذاتی نہیں اجتماعی مسئلہ ہے اور مجھے اس میں ذرہ برابر شک نہیں۔
جہاں تک میں سمجھی ہوں آپ بزعم خود روشن خیالوں کا مذاق اڑا رہے ہیں اور طنزاً عورت کی بے مثال ترقی کا ذکر کر رہے ہیں۔ اگر ایسا ہے تو میری طرف سے پسند، زبردست اور متفق ریٹنگ۔