حجامہ کی قدیم تاریخ٬ قیمتی فوائد اور احتیاطی تدابیر

screenshot_70.png

ہمارے معاشرے میں ناقص غذا، ملاوٹ شدہ اور مضر صحت اشیاء کے استعمال کی وجہ سے طرح طرح کی بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔ مہنگائی کی وجہ سے اِس دور میں علاج کروانا عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہے، جس کی وجہ سے ایک بیماری کا بروقت علاج نہ ہونے کی وجہ سے دیگر کئی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ حکومت نے صحت عامہ کے لیے سرکاری اسپتالوں میں مفت علاج کی سہولیات فراہم کر رکھی ہیں لیکن وہ ناکافی ہیں اور کہیں شہروں میں صرف دعوؤں تک محدود ہیں، یہی وجہ ہے کہ عوام سستا علاج کروانے پر مجبور ہیں۔ جدید دور میں بیماریوں کے علاج کے لیے کئی طریقے ایجاد ہوئے اور کچھ پرانے طریقوں کو اپنایا گیا ،جس میں ایک طریقہ علاج جو صدیوں سے چلا آ رہا ہے، جسے حجامہ کہتے ہیں۔ آئیے ایچ ٹی وی کے توسط سے جانتے ہیں کہ حجامہ کیا ہے؟
حجامہ کیا ہے۔۔۔؟
’’حجامہ عربی زبان کے لفظ حجم سے نکلا ہے‘‘ جس کے معنی کھینچنا/چوسنا ہے۔ اِس عمل میں مختلف حصوں کی کھال سے تھوڑا سا خون نکالا جاتا ہے۔ انسانی صحت کا دارو مدار جسمانی خون پر ہے اگر خون صحیح ہے تو انسان صحت مند ہے ورنہ مختلف بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے۔ بیماریاں اس فاسد خون کے ساتھ نکل جاتی ہیں۔ حجامہ ایک قدیم علاج ہے اور ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ اور ملائکہ کا تجویز کردہ ہے اِس قدیم طریقہ علاج میں جسم کے 143 مقامات سے فاسد خون نکال کر مختلف بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے۔ حضرت محمد ﷺ نے حجامہ لگانے کو افضل عمل قرار دیا ہے۔
حجامہ اور جدید میڈیکل سائنس
جدید میڈیکل سائنس اب تیزی سے حجامہ کی جانب متوجہ ہو رہی ہے۔ مغربی سائنس دان اور تحقیقاتی ادارے حجامہ پر مسلسل تحقیق میں مصروف ہیں، ان تمام تحقیقات کی بنیاد قدیم ترین طبی کتاب ریبس پائرس ہے۔ سائنس دان اس امر پر بھی حیران ہیں کہ ہزاروں سال قبل انسان نے میڈیکل کی اِس قدر پیچیدہ گتھی کس طرح سلجھائی تھی۔ اس کتاب کے علاوہ ماہرین آثار قدیمہ نے چائنیز تہذیب کی ایک قدیم کتاب بھی دریافت کر لی ہے۔ اس کتاب کے مطابق چین میں حجامہ طریقہ علاج تین ہزار سال قبل مسیح سے رائج ہے۔ گریس کے مطابق تہذیب میں ہیپوکریٹس کے دریافت شدہ آثار میں ایسے کاغذات بھی دریافت ہوئے ہیں جو چار سو سال قبل مسیح میں تحریر کیے گئے تھے اور ان میں حجامہ طریقہ کار چار بنیادی نکات پیش کیے گئے تھے۔ ان ہی چار نکات کو حضرت محمد ﷺ نے بہتر قرار دیا تھا۔ مشہور سائنس دان نے بھی اسی وجہ سے حجامہ کے بیان کردہ چار نکاتی فارمولے پر تحقیق کو آگے بڑھایا۔
کئی بیماریوں کا علاج
حجامہ سے بلڈ پریشر، ٹینشن، جوڑوں کا درد، پٹھوں کا درد، کمر کا درد، ہڈیوں کا درد، سر کا درد (درد شقیقہ) مائیگرین، یرقان، دمہ، قبض، بواسیر، فالج، موٹاپا، کولیسٹرول، مرگی، گنجاپن، الرجی، عرق النساء وغیرہ اور اس کے علاوہ 70 سے زائد روحانی وجسمانی دونوں بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے۔ یہ خون صاف کرتا ہے اور حرام مغز کو فعال کرتا ہے، شریانوں پر اچھا اثر ہوتا ہے، پٹھوں کا اکڑاؤ ختم کرتا ہے، دمہ اور پھیپھڑوں کے امراض اور انجائنا کے لیے مفید ہے، آنکھوں کی بیماریوں کو بھی ختم کرتا ہے، رحم کی بیماری ماہواری کے بند ہو جانے کی تکالیف اور ترتیب سے آنے کے لیے مفید ہے، گٹھیا عرق النساء اور نقرس کے درد کو ختم کرتا ہے، فشار خون میں آرام دیتا ہے، زہر خورانی میں مفید ہے، مواد بھرے زخموں کے لیے فائدہ مند ہے۔ الرجی جسم کے کسی حصے میں درد کو فوری ختم کرتا ہے۔ نیم حکیموں کی طرح حجامہ کے بھی جگہ جگہ کلینک کھولے گئے ہیں، حجامہ لگوانے کے لیے مستند اور تجربہ کار تھیراپسٹ کا انتخاب ضروری ہے کیوں کہ ناتجربہ کار شخص صحیح حجامہ نہیں لگا سکتا جس وجہ سے علاج نہیں ہو پاتا اور مریض مایوس ہو جاتا ہے۔
کیا حجامہ محفوظ ہے؟
یہ ایک محفوظ طریقہ علاج ہے اگر اسے کسی ماہر معالج یا معتبر ادارے سے کرایا جائے ۔ حجامہ کراتے ہوئے ان باتوں کا خیال رکھنا لازمی ہے:
اس میں استعمال ہونے والے آلات صاف ستھرے اور جراثیم سے پاک ہونے چاہیں۔
*حجامہ قمری مہینے کی 21، 19 اور 17 تاریخ میں لگایا جاتا ہے۔
*علاج کے دوران معمولی نوعیت کی تکلیف یا بے چینی ہونا نارمل ہے ۔ ایک اچھا حجامہ تھیراپسٹ آپ کو یہ ضرور کہے گا کہ جب بے چینی بڑھنے لگے تو آپ اسے مطلع کریں۔
علاج کے بعد اس جگہ کا رنگ تبدیل ہونا عام بات ہے۔ ایسا وقتی طور پر ہوتا ہے اور زیادہ پانی کے استعمال سے یہ نشان 5 سے7 دنوں میں غائب ہونے لگتا ہے ۔
*حجامہ کرانے کے کچھ دن تک کمزوری محسوس ہوسکتی ہے جس کی وجہ متاثرہ جگہ پر خلیات کی مرمت اور صفائی کا عمل ہوتا ہے۔ ایسے میں اچھی غذا اور زیادہ پانی کا استعمال جلد صحت یابی میں مدد کرتا ہے ۔
*صحت مند افراد بھی بیماریوں سے محفوظ حجامہ لگوا سکتے ہیں۔
*حجامہ کھلے زخم یا جلد کے السر کی جگہ پر نہیں کرایا جاسکتا۔ اس کے علاوہ امراض قلب میں مبتلا لوگ یا عمر رسیدہ افراد جن کی جلد پتلی اور نرم ہو گئی ہو انہیں بھی اس طریقے سے گریز ہی کرنا چاہیے ۔
*بدقسمتی سے ابھی تک ہمارے ہاں حجامہ کے اداراوں کو حکومتی سطح پر رجسٹرد نہیں کیا گیا ہے لہذا اس طریقہ علاج کا انتخاب کرتے ہوئے آپ کو خود ہی احتیاط اور ہوشمندی سے کام لینا ہوگا ۔
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
السلام علیکم۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو تکلیف والے علاج کو منع نہیں فرمایا
1۔ حجامہ(جسکو کپینگ کہتے ہیں)
2۔ داغ لگانا(خاص لوہے کا آلہ آگ پر گرم سرخ کیا جاتا ہے پھر خاص خاص پوائنٹ پر داغا جاتا ہے)
یہ دونوں علاج قدیم زمانوں سے چلتی آرہی ہے
جدید دور نے مزید ترقی کرلی ہے کپنک سے اچھا بلڈ ڈونیشن ہے جس سے جسم کے زائد خون نکل جاتا ہے
اور فریش خون جسم پیدا کرتا، اگر ہم خون عطیہ نہیں دیتے تو کوئی مسئلہ نہیں جسم اس کوبدل دیتا ہے اور بہت سی بار
جسم اوپری سطح میں جمع ہوجاتا ہے جو حجامہ سے نکال سکتے ہیں
تو برائے مہربانی حجامہ کو سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم مت کہئے، یہ بلوچیوں میں زمانہ قدیم سے سینگی کہلاتا ہے
کوریا، جاپان ، چین اور دیگر فارایسٹ میں تین ہزار سال سے رائج ہے۔
یہاں تک میرا علم تھا باقی آپ لوگوں کی رائے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
لیکن اتنا ضرور جانتا ہوں کہ آج کل بہت سے حجامہ سینٹر والوں نے مذہب اور سنت کا سہارا لے کر اپنی مارکیٹنگ میں جان ڈالی ہوئی ہے۔
 
لیکن اتنا ضرور جانتا ہوں کہ آج کل بہت سے حجامہ سینٹر والوں نے مذہب اور سنت کا سہارا لے کر اپنی مارکیٹنگ میں جان ڈالی ہوئی ہے۔
ہر دو قدم پر حجامہ ایکسپرٹ بیٹھے ہیں۔ ان کے طریقۂ کار اور آلات کی نگرانی کرنے والی کوئی اتھارٹی بھی نہیں ہے۔
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
کچھ بھی نہیں! کبھی پڑھنے کا بھی اتفاق نہیں ہوا اور میں ویسے بھی جدید میڈیکل سائنس اور ایلوپیتھک کا معتقد ہوں۔ :)

لیکن اتنا ضرور جانتا ہوں کہ آج کل بہت سے حجامہ سینٹر والوں نے مذہب اور سنت کا سہارا لے کر اپنی مارکیٹنگ میں جان ڈالی ہوئی ہے۔
بالکل میں بھی یہی کہتا رہتا ہوں
مذہب ایمانداری سکھاتا ہے سنت کا نام پر مارکیٹنک نہیں،
پرانے زمانے میں سرکمسائز یعنی ختنہ بھی رائج تھا تمام انبیاء کے امتی بھی اس سے واقف تھے
اسی طرح اندر آرم ہئر اور انڈر پینٹی ہئر کے صاف کرنے کو بھی جاتنے تھے
 
بالکل میں بھی یہی کہتا رہتا ہوں
مذہب ایمانداری سکھاتا ہے سنت کا نام پر مارکیٹنک نہیں،
پرانے زمانے میں سرکمسائز یعنی ختنہ بھی رائج تھا تمام انبیاء کے امتی بھی اس سے واقف تھے
اسی طرح اندر آرم ہئر اور انڈر پینٹی ہئر کے صاف کرنے کو بھی جاتنے تھے
موضوع سے ہٹ کر ایک وضاحت، کہ سنت کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ جو آپؐ نے ہی شروع کی ہو۔ آپ کا ہر عمل سنت ہے، چاہے وہ پہلے سے رائج ہو۔
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
موضوع سے ہٹ کر ایک وضاحت، کہ سنت کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ جو آپؐ نے ہی شروع کی ہو۔ آپ کا ہر عمل سنت ہے، چاہے وہ پہلے سے رائج ہو۔
میں نے اس سے انکار نہیں کیا،،
لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پرسنل لائف بھی تھی جسکو ہم اپنے لئے رائج نہیں کرسکتے جوہمارے لئے ضروری نہیں۔
جیسے اللہ رب العالمین کا حکم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کہ وہ فلاں سے شادی کریں۔
کس وقت کہاں جاتے تھے کیسے جاتے تھے
تہجد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ضروری تھا کیونکہ اللہ کا حکم انکے لئے۔
یہ ہمارے لئے نفل ہے
 
حجامہ کویت میں بھی عام ہے، یہاں لوگ شوق سے حجامہ کراتے ہیں اور اور کرنے والوں میں عرب بھی ہیں اور غیر عرب بھی حتی کہ غیر مسلم بھی۔ جن لوگوں نے کرایا ہے وہ اس کے سود مند ہونے کے قائل ہیں۔
اگر کوئی جائز کاروبار سنت ہے تو اس کی مارکیٹنگ کرنے میں اور مارکٹنگ کو دوران یہ بھی بتانے میں کیا حرج ہے کہ یہ عمل سنت سے بھی ثابت ہے ؟
 
حجامہ کویت میں بھی عام ہے، یہاں لوگ شوق سے حجامہ کراتے ہیں اور اور کرنے والوں میں عرب بھی ہیں اور غیر عرب بھی حتی کہ غیر مسلم بھی۔ جن لوگوں نے کرایا ہے وہ اس کے سود مند ہونے کے قائل ہیں۔
اگر کوئی جائز کاروبار سنت ہے تو اس کی مارکیٹنگ کرنے میں اور مارکٹنگ کو دوران یہ بھی بتانے میں کیا حرج ہے کہ یہ عمل سنت سے بھی ثابت ہے ؟
یہاں تک تو کوئی قباحت نہیں ہے۔ مگر یہاں پاکستان میں ہر اناڑی ماہرِ حجامہ بنا بیٹھا ہے۔ اور آلات کی صفائی کا کوئی معیار نہ ہونے کے سبب نقصان ہونے کا اندیشہ بھی ہے۔
البتہ جو لوگ حجامہ کے حوالے سے واقعی ماہر ہیں اور صفائی کا خیال بھی رکھتے ہیں، ان پر کسی کو اعتراض نہیں ہے۔
یہاں زیادہ تر معاملہ الٹ ہے۔
 
یہاں تک تو کوئی قباحت نہیں ہے۔ مگر یہاں پاکستان میں ہر اناڑی ماہرِ حجامہ بنا بیٹھا ہے۔ اور آلات کی صفائی کا کوئی معیار نہ ہونے کے سبب نقصان ہونے کا اندیشہ بھی ہے۔
البتہ جو لوگ حجامہ کے حوالے سے واقعی ماہر ہیں اور صفائی کا خیال بھی رکھتے ہیں، ان پر کسی کو اعتراض نہیں ہے۔
یہاں زیادہ تر معاملہ الٹ ہے۔
پھر تو اس طرح کے طریقہ علاج کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے ۔ مصر میں سنا ہے کہ لیبارٹری کے علاوہ کہیں حجامہ کرنے کی اجازت نہیں پاکستان میں بھی ریاست کو چاہئے کہ جس طرح ایلوپیتھی طریقہ علاج کو ریگولیٹ کیا جاتا ہے اسی طرح دوسرے طریقہ ہائے علاج کو ریگولیٹ کیا جائے تاکہ کوئی عوام کو دین کے نام پر بے وقوف نہ بنا سکے ۔
 

سید عمران

محفلین
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں Alternative Medicine Therapy یعنی دو غیر ادویاتی علاج رائج تھے، پچھنے لگوانا یعنی حجامہ اور آگ سے داغنا۔ داغنے سے آپ نے منع فرمادیا۔ کنز العمال کی روایت ہے:
الشفاء فی شربۃ عسل وشرطۃ محجم وكیۃ نار وأنہی أمتی عن الكی۔ (کتاب الطب و الرقی،الباب الاوّل فی الطب،کنز العمال)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (تین چیزوں میں) شفا ہے، شہد پينے میں، پچھنا لگوانے میں اور آگ سے داغنے میں۔ اور میں اپنی امت کو آگ سے داغ کر علاج کرنے سے منع کرتا ہوں۔داغنا عام حالات میں پسندیدہ نہیں، لیکن اگر اس کے بغیر کوئی اور علاج نہ ہو اور اس علاج سے فائدہ یقینی ہو تو ایسی حالت میں مجبوراً داغ کر علاج بھی کیا جاسکتا ہے۔

جہاں تک بات حجامہ کی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی پچھنے لگوائے اور امت کو ترغیب بھی دی۔ امام بخاری اپنی صحیح میں حجامہ پر پانچ ابواب لائے ہیں۔ترمذی کی روایت ہے:
حدث رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم عن لیلۃ أسري بہ أنہ لم یمر على ملأ من الملائكۃ إلا أمروہ أن مر أمتك بالحجامۃ
میں شبِ معراج میں فرشتوں کی جس جماعت کے پاس سے گزرا اس نے یہی کہا کہ اے محمد اپنی امت کو پچھنے لگانے کا حکم فرمائیے۔ (جامع الترمذی: ۳۹۱ ؍۴، باب الحجامۃ)
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
اگر کوئی جائز کاروبار سنت ہے تو اس کی مارکیٹنگ کرنے میں اور مارکٹنگ کو دوران یہ بھی بتانے میں کیا حرج ہے کہ یہ عمل سنت سے بھی ثابت ہے ؟
جائز کاروبار کو کسی قسم کا مسئلہ ہی نہیں ہے۔ مسئلہ اپنے گھٹیا، ناقص، غیر معیاری مال کو صرف سنت کے نام پر بیچنا ہے۔ نتیجے میں مضروب اور انفیکشن شدہ مریض سوچیے کہ کیا سوچے گا؟
 
جائز کاروبار کو کسی قسم کا مسئلہ ہی نہیں ہے۔ مسئلہ اپنے گھٹیا، ناقص، غیر معیاری مال کو صرف سنت کے نام پر بیچنا ہے۔ نتیجے میں مضروب اور انفیکشن شدہ مریض سوچیے کہ کیا سوچے گا؟
اسی لئے میں نے عرض کیا تھا حکومت کچھ کشادہ ذہنی کا مظاہرہ کرے ایلوپیتھی سے باہر بھی دیکھے اور
پھر تو اس طرح کے طریقہ علاج کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے ۔ مصر میں سنا ہے کہ لیبارٹری کے علاوہ کہیں حجامہ کرنے کی اجازت نہیں پاکستان میں بھی ریاست کو چاہئے کہ جس طرح ایلوپیتھی طریقہ علاج کو ریگولیٹ کیا جاتا ہے اسی طرح دوسرے طریقہ ہائے علاج کو ریگولیٹ کیا جائے تاکہ کوئی عوام کو دین کے نام پر بے وقوف نہ بنا سکے ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اسی لئے میں نے عرض کیا تھا حکومت کچھ کشادہ ذہنی کا مظاہرہ کرے ایلوپیتھی سے باہر بھی دیکھے اور
آدھے سے زیادہ تو ایلوپیتھی کا علاج کرنے والے بھی "دو نمبر" ہیں اور دوائیاں جعلی!

ع - اے بسا آرزو کہ خاک شدہ :)
 
screenshot_70.png

ہمارے معاشرے میں ناقص غذا، ملاوٹ شدہ اور مضر صحت اشیاء کے استعمال کی وجہ سے طرح طرح کی بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔ مہنگائی کی وجہ سے اِس دور میں علاج کروانا عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہے، جس کی وجہ سے ایک بیماری کا بروقت علاج نہ ہونے کی وجہ سے دیگر کئی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ حکومت نے صحت عامہ کے لیے سرکاری اسپتالوں میں مفت علاج کی سہولیات فراہم کر رکھی ہیں لیکن وہ ناکافی ہیں اور کہیں شہروں میں صرف دعوؤں تک محدود ہیں، یہی وجہ ہے کہ عوام سستا علاج کروانے پر مجبور ہیں۔ جدید دور میں بیماریوں کے علاج کے لیے کئی طریقے ایجاد ہوئے اور کچھ پرانے طریقوں کو اپنایا گیا ،جس میں ایک طریقہ علاج جو صدیوں سے چلا آ رہا ہے، جسے حجامہ کہتے ہیں۔ آئیے ایچ ٹی وی کے توسط سے جانتے ہیں کہ حجامہ کیا ہے؟
حجامہ کیا ہے۔۔۔؟
’’حجامہ عربی زبان کے لفظ حجم سے نکلا ہے‘‘ جس کے معنی کھینچنا/چوسنا ہے۔ اِس عمل میں مختلف حصوں کی کھال سے تھوڑا سا خون نکالا جاتا ہے۔ انسانی صحت کا دارو مدار جسمانی خون پر ہے اگر خون صحیح ہے تو انسان صحت مند ہے ورنہ مختلف بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے۔ بیماریاں اس فاسد خون کے ساتھ نکل جاتی ہیں۔ حجامہ ایک قدیم علاج ہے اور ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ اور ملائکہ کا تجویز کردہ ہے اِس قدیم طریقہ علاج میں جسم کے 143 مقامات سے فاسد خون نکال کر مختلف بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے۔ حضرت محمد ﷺ نے حجامہ لگانے کو افضل عمل قرار دیا ہے۔
حجامہ اور جدید میڈیکل سائنس
جدید میڈیکل سائنس اب تیزی سے حجامہ کی جانب متوجہ ہو رہی ہے۔ مغربی سائنس دان اور تحقیقاتی ادارے حجامہ پر مسلسل تحقیق میں مصروف ہیں، ان تمام تحقیقات کی بنیاد قدیم ترین طبی کتاب ریبس پائرس ہے۔ سائنس دان اس امر پر بھی حیران ہیں کہ ہزاروں سال قبل انسان نے میڈیکل کی اِس قدر پیچیدہ گتھی کس طرح سلجھائی تھی۔ اس کتاب کے علاوہ ماہرین آثار قدیمہ نے چائنیز تہذیب کی ایک قدیم کتاب بھی دریافت کر لی ہے۔ اس کتاب کے مطابق چین میں حجامہ طریقہ علاج تین ہزار سال قبل مسیح سے رائج ہے۔ گریس کے مطابق تہذیب میں ہیپوکریٹس کے دریافت شدہ آثار میں ایسے کاغذات بھی دریافت ہوئے ہیں جو چار سو سال قبل مسیح میں تحریر کیے گئے تھے اور ان میں حجامہ طریقہ کار چار بنیادی نکات پیش کیے گئے تھے۔ ان ہی چار نکات کو حضرت محمد ﷺ نے بہتر قرار دیا تھا۔ مشہور سائنس دان نے بھی اسی وجہ سے حجامہ کے بیان کردہ چار نکاتی فارمولے پر تحقیق کو آگے بڑھایا۔
کئی بیماریوں کا علاج
حجامہ سے بلڈ پریشر، ٹینشن، جوڑوں کا درد، پٹھوں کا درد، کمر کا درد، ہڈیوں کا درد، سر کا درد (درد شقیقہ) مائیگرین، یرقان، دمہ، قبض، بواسیر، فالج، موٹاپا، کولیسٹرول، مرگی، گنجاپن، الرجی، عرق النساء وغیرہ اور اس کے علاوہ 70 سے زائد روحانی وجسمانی دونوں بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے۔ یہ خون صاف کرتا ہے اور حرام مغز کو فعال کرتا ہے، شریانوں پر اچھا اثر ہوتا ہے، پٹھوں کا اکڑاؤ ختم کرتا ہے، دمہ اور پھیپھڑوں کے امراض اور انجائنا کے لیے مفید ہے، آنکھوں کی بیماریوں کو بھی ختم کرتا ہے، رحم کی بیماری ماہواری کے بند ہو جانے کی تکالیف اور ترتیب سے آنے کے لیے مفید ہے، گٹھیا عرق النساء اور نقرس کے درد کو ختم کرتا ہے، فشار خون میں آرام دیتا ہے، زہر خورانی میں مفید ہے، مواد بھرے زخموں کے لیے فائدہ مند ہے۔ الرجی جسم کے کسی حصے میں درد کو فوری ختم کرتا ہے۔ نیم حکیموں کی طرح حجامہ کے بھی جگہ جگہ کلینک کھولے گئے ہیں، حجامہ لگوانے کے لیے مستند اور تجربہ کار تھیراپسٹ کا انتخاب ضروری ہے کیوں کہ ناتجربہ کار شخص صحیح حجامہ نہیں لگا سکتا جس وجہ سے علاج نہیں ہو پاتا اور مریض مایوس ہو جاتا ہے۔
کیا حجامہ محفوظ ہے؟
یہ ایک محفوظ طریقہ علاج ہے اگر اسے کسی ماہر معالج یا معتبر ادارے سے کرایا جائے ۔ حجامہ کراتے ہوئے ان باتوں کا خیال رکھنا لازمی ہے:
اس میں استعمال ہونے والے آلات صاف ستھرے اور جراثیم سے پاک ہونے چاہیں۔
*حجامہ قمری مہینے کی 21، 19 اور 17 تاریخ میں لگایا جاتا ہے۔
*علاج کے دوران معمولی نوعیت کی تکلیف یا بے چینی ہونا نارمل ہے ۔ ایک اچھا حجامہ تھیراپسٹ آپ کو یہ ضرور کہے گا کہ جب بے چینی بڑھنے لگے تو آپ اسے مطلع کریں۔
علاج کے بعد اس جگہ کا رنگ تبدیل ہونا عام بات ہے۔ ایسا وقتی طور پر ہوتا ہے اور زیادہ پانی کے استعمال سے یہ نشان 5 سے7 دنوں میں غائب ہونے لگتا ہے ۔
*حجامہ کرانے کے کچھ دن تک کمزوری محسوس ہوسکتی ہے جس کی وجہ متاثرہ جگہ پر خلیات کی مرمت اور صفائی کا عمل ہوتا ہے۔ ایسے میں اچھی غذا اور زیادہ پانی کا استعمال جلد صحت یابی میں مدد کرتا ہے ۔
*صحت مند افراد بھی بیماریوں سے محفوظ حجامہ لگوا سکتے ہیں۔
*حجامہ کھلے زخم یا جلد کے السر کی جگہ پر نہیں کرایا جاسکتا۔ اس کے علاوہ امراض قلب میں مبتلا لوگ یا عمر رسیدہ افراد جن کی جلد پتلی اور نرم ہو گئی ہو انہیں بھی اس طریقے سے گریز ہی کرنا چاہیے ۔
*بدقسمتی سے ابھی تک ہمارے ہاں حجامہ کے اداراوں کو حکومتی سطح پر رجسٹرد نہیں کیا گیا ہے لہذا اس طریقہ علاج کا انتخاب کرتے ہوئے آپ کو خود ہی احتیاط اور ہوشمندی سے کام لینا ہوگا ۔
میرے ایک دوست حجامہ کرتے ہیں لیکن بطور کاروبار نہیں بلکہ صرف دوستوں کو۔ ان سے میں نے بھی چند بار حجامہ کروایا۔ ان کا طریق کار خاصا دلچسپ لگا۔ ہم ان کے کہنے پر ان کے پاس درج ذیل اشیاء لے گئے:
  1. ایک آلو۔
  2. دو ماچس کی ڈبیاں۔
  3. ایک شیشے کا گلاس۔ جو ہم روز مرہ استعمال نہیں کریں گے۔
  4. ایک بلیڈ۔
  5. پائیوڈین اور روئی۔
آلو کے دو پیس بالکل اس طرح اتار لیتے ہیں جیسے گول چپس بنانے کے لیے کاٹتے ہیں۔ دونوں پر ماچس کی تیلیاں جوڑ جوڑ کر عمودی نصب کرتے ہیں۔ پھر جہاں حجامہ کرنا ہو(ہم نے کندھوں کے درمیان کروایا) آلو کا ایک پیس رکھ دیتے ہیں اور تیلیوں کو آگ دکھاکر فورا اس پر گلاس الٹا کرکے رکھ دیتے ہیں۔ تیلیوں کا دھواں گلاس میں جمع ہوتا ہے اور نامعلوم کیمیائی عمل سے وہ جگہ ابھر جاتی ہے جس پر آلو رکھا ہوا ہے۔ کچھ دیر کے بعد گلاس اٹھالیتے ہیں جو خاصی مضبوطی سے جم چکا ہوتا ہے۔ پھر اس جگہ بڑی احتیاط سے بلیڈ کے ذریعے باریک باریک اور قریب قریب کٹ لگاتے ہیں۔ جس کی بالکل تکلیف نہیں ہوتی۔ پھر آلو کا دوسرا ٹکڑا حسب سابق رکھ کر تیلیوں کو آگ دکھا دیتے ہیں اور فوراً گلاس رکھ دیتے ہیں۔ گلاس اس جگہ جم جاتا ہے اور دھواں اس جگہ سے خون جذب کرلیتا ہے۔ کافی خون نکل جاتا ہے مگر کوئی تکلیف نہیں۔ پھر اس جگہ پائیوڈین لگا دیتے ہیں۔
بعد میں بھی خاص درد محسوس نہیں ہوتی۔
 
آخری تدوین:

کاشف اختر

لائبریرین
میں نے اس سے انکار نہیں کیا،،
لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پرسنل لائف بھی تھی جسکو ہم اپنے لئے رائج نہیں کرسکتے جوہمارے لئے ضروری نہیں۔
جیسے اللہ رب العالمین کا حکم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کہ وہ فلاں سے شادی کریں۔
کس وقت کہاں جاتے تھے کیسے جاتے تھے
تہجد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ضروری تھا کیونکہ اللہ کا حکم انکے لئے۔
یہ ہمارے لئے نفل ہے


آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ مخصوص احکام کی مخصوص علتیں ہیں، جو اگرچہ واضح نہیں کی گئیں ......مگر ہاں تخصیص کی شریعت کی طرف سے تصریح ضرور کی گئی ہے ..... شادی والے مسئلے میں قرآن کریم میں " خالصۃ لک " فرمایا گیا هے ..... جبکہ تہجد والے مسئلے میں "نافلۃ لک " فرمایا گیا ہے،
 
Top