حدیثِ دوست.....فرامین رسول صلی اللہ علیہ و سلم

سیما علی

لائبریرین
DDSQ8B4.jpg
 

سیما علی

لائبریرین
رسول الله ﷺ نے فرمایا:
‏نِعْمَتَانِ مَغْبُونٌ فِيهِمَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ: الصِّحَّةُ ، وَالْفَرَاغُ

‏دو نعمتیں ایسی ہیں کہ اکثر لوگ ان کی قدر نہیں کرتے: صحت اور فراغت (فرصت کے اوقات).
‏بخاری 6412
‏(ترمذی 2304؛ ابن ماجہ 4170؛ مسند احمد 9559؛ مشکوٰۃ 5155)
 

سیما علی

لائبریرین
4۔ عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ قَالَ : سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رضي الله عنه یَقُوْلُ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : مَا مِنْ عَبْدٍ یَقُوْلُ فِي صَبَاحِ کُلِّ یَوْمٍ وَمَسَائِ کُلِّ لَيْلَةٍ : بِسْمِ اللهِ الَّذِي لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْئٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَائِ وَهُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ، ثَ۔لَاثَ مَرَّاتٍ لَمْ یَضُرَّهُ شَيْئٌ۔ فَکَانَ أَبَانُ قَدْ أَصَابَهُ طَرَفُ فَالِجٍ فَجَعَلَ الرَّجُلُ یَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ أَبَانُ : مَا تَنْظُرُ؟ أَمَا إِنَّ الْحَدِيْثَ کَمَا حَدَّثْتُکَ وَلَکِنِّي لَمْ أَقُلْهُ یَوْمَئِذٍ لِیُمْضِيَ اللهُ عَلَيَّ قَدَرَهُ۔

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُوْ دَاوُدَ۔ قَالَ أَبُوْ عِيْسَی : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ۔

4 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الدعوات، باب : ما جاء في الدعاء إذا أصبح وإذا أمسی، 5 / 465، الرقم : 3388، وأبو داود في السنن، کتاب : الأدب، باب : ما یقول إذا أصبح، 4 / 323، الرقم : 5088، وابن ماجه في السنن، کتاب : الدعائ، باب : ما یدعو به الرجل إذا أصبح وإذا أمسی، 2 / 1273، الرقم : 3869، والنسائي في السنن الکبری، 6 / 94، الرقم : 10178۔

’حضرت ابان بن عثمان نے بیان کیا ہے کہ میں نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو شخص روزانہ صبح و شام تین تین مرتبہ یہ کلمات کہے اسے کوئی چیز ضرر نہیں دے گی : ’’بِسْمِ اللهِ الَّذِي لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْئٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ‘‘(اس اللہ کے نام کے ساتھ جس کے نام کی برکت سے زمین و آسمان کی کوئی چیز نقصان نہیں دے سکتی اور وہ خوب سننے والا اور اچھی طرح جاننے والا ہے۔) حضرت ابان پر ایک طرف فالج کا حملہ ہوا ایک شخص ان کی طرف دیکھنے لگا تو انہوں نے فرمایا : کیا دیکھتے ہو؟ حدیث اسی طرح ہے جس طرح میں نے تم سے بیان کی لیکن میں نے اس دن نہیں پڑھی تھی تاکہ اللہ تعالیٰ مجھ پر اپنی تقدیر پوری کر دے۔‘‘

اسے امام ترمذی اور ابو داود نے روایت کیا ہے اور امام ترمذی کہتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
حضرت علی بن ابی طالب ؓ فرماتے ہیں:
‏دنیا گزر رہی ہے جبکہ آخرت آ رہی ہے، اور انسانوں میں دنیا و آخرت دونوں کے طلبگار ہیں. تم آخرت کے طلبگار بنو اور دنیا کے طلبگار نہ بنو، کیونکہ آج عمل (کا وقت) ہے اور حساب نہیں، جبکہ کل حساب ہوگا اور عمل نہیں ہوگا.
‏مشکوٰۃ 5215
‏(بخاری 6417)
 

سیما علی

لائبریرین
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم، قَالَ: مَا أَذِنَ اﷲُ لِشَيئٍ ما أَذِنَ لِلنَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم أَنْ يَتَغَنَّی بِالْقُرْآنِ. متفق عليه.
”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے کسی اَمر پر اتنا ثواب نہیں دیا جتنا اپنے نبی کو ترنّم کے ساتھ قرآنِ کریم پڑھنے پر دیا ہے۔“

63. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه: أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُولُ: ما أَذِنَ اﷲُ لِشَيئٍ ما أَذِنَ لِنَبِيٍّ حَسَنِ الصَّوْتِ يَتَغَنَّی بالْقُرْآنِ يَجْهَرُ بِهِ. متفق عليه. وهذا لفظ مسلم.
”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اﷲ تعالیٰ کسی فعل پر اس قدر جزا عطا نہیں فرماتا جتنا نبی کے خوش اِلحانی سے قرآن مجید پڑھنے پر اجر عطا فرماتا ہے۔“
 
Top