حسرت ان مطلعوں پہ ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اشعارِ قدیمہ کی کھدائی کے دوران یہ چند مطلع برآمد ہوئے ہیں جو کسی غزل کا سرنامہ نہ بن سکے ۔ یہ ٹوٹے پھوٹے اشعار پیشِ خدمت ہیں ۔ شاید ایک آدھ آپ کو پسند آجائے ۔ :):):)

اک بات کہہ رہے ہیں شاعر سبھی غزل کے
اک شعر ہورہا ہے مصرعے بدل بدل کے

××××

مجھ کو شریکِ غم بنا ، اپنا شریکِ حال رکھ
اتنا بھی خود غرض نہ بن ، کچھ تو مرا خیال رکھ

××××

توفیقِ دعا دے تو اثر ساتھ میں دینا
دربازیِ بخشش کی خبر ساتھ میں دینا

××××

ہر تہمتِ غرور و تکبر سے پاک ہیں
ہم اہلِ انکسار کے قدموں کی خاک ہیں

××××
اس بے کل دل کی دھڑکن سے چاہت کا اک تار بندھا ہے
تار بھی کیسا انہونا جو ساگر کے اُس پار بندھا ہے

×××××

اک شخص جو گزرا ہوا قصہ ہے زندگی کا
اب کیا کہیں کہ آج بھی حصہ ہے زندگی کا

×××××

کاش ایسا ہو کوئی بات ضروری رہ جائے
آج پھر اُن سے ملاقات ادھوری رہ جائے

×××××

بولوں تو ساری دنیا اُسے جان جائے گی
اور چپ رہوں تو پھر مری پہچان جائے گی

×××××

مال و متاع ِ درد میں سمجھو نہ کم ہمیں
میراث میں ملے ہیں یہ نسلوں کے غم ہمیں

×××××

ہم سے بڑھ کر تو کو ئی خاک میں کھویا بھی نہ تھا
پھر بھی وہ کاٹ رہے ہیں کہ جو بویا بھی نہ تھا

×××××

رستے طویل ہو گئے یا گھٹ گیا ہے دن
اب تک سفر نہیں کٹا اور کٹ گیا ہے دن

××××

میں کہیں ، یاد کہیں ، خواب کہیں ہے میرا
جو نظر آتا ہے میرا ،وہ نہیں ہے میرا

×××××

نظر میں روشنی رکھنا کسی حوالے کی
چراغِ راہ ضمانت نہیں اجالے کی

××××

کبھی آنکھوں سے کوئی خواب بچھڑ جاتا ہے
صبح کی آس میں مہتاب بچھڑ جاتا ہے

×××××

اب کوئی در ، نہ کوئی راہ گزر دیکھوں گا
ویسے ممکن تو نہیں پھر بھی میں کر دیکھوں گا

××××

شب سرائے میں پہنچ کر مجھے رخصت دے گا
پھر وہی کام سویرے جو مسافت دے گا

××××

ہر سفر اب مجھے ہجرت کا سفر لگتا ہے
گھر کو جاتے ہوئے رستے سے بھی ڈر لگتا ہے

××××

اب تو یہ فیصلہ ہوجائے کدھر جانا ہے
ابھی رستوں میں بھٹکنا ہے کہ گھر جانا ہے

غمِ دوراں سے رہا ہو کے کدھر جانا ہے
اسی زنداں میں ہمیں جینا ہے مرجانا ہے

××××

سنا ہے پھر سے محبت کے ا متحاں ہونگے
جو داغ مٹ گئے دل کے وہ پھر عیاں ہونگے

××××
تہماری زلف کے سائے میں چاند رات کریں
ہماری عید یہی ہے کہ تم سے بات کریں

تمہارے شوخ لبوں سے چرا کے شرماہٹ
گلاب و لالۂ و سنبل کے رنگ مات کریں

××××

گزر رہی ہے تری یاد کی حضوری میں
نشاطِ قرب میسر ہے اتنی دوری میں

×××××

دل جہاں کھویا ، وہیں پندارِ غم بھی کھودیا
برسوں بعد اُس سے ملا تو مل کے میں بھی رودیا

××××

تلاشِ ذات کی منزل تو اک ٹھکانہ ہے
سفر کے بعد مجھے لوٹ کر بھی آنا ہے
 
آخری تدوین:
بہت خوب ظہیر بھائی
بہت جاندار مطلع ہیں
توفیقِ دعا دے تو اثر ساتھ میں دینا
دربازیِ بخشش کی خبر ساتھ میں دینا

کاش ایسا ہو کوئی بات ضروری رہ جائے
آج پھر اُن سے ملاقات ادھوری رہ جائے

بولوں تو ساری دنیا اُسے جان جائے گی
اور چپ رہوں تو پھر مری پہچان جائے گی

نظر میں روشنی رکھنا کسی حوالے کی
چراغِ راہ ضمانت نہیں اجالے کی

کبھی آنکھوں سے کوئی خواب بچھڑ جاتا ہے
صبح کی آس میں مہتاب بچھڑ جاتا ہے

تلاشِ ذات کی منزل تو اک ٹھکانہ ہے
سفر کے بعد مجھے لوٹ کر بھی آنا ہے
 

ہادیہ

محفلین
مطلعوں پر ایک ایک غزل ٹانک دیجیے
گڑبڑ کوئی کرے تو اسے ہانک دیجیے
ہاہاہا۔۔اعلیٰ
قاشیں جو بانٹتے ہیں یہ طنز و مزاح کی آپ
پھل پورا دیجئے ہمیں ، مت پھانک دیجئے

:):):)
واہ۔۔ کیا شاعرانہ اٹیک کیا ہے ۔تُرکی بہ تُرکی
باقی تبصرہ ادھار۔۔رسید
مجھے پڑھنے میں غلطی ہوئی۔۔میں سمجھی "معطلیوں" پر حسرت ہورہی ہے۔۔
نظر کمزور ہے۔میرا قصور نہیں:)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ہاہاہا۔۔اعلیٰ

واہ۔۔ کیا شاعرانہ اٹیک کیا ہے ۔تُرکی بہ تُرکی
باقی تبصرہ ادھار۔۔رسید
مجھے پڑھنے میں غلطی ہوئی۔۔میں سمجھی "معطلیوں" پر حسرت ہورہی ہے۔۔
نظر کمزور ہے۔میرا قصور نہیں:)
شاعرانہ اٹیک نہیں ۔ خلیل بھائی کو ذرا سی سوئی چبھوئی ہے کہ بہت دن ہوئے ان کی طرف سے کوئی ہزل وزل نہیں آئی ۔ :):):)

ویسے آپ کی نظر کمزور نہیں بلکہ ہر چیز پر نظر ہے ۔ :):):)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت خوب ظہیر بھائی
بہت جاندار مطلع ہیں
تابش بھائی ! بہت نوازش! مجھے یقین تھا کہ ایک دو اشعار آپ کو ضرور پسند آئیں گے ۔ اللہ تعالٰی آپ کو اپنی امان میں رکھے اور رحمتوں سے نوازے ۔
تابش بھائی مجھے ٹھیک سے یاد نہیں ۔ کیا نظر لکھنوی کی غزلیات کا مجموعہ بھی مکمل ہوچکا ہے؟ اگر ہاں تو اس کا ربط عنایت کیجئے گا ۔ بہت شکریہ !
 
تابش بھائی ! بہت نوازش! مجھے یقین تھا کہ ایک دو اشعار آپ کو ضرور پسند آئیں گے ۔ اللہ تعالٰی آپ کو اپنی امان میں رکھے اور رحمتوں سے نوازے ۔
تابش بھائی مجھے ٹھیک سے یاد نہیں ۔ کیا نظر لکھنوی کی غزلیات کا مجموعہ بھی مکمل ہوچکا ہے؟ اگر ہاں تو اس کا ربط عنایت کیجئے گا ۔ بہت شکریہ !
آمین۔
مجموعہ تو مکمل ہے، ایک بزرگ سے تنقیدی مضمون لکھنے کی گزارش کر دی تھی، انہی کی جانب سے تاخیر کے باعث ابھی تک ای بک پبلش نہیں کی۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
آمین۔
مجموعہ تو مکمل ہے، ایک بزرگ سے تنقیدی مضمون لکھنے کی گزارش کر دی تھی، انہی کی جانب سے تاخیر کے باعث ابھی تک ای بک پبلش نہیں کی۔
تو اب اُن بزرگ کے لئے بھی دعا کرنی پڑے گی ۔ :) اللہ ان کے وقت میں برکت دے اور توفیق عطا فرمائے !
 

ہادیہ

محفلین
توفیقِ دعا دے تو اثر ساتھ میں دینا
دربازیِ بخشش کی خبر ساتھ میں دینا

ہر تہمتِ غرور و تکبر سے پاک ہیں
ہم اہلِ انکسار کے قدموں کی خاک ہیں

اک شخص جو گزرا ہوا قصہ ہے زندگی کا
اب کیا کہیں کہ آج بھی حصہ ہے زندگی کا

مال و متاع ِ درد میں سمجھو نہ کم ہمیں
میراث میں ملے ہیں یہ نسلوں کے غم ہمیں

ہم سے بڑھ کر تو کو ئی خاک میں کھویا بھی نہ تھا
پھر بھی وہ کاٹ رہے ہیں کہ جو بویا بھی نہ تھا

کبھی آنکھوں سے کوئی خواب بچھڑ جاتا ہے
صبح کی آس میں مہتاب بچھڑ جاتا ہے

ہر سفر اب مجھے ہجرت کا سفر لگتا ہے
گھر کو جاتے ہوئے رستے سے بھی ڈر لگتا ہے

تلاشِ ذات کی منزل تو اک ٹھکانہ ہے
سفر کے بعد مجھے لوٹ کر بھی آنا ہے
بہت اعلیٰ۔۔۔ تمام اشعار بہت اچھے زبردست ہیں۔ مجھے یہ اشعار سب سے زیادہ اچھے لگے۔۔ :):):)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت اعلیٰ۔۔۔ تمام اشعار بہت اچھے زبردست ہیں۔ مجھے یہ اشعار سب سے زیادہ اچھے لگے۔۔ :):):)
بہت بہت شکریہ ہادیہ! اللہ تعالیٰ آپ کو شاد آباد رکھے !
یہ تو ایک سے بڑھ کر ایک مطلعے ہیں ۔ زبردست
نوازش لئیق بھائی ! بہت ممنون ہوں اس پذیرائی پر !
ہر ایک لاجواب۔۔۔
زبردست!!!

بہت شکریہ عمران بھائی ! بہت نوازش! اللہ آپ کو خوش رکھے!
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ۔ مکمل غزل نہیں تو کم از کم ایک ایک شعر کا اضافہ اور کر دیں اور ہندوستانی مشاعروں میں آ جائیں۔ یہاں ’ایک مطلع اور ایک شعر‘ یا’ چار مصرعے‘ والے شعراء بہت ہیں!!!
 
Top