حسن ایسا کہ تجلی کو مچلتا دیکھوں ۔ فاتح الدین بشیر

فاتح

لائبریرین
خاکسار کی ایک تازہ غزل احباب کی بصارتوں کی نذر:

حُسن ایسا کہ تجلّی کو مچلتا دیکھوں
نُور سا نُور درِ طُور مَیں ڈھلتا دیکھوں

اس کے قامت سے قیامت پہ بھی آ جائےقیام
گرمیِ دید سے ہر سنگ پگھلتا دیکھوں

وہ تصوّر کہ سمائے نہ کسی کون و مکاں
پیرہن رنگ کروں، نقش بدلتا دیکھوں

کائناتوں کا سفر کیسے ہو لمحوں پہ محیط
خواب در خواب فقط عشق کو چلتا دیکھوں

دُودِ ہستی نے بنایا ہے عجب عکسِ وجود
خود کو اپنی ہی حدوں سے میں نکلتا دیکھوں

جتنا دامن کو جھٹکتا ہوں، گریزاں اس سے
بُوئے گُل ہے کہ اسے ساتھ ہی چلتا دیکھوں

کوئی ہے، جو مجھے مجھ سے بھی بچائے، پَل پَل
گرتے گرتے بھی ہر اک گام سنبھلتا دیکھوں
(فاتح الدین بشیرؔ)
 

محمد وارث

لائبریرین
خوبصورت غزل ہے فاتح صاحب، کیا خوب کہا ہے آپ نے

وہ تصوّر کہ سمائے نہ کسی کون و مکاں
پیرہن رنگ کروں، نقش بدلتا دیکھوں

دُودِ ہستی نے بنایا ہے عجب عکسِ وجود
خود کو اپنی ہی حدوں سے میں نکلتا دیکھوں

واہ واہ واہ، لاجواب، بہت داد قبول کیجیے محترم
 

دوست

محفلین
واہ جی واہ۔ یہ قیامت والا کا مصرع باندھا ہے آپ نے۔ اس کے قامت سے قیامت پہ بھی آجائے قیام۔ واہ۔ ق کی گردان کیا خوبصورتی سے استعمال کی گئی ہے۔ کیا کہنے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
کیا خوبصورت غزل ہے فاتح صاحب۔ بہت ہی عمدہ۔ امید ہے مزید کلام سے بھی نوازیں گے۔ وہ الگ باندھ کے رکھا ہے جو مال اچھا ہے۔
:)
 

رانا

محفلین
وہ الگ باندھ کے رکھا ہے جو مال اچھا ہے۔
:)


تشریح:
اس مصرعے میں فرخ صاحب کہتے ہیں کہ فاتح نے جو مال ڈسپلے کیا ہے وہ اچھا نہیں ہے۔:)

فاتح صاحب! ؛میری تشریح کو مستند جانتے ہوئے فرخ صاحب کے خلاف فوری ایکشن لے لیں قبل اسکے کہ یہ فرار ہوجائیں۔;)
 
تشریح:
اس مصرعے میں فرخ صاحب کہتے ہیں کہ فاتح نے جو مال ڈسپلے کیا ہے وہ اچھا نہیں ہے۔:)

فاتح صاحب! ؛میری تشریح کو مستند جانتے ہوئے فرخ صاحب کے خلاف فوری ایکشن لے لیں قبل اسکے کہ یہ فرار ہوجائیں۔;)

حضرت پھر تو آپ کو اس "اچھے مال" کی خبر ہی نہیں۔ بھئی وہ اچھا مال تو اپنے فرخ بھائی ہی ہیں جنھیں فاتح بھائی نے اپنے دامِ سخن کا اسیر بنا رکھا ہے یا بالفاظ دیگر "باندھ" رکھا ہے۔ :)
 

رانا

محفلین
اچھاآآآ۔ تو یہ تھی اصل تشریح!!
چلیں فاتح صاحب اب میری تشریح کو منسوخ سمجھتے ہوئے فرخ صاحب کے خلاف ایکشن میں آنے کا ارادہ بدل دیں۔:)
 

الف عین

لائبریرین
بہت خوب فاتح۔ کل دیکھی تھی غزل، لیکن باہر جا رہا تھا تو بغیر کچھ رائے دئے لاگ آف کر دیا تھا۔ اب رائے کا اظہار کر رہا ہوں۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ تمہاری ساری غزلوں میں جو میں نے پڑھی ہیں، بہترین ہے۔
 
واہ واہ بہت ہی عمدہ غزل ہے فاتح صاحب۔ زبردست
سبھی اشعار پسند آئے

اپنی کم علمی کے باعث ایک سوال کر رہا ہوں کہ کیا ‘کائناتوں‘ درست ہے۔ جبکہ کائنات تو ایک ہی ہے
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
واہ فاتح بھائی لاجواب۔۔۔ بہت ہی شاندار

وہ تصوّر کہ سمائے نہ کسی کون و مکاں
پیرہن رنگ کروں، نقش بدلتا دیکھوں

دُودِ ہستی نے بنایا ہے عجب عکسِ وجود
خود کو اپنی ہی حدوں سے میں نکلتا دیکھوں

جتنا دامن کو جھٹکتا ہوں، گریزاں اس سے
بُوئے گُل ہے کہ اسے ساتھ ہی چلتا دیکھوں
 
اس کے قامت سے قیامت پہ بھی آ جائےقیام
گرمیِ دید سے ہر سنگ پگھلتا دیکھوں
واہ واہ کیا کہنے
بہت خوبصورت غزل
داد حاضر ہے
اللہ کرے زور قلم زیادہ
 

فاتح

لائبریرین
بہت خوب فاتح۔ کل دیکھی تھی غزل، لیکن باہر جا رہا تھا تو بغیر کچھ رائے دئے لاگ آف کر دیا تھا۔ اب رائے کا اظہار کر رہا ہوں۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ تمہاری ساری غزلوں میں جو میں نے پڑھی ہیں، بہترین ہے۔
جناب عالی! معذرت کہ آپ کا یہ مراسلہ میری نظر سے ہی نہ گزر پایا اور یوں شکریہ بھی ادا نہ کر سکا۔ آج نیرنگ خیال یہ غزل اوپر لائے ہیں تو میری نظر سے گزرا۔
بہت شکریہ بزرگوار
 

پردیسی

محفلین
ہمیشہ کی طرح لاجواب۔۔۔۔بہت خوب فاتح برادر
آج نیرنگ بھی کمال کر رہے ہیں۔۔۔ہمیں فاتح برادر کی وہ وہ غزلیں پڑھا رہے ہیں جو ہم نے نہیں پڑھی تھی
نیرنگ برادر آپ کا بھی شکریہ
 

باباجی

محفلین
واہ واہ
بہت ہی خوب استاد محترم ، کیا الفاظ کا سحر طاری کیا آپ نے


کائناتوں کا سفر کیسے ہو لمحوں پہ محیط
خواب در خواب فقط عشق کو چلتا دیکھوں
 

فاتح

لائبریرین
واہ واہ بہت ہی عمدہ غزل ہے فاتح صاحب۔ زبردست
سبھی اشعار پسند آئے

اپنی کم علمی کے باعث ایک سوال کر رہا ہوں کہ کیا ‘کائناتوں‘ درست ہے۔ جبکہ کائنات تو ایک ہی ہے
غزل پسند فرمانے پر ممنون ہوں۔ اب آپ کے سوال کا جواب:
جیسے جیسے سائنس ترقی کر رہی ہے، ویسے ویسے نت نئے اسرار و رموز عیاں ہوتے جا رہے ہیں اور ہم جو کبھی یہ سوچتے تھے کہ ہمارا سیارہ (زمین) کتنا پھیلا ہوا اور بڑا ہے لیکن پھر ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ہماری زمین جیسی دس لاکھ زمینیں تو اکیلے سورج میں سما سکتی ہیں تو ہم حیران ہو گئے کہ اوہ سورج سب سے بڑا ہے لیکن پھر معلوم ہوتا ہے کہ جس کہکشاں (ملکی وے) میں ہمارا سورج اور یہ نظام شمسی واقع ہے اس کہکشاں میں ہی چار سو بلین (400,000,000,000) ستارے موجود ہیں اور صرف اسی پر ہی بس نہیں ہوتی بلکہ بعد ازاں ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ کئی کئی کہکشائیں مل کر ؎کہکشاؤں کے کلسٹرز بنا رہی ہیں اور کم از کم ایک سو بلین (100,000,000,000) کہکشائیں تو ایسی ہیں کہ جنہیں ہم دوربینوں کی مدد سے دیکھ سکتے ہیں جب کہ سائنس یہ بھی کہتی ہے کہ ابھی ایسی کئی کہکشائیں ہیں کہ جو ہم سے اتنی دور ہیں کہ ان کے ستاروں کی روشنی ہم تک پہنچ ہی نہیں سکتی لہٰذا ہم انکی موجود گی کے متعلق وثوق سے جان نہیں سکتے لیکن یہ تمام کہکشائیں مل کر ہماری ایک "کائنات" بناتی ہیں۔
پھر سائنس مزید ترقی کرتی ہے اور نئی تھیوریز سامنے آتی ہیں جن میں سے ایک "سٹرنگ تھیوری" ہے جس کے مطابق ہماری کائنات جیسی ہی "لا تعداد" دیگر کائناتیں بھی اوپر تلے موجود ہیں۔ یہاں سوال اٹھتا ہے کہ ہم انھیں دوسری کائناتیں کیوں کہتے ہیں؟ اس لیے کہ سائنس کے مطابق وہ دیگر کائناتوں ہماری کائنات کی نسبت مختلف قسم کے مادوں سے بنی ہیں اور وہ کائناتیں جن قوانین کو فالو کر رہی ہیں وہ ہماری کائنات سے مختلف ہیں۔ اور یہیں "ملٹی ورس" multiverse یا میٹا یونیورس کی اصطلاح سامنے آتی ہے کہ جہاں 3 ڈائمنشن کی بجائے 11 ڈائمنشن کے ممکنات میں سے ہونے کی بات ہوتی ہے۔ پھر کوانٹم تھیوری بھی موجود ہے جو کہ سٹرنگ تھیوری کی مانند محض تھیوری ہی نہیں بلکہ ایک تصدیق شدہ تھیوری ہے۔
لیکن بہرحال اب بھی کچھ ایسے سائنس دان موجود ہیں جن کے مطابق کائنات صرف ایک ہے بلکہ کچھ فلسفی حضرات کے نزدیک ایک کائنات بھی محض نظر کا دھوکا ہے۔ :)
 
Top