حسن محمود جماعتی بھائی کا انٹرویو

15) آپ کا اردو ادب سے تعلق کب اور کیسے بننا شروع ہوا اور کن کن تبدیلیوں کا شکار ہوا؟ مزید یہ بھی بتائیے کہ گھر میں کس کس کو اس شغف تھا یا ہے؟
بچپن میں جب سے اردو پڑھنا سیکھی ہے، سکول کی نصابی کتب جب آتیں، کلاسز کے آغاز سے قبل ہر وہ کتاب جو اردو میں ہوتی پڑھ ڈالتا. پھر گھر بھر میں کتابیں، بالخصوص جہاں سوتا اس کے ساتھ والی الماری میں. تو کچھ سمجھ آئے نہ آئے پڑھتا رہتا. یہ عرض کرتا چلوں گھر میں تب بھی اور اب بھی زیادہ تر کتب مذہبی ہیں. خالص ادبی کتب موجود نہ تھیں.
پھر سکول کے دوستوں سے تعلیم و تربیت، نونہال، بچوں کا اسلام، بزم قرآن خواتین کا اسلام، وغیرہ پڑھنا. پھر رشتہ داروں کے گھر اخبار اور اخبار جہاں نما رسالے. یہ شاید ابتدائی تعارف تھا اردو سے.
بڑے دونوں بھائی اور ان کے دوست، اکثر محفل جما کر شعر پڑھتے اور ایک دوسرے کو سناتے. اور ڈائریوں پر لکھتے جو تا حال محفوظ ہیں. میں حیران ہوتا کہ یہ عجیب و غریب نام لیتے ہیں ( مومن خاں مومن، غالب، فیض، درد، سودا وغیرہ) اور شعر پڑھتے ہیں. اس لمحے تک ہمارے لیے شعر محض نصاب کا حصہ اور تشریح کے لیے ہوتا تھا. لیکن بھائیوں کی غیر موجودگی میں ان کی ڈائریاں دیکھتا.
پھر جب کالج میں پڑھنے لاہور آئے تو یہاں ہمارے اردو کے بہت ہی قابل اور کامل، محترم اور انتہائی شفیق استاد منظور الحسن صاحب، پہلی ہی کلاس میں کہا کہ شعر پڑھتے کیسے ہیں. ایک خاص لَے اور ترنگ میں پوری کلاس سے بآواز بلند شعر پڑھوایا
اردو ہے جس کا نام، ہمیں جانتے ہیں داغ
سارے جہاں میں دھوم، ہماری زباں کی ہے
پھر سر نے سب سے کہا کہ باری باری اپنا پسندیدہ شعر اسی طرز میں سنائیں. بس یہ پہلی کلاس ہی ایسی غضب کی تھی کہ شام کو لائبریری پہنچے اور شاعری کی کتب دیکھنا شروع کیں.
تب سے اب تک شعر سے شغف ہے یہی اس سارے عمل کا ارتقا ہے. تدریجا بڑھا اور پھر کالج دورسے اب تک الحمد للہ ساتھ ہے.
گھر میں تقریبا سبھی کو پڑھنے سے شغف ہے. جب سے ہوش سنبھالا گھر میں کتب دیکھی ہیں کچھ ماہانہ رسائل آتے تھے. گرمیوں کی چھٹیوں میں پھپھو، امی اور ابو سب کے ہاتھ میں کتاب اور لیٹے پڑھ رہے ہیں.
کہہ سکتے ہیں یہ موروثی ہے. امی کو بہت شوق رہا ہے شاعری کا. ان کی ڈائری آج بھی موجود ہے جس کے بارے میں وہ بتاتی ہیں کہ ریڈیو پر جب میڈم یا نیرہ نور وغیرہ کی غزلیں لگتیں تو وہ لکھا کرتی تھیں. پڑھنے کے معاملے میں امی غضب ہیں. پڑھنے کی سپیڈ اور لگن ایسی ہے، کچھ عرصہ پہلے ایک کتاب لائی قریب 1100 صفحات کی. 3 دن میں پڑھ ڈالی. روٹی پکاتے ہنڈیا بناتے شیلف میں ساتھ کتاب رکھی اور کام بھی. پھر جیسا عرض کیا بھائی دونوں باذوق ہیں اچھے اشعار باقاعدگی سے پڑھتے ہیں. سناتے ہیں.
 
اس کورس کی کچھ تفصیلات؟؟؟
عرفان القرآن کورس
تجوید و قرأت، لفظی و بامحاور ترجمہ، عربی گرامر، تفسیر اور حدیث. مختصر دورانیے کا عوام کے قرآن سے تعلق کو مضبوط اور مربوط کرنے کے لیے ایک کاوش ہے. روایتی انداز سے ہٹ کر ایک تدریسی طریقہ کار سے.
 
چند سوالات حاضرِ خدمت ہیں:
آپ کے سیاسی افکار ؟ کس کو مستقبل میں پاکستان کا وزیرِ اعظم دیکھنا چاہیں گے ؟
شخصیات سے پسندیدگی کے لیے کچھ معیار مقرر فرمایا ہے یا جو چاہے بس دل چاہے ؟
زندگی کا وہ واقعہ جس پر پورا ناول لکھنے کو جی چاہے ؟
عشق مجازی عشقِ حقیقی کے لیے کتنا ضروری ہے جب کہ یہ محض اتفاقیہ واقعہ ہو؟
زندگی کی کوئی انتہائی وجدانی کیفیت اور کب طاری ہوئی ؟
آپ کے خیال میں روحانی سکون کے لیے سب سے اہم چیزکیاہے؟
ابھی ما شا اللہ نوجوان اور غیر شادی شدہ ہیں، کیسی شریکِ حیات کی تمنا ہے ؟

آپ کی اردو ادب کے لیے خدمات ؟
آج تک کن رسائل میں لکھا؟ کن کے باقاعدہ قاری رہے ؟
آج تک کونسی کتاب یا تحریر نے سب سے زیادہ متاثر کیا اور کیوں ؟
اردو ادب کی نمائندگی کرنا پڑے تو کس صنف کے حوالے سے کریں گے اور کیوں ؟
کیا اردو کے دامن میں جدید اصنافِ نظم سے وسعت لائی جاسکتی ہے یا محض واہمہ ہے ؟
چند ایک پوسٹس پر آپ کو نثم کے خلاف آواز اٹھاتے دیکھا ، آپ کے خیال میں اس نے ہمارے ادب کو کیا نقصان پہنچایا ؟
آپ یہاں چند پوسٹس میں تنقید کرتے بھی نظر آئے، آپ کے خیال میں ادبی تنقید کے لیے باقاعدہ تنقیدی کتب کا مطالعہ فائدہ مند ہوسکتا ہے ؟
خود پر کتنی تنقید برداشت کرسکتے ہیں ؟
کبھی کوئی مزاحیہ تحریر منظر عام پر لائے ؟
 
17) آپ کی زندگی کا سب سے خوش کن لمحہ کون سا تھا اور کب سب سے زیادہ غم ناک ہوئے؟
ویسے میں ان جذبات سے عاری ہوں. یا میرے لیے ان کی ڈیفینیشن بدل گئی ہے یا کچھ اور جو میں بیان نہیں کر پا رہا. لہذا خاص لمحات کو کٹیگرائز کرنا مشکل ہے. لیکن جواب کے لیے عرض ہے
حال ہی میں ایک کام جس کی میرے والد صاحب کو خواہش تھی ان کے سامنے سرزد ہوا. جس پر وہیں آگے بڑھ کر بغل گیر ہوئے اور کہنے لگے " آج تم نے سینے میں ٹھنڈ ڈال دی ہے" پھر گھر آکر امی کو بھی بار بار بتانے لگے. دل میں فرحت سی محسوس ہوئی.
غم شاید کوئی نہ ہو. ہوں گے لیکن عرض کیا کہ عجیب سی کیفیت و صورتحال ہے. اسی پر اکتفا کرتے ہیں.
 
آخری تدوین:
اگر کبھی زندگی بہت مشکل لگنے لگے تو کیا کرتے ہیں؟
اولا تو بھاگ جانے کو دل کرتا ہے. سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر کسی جنگل بیابان کا رخ کیا جائے. لیکن یہ شعر ہمیشہ، مطلب ہر بار آ کھڑا ہوتا ہے کہ دیکھو!

وہ مرد نہیں جو ڈر جائے ماحول کے خونی منظر سے
اس حال میں جینا لازم ہے جس حال میں جینا مشکل ہو

پھر اللہ سے جس قدر مانگ سکتا ہوں اس کی توفیق اور عطا سے مانگنے کی کوشش کرتا ہوں.
جس معاملے میں پریشانی ہو اسے سمجھنے کی کوشش کرتا ہوں کہ اللہ کی مدد سے کوئی بہتر راستہ نکل آئے. اور وہ وقت گزر جاتا ہے
 
کسی طرح ہمیں بھی اس سکون میں ڈوبنے کا موقع فراہم کریں!!!
حاضر خدمت شاہ جی. ہماری طرف سے آپ کو باقاعدہ دعوت ہے کہ فرصت سے وقت نکال کر ہمیں خدمت کا موقع دیں. تشریف لائیں آپ کو اٹک، اس کا سکون اور عجائبات دکھاتے ہیں .
 
19) آپ کے خیال میں وقت میں برکت کیسے آتی ہے اور کون سے ایسے کام ہیں جو انسان کو کرتے رہنے کا معمول بنانا چاہئیے؟
خیال درست ہو اور اس سے متفق ہونا ضروری نہیں!
وقت میں برکت، برکت والا کام کرنے سے آتی ہے! انتہائی ادب اور معذرت سے؛ ہماری آجکل جو بھی مصروفیات ہوں ان کا نتیجہ بالآخر ہماری ذات کو فائدہ ہے. یا ہم مصروفیت بناتے ہی وہی ہیں جس کے نتیجے میں پیسہ برآمد ہو. چاہے ہم صبح تہجد کے وقت اٹھیں، تہجد ادا کریں اور پھر سارا دن اپنے کام کاج میں مصروف رہیں، وقت میں برکت نہیں آ سکتی، جب تک ہم کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے انسانیت کا بھلا اور فائدہ ہو اور ہماری نیت بھی یہی کرنے کی ہو. یہ خواص کے لیے.
عوام کے لیے؛ فجر وقت اٹھنا اور پھر نہ سونا اور اپنے اوقات کو بہتر انداز میں اپنے معمولات میں تقسیم کرنا.
کوئی بھی ایسے کام جو ہماری صلاحیت، استعداد اور وسائل کے مطابق ہم کر سکیں جس سے ہمارے علاوہ کسی دوسری مخلوق بالخصوص انسانیت کا فائدہ ہو کرتے رہنے کا معمول بنانا چاہیے. کوئی اگر صرف مسکرا ہی سکتا ہے کسی کے لیے تو مسکراہٹ معمول بنا لے. یہ کم از کم. اس سے اوپر پھر عرض کی صلاحیت اور وسائل کے مطابق جو ممکن ہو.
 
20) لکھنے کا عمل آپ کو تھکا دیتا ہے یا آپ کے احساسات خوشگوار احساسات ہوتے ہیں؟
لکھنا بذاتِ عمل؛ کسی سوچ یا خیال کو ضبط تحریر میں لانا میرے لیے تکلیف دہ عمل ہے. میں لکھ نہیں سکتا. لکھتے وقت میں عجیب و غریب جملے لکھ جاتا ہوں جن کا کوئی جوڑ اور ربط نہیں بن رہا ہوتا. مسئلہ یہ پیش آتا ہے؛ خیال کچھ چل رہا ہوتا ہے اسے الفاظ میں ڈھالنے کے چکر میں نہ خیال رہتا ہے نہ لفظ.
اس کے بر عکس بولنا؛ یہ ایک خوشگوار عمل ہے. اللہ کی توفیق اور عطا سے بلا تکان کئی کئی گھنٹے لگاتار بول سکتا ہوں. اس میں خیالات متاثر نہیں ہوتے. دلائل خود بخود اترتے جاتے ہیں. الفاظ کا ربط بنتا جاتا ہے. لیکن اسی بات کو لکھنے بیٹھو تو دلیل کا وہ بیڑا غرق ہوتا ہے کہ پڑھ کر خود شرما جاتا ہوں. لہذا لکھنا خوشگوار عمل نہیں بلکہ یہ تھکا اور بور کر دیتا ہے.
کوئی کلام لکھنا اس سے خوشی ملتی ہے. جب تخیل میں خیال امڈ امڈ آرہے ہوں پورا پورا مصرعہ بن آ رہا ہو. یہ لکھنا لطف دیتا ہے.
 
21) آپ کے خیال میں کن تین شخصیات نے دنیا پر سب سے زیادہ اثرات مرتب کیے ہیں؟
کس اعتبار سے؟ بہت زیادہ جنیرک سوال ہے تھوڑی تخصیص ہونی چاہیے تھی.
میں اپنی تین پسندیدہ شخصیات کا ذکر کر دیتا ہوں. دلیلیں پھر سو جڑ جاتی ہیں.
بغیر کسی شک و شبہ کے سب سے پہلے آقا کریم علیہ الصلوۃ والتسلیم کی ذات مبارکہ. پوری تاریخ انسانی میں اور انسانیت پر جو اثرات آپ کی ذات کے ہیں؛ وہ آپ سے پہلے نا بعد کسی کے ممکن ہیں. عالم انسانیت ایک نئے دور میں داخل ہوا. اور انسانیت نے اپنا عروج دیکھا.
صلاح الدين ایوبی، ابھی تک جس قدر نظر گزاری ہے، اس میں یہ شخصیت ایسی نظر آئی کہ مغرب نے بھی جس پر بہت کام کیا. اور ان پر منفی تنقید کم ہی دیکھنے کو ملی یا شاید میں نے نہیں دیکھی.
محمد علی جناح، تاریخ انسانی میں اک نیا باب رقم کیا. اور دنیا کے نقشے کو ایک نیا ملک دیا. جناح کے لیے نام ہی کافی ہے.
 
22) اگر آپ کو کسی لمبے سفر پر کسی غیر معینہ مدت کے لیے تنہا جانا پڑے اور واپسی آپ کے اختیار میں نہ ہو تو اپنے ساتھ کھانے پینے کی اشیاء کے سوا کیا کیا لے جانا پسند کریں گے؟
کچھ بھی نہیں. میں اس جگہ کو مکمل طور پر انجوائے کرنا چاہوں گا. کیا ضروری ہے یہاں کے جھمیلے وہاں پر بھی ساتھ لیکر جاؤں. کھانا پینا بھی اگر وہیں کا میسر آ سکے تو بہتر ہے وہ بھی ساتھ نہ ہو.
 
23) اب تک تقریبا کتنی نثری اور شعری تحاریر لکھ چکے ہیں اور کیا کبھی شائع کروائیں یا اس کا ارادہ رکھتے ہیں؟
درمیانے سائز کی تقریباً پانچ ڈائریوں پر اشعار اور کچھ خیالات نثری چھاپے ہیں.
شاعری صرف میرے لیے شاعری ہے. اگر اسے علم اور فن میں تولا جائے تو محض خیالات ہیں جو میں نے اپنی خوشی کے لیے دو جملوں میں ترتیب وار لکھے ہیں. اس کا ادراک بھی ہے اور اظہار بھی کرتا ہوں کہ جو لکھا ہے وہ شاعری نہیں ہے. محض خیالات ہیں.
نثر بھی باقاعدہ نثری تحاریر نہیں. را فارم میں جو خیالات ذہن میں آئے انہیں ضائع ہونے سے بچانے کے لیے نوٹس بنا لیے. کبھی شائع نہیں ہوئیں نا اس قابل ہیں کہ ہوں. لہذا ارادہ بھی نہیں.
 
24) آپ کے نام میں موجود 'جماعتی' کس نسبت کی طرف نشاندہی کرتا ہے اور یہ نسبت کیسے بنی؟
میں امیر ملت، بانی پاکستان ، پیر سید جماعت علی شاہ صاحب رحمۃاللہ علیہ کے سلسلہ میں بیعت ہوں. اس نسبت سے.
یہ نسبت بیعت سے بنی ہے. 2008 میں الحمد للہ. ہم اپنی چار نسلوں سے اسی خانوادے میں بیعت ہیں.
 
25) آپ وائس اوور کے شعبے سے بھی وابستہ ہیں اور ماشاءاللہ بہت خوبی سے یہ کام سر انجام دے رہے ہیں، پہلی بار کب اور کیسے پتا چلا کہ آپ یہ کر سکتے ہیں؟
دوست احباب کا ماننا تھا کہ شعر پڑھ اچھا لیتا ہوں. ایک دوست جو آر جے تھے. انہوں نے پہلی دفعہ ایک غزل ریکارڈ کی. پھر ترغیب دلائی کہ یہ کام کروں. تب سے کر رہا ہوں. لیکن مجھے علم ہے کہ اتنا اچھا نہیں پڑھتا کہ سنا جاؤں. خود میرے لیے اپنی آواز سننا تکلیف دہ امر ہے. لیکن وہی دوست بضد رہتے ہیں. صرف ان کے کہنے پر کر دیتا ہوں.
 
پر لے درجے کا بے سرا، شعر پڑھنے کی جو موسیقیت سناتے وقت معلوم ہو رہی ہوتی ہے وہ سننے میں معلوم ہوتا ہے ایسا کچھ بھی نہیں. اور خود سے کہتا ہوں کیا بکواس پڑھا ہے. پھر اپنی آواز میں شعر سنتے ہوئے اس میں فیلنگز، محسوس نہیں ہوتیں. اس سب کیوجہ سے بہت ہی عجیب لگتا ہے.
 

سید عمران

محفلین
عرفان القرآن کورس
تجوید و قرأت، لفظی و بامحاور ترجمہ، عربی گرامر، تفسیر اور حدیث. مختصر دورانیے کا عوام کے قرآن سے تعلق کو مضبوط اور مربوط کرنے کے لیے ایک کاوش ہے. روایتی انداز سے ہٹ کر ایک تدریسی طریقہ کار سے.
بارک اللہ فیک۔۔۔
ہمیں اس کے بارے میں تفصیلاً بتائیے چاہے ذاتی مکالمے میں۔۔۔
ہوسکتا ہے ہمارے ذریعے یہ سلسلہ مزیدلوگوں تک پہنچ کر آپ کے لیے صدقہ بن سکے!!!
 
26) آپ اگر اردو محفل پر نہ ہوتے تو کس شے سے محروم رہ جاتے؟
اردو محفل سے پہلے شاعری بطور شاعری اور نثر بطور تحریر تو پڑھی جا رہی تھی. لیکن بطور فن ان سے شناسائی نہ تھی. یونیورسٹی والوں نے ہمیں الگ اندھوں میں کانا راجا بنا رکھا تھا. ایسے میں ہم خود کو "بڑی شے" سمجھتے تھے. لیکن جوں ہی یہاں قدم رکھا پتا چلا تم کیا شے ہو گے شے لوگ تو یہاں پر ہیں.
محفل پر نہ آتا تو فن، اہل فن کو شاید کبھی نہ جان پاتا. پھر محفل کیوجہ سے اہل زبان اور اہل علم کے سامنے بولنے کے آداب بھی معلوم پڑے. اور اس کے علاوہ بہت کچھ سیکھا جس سے محروم رہ جاتا.
 
29) اگر آپ کو وقت میں پیچھے جا کر کوئی ایک تاریخی واقعہ بدلنے کا موقع ملے تو کیا بدلیں گے؟
اگر اس وقت کے حالات و واقعات کو دیکھیں تو منطقی اعتبار سے ابھی تک جو ہوا ہے ٹھیک ہوا ہے. لہذا ایسا کچھ بھی نہیں.
 
Top